پوسٹ تلاش کریں

پاکستانیوں کی مثال ان شاہینوں کی طرح ہے

پاکستانیوں کی مثال ان شاہینوں کی طرح ہے اخبار: نوشتہ دیوار

پاکستانیوں کی مثال ان شاہینوں کی طرح ہے

پاکستانیوں کی مثال ان شاہینوں کی طرح ہے جن کی پرورش بطخوں کے ساتھ ہوئی ہو۔ بطخوں کا کام کویک کویک کرنا ہوتا ہے جبکہ شاہین خاموش رہتا ہے۔ جب شاہین کا بچہ بطخوں کے ساتھ پلا بڑھا تو وہ سمجھ رہا تھا کہ وہ بھی اڑان نہیں بھرسکتا اوران بطخوں کے ساتھ گھومتا رہتا تھا۔ جن کا سارا دن صرف یہی کویک کویک کرنا ہوتا تھا۔ ہماری سیاسی جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے سارے قائدین اور رہنما بطخوں کی طرح سارا دن کویک کویک کرتے رہتے ہیں۔ شاہین صفت بچے ان کا تماشہ دیکھتے رہتے ہیں اور انکے ساتھ گھوم پھر کر خود کو بطخ سمجھتے ہیں۔ جب شاہین نے اپنا بچہ بطخوں کے ساتھ دیکھا تو اس کو اٹھا کر پہاڑ پر لے گیا اور اوپر سے چھوڑ دیا۔ شاہین کے بچے نے پر کھولے اور اڑان بھرنی شروع کی تو اس کو پتہ چلا کہ وہ بطخ کا نہیں شاہین کا بچہ ہے۔ قدرت پاکستانیوں کی دستگیری کررہی ہے اور بطخوں کی کویک کویک سے اس کی جان چھڑا کر اس کو پہاڑ سے گرا نہیں رہا ہے بلکہ اڑان سکھا رہا ہے۔ اب اچھے دن آنے کو ہیں۔
پاکستانیو! غم مت کھاؤ۔ یہ نظام جو ٹوٹ رہا ہے اس میں بھلائی ہے۔ پاکستان جنت نظیر بن جائیگا لیکن تمہیں بھی اُڑان بھرنی ہوگی۔ قرآن کی طرف جس دن تم نے توجہ کی تو نہ صرف عالم اسلام بلکہ عالم انسانیت کو بھی تم نے سود سے نجات دلانی ہے۔ سُودی بینکاری اسلامی نہیں بلکہ اللہ اور اسکے رسولۖ کے ساتھ اعلان جنگ ہے۔ اسلام کا معاشرتی نظام بھی علماء کے ہاتھ تباہ ہے۔
پاکستان ، افغانستان، ایران ، سعودی عرب کیساتھ ہندوستان ، یورپ ، امریکہ ، روس اور چین میں بھی اسلام کا درست پیغام پہنچانا بہت ضروری ہے۔ اسلام کا معاشی اور معاشرتی نظام تمام دنیا کے سارے مسائل کا حل ہے

(نوٹ: اس آرٹیکل سے پہلے ”حکومت کاالیکشن سے فرار اور آئین کو سبوتاژکرنا افسوسناک مگر خلافت کی طرف پیش قدمی کا پیش خیمہ ہے ” عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں۔)

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟