مولانا نصر اللہ کے بیان پر عبد القدوس بلوچ کا تبصرہ
اگست 10, 2017
کراچی (عبد الشکور) مولانا نصر اللہ امام و خطیب جامع مسجد معصب ابن عمیر چمڑہ چورنگی (03333405517) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قیام پاکستان مقصد محض آزادی کے ساتھ ساتھ ایک بنیادی نقطہ نظر اسلامی معاشرہ تھا مگر بدقسمتی سے قائد اعظم جیسے منافقین کے ہاتھ باگ دوڑ دے دی گئی جنہوں نے کانگریس سے مل کر منافقانہ رویہ اپنایا کہ آج تک اہل پاکستان ذلیل و خوار ہیں لہٰذا ایک ایسے معاشرے کی از سر نو تشکیل کی ضرورت ہے جو ہر قسم کے منافقانہ رویوں سے پاک جس میں آئین حدیث شریف اور قانون قرآن ہو۔ اور معاشرتی برائیاں بھلے جتنی بھی ہوں پھر یہ ہوا کے تنکے کی طرح اڑ جائیں گی۔ اور ہم سب من حیث القوم سکھ کا سانس لے سکیں گے ورنہ آج کل جس جمہوریت کا ڈھونگ رچایا جارہا ہے یہ محض ایک تباہی و بربادی ہے جس کی زندہ مثال موجودہ نظام ہے اس موجودہ نظام کے خاتمے کے بغیر ہماری زندگی اجیرن ہے اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام امت مسلمہ کے لوگوں کو اس نظام کے خاتمے اور جنازے کو کندھا دینے کی توفیق عطا فرمائے۔
تبصرہ نوشتہ دیوارتیز و تند عبد القدوس بلوچ
جناب مولانا صاحب !علماء و مفتیان ایک طرف قائد اعظم کے ساتھ تھے اور دوسری طرف گاندھی اور نہرو کے ساتھ تھے۔ مدارس پر کس نے پابندی لگائی ہے کہ وہ اپنے نصاب میں غلطیوں کی اصلاح نہ کریں؟۔ مجلس احرار کے قائد مولاناسید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ نے پہلے پاکستان کی مخالفت کی مگر پھر جب پاکستان بن گیا تو فرمایا کہ ’’مسجد بننے پر پہلے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن جب مسجد بن جائے تو پھر اس کا تقدس ، اس کی حفاظت اور اس کی آبادی بھی ضروری بن جاتی ہے‘‘۔ آپکا بیان بہت معذرت کے ساتھ ایسا ہے جیسے آپ اپنے مسجد کے بانیوں کو اور اس کے رکھوالوں کو برا بھلا کہو کہ وہ منافقین ہیں لیکن دوسروں کو برا کہنے کے بجائے اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔ علماء ہی ذمہ دار ہیں۔ قدوس بلوچ
لوگوں کی راۓ