پوسٹ تلاش کریں

بینظیر بھٹو صاحبہ سے کہا عرب افغان عورتوں کو لونڈی بنانا چاہتے ہیں۔ خان عبد الولی خان

بینظیر بھٹو صاحبہ سے کہا عرب افغان عورتوں کو لونڈی بنانا چاہتے ہیں۔ خان عبد الولی خان اخبار: نوشتہ دیوار

بینظیر بھٹو صاحبہ سے کہا عرب افغان عورتوں کو لونڈی بنانا چاہتے ہیں۔ خان عبد الولی خان

عبدالولی خان قائدANPکی تقریر نیٹ پر ہے جس میں قومی قائدین، منٹو صاحب اور محمودخان اچکزئی وغیرہ سے خطاب کیا کہ جنرل ضیاء الحق سے میں نے کہا کہ ” تم لوگوں کی اس ملک سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ اپنے باپ دادا کے ملک کو چھوڑ آئے ہو اور باہر جائیدادیں بنائی ہیں، جب تم پر مشکل پڑے گی ، بات نہیں بنے گی تو آپ اس ملک کو چھوڑ کر چلے جائیں گے۔مرنا اور جینا توہم نے ہے ، ہمارے بچوں نے یہاں پررہنا ہے اسلئے جن کا ملک ہے ،انہوں نے اس کا سوچنا ہے۔میں نے وزیراعظم صاحبہ (بینظیر بھٹو) سے پو چھا کہ ہمارے ملک کے اتنے مسائل ہیں۔ روٹی نہیں،کپڑا نہیں، تعلیم نہیں ، صحت نہیں۔ میں نے کہا کہ پینے کا پانی نہیں ہے۔اسلام آباد شہر میں لوگ قمقموں کے نیچے اور غاروں میں زندگی گزارتے ہیں۔ شرم آنی چاہیے ہم کو اپنے مسائل کی فکر نہیں ہے اور ا.فغانستان کی فکر پڑگئی ہے۔ میں نے ادب سے پوچھا کہ حضور ! کیا افغانستا.ن ہمارا پانچواں صوبہ ہے؟۔ایک خود مختار حکومت ہے۔ تو کہنے لگے کہ ہم تو اس میں انوال نہیں ۔ مجھے بڑی حیرت ہوئی۔ میں نے کہا: اس دن میں اسلام آباد گیا تو پتہ لگا کہ اسلام آباد میں دو پارلیمنٹیرین بیٹھے ہوئے تھے ۔ تومیں نے پوچھا کہ میں کونسی پارلیمنٹ میں کھڑا ہوں ۔ دوسرا پارلیمنٹ کہاں ہے؟۔ تو کہنے لگے کہ جی بھول جائیے،وہ تو کابل کا پارلیمنٹ بیٹھا ہے اسلام آباد میں۔ کبھی ایسی چیز دیکھی کہ کابل کا پارلیمنٹ اسلام آباد میں بیٹھے؟۔ اگر یہ بات آپ چلائیںاس کیلئے جواز ڈھونڈیں تو کل اگر کابل میں پاکستان کا پارلیمنٹ بیٹھے۔ اگرکل آپ کا پارلیمنٹ ایران میں بیٹھے اور سب سے خطرناک بات ہے کہ کل آپ کا پارلیمنٹ دلی میں بیٹھے تو آپ کی کیا حالت ہوگی؟۔
اس نے کہا کہ آپ یہ کیا کررہے ہیں؟۔ میں نے کہا کہ ان باتوں کا آپ کو سنجیدگی سے نوٹس لینا پڑے گا۔یہ جو ہم نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں پارلیمنٹ میں میں نے کہاکہ ہمارے پشتو میں کہتے ہیں کہ جب گدھے کا سامنا شیر سے ہوتا ہے تو گدھا اپنی آنکھیں بند کرلیتا ہے اور سمجھتاہے کہ اگر گدھا شیر کو نہیں دیکھتا تو شیر بھی اس کو نہیں دیکھتا ہے لیکن اس کا نتیجہ جو ہوگا وہ ظاہر ہے۔
آج اس ملک میں دو واضح مسلک قوم کے سامنے آئے ہیں۔آپ نے بھی فیصلہ کرنا ہے کہ کونسا راستہ اختیار کرنا ہے۔ ضیاء الحق نے اسلام آئیزیشن کے سلسلے میں اور امریکہ کے کہنے پر اپنی خارجہ پالیسی کو صرف اور صرف انقلاب روس اور انقلاب ا.فغانستان کے خلاف یعنی انقلاب روس اور انقلاب افغانستا.ن کے خلاف ایک ہی اسلحہ ہے انکے پاس اور وہ اسلام کا اسلحہ ہے اوریہ اسلامی نہیں ہے کیونکہ میں نے پہلے پوچھا تھا ۔جنرل ضیاء نے مجھ سے کہا کہ میں سچا پکا متقی پرہیزگار مؤمن ہوں۔ پاکستان کو اسلام کا قلعہ بناکر روس کا خاتمہ کروں گا۔ میں نے کہا کہ حضور ! آپ روس کے خلاف ہیں یا اس کے نظرئیے کے؟۔ اس نے کہا کہ میں اس کے نظرئیے کا مخالف ہوں۔ میں نے کہا کہ پھر چین کا نظریہ بھی وہی ہے لیکن چین کے اعلیٰ وفد آتے ہیں تو تم انکے سامنے دخترانِ اسلام کو نچواتے ہو؟۔تمہیں امریکہ نے جو حکم دینا ہے اسی پر عمل کرنا ہے۔ اب توروس بھی افغا.نستان سے گیا اور چین وروس کی دوستی ہورہی ہے اب تمہارا کیا بنے گا؟ اور روس کے خلاف کیا لڑوگے ، بھارت سے پہلے پنجہ آزماچکے ہو۔ دس ہزارکے سامنے ایک لاکھ فوجیوں نے ہتھیار ڈال دئیے اور تمہاری پتلونیں وہیں رہ گئیں، اب قوم واضح لکیر میں تقسیم ہے ۔ ایک وہ ہیں دلی کے لال قلعے پرجھنڈا لہرانے کی بات کرتے ہیں اور دوسر ے جو ہندوستان سے صلح کی بات کررہے ہیں۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ” ولی خان کو غلط فہمی ہوئی ہے، ہم ا.فغانستان کے جہا.د نہیں اسلام کے جہاد کی بات کررہے ہیں اور تاشقند بھی فتح کریںگے”۔ یہ جو فاتح کا جشن منارہے ہیں، ان سے اب کمانڈرز نہیں سنبھل رہے ہیں۔اسلئے کہ امریکہ اب براہ راست کمانڈروں کو اسلحہ دے رہاہے۔ اب یہ لوگ جہاد بھی نہیں کریںگے اسلئے کہ مال ملنا بند ہوگیا تو جہاد کو کیا کرنا ہے؟۔ عالمی سامراجی قوتیں کسی پر بکتی نہیں ہیں بلکہ اپنے مفاد کیلئے استعمال کرتی ہیں۔ جنرل ضیاء الحق اور اس کے ساتھیوں کو استعمال کیا اور جب ضرورت نہیں رہی تو ان کو ساتھیوں سمیت راستے سے ہٹادیا۔ استعمال ہونے والوں کیساتھ جو سلوک ہوتا ہے وہ تاریخ کے ہر دور میں عبرت کا نشان بنتے ہیں۔پاکستان کو اسلئے نہیں بنایا گیا کہ انگریز کو اسلام اور مسلمانوں سے ہمدردی تھی بلکہ سوشلزم کے نظرئیے کا راستہ روکنے کیلئے بنایا گیاہے۔
ایک معتبر اخبار دی مسلم (انگریزی) میں یہ خبر چھپی ہے کہ ا.فغانستان میں آئے ہوئے عربوںنے فتویٰ دیا ہے کہ ا.فغانستان کے جو لوگ جہاد نہیں کرتے وہ کا.فر ہیں ،ان کی جائیداد مال غنیمت ہے ۔ ان کی خواتین بھی مالِ غنیمت ہیں۔ ہماری وزارت خارجہ نے اس خبر کی تصدیق بھی کی ہے۔ وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو سے میں نے کہا کہ ”آپ خود بھی ایک خاتون ہیں۔ ہماری بہو بیٹیوں کیلئے جس قسم کے منصوبے بن رہے ہیں آپ ان کو کیوں سپورٹ کررہی ہیں؟”۔
مجھے کسی نے کہاکہ ”یہ عرب اسرائیل میں کیوں نہیں لڑتے؟”۔ میں نے کہا کہ ” یہ ہم پشتونوں کومسلمان بنانے آئے ہیں۔ ان کی شلواریں اسرائیل میں رہ گئی ہیں اور ازاربند اپنے سروں پر باندھ کر ہمیں مشرف بہ اسلام کرنے کیلئے آئے ہیں۔ چلے جاؤ پہلے اپنی شلواروں کا پتہ کرو ، پھر ازار بند سروں پر باندھ کر ہمارے پاس آجاؤ”۔ہم پشتونوں سے زیادہ اچھے مسلمان کون ہوسکتے ہیں؟۔
قاضی حسین احمد اور اس طرح کے لوگ تاشقند اور دلی فتح کرنے کی باتیں کررہے ہیں ۔ اپنے بچے بھوک سے مررہے ہیں۔ بجلی جن لوگوں کو دی ہوئی تھی ان کو بھی پوری نہیں ہورہی ہے۔ بجلی پیدا کرنے کی فکر نہیں اور دئیے جارہے ہیں۔ داخلی اور خارجہ امور دونوں کا پتہ نہیں ہے۔ ملک وقوم کو کس طرف لے جارہے ہیں؟۔ ہندوستان سے جنگ کی بات صرف اسلئے ہورہی ہے کہ فوج کو زیادہ سے زیادہ اسلحہ ملے گا ۔ مراعات ملیں گی اور وہ خوشحال ہوںگے لیکن قوم کا کیا بنے گا ؟۔ اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ ایکF16طیارے کی قیمت پرپورے بلوچستان میں زرعی انقلاب آسکتا ہے جس سے بلوچستان کے عوام کی غربت ختم ہوجائے گی۔ ترقی پسند پارٹیوں کے متحد ہونے کا وقت آگیا ہے ،اسلئے کہ ملک وقوم کی بربادی کیلئے بیرونی قوتوں نے یلغار شروع کردی ہے اور بروقت قوم کو بیدار کرنا ہوگا۔ پشتون قوم آپس میں لڑتے جھگڑتے ہیں جب بیرون سے خطرات کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اپنی چھوٹی موٹی لڑائی پر پتھر رکھ دیتے ہیں۔ یہ اپنے اختلافات پر پتھر رکھنے کا وقت آگیا ہے۔ اگر ہم بادشاہ خان کے سچے پیروکار ہیں تو پھر امن کیلئے کام کرنا پڑے گا۔ امن کے ایوارڈ کیلئے روس کے صدر گورباچوف کا انتخاب ایک اچھا اقدام ہے۔ میں مبارکباد پیش کرتا ہوں اپنی ضلعی انتظامیہ کو کہ ملکی وقومی سطح پر ایک بہترین کانفرنس کا اہتمام کردیا ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟