سپوت و کپوت کیلئے ملک کو تباہ کیا ہمیر سنگھ - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

سپوت و کپوت کیلئے ملک کو تباہ کیا ہمیر سنگھ

سپوت و کپوت کیلئے ملک کو تباہ کیا ہمیر سنگھ اخبار: نوشتہ دیوار

سپوت و کپوت کیلئے ملک کو تباہ کیا ہمیر سنگھ
عمر کوٹ سندھ کے راجہ ہمیر سنگھ کو وزیر اعظم بنایا جائے

مسلم لیگ کی بنیاد مشرقی پاکستان بنگال میں رکھی گئی تھی۔ مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے دلت رہنما جوگندر ناتھ منڈل کو ہندوستان نے پہلا وزیر قانون بنانے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے مسترد کردی۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے کہنے پر پاکستان کے پہلے وزیر قانون بن گئے۔ جوگندر نے اسلام کو انسانیت کا مذہب سمجھ کر پاکستان کو ترجیح دی تھی۔ اگر وہ وزیر اعظم یا گورنر جنرل کے منصب پر بٹھادئیے جاتے تو نہ صرف مشرقی پاکستان ہمیشہ کیلئے قائم رہتا بلکہ ہندوستان میں بھی مغربی تہذیب و تمدن اور تعلیم و انتظامی معاملات کی جگہ وہ اسلامی تعلیمات رائج کردی جاتیں جو14سو سال پہلے قرآن میں نازل اور سنت کے ذریعے رائج ہوئی تھیں جس کی وجہ سے دنیا میں ایک طویل عرصے تک صرف اور صرف اسلام اور مسلمانوں کا ڈنکا بج رہا تھا۔ راجہ داہر نے نجومی کے کہنے پر اپنی بہن سے شادی کی اور نواز شریف و بینظیر بھٹو بابا دھنکا سے اقتدار لینے کیلئے ڈنڈے کھاتے تھے۔ عمران خان کو عدت میں نکاح پر سزا ہوئی ۔ اگر عمر کوٹ کے راجہ ہمیر سنگھ کا ایک دن جیو کے ساتھ انٹرویو دیکھ لیں تو ہماری جمہوری پارٹیوں کے مقابلے میں ان کو وزیر اعظم بنانا مناسب ہوگا۔
ہمیر سنگھ نے سہیل وڑائچ سے کہا کہ بیٹے اور بیٹی کو یکساں تعلیم و تربیت دینا دونوں کا حق ہے۔ اپنی حیثیت کے مطابق اپنی جان پر خرچہ کرنا چاہیے۔ اولاد کیلئے کچھ چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اسلئے کہ قابل بیٹے کو سپوت کہتے ہیں نالائق کو کپوت ۔ سپوت اپنی گزر اوقات کیلئے اپنی لیاقت پر گزارہ کرتا ہے اور اس کیلئے دولت چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ کپوت نالائق ہوتا ہے اگر اس کیلئے دولت چھوڑ بھی دی جائے تو وہ ضائع کرے گا۔ اسلئے کپوت کیلئے دولت نہیں چھوڑنی چاہیے۔ ہمارے ملک کے بااثر طبقات نے اپنے سپوتوں اور کپوتوں کیلئے پاکستان کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔
رانا ہمیر سنگھ نے کہا کہ درخت بہت قیمتی چیز ہیں ان کو کاٹنا وطن عزیز کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔ جلانے کیلئے کچھ مخصوص قسم کے درخت ہوتے ہیں۔ عام درختوں کو کاٹنا بہت بڑا جرم ہے۔ عمر کوٹ کے جنگلات بھی محفوظ ہیں لیکن ہمارے کرتے دھرتوں نے پہاڑوں کے جنگلات کے ساتھ بھی بڑی زیادتیاں کی ہیں۔ جس کی روک تھام کیلئے کسی کے پاس ضمیر نہیں ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں ان نا اہلوں کی وجہ سے ہیں۔
رانا ہمیر سنگھ نے کہا کہ دین سب کا ایک ہے لیکن عقیدہ اپنا اپنا ہے۔ اگر پاکستان اقلیت کے ساتھ جبر کرتا تو5%ہندو اور دیگر غیر مسلم اقلیتیں5منٹ میں مسلمان بن جاتیں۔ یہاں پر مذہب کے جبری تبدیلی کے حوالے سے الزام میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ بھارت میں اقلیت کا تحفظ بالکل ڈھونگ ہے۔ پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر نے اقلیتوں کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کردیا ہے۔ بھارت کا کوئی ایسا نامور شخص نہیں ہے جس نے اقلیت کیلئے جان دی ہو۔پاکستان میں اقلیت کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اگر کہیں کوئی تشدد کا واقعہ ہوتا ہے تو یہ شدت پسند لوگ مسلمانوں کے ساتھ بھی وہی تشدد والا برتا ؤ روا رکھتے ہیں۔ ریاست کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتاہے۔
رانا ہمیر سنگھ نے بتایا کہ جب ایوب خان نے لینڈ ریفارمز کے تحت رقبوں کو محدود کردیا تو اس کے بعد بڑی بڑی جاگیریں کوئی نہیں رکھ سکتا ہے۔ پہلے جاگیرداری سسٹم تھا اب کھاتے داری نظام ہے۔ بچوں اور کزنوں کے نام زمینیں کردی ہیں۔
رانا ہمیر سنگھ نے کہا کہ مشرقی اور مغربی تہذیب کا ملاپ نہیں ہوسکتا ہے۔ جیسے آدھا تیتر آدھا بٹیر بننا بیکار ہے اسی طرح ان دونوں تہذیبوں سے نئی تہذیب بنانا انتہائی خطرناک ہے۔ ہندوستان اور پاکستان میں اتحاد کے حوالے سے کہا کہ دونوں کی ریاستوں میں ڈرامہ چل رہا ہے لیکن عوام ایک دوسرے سے پیار رکھتے ہیں۔ اسلئے کہ دونوں کا خون ایک ہے۔ دونوں اپنے اپنے عقیدے پر رہ کر ایک دین انسانیت کیلئے کام کریں اور دونوں ریاستوں کا حال ان دو بلیوں والا ہے جو آپس میں ایک روٹی پر لڑے اور پھر بندرنے دونوں کا ماما بن کر روٹی اوپر درخت پر چڑھادی۔ دونوں سے کہا کہ میں انصاف کروں گا۔ کبھی ایک طرف سے نوالہ کھاتا اور کہتا کہ زیادہ کھالیا پھر برابر کرنے کیلئے دوسری طرف نوالہ کھاتا اور ساری روٹی کھاگیا۔ اگر ہندوستان اورپاکستان لڑتے رہے تو تیسری قوت آئے گی اور یہاں کے وسائل پر ماما بن کر قبضہ کرے گی۔ جیسا کہ اتنا عرصہ ہوا کہ پاکستان سے امریکہ ڈو مور ڈو مور کا مطالبہ کررہا ہے۔ ہمارا ملک مقروض ہوگیا ، دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گیا مگر اس کے مطالبے ختم نہیں ہورہے ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کو ان کی چال سمجھ کر آپس میں مل بیٹھنا ہوگا۔
رانا ہمیر سنگھ کے کزن وکرم سنگھ ڈائریکٹر سول ایوی ایشن کی حیثیت سے رہے اور کراچی جناح ایئر پورٹ ، لاہور، اسلام آباد اور ملک کے دوسرے ایئر پورٹ بنانے میں کردار ادا کیا۔
ہمیں ہندوؤں سے کوئی تعصب نہیں۔ قرآنی تعلیمات کو مسلمانوں نے چھوڑ رکھا ہے۔ البتہ پاکستان میں نوکریاں بھی رشوت دے کر حاصل کی جاتی ہیں۔ وہ ہندو جو اصل میں را کے ایجنٹ ہیں جن کے کاروبار ہندوستان میں ہیں اور یہاں بہت بڑی رقم دے کر نیب میں نوکریاں حاصل کرتے ہیں اور پھر اپنا پیسہ کمانے کیلئے نیب کے ذریعے سے پاکستان کے قابل لوگوں کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں اس طرف ریاست کو خصوصی طور پر توجہ دینی ہوگی تاکہ ملک کو بچایا جاسکے۔
نوٹ: اس آرٹیکل کے بعد ”رسول اللہ ۖ ، صحابہ ، امام ابوحنیفہ ، شاہ ولی اللہ اور دار العلوم دیوبند کے سپوت کپوت تک کا سلسلہ” عنوان کے تحت آرٹیکل پڑھیں۔
اس آرٹیکل کے بعد ”دارلعلوم دیوبند کے سپوتوں کی چند یہ مثالیں” کے عنوان کے تحت آرٹیکل پڑھیں۔
اس آرٹیکل کے بعد ”دارالعلوم دیوبند کے کپوتوں کی یہ چند مثالیں” کے عنوان کے تحت آرٹیکل پڑھیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ فروری 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟