طالبان پر استاذان کو اعتمادکافقدان یامکافاتِ عمل کا بحران؟ - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

طالبان پر استاذان کو اعتمادکافقدان یامکافاتِ عمل کا بحران؟

طالبان پر استاذان کو اعتمادکافقدان یامکافاتِ عمل کا بحران؟ اخبار: نوشتہ دیوار

طالبان پر استاذان کو اعتمادکافقدان یامکافاتِ عمل کا بحران؟

پاکستان اور افغانستان میں کیا ایک گھمسان کی جنگ ہونے جارہی ہے اس کا فائدہ اور نقصان کیا ہوگا؟

پہلے نوازشریف پھر عمران خان کے صحافیوں نے بداعتمادی کی وہ فضا بنادی جس کا مداوا آسان نہیں ہے!

ظاہر شاہ بیرون ملک دورے پر گیاتو سردار داؤد نے حکومت پر قبضہ کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے وقت احمدشاہ مسعود، گلبدین حکمت یار پاکستان آئے اور امریکیCIAکو پشاور میں اڈہ دیا گیا۔ روس سے افغانی بڑے پیمانے پرمہاجر بن گئے۔پاکستانی باغیوں کو افغانستان اور افغانی باغیوں کو پاکستان پناہ دیتا تھا۔ اجمل خٹک ، ولی خان ، خیربخش مری ، مرتضیٰ بھٹو کی الذوالفقارنے افغانستان میں پناہ لی تھی۔ قائد ملت لیاقت علی خان کے قاتل سیداکبر افغانی کے ساتھی افغانستان سے کشمیر جہاد کیلئے500مجاہدین لائے۔ افغانستان نے اسکی زمین ضبط کرلی ۔پاکستان نے بڑی زمین گومل ٹانک دی تھی مگرپیپلز پارٹی کے گلزار احمد خان نے خرید ی تھی ۔ میرے والد پیر مقیم شاہ نے ان کی صلح کرائی کہ گلزارحمد خان کیس کا خرچہ اٹھائے گا ۔ پھر عدالت سے اس کو زمین مل گئی تو مفتی محمود وزیراعلیٰ تھے اور انہوں یہ زمین سندھ کی سرحد میں منتقل کی اورجو آخر کار گم بھی ہوگئی۔
بیگم راعنا کابرہمن خاندان ہندو سے عیسائی بناتھا۔ پڑوسی ہندو دال سبزی پکاتے اوربیگم کے گھرمیں گوشت کی خوشبوایک فتنہ تھا۔حکمران انگریز کے لباس میں سکول کالج جاتی تو مشرق میں سورج مغرب سے طلوع ہوتاتھا۔ مشہور تھا کہ بیگم کی وجہ سے لیاقت علی خان نے کشمیر کو ہندوستان کے حوالے کیا۔ شاید اسلئے اس کا قتل افغانی سے کروایا گیا۔ اقبال نے پنجابی اور افغانی کردار کی عکاسی کی ۔
مذہب میں بہت تازہ پسند اسکی طبیعت
کرلے کہیں منزل تو گزرتا ہے بہت جلد
تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا
ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد
تأویل کا پھندا کوئی صیاد لگادے
یہ شاخ نشیمن سے اترتا ہے بہت جلد
وہ مس بولی ارادہ خود کشی کا جب کیا میں نے
مہذب ہے تو عاشق ! قدم باہر نہ دھر حد سے
نہ جرأت ہے نہ خنجر ہے تو قصدِ خود کشی کیسا؟
یہ مانا دردِ ناکامی گیا تیرا گذر حد سے
کہا میں نے کہ ” اے جانِ جہاں کچھ نقد دِلوا دے
کرائے پر منگالوں گا کوئی افغان سرحد سے”
بیگم راعنا بہت ایڈوانس تھی ، یونیورسٹی میں اکلوتی لڑکی تھی ۔ سیلاب زدگان کیلئے شو کے ٹکٹ بیچ رہی تھی تو لیاقت علی خان نے نہ چاہتے ہوئے بھی ٹکٹ لیا۔ اس نے کہا: کم ازکم دو ٹکٹ تو لیں، لیاقت علی خان نے کہا: میرا ساتھی نہیں، اس نے کہا کہ میں تیرے ساتھ آؤں گی اور پھر شادی ہوئی۔ لیاقت علی خان کے قتل کے بعد گمان تھا کہ وہ واپس ہندوستان چلی جائیں گی ۔ خاتون اول مادرِ ملت پاک فوج میں برگیڈئیر جنرل بھی تھی اور یہ عہدہ فوج میں صف اول کاہوتا تھا۔
جنرل ایوب نے فاطمہ جناح کے خلاف میدان میں اترنے کیلئے کہا تھا مگر اس نے کہا: سفیر سیاست میں حصہ نہیں لے سکتی ۔بھٹو نے بیگم کوگورنر سندھ بنایا۔ جنرل ضیاء الحق کے اسلامی قوانین اورامتناع قادیانی آرڈنیس کی مخالفت کی۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے مفتی ولی حسن ٹونکی نے کہا کہ ” بیگم راعنا لیاقت کی رگ پھڑک رہی ہے”۔ یہ بیان روزنامہ جنگ میں لگا تو بیگم نے ہتک عزت کا کیس کیا۔ جج نے مفتی ولی حسن سے کہا کہ معافی مانگو۔ مفتی ولی حسن نے کہا کہ میرا تعلق علماء دیوبند سے ہے ، معافی نہیں مانگ سکتا۔ جس پر جمعیت علماء اسلام سندھ کے قاری شیرافضل خان نے نعرہ لگایا کہ ”مفتی اعظم پاکستان مفتی ولی حسن زندہ باد” اور اس دن سے مفتی اعظم پاکستان کے لقب سے شہرت ہوئی۔
افغانستان کی بدلتی حالت میں افغان عوام و ریاست کا مؤقف الگ تھا اور پاکستان،ISIکی سپورٹ مجاہدین و طالبان کو تھی۔ پاکستان نے مجبوری میں طالبان کیخلاف امریکہ کا ساتھ دیا ،تب بھی ایک پیج پر تھے۔ جب طالبان نے کابل فتح کیا تو کورکمانڈر پشاور فیض حمید اور عمران خان نے خوشیاں منائیں۔TTPبھی دوبارہ سوات ، وزیرستان اور پاکستان میں لائی گئی۔ صحافی ہارون الرشید نے کہا کہTTPسیاست کرے گی بنٹے تو نہیں کھیلے گی؟ مگر فوج کیخلاف کچھ کیا تو اس کے خلاف زمین گرم کردی جائے گی۔ سلیم صافی نے بھی رپورٹ کیا کہTTPکے امیرنور ولی محسود میں سابقہ امیروں کے مقابلے میں زیادہ صلاحیت ہے۔ پھر فوج کی کمانڈ تبدیل ہوگئی تو صورتحال تبدیل ہوئی ہے۔
افغانی مسلمان ، پٹھان، انسان بھائی ہیں۔ اگر یہود، سکھ ، ہندو، پنجابی اور اسرائیلی کیساتھ ایسا ہو بلکہ لگڑ بگڑ، بھڑئیے کوسخت سردی میں دھکیلنے پر بھی دکھ ہوگا۔ بڑی تعداد میں چھوٹے بچوں ، جوان لڑکیوں اور بوڑھوں کو بے سروسامانی میں اس طرح دھکیلنا ؟۔ لیکن ہمارا دکھ پنجابی افغانی، فلسطینی یہودی اور شیعہ سنی لڑائی میں کسی کام کا نہیں۔ چڑیا چونچ کے پانی سے نمرود کی آگ نہیں بجھا سکتی ۔ اللہ پھر سب کچھ کرسکتا ہے اور قرآنی تعلیمات سے انسان بھی حالات بدل سکتے ہیں۔
نوازشریف کے حامی اسد علی طور(جس کی پٹائی لگنے پر حامد میر نے جنرل رانی کا طعنہ فوج کو دیا ) نے بتایاکہGHQمیں مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ طالبان نے ردِ عمل میں کاروائیاں کی ، فوج کی بھی غلطیاں تھیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کوسردی میں بھیجنا، پالیساں بدلتی ہیں پھر رد عمل آتاہے؟۔ آرمی چیف نے کہا کہ یہ ریاست کا فیصلہ ہے جو نہیں بدلے گا۔ علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ الیکشن بھی نہ کراؤ۔ چیف تیرے جانثار بیشمار بیشمار کے نعرے لگائے۔ جہاں تم پسینہ گراؤ وہاں ہماراخون گرے گا۔ چھرے قصائی تیز کرتے ہیں،جان بکروں کی نکلتی ہے۔ فوجی سپاہی،پاکستانی عوام اور پختونوں کا پھر کیا بنے گا؟۔ فضاؤں کا رُخ بدلنے کیلئے قرآن کے عالمگیر انقلاب کی طرف توجہ کرنا ہوگی۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟