Taliban terrorist are Dajjals battalion…point of view of JUI leader Molana Fazal-Ur-Rehman. Mulla Umer was a Mehdi…Opinion of Molana Yousaf Binori (R.A)’s student.
جولائی 13, 2021
(کی ورڈ: ملا عمر، دجال، خراسان، امام مہدی، مولانا محمد یوسف بنوری)
خراسان کے دجال کا لشکر طالبان دہشت گرد ہیں۔ قائدجمعیت مولا نافضل الرحمن کا مؤقف
ملاعمر ایک مہدی تھے۔ مولانا بنوری کے ایک شاگرد کا مؤقف
اس مرتبہ اخبار کے جملوں اورالفاظ کی تلخیوں میں پاکستانی ریاست، افغان طالبان، پختون قوم پرستوں کی بیماری کے علاج کا تریاق ہے۔اگرپاکستان ، طالبان ،قوم پرستوں نے کچھ سیکھا تو بیڑہ پار ہوگا،انشاء اللہ ۔غورسے پڑھو،یہ محنت سے لکھاہے
خوشامد، چاپلوسی سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں،نبیۖ نے فرمایا: خوشامد کرنیوالے کے منہ پرمٹی ڈال دو
خوشامدی ٹولوں نے اپنی حقیر کوششوں سے جہادیوںاور فوجیوںاور سیاستدانوں کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا
افغانستان کے طالبان یا خراسان کے دجال کا لشکر؟
رسول اللہۖ نے فرمایا: خراسان کی طرف سے دجال آئیگا۔جسکے ساتھ اقوام ہوں گی جنکے چہرے ڈھال ( جیسے ازبک گول)اور ہتھوڑے(جیسے پٹھان لمبوترے ) کی طرح ہونگے۔
( خراسان کے دجال کا لشکر طالبان دہشت گرد ہیں۔ قائدجمعیت مولا نافضل الرحمن)
جب افغانستان میں روس کیخلاف کرائے کا جہاد شروع ہوا توامریکہ، ایران، چین، پاکستان، عرب ممالک، اسرائیل، یورپ،برطانیہ،آسٹریلیا اور پوری دنیا کا سرمایہ دارانہ نظام اسکا حصہ دار تھا۔ حمیداللہ لنگر خیل محسود (hameedullah langar khail)نے بتایا کہ ایک افغانی مسلمان کو ہم نے روس کے خلاف جہاد میں پکڑلیا اور اس سے کلمہ پڑھنے کا کہا تو اس نے کہا کہ میں پانچ وقت نماز پڑھتا ہوں اور تم سے بہتر مسلمان ہوں لیکن خدا کی قسم ! تم گانڈو لوگوں کے کہنے پر کلمہ نہیں پڑھوں گا۔جس کو پھر ہم نے قتل (شہید) کردیا”۔حمید اللہ کا ایک بھائی وحیداللہ کشمیر میں شہیداور دوسرے بھائی عابد کا پیر مائن لگنے سے افغانستان میں کٹ گیا تھا۔ اس نے یہ بھی مجھ سے کہا تھا کہ” ایک جہادی تنظیم کے پاس ڈیڑھ کروڑ ریال پڑے ہیں جو وزیرستان(waziristan) میں ایک بڑا مدرسہ اور جہادی مرکز بنانا چاہتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ آپ کے علاوہ کسی اور پر ان کو اعتماد نہیں ہے ۔ ڈیڑھ کروڑ ریال کے علاوہ سارا خرچہ وہ برداشت کریں گے۔ آپ اپنا مشن بھی پھیلائیں اور مرکز بھی بنائیں۔ میں نے کہا تھا کہ میں دوسروں کیلئے پیسوں کی بنیاد پر استعمال نہیں ہوسکتا ہوں”۔
مفتی نظام الدین شامزئی کا حامدمیر نے لکھا کہ ”ایک جہادی تنظیم علماء کو خرید رہی ہے جس کو واشنگٹن سے براستہ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ پیسہ آرہا ہے، اگر وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئی تو اس کا بھانڈہ بیچ چوراہے پھوڑدوں گا”۔ اور پھر حامد میر (hamid mir)نے یہ بھی لکھا کہ ”واقعی اگر وہ جہاد کے نام پر علماء کو خریدنے کی سازش سے باز نہیں آئے تو ان کا بھانڈہ پھوڑ دینا”۔ ہم نے ماہنامہ ضرب حق کراچی میں اس پر بہت واضح الفاظ میں مفتی نظام الدین شامزئی (mufti nizamuddin shamzai)سے مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ کے ایجنٹوں کو مہلت مت دو لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوسکا۔ پھر مفتی شامزئی کو شہید کیا گیا۔ مولانا مسعود اظہر(molana masood azhar)کو انڈیا سے جہاز ہائی جیکنگ کے ذریعے رہاکیا گیا تو مولانا نے کہا تھا کہ” جیل میں بارہ سرنگیں کھودی گئی تھیں جن میں ایک سرنگ میرے سائز کی بھی تھی”۔ جس پر ہم نے لکھ دیا تھاکہ ” کیا مولانا کے سائز کی ایک سرنگ سب کیلئے کافی نہیں تھی۔ یہ امریکی (CIA)کا کھیل ہے جو بھارت، پاکستان اور افغانستان میں اپنے اثرو رسوخ کا کھیل دکھارہاہے”۔
جب(9/11)کے بعد القاعدہ اور طالبان کے نام پر جذبہ جہاد کا کھیل شروع ہوا تو مجھے کسی نے کہا کہ ”پاکستان نے یوٹرن لیکر بہت برا نہیں کیا؟۔میں نے کہا کہ پاکستان نے کوئی یوٹرن نہیں لیا ،پہلے بھی امریکہ(america) کے کہنے پر سب کررہاتھا اور آج بھی وہی کررہاہے”۔ لوگ اس بات پر تقسیم تھے کہ پاکستان نے یوٹرن لیکر اچھاکیا یا برا کیا؟ لیکن ہم نے بین الاقوامی سازشوں کے تسلسل کی بات کردی۔ آج وزیراعظم عمران خان بک رہاہے کہ ” امریکہ کو جواب دیا ہے، جب امریکہ نے اڈے خالی ہی نہیں کئے ہیں تو سب سے پہلے صدر ، وزیراعظم(imran khan)، آرمی چیف(genral qamar javaid bajwa)، ڈی جی آئی ایس آئی اور تمام اپوزیشن لیڈر ان ائربیسوں کا مل کر دورہ کرنا شروع کریں جو آج بھی امریکہ کے حوالے ہیں۔ نہیں تو کل کہا جائے گا کہ ہم تو انکار کررہے تھے امریکہ یہاں سے خود نکل نہیں رہاہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟”۔
افغانستان میں خونریزی کا بازار گرم ہے۔ طالبان اور افغان حکومت کی لڑائی میں نقصان مسلمانوں اور افغان عوام کا ہے۔ مولانا فضل الرحمن(molana fazalrehman) اس بات کی وضاحت کریں کہ جمعہ کے خطبہ میں اس نے طالبان پر جب خراسان کے دجال کے لشکر والی حدیث فٹ کی تھی تو کیا آج حدیث کا حکم بدل گیا ہے یا بدستور ان پر دجال کے لشکر کا اطلاق ہوتاہے؟ ۔ جب ایک دفعہ بہت بڑے پیمانے پر اس خطے میں کشت وخون کا بازار گرم ہوجائے تو پھر سچ بولنا بھی بیکار ہوگا۔ صحیح بخاری کی حدیث میں دجال کے بارے میں یہ واضح ہے کہ” وہ مسلمانوں میں سے ہوگا،شایدیہ پتہ نہ چلے کہ وہ دجال ہے ۔اسکے لشکرکی سب سے بڑی نشانی لوگوں کے جان ، مال اور عزت کی حرمت کو پامال کرنا ہوگا”۔
مولانا فضل الرحمن (MRD)میں افغان جہاد کے مخالفین میں شامل تھے ۔ انکا بیان چھپا تھا کہ ”افغان جہادپاکستان کیلئے منافع بخش سونے کی چڑیا ہے”۔
افغانستان کے طالبان یا خراسان کے مہدی کا لشکر؟
رسول اللہۖ نے فرمایا: جب تم خراسان سے کالے جھنڈے دیکھ لو، تو ان کی طرف آؤ۔ خواہ تمہیں برف پر چوتڑیں گھسیٹ کر بھی آنا پڑے۔( یہ وہ مہدی نہیں جس کا ظہور مدینہ سے ہوگا۔ منصب امامت: شاہ اسماعیل شہید۔ملاعمر ایک مہدی تھے۔ شاگرد مولانا بنوری)
جب ملاعمر کی افغانستان میں حکومت قائم ہورہی تھی تو مجھ سے ٹانک میں آئی ایس آئی کے ایک خٹک اہلکار نے کہا کہ آپ خلافت چاہ رہے تھے ، افغانستان میں خلافت (khilafat)کا نظام قائم ہونے جارہاہے،آپ خود بھی اور اپنے ساتھیوں کو بھی افغانستان لے جائیں۔ میں نے کہا کہ ” پاکستان میں آپ خلاف ہیں لیکن افغانستان (afghanistan)میں آپ خلافت چاہ رہے ہیں تو یہ امریکہ نے آپ کو حکم دیا ہوگا؟”۔ جس کے بعد وہ اہلکار نظر نہیں آیا۔ میں نے مولاناشیرمحمد امیر جمعیت علماء اسلام کراچی کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خلافت قائم ہوگئی ۔ میں نے جواب دیا کہ امریکہ نے ہی قائم کی ہوگی۔ مولانا شیر محمد (molana shair muhammad)نے بڑا قہقہ لگایا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا۔ میں نے آئی ایس آئی والے کی بات ان کو بتادی ہے ۔
مولانا محمد خان شیرانی اور جمعیت علماء کے بعض علماء طالبان کیخلاف اور بعض حامی تھے۔ مولانا فضل الرحمن کا رویہ ہمیشہ بین بین رہا تھا۔ جب مولانا شیر محمد کو طالبان (taliban)کے حامی دھڑے نے افغانستان کا دورہ کرایا تو مولانا شیر محمد نے رورو کر کہا کہ وللہ باللہ طالبان نے صحابہ کی یادیں تازہ کردی اور ان کو ہماری ایجنسیاں سازش کے تحت بدنام کررہی ہیں۔ مجھ سے مولانا شیر محمد نے کہا کہ آپ بھی ملاعمر(mulla umer) سے بیعت ہوجاؤ۔ میں نے عرض کیا کہ میں کیوں بیعت ہوجاؤں؟۔ کہنے لگے کہ امیر کی بیعت شریعت کا حکم ہے۔ میں نے عرض کیا کہ میں شریعت کے اس حکم پر عمل کروں گا لیکن پہلی بات تو یہ ہے کہ ملاعمرنے اپنی امارت کو افغانستان تک محدود کیا ہے اور اس کا اقوم متحدہ اور دنیا سے مطالبہ ہے کہ میری حکومت کو افغانستان میں تسلیم کیا جائے۔ جب وہ خود افغانستان سے باہر کے لوگوں کیلئے امیرالمؤمنین کی بات نہیں کرتا ہے تو ہم کیسے ان کو امیر المؤمنین تسلیم کریں؟۔ دوسرا یہ کہ جمعیت علماء اسلام اعلان کردے کہ ملا عمر امیر المؤمنین ہے تو بھی میں بیعت ہوجاؤں گا لیکن جب تم لوگ خود بھی اپنے لئے ان کو امیر المؤمنین نہیں مانتے تو مجھ سے یہ مطالبہ درست ہے کہ بیعت ہوجاؤں؟۔ پھر کچھ عرصہ بعد مولانا شیر محمد طالبان کو بہت برا بھلا کہنے لگے کہ” افغانستان میں ہیلی کاپٹروں کو رکشے کی طرح استعمال کررہے ہیں اور پاکستان میں افغانی بچے کچرے کنڈی کے ذریعے اپنا پیٹ پالتے ہیں۔ یہ اسلام نہیں بین الاقوامی سازش ہے”۔
جب افغانستان پر امریکہ نے حملہ کیا تو طالبان شوریٰ کے ایک رکن مولانا عبدالرحمن نے کہا تھا کہ اللہ کا طالبان پر عذاب ہے، یہ قوم لوط کے عمل میں مبتلاء تھے۔پھر طالبان نے چوتڑ تک لمبے بال رکھ کر جہاد شروع کیا یا فساد؟لیکن اس میں خطے کے اقدار کیساتھ اسلام کے چہرے کو بھی بڑا داغدار بنادیا۔ سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر(salman taseer son shehbaz taseer)کو لاہور اور سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹے سید حیدر علی گیلانی(syed yousuf raza gellani son syed haider ali gillani) کو ملتان سے اغواء کرکے افغانستان پہنچایا گیا،جن کی داستانیں سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ ٹانک سے ایک لیڈی ڈاکٹر کو اغواء کرکے تاوان وصول کرکے چھوڑ دیا گیا تھا۔ امریکہ اور دنیا بھرکی ایجنسیوں نے روابط رکھے اور لڑائی بھی کی۔ طالبان اپنی جیت اور امریکہ اپنے اہداف کے پورا ہونے کا اعلان کررہا ہے۔
شاہ ولی اللہ کے پوتے شاہ اسماعیل شہید(shah isaeel shaheed)نے اپنی کتاب ”منصب امامت” میں لکھا تھا کہ ”خراسان سے بھی مہدی کے نکلنے کی حدیث میں پیش گوئی ہے اور یہ مہدی آخرزماں کے علاوہ دوسرے مہدی ہیں کیونکہ مہدی آخر زماں مدینہ اور مکہ سے نکلیں گے اور یہ خراسان سے نکلنے والے مہدی کوئی اور ہیں”۔ حضرت مولانا یوسف بنوری کے ایک شاگرد نے ظہور مہدی (zahoor e mehdi)پر ایک کتاب لکھی ہے جس میں ملاعمر کو خراسان کا مہدی قرار دیا گیا ہے۔سید احمد شہید پر بھی مہدی کا گمان کیا گیاتھا لیکن اصل بات یہ ہے کہ کردار سے کوئی مہدی یا دجال() بن سکتا ہے۔ اگر افغانستان کے طالبان نے دنیا میں اسلام کے نفاذ اور مہدی کا کردار ادا کیا تو وہ آج بھی اپنے کسی امیر کو پوری دنیا کیلئے امام مہدی بناسکتے ہیں۔
حبیب جالب ، ولی خان ، محموداچکزئی اور جنرل ضیاء کے مخالفین فلسطین کے جہاد کو چھوڑ کر افغانستان میں تماشہ لگانے کے خلاف تھے مگر ان کی ایک نہ چلی۔
(navishta e dewar july shumara _ zarbehaq.com_afghanistan taliban _ khurrasan_dajjal_mehdi_syed atiq ur rehman gellani)
لوگوں کی راۓ