ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کے بعد عمران خان اسٹیبلشمنٹ کا تیسرا بچہ جمورا ہے. اشرف میمن
مارچ 5, 2018
نوشتۂ دیوار کے پبلشر اشرف میمن نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو جنرل ایوب خان نے دریافت کیا تھا، ایک ڈکٹیٹر کی گود سے بھٹونے جمہوری لیڈر نہیں ڈکٹیٹرہی بنناتھا۔ اس سے زیادہ ڈکٹیٹر شپ کیا ہوگی کہ جماعت اسلامی کے جان محمد عباسی کو اپنے مقابلے میں لاڑکانہ سے الیکشن کے کاغذات جمع کرنے پر اغواء کیا گیا تھا۔ بلوچستان کی جمہوری حکومت کو ختم کیا اور تمام سیاسی لیڈر شپ پر بغاوت کا مقدمہ کیا اور سب کو جیل میں ڈال دیاتھا؟۔ بھٹو حکومت کا خاتمہ ہوا تو مارشل لاء میں سیاسی قائدین کو رہائی مل گئی۔ڈکٹیٹر کی پیداوارنوازشریف نے زندگی ڈکٹیٹر کے مشن کیلئے وقف کردی اور ایسا ڈکٹیٹر بن گیاکہ اداروں کو بھی تباہ وبرباد کرنے کی دھمکی دے رہاہے۔ قصور نوازشریف کا نہیں بلکہ اس تربیت کا ہے۔
پاک فوج نے ذوالفقار علی بھٹو کو بنایالیکن پھر اس کی ڈکٹیٹر شپ سے نبرد آزما ہونے میں اپنی صلاحیتں خرچ کر ڈالیں تھیں اور ان کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا۔ ایک طرف مسلح جمعیت طلبہ کے بگڑے ہوئے کارکنوں سے کالجزاور یونیورسٹیوں کا ماحول تباہ کردیا اور ساتھ میں جماعت اسلامی کو بھی بگاڑ کر تباہ کیا،دوسری طرف ایم کیوایم سے قتل وغارتگری کا بازار گرم کروایا، سندھ میں لسانی تنظیموں کو پروان چڑھایا۔ جبکہ اسلامی جمہوری اتحاد کے نام سے اسلام اور جمہوریت دونوں کو بدنام کرکے رکھ دیا تھا۔ پیپلزپارٹی اور جمہوری پارٹیوں کو کمزور کرنے کیلئے جن کٹھ پتلی جماعتوں کو استعمال کیا گیا، انہی کے سربراہ نوازشریف اب حلق میں پھنسی ہڈی بن چکے ہیں۔
نوازشریف کو اپنے جرائم اور کرپشن کی قرارِ واقعی سزا ملے گی اور اسکے اثاثہ جات بحقِ سرکار ضبط ہوں توببانگِ دہل کہے کہ
جن کی راہوں میں بچھادی تھی اپنی آبروئے عزت ان ہی کی بے وفائی نے مجھے مار دیاذلت کی موت
نوازشریف نے گدھے کی طرح ڈاکٹر طاہرالقادری کو غار حرا کی پہاڑی پر اپنی پیٹھ پر لاد کر چڑھایا تھا، پیر حمیدالدین سیالوی وغیرہ کو عمران خان کی طرف سے وہ عزت و توقیر نہیں مل سکتی جو نوازشریف نے دی کیونکہ پیرنی کو توعمران خان نے بیگم بنالیا، اب اس کو پیرانِ پیر بناکر پسماندہ گدی نشینوں اور جعلی پیروں کو اکٹھاکرکے عمران خان کیلئے گراؤنڈ تیار کیا جارہاہے۔ پنجاب میں جعلی پیروں کا کاروبار عروج پر ہے اور اس کاروبار میں کردار کی کوئی اہمیت نہیں ۔ کوئی روپ دھار کے بیٹھ جائے تو نفسانی خواہشات پوری کرنے کیساتھ ساتھ اپنے عقیدتمندوں کی بھیڑ میں بھی بے پناہ اضافہ کرے۔ARY نیوز کی سرِ عام کی ٹیم نے بہت سی جگہوں پر چھاپے مارے ۔ اگر عمران خان کی بیگم بشریٰ بی بی کی سرپرستی میں ایک نیا کھلواڑ قوم کیساتھ ہوجائے تو تصوف کے نام پر ایک نیا فتنہ کھڑا ہوگا۔ شدت پسندوں اور جہادیوں سے جان چھڑانے کاعالمی منصوبہ ہو تو قوم کو آگاہ کیا جائے اور یہ نئی سردردی اور بدنامی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ فوج کے خفیہ اداروں کے پاس سب کچھ ہے مگر دماغ نہیں۔ سیاسی قیادتوں کی تشکیل اس بھونڈے طریقے سے ہوگی تو روز روز کے نئے نئے تجربہ سے ملک کا بیڑہ غرق ہوگا۔
ختم نبوت کے مسئلہ پر عمران خان کی جماعت شریک مجرم تھی لیکن کتنی بے شرمی سے نوازشریف کو اکیلا مجرم قرار دیا جارہا تھا؟ اور اس کمیٹی ، قومی اسمبلی اور سینٹ کا سب سے بڑا جرم یہ بھی تھا کہ ’’ الیکشن کے فارم سے چوری کا راستہ روکنے کی ساری شقیں ختم کردی گئی ہیں‘‘۔ شیخ رشید بار بار پکار رہاہے لیکن عمران خان بھیگی بلی بن گیا ہے۔ اگر قوم اُٹھ گئی کہ کیا جمہوریت اسلئے ہے کہ سیاسی پارٹیاں ایوانوں کو عیاشی اور تجارت کا ذریعہ بنائیں؟ اور گھوڑے، خچر اور گدھے راج کریں؟۔ عمران خان کو موقع مل رہاہے لیکن وہ بھی الیکشن کی ترامیم میں پوری طرح ملوث ہے۔
جس طرح بچیوں کے روزانہ کی بنیاد پر ریپ اور قتل ہورہے ہیں اور سیاسی قائدین اپنے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں ، کسی کو بھی ظلم وجبر کا نظام بدلنے کا خیال نہیں آرہاہے۔ اس کی بنیاد پر پوری قوم بغاوت کیلئے اٹھ کھڑی ہوگی تو معاملہ کسی سے بھی نہیں سنبھل پائیگا۔ قائد انہ صلاحیت والے آگے بڑھیں۔قائد بنایا نہیں جاتا بلکہ اللہ خود قائدپیدا کرتاہے ،بس قوم قدر کرے۔
لوگوں کی راۓ