تحریک لبیک کے پیچھے کون ہے؟ اس کی مقبولیت کا راز کیا ہے؟
نومبر 18, 2021
تحریک لبیک کے پیچھے کون ہے؟ اور اس کی مقبولیت کاراز کیا ہے؟، جب ن لیگ کے دور میں ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کی سازش ہوئی تو کس کس کو اس سازش کا پتہ تھا؟لیکن اس کھیل کو کیا رنگ دیا جارہاہے اور اس کا انجام کیا ہوسکتا ہے؟۔وزیراعظم اور آرمی چیف کی طرف سے آپس کے اختلاف میں صحیح اور غلط کون ہے؟اور اس رسہ کشی کے نتیجے میںPDMکی ن لیگ اور جے یو آئی کس ڈگر پر چل رہی ہیں؟۔آئیے کچھ حقائق سمجھ لیں!
تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
آج کا وزیراعظم عمران خان اور شیخ رشید وہی ہیں جو2017ء میں تحریک لبیک کی حمایت کرتے تھے یا بدلے ہیں؟
عمران خان نے کنٹینرپر چڑھ کر اپنی ریاست بنارکھی تھی،18گریڈ کے پولیس افسر کی پٹائی بھی لگائی ۔حافظ حمد اللہ
حافظ حمداللہ کی طرف کئی اہم سوالات
بول نیوز پر اینکرامیر عباس کے پروگرام میں جمعیت علماء اسلام ف کے رہنما حافظ حمد اللہ صاحب نے تحریک لبیک کی موجودہ صورتحال پر کئی زبردست سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ میں پوچھتا ہوں کہ یہ وہی عمران خان ہے جو2017ء میںتحریک لبیک کی حمایت کررہاتھا؟ یا پھر بدل گیا ہے؟۔عمران خان نے اس وقت اپنے کارکنوں سے تحریک لبیک کے فیض آباد دھرنے میں شرکت کا کہا تھا اور شیخ رشید وحدہ لاشریک اسلئے کہہ رہا ہوں کہ ون مین شو ہے، اس وقت خود دھرنے میں بیٹھا تھا، آج وہی عمران خان اور وہی شیخ رشید ہیں یا بدل گئے؟۔
میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ تحریک لبیک ٹھیک ہے یا غلط ہے ،یہ میرا کام نہیں۔ اس وقت جو صورتحال پیدا ہوئی ، اس کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر پڑتی ہے۔ اگر چہ میں اس حکومت کو حکومت بھی نہیں مانتا ہوں۔ سوال یہ ہے کہ جب نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی حکومت تھی تو تحریک لبیک کی حمایت عمران خان اور شیخ رشید نے کی تھی، اس وقت دھرنے کے شرکاء میں پیسے بھی بانٹے گئے تھے، (شرکاء کو واپس جانے کیلئے کرایہ دیا گیا تھا۔اینکرپرسن امیر عباس کی وضاحت) لیکن دہشت گردوں میں پیسے نہیں بانٹے جاتے ہیں۔ نیک محمد اور بیت اللہ محسود کو مارا گیا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ تحریک لبیک والوں کو مارو، یہ مسلمان ہیں اور جو پولیس والے مارے جاتے ہیں وہ بھی شہید ہیں اور تحریک لبیک کے کچھ لوگ بھی شہید ہوئے ہیں۔ ان سب کی ذمہ داری عمران خان اور اس کو لانے والوں پر ہی پڑتی ہے۔ عمران خان نے کنٹینر پر عدالت کے سامنے اپنی ریاست بنا رکھی تھی۔18گریڈ کے پولیس افسر کی پٹائی لگائی۔اس نے کیا نہیں کیا؟۔ لیکن لاڈلے کو حکومت میں لایا گیا۔ آج اس کے ذمہ دار یہ لوگ خود ہیں اور اپنے اعمال نامے کی جزا وسزا کیلئے اپنی ذمہ داری بھی پوری کریں۔ کل تحریک لبیک ،عمران خان اور شیخ رشید ایک پیج پر تھے تو آج کیوں بدل گئے ہیں؟ کیا یہ ہے تبدیلی سرکار؟۔
حافظ حمد اللہ کو حقائق کا کراراجواب
ایک معروف شخصیت نے کہا تھا کہ میں بیل سے ڈرتاہوں۔ دوستوں نے کہا کہ شیر، چیتے اور لگڑبگڑ سے ڈرنے کا کیوں نہیں کہتے؟۔ اس نے جواب دیا: جنگلی جانور سے ڈرنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے،ان سے تو سبھی ڈرتے ہیںمگر بیل سے ڈرنے کی بات اسلئے کرتاہوں کہ بیل کے سر پر سینگ ہوتے ہیں لیکن دماغ نہیں ہوتا۔ معروف شیعہ عالم علامہ سید جواد حسین نقوی نے کہا کہ مذہبی طبقہ بھی دماغ نہیں رکھتا ہے اسلئے ان سے مجھے ڈرلگتا ہے۔ آج شیعہ مذہبی طبقہ علامہ سید جواد کے پیچھے پڑگیا ہے۔ تحریک لبیک کی قیادت سے کوئی اتنا پوچھے کہ فرانس کا سفیر جب نہیں نکالا گیا تو پہلے اس پر آپ حضرات نے اتنے عرصے خاموشی کیوں اختیار کررکھی تھی؟۔ ناموس رسالتۖ کسی خاص گروہ کے مفادات نہیں تو پھر اتنے عرصے تک منظر سے غائب ہونے کا کیا جواب ہے تمہارے پاس؟۔
جب نواز شریف نے طاہرالقادری کے مرکز میں گولیاں برساکر14افراد کو قتل کردیا تھا تو اس میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ڈی چوک کے دھرنے میں پولیس افسر کی پٹائی کا معاملہ اٹھاسکے۔ نوازشریف نے آرمی چیف جنرل باجوہ کو قادیانی سمجھ کر منتخب کیا تھا اسلئے قومی اسمبلی میں قادیانیت کے حق میں ترمیمی بل لایا گیا۔ اس حکومت میں حافظ حمداللہ کی جماعت اور اس کی قیادت بھی شریک تھی۔ جب شیخ رشید نے اسمبلی میں آواز اٹھائی تو سیدعطاء اللہ شاہ بخاری کے نام پر بھی حافظ حمد اللہ کی جماعت اپنے کولہے ہلانے کیلئے تیار نہیں تھے،البتہ جماعت اسلامی کو غیرت آگئی تھی۔ قومی اسمبلی سے وہ بل پاس ہوکر پھر سینٹ سے پاس نہیں ہوسکا تھا جس پر مولانا عبدالغفور حیدی نے کہا تھا کہ ”مجھے خوف تھا کہ اگر یہ بل سینٹ سے پاس ہوا تو مجھے قائم مقام چیئرمین کی حیثیت سے دستخط کرنے پڑیں گے”۔
علامہ خادم حسین رضوی نے استقامت دکھاکر بل کے محرک کو ذمہ داری سے ہٹانے پر حکومت کو مجبور کیا ، جنرل فیض حمید نے صلح میں اپناکردار ادا کیا تھا۔
طاقت کو غلط استعمال کرنا چھوڑدو
جب پارلیمنٹ میں قادیانیوں کے حق میں بل پاس کرنے کا انکشاف ہوگیا تو پنجاب بھر میں تحریک لبیک نے علامہ خادم حسین رضوی کی قیادت میں بڑازور پکڑ لیاتھا۔ عمران خان بھی اس میں کود پڑا تھا اور مولانا فضل الرحمن نے بھی کہا تھا کہ” علامہ خادم حسین رضوی کو چاہیے تھا کہ ہمیں بھی اعتماد میں لیتے،یہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے اور ختم نبوت کے خلاف ہم کسی کو سازش نہیں کرنے دیں گے”۔
جب شیخ رشید اکیلا اسمبلی میں سب کو چیخ کر للکار رہاتھا تو جمعیت علماء اسلام حکومت میں شریک تھی اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی بت بن کر خاموشی کا لطف اٹھارہے تھے۔ پیپلزپارٹی کے ارکان بھی سکوت اختیار کئے ہوئے تھے مگر جب پنجاب میدانِ جنگ بن گیا تو سب نے ختم نبوت کیلئے جان دینے تک کی بات کرنا شروع کردی تھی۔ ہماری سیاست ایک منافقت سے تعبیر ہوسکتی ہے۔ جب طالبان اور تحریک لبیک والے جذبات اور اشتعال کا ماحول بناتے ہیں تو یہ لوگ مذہبی بن جاتے ہیں اور جب ان کی دُم کے نیچے کوئی انگل ہوتی ہے توپھر ان کا رُخ کسی دوسری طرف ہوجاتا ہے۔ باشعورپاکستانیوں نے اگر اُٹھ کر کوئی کردار ادا نہیں کیا تو افغانستان کا عالمی قوتوں اور ان کی پروردہ قوتوں نے جو حال کیا ہے ،پاکستان کی ریاست اور اس کی سیاسی ومذہبی قیادت اپنے کرتوت کے باعث اس انجام کو پہنچ سکتے ہیں کہ جس کا تصور بھی ہم نہیں کرسکتے ہیں۔
یہاں مہاتماگاندھی کو قتل کرنے والے ہندؤوں سے زیادہ مسلمانوں کے درمیان آپس کی فرقہ واریت اور نفرت ہے۔ یہاں لسانی تعصبات ہیں۔ یہاں سیاسی قائدین کی بھڑکائی ہوئی نفرتیں ہیں۔ اپوزیشن لیڈرشہباز شریف بھول رہا ہے کہ کل وہ کس قسم کی گفتگو کرتا تھا لیکن عمران خان کو یاد دلاتا ہے۔یہاں صرف اور صرف مفادات ہیں۔ صحافی ملک وقوم اور عوام کیلئے نہیں کسی مفادپرست لیڈر اور اسٹیبلشمنٹ کیلئے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں اور راستہ ہموار کرتے ہیں۔
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ