پوسٹ تلاش کریں

زرد صحافت، زرد لباس، زرد رومال مہنگائی نے کردیااب قوم کوبدحال

زرد صحافت، زرد لباس، زرد رومال مہنگائی نے کردیااب قوم کوبدحال اخبار: نوشتہ دیوار

زرد صحافت، زرد لباس، زرد رومال مہنگائی نے کردیااب قوم کوبدحال

موجودہ حکومت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ازخود نوٹس کی رہین منت ہے۔ عدلیہ کے خلاف طوفان بدتمیزی افسوسناک ہے
آرمی چیف کو بے غیرت بولنا نہیں بنتاہے۔ فرح گوگی کی سہیلی بشریٰ ملک ریاض سے رشوت پر ٹرسٹی نا بنتی تو مسئلہ نہیں تھا

نمرود کی آگ بجھانے والی چڑیا اور بھڑکانے والی چھپکلی بڑا سبق ہے کہ جہاں آگ لگے تو شریف اور کمینے کا اپنا اپنا کردار ہوتا ہے

ایک صحافی نے لکھا تھا کہ” فوج اور نوازشریف کے درمیان اختلاف کی بنیاد مفتی رشیداحمد لدھیانوی( ضرب مؤمن کراچی ) کے خلاف کاروائی تھی۔ مولانا مسعود اظہر تہاڑ جیل ہندوستان سے لکھتاتھا یا ضرب مؤمن میں اس کے نام پر لکھا جاتا تھا؟۔مولانا مسعود اظہر کی یہ فریاد لکھی گئی تھی کہ ”نوازشریف کی ظالم حکومت نے مجاہدین کے گڑھ دارالافتاء والارشاد ناظم آباد کراچی کے مفتی رشیداحمد لدھیانوی کے خلاف اقدامات کا فیصلہ کیا ”۔مفتی رشیداحمد لدھیانوی کا مرید قمر امریکن ایمبسی میں کام کرتا تھا اور وہ کہتا تھا کہ ”مفتی رشیداحمد لدھیانوی اور امریکہ کے درمیان جو کردار ادا کیا وہ اُمید نہیں رکھتا کہ اللہ اس کو بخشے گا”۔
نوازشریف بینظیر بھٹو کوامریکی ایجنٹ اور بینظیر بھٹو اس کو اسرائیلی ایجنٹ کہتی تھی۔ جمعیت علماء اسلام قادری کے صدر مولانا اجمل قادری کو نواز شریف نے اسرائیل بھیجا تھا۔ حامد میر نے کہاکہ بینظیر کے ذریعے امریکہ نے طالبان بنائے اورISIبعد میں شامل ہوگئی۔ اسامہ بن لادن نے بینظیر بھٹو کے خلاف نوازشریف کی مدد کی تھی۔ نوازشریف نے ضرب مؤمن کے خلاف اقدام اٹھایا تو فوج سے تعلق بگڑگیا۔ اگر موٹے موٹے یہ تاریخی ڈاٹ ملانا شروع کردئیے تو بہت سارے سربستہ رازوں سے عوام کے سامنے سے پردہ اُٹھ جائے گا۔
مفتی عبدالرحیم کے پاس کرایہ نہ تھا تو شیخ نذیراحمد سے رقم لی؟۔ جوکہتا ہے کہ” میں واحد مولوی ہوں جو فوجی افسران کوہدیہ دیتا ہوںکسی سے لیتا نہیں ”۔ یہ دولت کہاں سے ملتی ہے؟۔ قیدی ڈاکو کی تبلیغ سے اس کاباپ تبلیغی جماعت میں گیا۔ مفتی احمد ممتاز مفتی رشید لدھیانوی کا خلیفہ سودکی لعنت کا مخالف ہے۔
نوازشریف نے پہلے دورِاقتدارمیںکہا کہ” اگر ہم نے قادیانیت کی آئینی ترمیم ختم کی تو پاکستان کا قرضہ اور ساری مشکلات حل ہوجائیں گی”۔ قادیانیوں کے ذریعے اسرائیل اپنے اہداف تک پہنچے گا۔ تنسیخ جہاد، مہدی ومسیح موعود، وفات عیسیٰ اور اسکے باپ کا وجود اسلام اور عیسائیت کیلئے تباہ کن ہے۔
قادیانی کہتے ہیں کہ عیسیٰ فوت ہیں۔ قرآنی دلائل علماء سے لئے۔کہتے ہیں کہ جب عیسیٰ کی آمد سے ختم نبوت پر اثر نہیں پڑتا تو ہم سمجھتے ہیں” ہرفرعون کیلئے موسیٰ ہے” ۔ عیسیٰ جیساکوئی آئیگا ۔ مہدی و عیسیٰ کو ایک شخص ہے۔ قادیانی عیسیٰ کے باپ کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ یہود سمجھتا ہے کہ اسلامی اور عیسائی عقیدہ ختم ہوگا۔ مرزا دجال کی سازش سے جہاد منسوخ نہ ہوا مگر سود کو اسلامی کہنے کی سازش مفتی تقی عثمانی اورمفتی عبدالرحیم نے کامیاب کردی۔قادیانی شیعہ سنی فرقہ واریت بھڑکاتے ہیں۔جہاد کا نقصان بتاتے ہیں۔ مفتی عبدالرحیم نے جہاد کے خلاف حدیث بیان کی۔مرزا غلام احمد قادیانی کے نام نہیں کام کی اہمیت ہے اور وہ ہے اسلامی معاشی، معاشرتی، سیاسی نظام کی منسوخی۔ مفتی تقی عثمانی اور مفتی عبدالرحیم اس مشن پر لگ گئے۔ مولانا فضل الرحمن کی سیاست جن علماء کے مذہبی معاملات کے خلاف تھی ،اب وہ نہیں رہی ہے۔ سیاست کو مجنون لیلیٰ کا کھیل بنادیا ہے۔
اسلامی جمہوری اتحاد کے دورِ حکومت میں جج نے سودی نظام ختم کرنے کا فیصلہ دیا تو نوازشریف نے اسکے خلاف اپیل دائر کی۔ نوازشریف کو دوسرے دورِ اقتدار میں دہشتگردی کے گڑھ مفتی رشیداحمد لدھیانوی کے خلاف قدم اٹھانے پر اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑاتھا۔ جنرل پرویز مشرف کی جگہ خواجہ ضیاء الدین بٹ کو آرمی چیف مقرر کیا تھا تووہ حاجی عثمان کا مرید تھا۔ کورکمانڈر جنرل نصیر اختر سمیت فوجی افسران حاجی عثمان سے بیعت تھے۔ پیپلزپارٹی کے شفیع جاموٹ نے حاجی شفیع بلوچ سے کہا تھا کہ قادیانی خانقاہ کے خلاف سازش کررہے ہیں۔ جنرل ضیاء الحق نے بینک کے سود سے زکوٰة کی جگہ سود ی رقم کاٹنی شروع کی تو مفتی اعظم پاکستان مفتی محمود نے مخالفت کی لیکن مفتی تقی عثمانی کے پان اور مفتی رفیع عثمانی کے دورۂ قلب کی خاص گولی نے شہادت کی منزل پر پہنچا دیا ۔ مولانا فضل الرحمن اس زکوٰة کو شراب پر” آبِ زم زم کا لیبل ”قرار دیتا تھا۔ جب جنرل ضیاء الحق نے اسلام کے نام پر ریفرینڈم کرایا تو مفتی تقی عثمانی نے فتویٰ دیا۔ حاجی محمد عثمان نے ریفرینڈم کے فتویٰ کی مخالفت میں رائے دی تھی۔
روزنامہ جنگ میں ” آپ کے سوال اور ان کا حل” کے عنوان سے مولانا محمد یوسف لدھیانوی سے سوال ہوا کہ ” حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کتنے چچا اور پھوپھیاں تھیں؟۔ جواب میں لکھ دیا کہ ” حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے چچا نہیں تھے لیکن دو پھوپھیاں (باپ کی بہنیں)تھیں”۔ اس پر احتجاج ہواتھا تو مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے وضاحت کردی کہ ”یہ جواب میں نے نہیں لکھا ہے”۔
جنگ کے مالک میر شکیل الرحمن کی بیوی مرزا غلام احمد قادیانی کے خلیفہ حکیم نورالدین کی پوتی ہے۔ اس نے میر شکیل الرحمن کو ہدف بنایا۔ اس نے کہا کہ میں مسلمان بنتی ہوں، مجھے قادیانیت کے کفر پر مطمئن کرو۔ مولانا یوسف بنوری، مفتی ولی حسن اور مولانا یوسف لدھیانوی کے دلائل سے وہ مطمئن نہ ہوئی تو مولانا لعل حسین اختر کو پنجاب سے بلایا گیا۔ مولانا لعل حسین سے لاجواب ہوگئی تو قادیانیت سے توبہ کی اور اسلام قبول کیا۔ اصل حال اللہ جانتا ہے مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پھوپھیوں کی خبرسے پتہ چلتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔
صحافی ابصار عالم نے صحافت چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی اور پھر اس کو گولیاں بھی لگیں اور بیٹا بھی مارنے سے معذور ہوگیا ۔ اس نے بتایا کہ ”جنرل راحیل شریف اورDGISIجنرل رضوان اختر نے جنرل قمر باجوہ کا جینا اس کے قادیانی سسر جنرل امجد کی وجہ سے دوبھرکیاتھا۔ اس نے نوازشریف کو جنرل قمر باجوہ کی مظلومیت وبے بسی سے آگاہ کیا تو اس کو آرمی چیف لگایا”۔ پھر جنرل رضوان اختر کو قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر مجبور کیا گیا۔ نوازشریف نے جنرل باجوہ کو خوش کرنے کیلئے قادیانیت کے حق میں ترمیم کی سازش کی۔ جس کا جمعیت علماء اسلام، تحریک انصاف ، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں نے ساتھ دیا۔ پہلے حافظ حمداللہ اورپھرشیخ رشید احمد نے آواز اٹھائی۔ البتہ ظفراللہ جمالی بلوچ نے غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن سے استعفیٰ دیا ۔
جب تحریک لبیک نے فیض آباد میں دھرنا دیا تو جسٹس فائز عیسیٰ نے اس کو فوج کی سازش قرار دیا تھا۔حالانکہ یہ سارا کھیل جنرل باجوہ کے سسرال کو خوش کرنے کیلئے تھا تو جنرل باجوہ کیسے اسکے خلاف سازش کرتا؟۔ پھر عمران خان بھی ن لیگ کے خلاف علامہ خادم حسین رضوی کیساتھ کھڑا ہوا۔ اگر قادیانی لابی اور اس کے مخالفین میں گروپ بندی ہے جس پر کیپٹن صفدرذوالفقارعلی بھٹو کو سلام پیش کرتا ہے۔ ن لیگ جنرل قمر جاویدہ باجوہ کی حمایت اورجنرل فیض حمید کی مخالفت کس بنیاد پر کررہی ہے؟۔عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کیا جارہاتھا تو علی وزیر نے کہا تھا کہ ” کسی اور کی لڑائی ہے جوپارلیمنٹ میں لڑی جارہی ہے”۔ فوجی افسران میں قادیانیوں اور مسلمانوں کی رشتہ داریاں ہیںلیکن ان رشتوں سے پیدا ہونے والی اولاد پر کیا فتویٰ لگے گا؟۔ حاجی عثمان نے اپنے مرید اصغر علی قریشی سے اس کی قادیانی بیوی چھڑا دی تھی تو آپ کو یہ سزا مل گئی کہ معتقد سے نکاح بھی حرامکاری اور اولادالزنا قرار دیا گیااور مفتی تقی عثمانی نے اپنے پیر ڈاکٹر عبدالحی کے ذریعے معروف قادیانی مبلغ کی بیٹی کا نکاح پڑھایا تو اسکے ذریعے علماء حق کو شکست دے کر شیخ الاسلام کے نام نہاد منصب پر فائز کردیا گیا ہے۔
مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے قادیانیوں کو زندیق قرار دیا تھا۔ جو توبہ کرے تو بھی واجب القتل ہے۔ جب مقتدر طبقات میں تقسیم اور ان کی وجہ سے اہم ملکی معاملات اور سیاست میں دخل اندازی ہوگی تو پاکستان کیسے ترقی کرے گا؟۔ مفتی تقی عثمانی نے ” فتاویٰ عثمانی” میں ایسے فوجی افسران کا بھی ذکر کیا ہے جن کی بیگمات ان کی غیرموجودگی میں حرامکاری میں مگن رہتی تھیں۔ ان کی اولاد کی تعلیم وتربیت اور زندگی پر اسکے کیا اثرات مرتب ہوںگے؟۔
سودی معیشت کو اسلامی قرار دیا جائے تو اس سے بڑی بدبختی کیا ہے؟۔ اگر اسلام میں نکاح وطلاق اور عورت کے حقوق کا مسئلہ قرآن وسنت سے اجاگر کیا جائے تو قادیانی سچے دل سے مسلمان بن جائیں گے اور یہ یقین کرلیں گے کہ مرزا غلام احمد قادیانی جھوٹا اور دجال تھا۔ مہدی اور نبی ہونا توبہت دُور کی بات وہ ایک اچھا عالم دین بھی نہیں ہوسکتا تھا۔ اسلامی معاشی نظام کا خاکہ علامہ سید محمد یوسف بنورینے پیش کیا۔ آپ کے داماد مولانا طاسین نے دلائل سے مزین کرکے مرتب کیا تھا۔ہماری معیشت کا حل یہی ہے۔ جب ہمارا معاشرتی نظام درست ہوگا تو علم وشعور کی بلندی پر یہ قوم پہنچے گی۔ نکاح وطلاق کے مسائل نے عوام کو نہیں علماء ومفتیان کے علم وعمل کا بھی کباڑہ کیا ہے۔
فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا، عبوری حکومتوں نے کردار ادا نہیں کیا۔ حکومت نے رینجرزسے عدالت کے شیشے تڑوائے ۔ عدالت پر مولانا و مریم نے چڑھائی کردی حالانکہ حکومت کا کام احتجاج کرنا نہیں عدلیہ کو تحفظ دینا ہے۔ ملکی نظام نالائقوں نے تباہ کیا ۔ تباہی وبربادی سے بچنے کیلئے اسلام کے معاشی ومعاشرتی نظام کی طرف آنا ضروری ہے۔ حکومت عمران خان سے خوفزدہ ہے ۔ حالات کی نزاکت کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل دینا غلط ہوگا۔
عمران خان و ڈاکٹر طاہرالقادری نے پارلیمنٹ کا دروازہ توڑا،PTVپر قبضہ کیا، پنجاب پولیس نے منہاج القرآن لاہور میں خواتین سمیت14افراد قتل اور بہت کو زخمی کیا تھا۔برطانیہ نے ملک ریاض سے60ارب پاکستان کو واپس کیا، عمران خان نے ملک ریاض پر مہربانی کی۔ عدالت نے چپ کا روزہ رکھا۔ میڈیا، ریاستی ادارے اور سیاسی خانوادے خاموش تھے۔ملک ریاض کو زرداری نے سندھ کی زمین دی تھی اور ملک ریاض نے لاہورمیںبلاول ہاوس بناکر دیا۔
مریم نواز اور نوازشریف کو ہلکی سزا دیکر جیل میں ڈالا گیا تھا اور پھر نہیں چھوڑوں گا کے بے تاج بادشاہ عمران خان نے پکڑے ہوئے افراد کو چھوڑ دیا۔PDMنے مہنگائی کا رونا رویا اور جب اقتدار میں آگئی تو مہنگائی کا طوفان کھڑا کردیا۔ ہمارا دفاعی بجٹ15سوارب اور سودکا بجٹ5ہزار4سو ہے توپھریہ ملک کیسے چلے گا؟۔ پہلے ملک کے تمام محصولات کے مقابلہ میں دگنا بجٹ تھا اور اب پورے محصولات صرف سودکی نذرہورہے ہیں۔ ملک قرضہ سے چلتا ہے۔ سیاستدان، فوجی ، بیوروکریسی اور میڈیا مالکان وعلماء ومفتیان نے جتنی ناجائز دولت بیرون ملک اورضرورت سے زیادہ اندورون ملک جمع کررکھی ہے ، ان سے قرضے چکائے جائیں اور اسلامی معاشی نظام نافذ کیا جائے تو پھراپنی قوم اداروں ، سیاستدانوں ، صحافیوں اور علماء ومفتیان کی عزتیں بحال ہوں گی۔
کھیتی باڑی کیلئے کسانوں کو مفت زمینیں، باغات کیلئے پہاڑ، رہائش کیلئے بغیرکرایہ مکانات دئیے جائیں۔مزدور، محنت کش ، تاجر، نوکر پیشہ افراد ناجائز ٹیکسوں کے بوجھ سے نکل جائیں۔ ایرانی سستاتیل و گیس ،بھارت کو راہداری دیں تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ فوج کیخلاف بنی بنائی فضا عمران خان کی قسمت میں آگئی ۔ پنجاب میں نفرت آخری حد کو پہنچ گئی ۔عثمان ڈار کی خواتین کے خلاف پولیس کی روش پر خواجہ آصف نے معافی مانگ لی ۔
صحافی امتیاز گل کے پروگرام میں ممریز خان نے پاکستان سٹیل ملز کو اُٹھانے کیلئے کہا کہIMFسے قرضہ لینے کی ضرورت نہیں۔ تمام حکومتوں کے کرتے دھرتے کرپشن میں ملوث تھے۔ مافیاز سے جان چھڑائیں۔ منافع بخش ادارے سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔قطرہ قطرہ دریا ہے۔ سیاستدان اور ادارے اپنا اُلو سیدھا کرنے کیلئے نہ لڑیں۔ مقتدر طبقہ ہوش کے ناخن لے۔PIA، واپڈا، ریلوے اورتمام اداروں کو منافع بخش بنایا جاسکتا ہے۔ ظالم، جابراورخائن نہیںمضبوط ادارے پاکستان کی ضرورت ہیں۔ فوج و قوم کو لڑانا غلط ہے۔ سیاسی پارٹیاں صلح کریں۔تشدداور الزام نہیں تحمل ودانشمندی کا مظاہرہ کریں ۔ علماء حق ذمہ داریاں پوری کریں۔ انقلاب کا تیارپھل قوم کی گودمیں کرے گا۔انشاء اللہ
عمران خان کو اپنی غیرت کا توازن برقرار رکھنا چاہیے، بیوی تو بیوی ہوتی ہے۔بشریٰ کسی کی بیگم تھی۔جمائما و ریحام پر غیرت کھانا تھی۔رشوت کے پیسوں پر گوگی کی سہیلی کو ٹرسٹی بنایا ہے تو یہ بھگتنا پڑے گا۔ گھریلو خواتین کی کوئی عزت نہیں جو سڑکوں پر احتجاج اور مارکھاتی ہیں ،پولیس کے ہاتھوں گھروں میں بے عزت ہوجاتی ہیں اور جیل جاتی ہیں، حالانکہ انہوں نے کچھ کھایا نہ کمایا۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟