اے ایس آئی محمد بخش کی بہادری اور 13 سالہ آرزو راجہ کی شادی
نومبر 21, 2020

پولیس والے کے گھروالوں نے مظلوم عورت اور اس کی یرغمال بچی کوبازیاب کرانے کیلئے جو کام کیا اس کا کریڈٹ سندھ پولیس ، کلچر اور دھرتی کو یقینا جاتا ہے لیکن اصل کردار محمد بخش کے گھر والوں کا ہے۔ اگرعورت مضبوط کردار ادا کرے، خواتین کو مضبوط کیا گیا اور معاشرے میں مواقع دئیے گئے تو ہماری پاک دھرتی پاکیزہ بن سکتی ہے۔ لودھراں سے آئی ہوئی مہمان دلہن کو قائداعظم کے مزار پر زیادتی کا نشانہ بنانے والے بھی سزا سے چھوٹ گئے۔ وزیرستان کا مقولہ ہے کہ ”میرے باپ مرجائیں اور میں اچھل کود کیلئے فارغ ہوجاؤں” انگریز کے جانے کے بعد یتیم انتظامیہ نے دھرتی کے اخلاقیات کا کباڑہ کردیا۔ قائداعظم نے اپنی دختر کو غیرمسلم کزن کیساتھ جانے دیا ، اسکے مزار کے اندر کا حصہ قائداعظم کے باغی نہیں چہیتے استعمال کرتے تھے۔ مجرم کا یہ کہنا زیادہ گھناونی بات ہے کہ اس نے عورت کو 11ہزار میں خریدا لیکن یہ روش تو چل رہی ہے۔ 13سالہ آرزو سے ناجائز تعلق بڑا جرم ہے۔ نبیۖ نے فرمایا کہ ”جس نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے ،باطل ہے ،باطل ہے”۔ آرزو کو اسلام مبارک ہو لیکن حدیث پر عمل کرکے والدین کے پاس چلی جائے۔ مسلمان دوسرے مسلمان کی لڑکی کو ورغلائے تو جرم ہے، اگر اسلام کو ڈھال بناکر استعمال کیا جائے تو یہ مزید بڑا جرم ہے۔آرزو حدیث کی بنیاد پر شوہر کو چھوڑ کر والدین کے پاس جائے تو عیسائی دنیا اسلام کو سلام کرے گی۔
لوگوں کی راۓ
Excellent News Paper
اس کتاب سے بہت سے لوگوں کے گھر جڑیں گے
میں آپ کی رائے سے متفق ہوں۔
بہت اچھا آرٹیکل ہے، حکومت، عدلیہ او ر ریاست کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
حقیقت یہی ہے کہ اغیار ہمیشہ امت مسلمہ سے ہی گبھراتی ہے۔۔۔تب ہی تو سب سے امت کا مرتبہ چھین کر صرف اور صرف عوام کے درجے تک گرا دیا۔۔۔ طویل مباحثہ وقت پانے پر پیش کرونگا مگر اس بے بس عوام کیلئے صرف ایک شعر آپکی خدمت میں ان کی فطری عکاسی کیلئے عرض کونگا۔۔ خدا کو بھول گئے لوگ فکرےروزی میں غالب۔۔ تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال تک نہیں۔۔۔۔ بہت شکریہ