حضرت ابوطالب کے ایمان، حضرت عثمان کی شہادت اور سولہ (16)سال کی عمر میں حضرت عائشہ کے نکاح پر تحقیق
فروری 11, 2021
تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
اگر بڑے بڑے شیطان الجن کی طرح شیطان الانس نے بھی چپ کی سادھ نہیں توڑی تو ان کا مذہبی وسیاسی منصب غلط ہے۔
وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید مذہب کیلئے ٹھوس کردار ادا کریں۔
اگر تاریخ کے اوراق کو دیکھا جائے تو افراد کا اس پر بڑا اختلاف ہوسکتا ہے۔ موجودہ دور میں جاوید احمدغامدی کا نام ہے۔ عرب قبائل میں صدیقی، فاروقی،عثمانی اور علوی نہیںمگر برصغیر پاک وہند بھرا پڑا ہے۔غامدی عرب قبیلہ تھا۔ غامدیہ صحابیہ نے سورۂ نور میں زنا کی سزا نافذ ہونے سے پہلے خود کو سنگسار کروایا تھا۔ جاوید غامدی نے پہلے کلچر سے متأثر ہوکر اپنے لئے عربی قبیلے کا نام منتخب کیا لیکن جب اس کی توجہ شاید حضرت غامدیہ کی طرف گئی جس نے بچہ چھوڑا تھا تو یہ وضاحت کردی کہ میں نے اپنے شوق سے غامدی لکھنا شروع کیا ہے ،عرب قبیلے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
جب احادیث صحیحہ کی بات آتی ہے تو بڑے بڑے لوگ زبردست قسم کی احادیث صحیحہ کو نہیں مانتے لیکن جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ ابوطالب نے اسلام قبول کیا تھا تو کہتے ہیں کہ ہم حدیث کا انکار نہیں کرسکتے، کیونکہ ابوطالب نے کہا تھا کہ میں دین ابراہیمی پر ہوں۔ حالانکہ نبیۖ کو اور ملت اسلامیہ کو اللہ نے دینِ ابراہیمی پر قرار دیا ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت ابوطالب سے شرک ثابت نہیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ فتح مکہ کے بعد جن لوگوں نے اسلام قبول کیا ، انہوں نے بنوامیہ اور بنوعباس کی شکل میں خلافت پر خاندانی لحاظ سے قبضہ کرلیا۔ انہی کے ادوار میںاحادیث گھڑنے کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ انہوں نے ہی اپنے ان آبا واجداد سے یہ قصہ گھڑ لیا کہ ابوطالب نے اسلام قبول نہیں کیا تھا اور وجہ یہی تھی کہ حضرت علی پر منبروں سے سب وشتم کی جاتی تھی۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اپنے دور میں بڑی مشکل سے یہ سلسلہ روک دیا تھا۔
پاکستان بھر کے بڑے علماء کرام سے لیکر ضلع ٹانک کے تمام بڑے علماء کرام تک میری تائیدات اور ملاقات کا سلسلہ جاری رہتا تھا لیکن آج میرے مخالفین سے پوچھ لیا جائے تو جن علماء واکابرین کی سچائی پر ان کا عقیدہ وایمان ہے وہ پھر بھی میری مخالفت کریں گے۔ رسول اللہۖ پر چھ (6)سالہ حضرت عائشہ سے نکاح اورنو (9)سالہ سے رخصتی اور آپ کے ساتھ جماع کی حدیث بخاری میں ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حضرت عائشہ کی پیدائش حضرت اسماء بنت ابی بکر سے دس (10)سال بعد ہوئی تھی ۔ ان کا انتقال سن 73ھ میں سوسال کی عمر میں ہوا۔ ہجری کے (72) سال نکالے جائیں تو حضرت اسمائ کی عمرپہلی ھجری کو اٹھائیس (28)سال بنتی ہے۔ تیرہ (13)سالہ مکی دور کو نکالا جائے تو آپ کی عمر نبوت کی بعثت سے پہلے پندرہ (15)سال بنتی ہے۔ مشکوٰة کے ساتھ شامل ”الاکمال فی اسماء الرجال” میں یہ موجود ہے۔ جس کی رو سے حضرت عائشہ کی عمر بعثت کے وقت پانچ (5)سال بنتی ہے ۔ اس طرح سن ایک ہجری میں حضرت عائشہ کی رخصتی ہوئی تھی تو اس وقت آپ کی عمر(19)سال بنتی ہے۔ پاکستان کی حکومت نے پہلے لڑکی کیلئے کم ازکم سولہ (16)سال کا قانون بنایا تھا اور پھر بعد میںاٹھارہ (18)سال کردیا ہے۔
آج متعصب لوگوں کے ہاتھ میں شریعت و قانون کا ہتھیار دیا جائے تو وہ چھ (6)سال کی عمر میں اس شادی کو غلط قرار دینا شروع کریںگے اور دوسری طرف تعصبات کا یہ حال ہے کہ پانچ (5)سال کی عمر میں حضرت عائشہ کے اسلام کو اسلئے ٹھیک قرار دینگے کہ آپ کے والدین مسلمان تھے۔ لیکن حضرت علی کے اسلام کو غیرمعتبر قرار دیں گے اسلئے کہ دس (10) سال میں بچہ قانوناً والدین کے مذہب پر ہوتا ہے۔
خلیل جبران نے ایک کہانی لکھی ہے کہ ایک پادری کو شیطان زخمی حالت میں ملا، پہلے اسکے مرنے پربے تاب ہوا لیکن جب پادری کو ابلیس نے بتایا کہ اگر میں نہیں ہوں گا تو تیری روزی روٹی بھی بند ہوجائے گی۔ لوگ گناہ اور نیکی نہ کرنے پر کفار ہ دیتے ہیں۔ جب پادری کی سمجھ میں بات آگئی تو ابلیس کو کاندھے پر اٹھاکر علاج کیلئے لے گیا۔ ہمارے فرقہ پرست عناصر اور بڑے سیاسی مولوی بھی جان بوجھ کر عوام کے اندر شعور کی کوشش اپنے لئے نہیں کرتے۔
اہل تشیع کے بعض علماء بہت زبردست اور سچے مؤمن ہیں لیکن بعض بہت شرپسند ہیں۔ علامہ سید جواد حسین نقوی اور علامہ سیدحسن ظفر نقوی اور دیگر اچھے لوگوں سے بہت معذرت کیساتھ وہ سچے مؤمن اور مجاہد ہیں لیکن بعض علامہ صاحبان جیسے علامہ شہر یار عابدی جنہوں نے جمناسٹک کی طرح ٹریننگ کرکے سوشل میڈیا پر صحابہ کرام کے خلاف بہت نازیبا حرکتیں شروع کردی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہود کی یہ صفت بیان کی ہے کہ وہ بعض کتاب کو مانتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں۔ علامہ شہریار عابدی وضاحت کریںکہ اللہ نے فرمایا کہ
” ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللہ یداللہ فوق ایدیھم فمن نکث فانما ینکث علی نفسہ ومن اوفیٰ بما عٰھد علیہ اللہ فسیؤ تیہ اجرًا عظیمًاO (سورة الفتح آیت10)
ترجمہ ” بیشک جن لوگوں نے آپ سے بیعت کرلی، تو بیشک انہوں نے اللہ سے بیعت کرلی۔ اللہ کاہاتھ ان کے ہاتھوں پر تھا۔ پس جو اس عہد کو توڑے تو اس کے توڑنے کا معاملہ اس کی اپنی ذات پر پڑے گا اور جس نے پورا کیا جس پر اللہ سے عہد کیا تھا تو عنقرب اس کو بڑا جر ملے گا”۔
خطیب العصر سید عبدالمجید ندیم نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ نبیۖ نے حضرت عثمان کا بدلہ لینے کیلئے بیعت لی تو فرمایا کہ یہ میرا ہاتھ ہے اور یہ میرے شہید بھائی عثمان کا ہاتھ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پھر نبیۖ کے اس ہاتھ کو اپنا ہاتھ قرار دیا تھا اور اللہ کو پتہ تھا کہ حضرت عثمان( 35)ھجری میں مظلومیت کیساتھ شہید کردئیے جائیں گے۔
علامہ شہریار عابدی بتائیں کہ اس آیت میں حضرت علی کی ولایت کیلئے نبی ۖ نے لوگوں سے بیعت تو نہیں لی تھی؟۔ اگر اہل تشیع کی معتبر کتابوں سے اس آیت کی تفسیر یوٹیوب پر بیان کریںگے تو بہت سارے شبہات کا ازالہ بھی ہوجائے گا۔ اور اگر یہ حضرت عثمان کا بدلہ لینے کیلئے ہو اور پھر حضرت عثمان کی حمایت سے اس وقت دستبردار ہوگئے ہوں جبکہ صلح حدیبیہ کی طرح مسلمان کمزور بھی نہیں تھے اور حضرت علی فاتح خیبر کی بہادری اور کرامات کا انتہائی زور بھی بتایا جاتا ہو۔ حضرت علی کیلئے اس سے زیادہ گھناؤنی اور گھٹیا سوچ نہیں ہوسکتی ہے کہ یہ تصور کیا جائے کہ حضرت علی چاہتے تھے کہ حضرت عثمان باغیوں کے ہاتھوں قتل ہوں اور پھر پرائے شکار پر خلافت کامنصب سنبھال لیں۔
حضرت علی کی ذات کو اس سے بالکل مبرا سمجھنا ہوگا۔ اگر حضرت علی اس کام پر خوش ہوتے تو خود قتل کرکے اپنی فتح کے جھنڈے گاڑھ دیتے۔ شدت پسندوں کو قابو کرنا بہت مشکل کام ہے۔ دنیا میں ہماری فوج نمبر(1)ہے۔ ہماری ایجنسیاں نمبر(1)ہیں۔ متحدہ مجلس عمل کی حکومت نمبر (1)تھی اور پختون قوم اور پختونوں میں محسود نمبر (1) ہیں اور ہمارے خاندان کو نمبر (1)کہاجائے تو شاید کوئی مبالغہ نہیں ہوگا لیکن دہشت گردوں نے حملہ کرکے ہمارے گھر میں(13)بے گناہ شہید کردئیے تھے۔ منگل باغ نے کتنے ماردئیے اور کتنے افراد ساتھ لے گیا تھا؟۔ قوم بے بس تھی ۔ حضرت عثمان کا مسئلہ زیادہ گھمبیر تھا۔طالبان کا امیر بیت اللہ محسود پہلے ہمارے معاملے پر طالبان سے انتقام لینا چاہتا تھا مگر پھر وہ بے بس ہوگیا۔معاملہ بعض اوقات پیچیدہ ہوتا ہے۔
NAWISHTA E DIWAR February Special Edition 2021
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat #imam_e_zamana
لوگوں کی راۓ