پاکستان میں مسئلہ قادیانیت کا حل!
اگست 18, 2020
اخبار: نوشتہ دیوار
تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
سب سے پہلے مخالف کی طاقت اور اس کی دلیل کو سمجھنے ، پھر اس کو رد کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک عرصہ گزر گیا لیکن قادیانی کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتے جارہے ہیں۔ شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی کے والد مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نے لکھا ہے کہ ” مرزا غلام احمد قادیانی کیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہوسکتے ہیں؟۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام عیسیٰ اور اس کا نام غلام احمد تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کوئی باپ نہیں تھا اور غلام احمد کاباپ تھا۔ اور عیسیٰ علیہ السلام کی ماں کا نام مریم تھا اور اس کی ماں کا نام فلاں تھا”۔ وغیرہ وغیرہ (علامات قیامت اور نزول مسیح : تصنیف مفتی محمد رفیع عثمانی)
جب مرزا غلام احمد قادیانی کا دعویٰ یہ تھا کہ” حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا انتقال ہوچکا ہے۔ آپ نے دنیا میں نہیں آنا ہے۔ یہ اسرائیلی روایات سے ہمارے ہاں بات آئی ہے۔ جیسے اہل تشیع کا امام مہدی غائب کے بارے میں عقیدہ ہے کہ وہ ہزار وں سال بعد بھی آئیںگے ، اسی طرح عیسیٰ کے بارے میں عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے۔ اسلام کا عقیدہ عیسیٰ علیہ السلام کی بجائے پھر نبیۖ کی آمد کے متعلق ہونا چاہیے تھا۔ جب ہمارے نبیۖ قبر میں ہیں تو عیسیٰ کے بارے میں آسمانوں کا عقیدہ ان عیسائیوں کو تقویت پہنچانے کا باعث ہے جو اس کو خدا مانتے ہیں”۔
ایک عام پڑھا لکھا آدمی جب مفتی محمد شفیع اور مرزائی مبلغ کا موازانہ کریگا تو اس کو مفتی شفیع کی بات عجیب لگے گی۔ چلو وہ بزرگ تھے، ایک غلطی ہوگئی تو اس کے بیٹے مفتی اعظم پاکستان کو اپنی کتاب میں باپ کا حوالہ دیکر غلطی کو نہیں دھرانا چاہیے تھا لیکن پتہ نہیں کم عقلی اور جہالت کی وجہ سے یہ ہورہاہے یا اسکے پیچھے کوئی بات ہے؟۔ ہمیں نہیں معلوم لیکن اس سے قادیانی فائدہ اٹھارہے ہیں۔
شاہ نعمت اللہ ولی کی پیش گوئی میں لکھا ہے کہ ” وہ وقت کا مہدی و مسیح ہوگا”۔ اور غالباً مرزا غلام احمد قادیانی نے اسی سے اپنا دعویٰ کیا ہوگا۔ چونکہ یہودیوں کو بھی غلام احمد قادیانی کے پروگرام سے نظریاتی فائدہ پہنچ رہاہے۔ عیسائی بھی مذہبی عقیدہ سے جان چھڑانے کے چکر میں ہیں اسلئے مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکاروں کو جو بھی فائدہ پہنچائیں ان پر کوئی اپنا زور مسلط نہیں کرسکتا ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کی طرف سے جہاد منسوخ کرنے کا اعلان اسلئے کیا گیا تھا کہ برطانیہ کا دنیا میں غلبہ تھا۔ روایات میں آتا ہے کہ حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب دجال اکبر کو قتل کرکے دنیا کو امن وامان کا گہوارہ بنادینگے تو عملی طور پر جہاد کی ضرورت نہ ہوگی۔
مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاد کو منسوخ کیا مگر دنیا فتح نہیںکی تھی۔ البتہ مسلمان بھی جہاد کی بجائے عدمِ تشدد کی تحریک چلار ہے تھے۔ پھرصورتحال یہ بن گئی کہ فوج میں بڑے پیمانے پر قادیانی بھرتی ہوگئے اور جب ان پر جبر ہوتا ہے تو اپنی شناخت چھپالیتے ہیں۔ فوج کا پیشہ جہاد فی سبیل اللہ ہے لیکن مرزا غلام قادیانی کی جعلی نبوت نے جہاد کو منسوخ کردیا ۔ جنرل رحیم الدین وغیرہ کٹر قادیانی مبلغ تھے۔ مرزائی فوج میںتھے تو بنگلہ دیش میں ہتھیار ڈالے۔ پاکستان میں عوام سے دشمن کی طرح سلوک کیا جس سے فوج بدنام ہوگئی۔ جب قادیانیوں سے اچھے ماحول میں افہام وتفہیم کے ذریعے بحث ہوگئی تو قادیانیت اور اسکے مضر اثرات سے قوم محفوظ رہے گی۔ کوئی پتہ نہیں چلتا ہے کہ کون کون قادیانی ایجنٹ ہیں مولانا منظور مینگل نے اپنے پر الزام لگایا۔
لوگوں کی راۓ