پوسٹ تلاش کریں

17سالہ بلوچ لڑکی کی لاش ، لاش مریم نواز، مولانا فضل الرحمن یا کسی عمران خان کی ہوتی تو پھرریڈلائن بنتی؟

17سالہ بلوچ لڑکی کی لاش ، لاش مریم نواز، مولانا فضل الرحمن یا کسی عمران خان کی ہوتی تو پھرریڈلائن بنتی؟ اخبار: نوشتہ دیوار

17سالہ بلوچ لڑکی کی لاش ، لاش مریم نواز، مولانا فضل الرحمن یا کسی عمران خان کی ہوتی تو پھرریڈلائن بنتی؟

یہ سیاستدانوں، مذہبی جماعتوں، اسلام اور انسانیت کی لاش ہے ۔

ریاست ،حکومت اور اپوزیشن کی لاش کا جنازہ پڑھ لو!

لاش بارکھان سے کوئٹہ لائی گئی، وارث معلوم ہیں مگر نہیںآسکتے؟یہ بے غیرتی کی انتہاء ہے

ریاست، عدالت اور حکومت کہاں ہے؟۔ ایک لڑکی کے معلوم وارث کو انصاف نہیں دے سکتے تو نامعلوم کو کون انصاف دے گا؟۔ ریاست تو عادی مجرم ہے مگر بلوچ قوم پرست کہاں مرگئے؟

ایک لڑکی کو دھرنے کے بعد یوں لاوارث دفن کرنا اسلام اور مسلمانوں کی بے حرمتی کا جنازہ ہے۔ کوئٹہ،بلوچ ، پشتون ، بلوچستان اور پاکستان ، عالم اسلام اور تمام عالم انسانیت کا جنازہ ہے!

سیاسی ، ریاستی ، لسانی، جماعتی اور ہرقسم کے نعروں کی اوقات کا پتہ چل گیا۔ اب عوام کسی کیلئے روڈ بلاک کرتے ہوئے دیکھ لیں تو ان پر گاڑی دوڑانے والے بھی بالکل حق بجانب ہوں گے!

کیا ایک 17سالہ غریب بلوچ لڑکی کی مسخ شدہ لاش کا یہ حق نہیں ہے کہ اسکے وارث لے جائیں؟۔ خواتین کے حقوق کی بات اسلام آباد کی گلی کوچوں اور پارکوں تک ہے؟۔ بلوچ قوم پرستوں کو لڑکی کی عزت سے واسطہ نہیں ؟۔ بس مسنگ پرسن کا رونا ہے؟۔ سینیٹر مشتاق دھرنے میں جوش خطاب دکھاکر مرگیا؟۔ جماعت اسلامی جیسی منظم تنظیم ہے۔ ڈربھی نہیں لگتا ہے تو کم ازکم لاش کو لاوارث چھوڑنے کے بجائے وارث تک پہنچادیتے۔بارکھان جماعت اسلامی کا شاندار استقبال کرتا ، پشتون قوم کا سر فخر سے بلند ہوتا۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی عزت بحال ہوتی۔ امت مسلمہ میں مظلوم کی مدد کرنے کا ایک سلسلہ شروع ہوجاتا۔ مریم نواز بہادر مسلم لیگی لیڈر ہیں۔ بلوچی لباس پہن کر کوئٹہ سے بارکھان تک مسلم لیگ ن کی قیادت کرتی تو مسلم لیگ کو چار چاند لگ جاتے ،پنجابی پگ بھی فخر سے بلند ہوتا ۔ مولانا فضل الرحمن نئے نڈر ساتھی اسلم رئیسانی اور بلوچ علماء کیساتھ لاش کو اپنی قیادت میں وارثوں تک پہنچاتے تو افغان طالبان کہتے کہ پاکستان میں بھی جمعیت علماء اسلام کا بہت قابلِ فخر نیٹ ورک اور قیادت ہے۔ پیپلزپارٹی آتی۔ بلاول ، آصفہ اور آصف علی زرداری قیادت کا حق ادا کرتے ۔ اس لاش کو وارثوں تک باعزت پہنچاتے تو بینظیر بھٹو کے بلوچی گانے کا حق ادا ہوجاتا۔ منظور پشتین اور علی وزیر کی قیادت میںPTMکے باصلاحیت نوجوان آتے تو مظلوموں کا ساتھ دینے کا شرف مل جاتا۔ کوئی ایک بھی ایسی جماعت، شخصیت ، تنظیم ، رہنما اور قیادت نہیں جو اس سلسلے میں انسانیت کا حق ادا کرتا؟۔ بلوچ قوم کس چیز کیلئے آزادی مانگتے ہیں؟۔ ایک لاش کے معلوم وارثوں کیلئے بھی اپنے کارندے بروئے کار لاتے!۔ سیاسی جنگ میں جیل، لاشیں اور بہت کچھ ہوتا ہے لیکن یہ بلوچ غریب لڑکی غربت کی سزا کھارہی ہے؟۔اسلئے اس کا کوئی ولی وارث نہیں ہے؟۔ یہ پھر قوم پرستی نہیں کچھ اور ہے؟۔ حق دو تحریک کے مولانا ہدایت الرحمن اپنے کارندوں کو اس غریب کی لاش کیلئے نکالتے تو بہت اچھا ہوتا لیکن جن کو الیکشن جیتنا ہوتا ہے ان کی نظریں بہت محدود ہوتی ہیں۔ اگر تحریک لبیک والے نبی کریم ۖ کی ایک غریب امتی کی لاش کا درد لیکر نکلتے تو یہ بھی بہت بڑا انقلابی قدم ہوتا لیکن کہاں اور کس کی ایسی قسمت ہے؟۔
اگرMQMکے قائد الطاف حسین جوبن پر ہوتے تو متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت اور کارکنوں کو بھیج کر ضرور لاش کی حرمت کا پاس رکھتے۔ مہاجروں میں قربانی کا جو جذبہ ہم نے دیکھا، وہ کسی اور میں نہیں۔ ان کا ایمان اوراسلام دوسروں کے مقابلے بہترین ہے۔ جب مفتی محمد تقی عثمانی کی ہم نے سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کی سرخی لگائی تھی تو ایم کیوایم کے بڑے ڈاکٹر فاروق ستار سے لیکر سیکٹر انچارج اور کارکنوں تک سب نے ایسے ایمانی جذبے کا ثبوت دیا تھا کہ دنیا کے طاقتور شخصیات کی فہرست میں2020میں نمبر1اور2022میں نمبر5آنے والے نے فوراً ہتھیار ڈال دیا تھا۔ کتابوں سے سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کی باتیں باہر نکالنے کا اعلان روزنامہ اسلام اخبار میں کردیا۔ ایم کیوایم نے یہ نہیںدیکھا کہ کون پشتون اور کون مہاجرہے۔ حق پرستی کا حق ادا کرتے ہوئے بانیانِ پاکستان کی اولادوں کے خلاف بھی ایک پشتون کا ساتھ دے دیا۔ حالانکہ جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام، جمعیت علماء پاکستان اور سارے فرقوں اور مذہبی جماعتوں نے بھی توہین مذہب کے حق مفتی محمدتقی عثمانی کیلئے نرم گوشہ رکھا ہوا تھا۔ کچھ تو پشی کرکے ہمارے منہ پر اپنی لتھیڑی ہوئی دُم بھی ماردیتے لیکن ایم کیوایم کی وجہ سے اپنی دُم انہوں نے گھسیڑ رکھی تھی۔ جب صالح قوتیں میدان میں نکلیں گی تو انسانیت کا بول بالا ہوگا۔ ہم نے ایسے لوگوں کی ہمتیں دیکھی ہیں کہ طالبان نے جنازے پر خود کش حملے کی دھمکی دیدی لیکن عوام نے ان کی پرواہ نہیں کی۔ جب سیاسی قیادت انسانیت کیلئے آجائے اور ملک کی معاشی صورتحال کو غریبوں کی حد تک درست کرلے تو یہ مظالم نہیں ہوں گے۔ پاکستانی بہت اچھے ہیں لیکن قیادت کا فقدان ہے۔ سیاسی قیادت اعلیٰ اقدار کو قائم کرنے کے شعور کا نام ہے۔ بلوچ قوم پر دل دکھتا ہے کہ عزت واقدار میں صف اول کا مقام رکھنے والی قوم کی بیٹی کو کیوں اس طرح بارکھان سے کوئٹہ لاکر ایدھی کے حوالے کیا گیا؟۔ پسِ پردہ کیا عوامل ہیں۔ سردار عبدالرحمن کھیتران اور اسکے بیٹے انعام شاہ اور محمد خان مری کی کیا دشمنی تھی ؟۔ جس نے بلوچ قوم کی تاریخ کابہت بڑا داغ کوئٹہ ، بلوچ، پاکستان اور مسلمانوں کے چہرے پر مل دیا؟۔اس مسئلے کا اجتماعی حل مظلوموں کیلئے خشت اول ہوگا۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز