پوسٹ تلاش کریں

40 آیات میں اطیعوا الرسول کا حکم ہے

40  آیات میں اطیعوا الرسول کا حکم ہے اخبار: نوشتہ دیوار

40آیات میں اطیعوا الرسول کا حکم ہے

نبیۖ نے فرمایا کہ قلم اور کاغذ لاؤ،تاکہ میں تمہیں ایسی وصیت لکھ کردوں کہ میرے بعد کبھی گمراہ نہ ہو!

حضرت عمر نے کہا کہ ”ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے”۔ شور مچ گیا تو نبیۖ نے سب کونکال دیا

ڈاکٹر طاہر القادری کی ایک وڈیو کلپ دیکھ لی ، جس میں اس نے کہا ہے کہ ”قرآن میں40مرتبہ اللہ کے رسول ۖ کی اطاعت کا حکم ہے۔ 22مرتبہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا ذکر ہے اور 18مرتبہ صرف رسول کی اطاعت کا حکم ہے۔ پورے قرآن میں ایک بار بھی صرف اللہ کی اطاعت کا ذکر نہیں ہے۔ تاکہ کوئی یہ نہیں کہہ سکے کہ رسول کی اطاعت کے بغیر بھی اللہ کی اطاعت ہے اور جہاں صرف رسول ۖ کی اطاعت کا حکم ہے۔ اس کی وضاحت اللہ نے خود ہی کردی ہے کہ من اطاع الرسول فقد اطاع اللہ ”جس نے رسول کی اطاعت کی تو اس نے تحقیق کہ اللہ کی اطاعت کی”۔
ڈاکٹر طاہر القادری یقینا بہت صاحب مطالعہ ، محقق عالم اور اچھی ذہنیت کے مالک ہیں۔ اگر ماحول اجازت دیدے تو پھر شیعہ بھی بن سکتے ہیں اسلئے کہ جب رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ” قلم اور کاغذ لاؤ،تاکہ میں تمہیں ایسی وصیت لکھ کردے دوں کہ تم میرے بعد کبھی گمراہ نہ ہوجاؤ”۔ حضرت عمر نے عرض کیا کہ ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ بعض نے نبی ۖ اور بعض نے حضرت عمر کے حق میں بات کی ۔ نبی ۖ کا ساتھ دینے والوں نے ناراضگی میں کہا کہ کیا نبی ۖ نعوذ باللہ کوئی ہذیان بول رہے ہیں۔ ان دونوں طبقے کے شور شرابے پر نبیۖ نے فرمایا کہ میرے پاس سے باہر نکل جاؤ۔ ( صحیح بخاری)
شیعہ کے اس سوال کا کیا جواب ہے کہ حضرت عمر نے نبی ۖ کی اطاعت قبول کرنے سے کیوں انکار کیا؟۔بڑے بڑے مدارس کے بڑے بڑے علماء کو اس حدیث کی خبر بھی نہیں ہے۔ اس کا جواب یہ ہے ایک عربی عالم کہتا ہے کہ اللہ نے جہاں جہاں قرآن میںاطاعت کا ذکر کیا ہے وہاں نبی نہیں رسول کہا ہے اور رسول کے پاس جو رسالات اپنے رب کی طرف سے آتی ہیں وہی قرآن کے احکام ہیں جو قرآن میں موجود ہیں۔اسلئے اطاعت وہاں فرض ہے جہاں قرآنی پیغام کے ذریعے سے حکم موجود ہو۔ سورۂ مجادلہ میں اللہ نے فرمایا کہ ”اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے حق میں جھگڑ رہی تھی”۔ اللہ نے فیصلہ بھی اس عورت خولہ بنت ثعلبہ کے حق میں کردیا۔جب بدری قیدیوں پر نبی ۖ نے مشاروت کی تو حضرت عمر اور حضرت سعد نے مشورہ دیا کہ جو جس کا قریبی رشتہ دار ہے وہ اس کو قتل کرے۔ حضرت ابوبکر اور حضرت علی نے مشورہ دیا کہ انکے ساتھ درگزر کا معاملہ کرکے فدیہ لیکر چھوڑ دیا جائے۔ نبی ۖ نے ان رحم کرنے والوں کے مشورے پر فیصلہ دیا۔ وحی نازل ہوئی ”نبی کیلئے یہ مناسب نہیں تھا کہ آپکے پاس قیدی ہوں ، یہاں تک آپ خون بہاتے۔ تم لوگ دنیا چاہتے ہو اور اللہ آخرت چاہتا ہے”۔ (القرآن)پھر جب جنگ احد میں صحابہ نے بڑا زخم کھایا۔ فتح شکست میں بدل گئی اور حضرت امیرحمزہ کے کلیجے کو حضرت وحشی نے نکالا اور حضرت ہندہ نے چبایا تونبی ۖ نے فرمایا کہ خدا کی قسم میں ان کے70افراد سے اس طرح کا بدلہ لوں گا۔ اللہ نے فرمایا کہ ” کسی قوم کے انتقام کا جذبہ تمہیں اس حد تک نہ لے جائے کہ عدل نہ کریں”۔ اور یہ بھی فرمایا ہے کہ ”جتنا انہوں نے کیا ہے،اتنا تم بھی کرسکتے ہو،اگر معاف کردو تو یہ تمہار ے لئے اچھا ہے اور معاف ہی کرو اور معاف کرنا بھی اللہ کی توفیق سے ممکن ہے”۔
اللہ نے فرمایا: یا ایھا النبی اتق اللہ ولاتطع الکٰفرین والمنافقین ان اللہ کان علیمًا حکیمًاOواتبع مایوحیٰ الیک من ربک…. ”اے نبی ! اللہ سے ڈرو۔ اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت مت کرو۔ اتباع کرو جو اللہ نے آپ کی طرف نازل کیا ہے……….(سورہ احزاب)
قرآن کے جتنے احکام ہیں وہ سب اطاعت کیلئے ہیں۔ اللہ نے نبیۖ کو مخاطب کرکے ڈاکٹر طاہرالقادری، مولانا فضل الرحمن ، عتیق گیلانی، مفتی تقی عثمانی اور ان سے پہلے اور بعد میں آنے والے تمام امت مسلمہ سے فرمایاہے کہ” اللہ سے ڈرو اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت مت کرو۔ بیشک وہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ اور اسکی اتباع جو اللہ نے قرآن میں نبی ۖ پر نازل کیا ہے”۔
اگر کوئی کہتاہے کہ وہ عوام الناس سے نہیں ڈرتا تو اللہ نے سورۂ احزاب میں نبیۖ کو مخاطب کرکے فرمایا :وتخشی الناس واللہ احق ان تخشٰہ ”اور آپ لوگوں سے ڈر تے ہیں اور اللہ زیادہ حقدار ہے کہ اس سے ڈرا جائے” ۔
اللہ نے سورۂ مجادلہ میں فرمایا ” مائیں نہیں مگر وہی جنہوں نے انکو جنا ہے ” تو مطلب یہ نہیں کہ سوتیلی مائیں ماں کے حکم میں نہیں بلکہ بیویوں سے ظہار کیا جاتا تھا توان کو سگی ماں کی طرح حرام سمجھا جاتا تھا جبکہ سوتیلی ماں سے نکاح کو جائز سمجھا جاتا تھا۔ محرمات کی فہرست میں پہلے فرمایا : لاتنکحوا ما نکح اٰباء کم الا ماقد سلف وحرمت امہاتکم وبناتکم واخواتکم …..”نکاح مت کرو،جن سے تمہارے آباء نے نکاح کیا مگر جو پہلے گزر چکا۔ تمہارے پر حرام ہیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں…….”۔ (سورہ النساء )
محرمات کی فہرست میں اللہ نے لے پالک بیٹیوں کا بھی ذکر کیا ہے جن کو تم نے اپنے حجروں میں پالا ہے اور جن کی ماؤں کے اندر داخل کیا ہے اور اگر داخل نہیں کیا ہے تو پھر ان کے ساتھ نکاح کرسکتے ہو۔ دخول کے لفظ سے اللہ نے ان حرمت مصاہرت کے بیہودہ مسائل کا قلع قمع کردیا ہے جو فقہ کی کتابوں میں گھڑ دئیے گئے ۔ نورالانوار میں ملاجیون نے یہاں تک لکھ دیا کہ ”ساس کی شرمگاہ کو اگر باہر سے شہوت کی نظر سے دیکھا تو اس میں عذر ہے لیکن اگر اندر سے دیکھا تو پھر بیوی حرام ہوجائے گی”۔ صحیح بخاری میں ہے کہ ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ نے نبی ۖ کو اپنی بیٹیوں کی پیشکش کردی تو نبیۖ نے فرمایا کہ یہ میرے لئے حرام ہیں۔ مولانا سلیم اللہ خان نے ابن حجر کے حوالے سے انتہائی خطرناک اور فضول بحث نقل کی ہے کہ مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ ایک آدمی کی بیوی فوت ہوگئی۔ حضرت علی نے پوچھا کہ اس کی بیٹیاں ہیں ۔ اس نے کہاکہ ہاں۔ علی نے پوچھا کہ تمہارے سے ہیں یا کسی غیر سے؟۔ اس نے کہا کہ غیر سے۔ علی نے کہا کہ تمہارے حجرے میں پلی ہیں یا غیر کے؟۔ اس نے کہا کہ غیرکے!۔ علی نے کہا کہ پھر اسی سے نکاح کرلو۔ مولانا سلیم اللہ خان نے ابن حجر کے دلائل کی تعریف کی ہے کہ دوسرا مسلک مشہور نہ ہوتا تو اسی پر عمل کرنا چاہیے تھا۔ حالانکہ مشہور بھی غلو کا شکار ہے اور یہ بھی اس سے بدتر ہے۔ قرآنی حکم کے مدمقابل افراط و تفریط چھوڑ کر علماء ومفتیان کو عوام الناس کا خوف دل سے نکالنا ہوگا۔ کہیں لکھا کہ اپنے بچے پر غلطی سے شہوت کا ہاتھ لگ گیا تو بیوی حرام ہے اور کہیں لکھا کہ اگر لڑکے سے بدفعلی کرلی تو اسکی ماں سے نکاح حلال ہے۔حالانکہ قرآن اطاعت رسول ہے اسلئے کہ اللہ نے رسول ۖ ہی کے ذریعے تمام قرآنی احکام کو پہنچایا ہے۔

****************
نوٹ:اخبار نوشتہ دیوار خصوصی شمارہ اکتوبر2023کے صفحہ3پر اس کے ساتھ متصل مضامین”قرآن میںاحترام انسانیت کا اعلیٰ ترین تصور ”
”کون کانا دجال اورکون علماء حق کا کردار ہے؟”
اور ”امت مسلمہ قرآن کی طرف کیسے متوجہ ہوگی؟” ضرور دیکھیں۔
****************

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
خصوصی شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز