پوسٹ تلاش کریں

عرصہ سے منتظر خوست میں30طالبان کی شادی کا اہتمام15،20لاکھ روپے حق مہر ایک بڑا مسئلہ اور کمی کیلئے استدعا

عرصہ سے منتظر خوست میں30طالبان کی شادی کا اہتمام15،20لاکھ روپے حق مہر ایک بڑا مسئلہ اور کمی کیلئے استدعا اخبار: نوشتہ دیوار

عرصہ سے منتظر خوست میں30طالبان کی شادی کا اہتمام15،20لاکھ روپے حق مہر ایک بڑا مسئلہ اور کمی کیلئے استدعا

افغانستان کے علاقہ خوست میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں30افراد کی شادی کا اہتمام سرکاری سطح پر کیا گیا۔ یہ وہ لوگ تھے جن کی منگنیوں کو بڑا عرصہ ہوا تھا لیکن جوان مردوں اور لڑکیوں کی شادیاں حق مہر کی وجہ سے رکی ہوئی تھیں۔15اور20لاکھ روپے حق مہر ادا کرنے کیلئے جوانوں کو عرب ممالک میں سالوں میں محنت مزدوری کرنی پڑتی ہے تب کہیں وہ اس قابل بن سکتے ہیں کہ حق مہر ادا کرسکیں۔ غریب خاندانوں کے لئے اتنا بڑا حق مہر ادا کرنا بہت بڑا مسئلہ ہے اور طالبان حکومت نے پورے افغانستان میں یہ سلسلہ شروع کردیا کہ حکومت کی طرف سے حق مہر کی رقم ادا کردی جاتی ہے۔ یہ تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ طالب رہنما کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک افغانستان کے پاس ابھی اتنے وسائل نہیں کہ اتنی زیادہ رقم ادا کرسکے۔ عوام کو چاہیے کہ اس میں اچھی خاصی کمی کریں تاکہ لوگ خود بھی ادا کرسکیں اور حکومت کو بھی مشکلات نہ ہوں۔
ایک جوان نے بتایا کہ8سال ہوگئے تھے کہ میری منگنی ہوئی تھی لیکن شادی کے وسائل نہیں تھے۔ طالبان حکومت کی طرف سے اپنے شہریوں کیلئے یہ اہتمام بہت اچھا اقدام ہے۔ منظور پشتین نے کہا تھا کہ ” کوئی ایسی قوم نہیں ہے جس کی کوئی رسم ظلم کی بنیاد پر ہو اور یہ پختونوں کی ایسی ظالمانہ رسم ہے جس میں ہمارے لوگوں کی اجتماعیت ملوث ہے اور اس سے چھٹکارہ پانے کیلئے ہم نے قومی سطح پر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ سب سے پہلے میں اعلان کرتا ہوں کہ اپنی بہن اور بیٹیوں پر پیسے نہیں لوں گا اور جتنا کچھ ہوسکے اپنی طرف سے خرچہ بھی کروں گا”۔
پنجاب کے اندر یہ اجتماعی ظلم جہیز کے نام پر ہوتا ہے اور ہندوستان میں ہندو بیوہ کو شوہر کی وفات کے بعد جلاکر ستی کی رسم کرتے تھے جس کو انگریز نے ختم کردیا اور علماء ومفتیان حلالہ کے نام پر اجتماعی ظلم کی غلطی اسلام کے نام پر کرتے ہیں۔
جماعت اسلامی کے رہنماڈاکٹر عطاء الرحمن نے نمائندہ نوشتۂ دیوار کو کوئٹہ میں آرمی چیف سے ملاقات کا احوال سناتے ہوئے بتایا کہ مفتی تقی عثمانی ، مفتی منیب الرحمن ، مولانا طاہر اشرفی وغیرہ سے حافظ سید عاصم منیر نے کہا کہ پوری قوم کے حالات درست نہیں ہیں۔ علماء نے فرقے بنائے ہیں، عدالتیں بھی انصاف نہیں فراہم کرتیں۔ ریڑھی والے سے بھی کوئی چیز لے لو تو ایمانداری سے کام نہیں لیتا ہے۔ تمام طبقات اپنے اپنے شعبے میں ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتے۔ جس پر میں نے کہا کہ آپ لوگوں نے نظام کو درست کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔
مولانا محمد خان شیرانی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا نظام جھوٹ، ظلم اور خوف پر مبنی ہے۔ اللہ نے جھوٹوں پر لعنت فرمائی ہے۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ مغرب میں ہمارے مقابلے میں جھوٹ نہیں بولا جاتا ہے۔ ظلم نہیں کیا جاتا ہے اوراللہ کی کتاب سے وہ قریب ہیں تو ہم اپنوں کی حمایت کرکے بھی قرآ ن کی بات نہیں مانتے ہیں۔ قرآن کہتا ہے کہ ویل للمکذّبین ” بربادی ہے جھوٹوں پر”۔ مولانا شیرانی نے اس آیت کا درست ترجمہ نہیں کیاہے اسلئے کہ اس میں جھوٹوں کی مذمت نہیں ہے بلکہ جھٹلانے والوں کی مذمت ہے۔
جھٹلانے والوں سے مراد کون لوگ ہیں؟۔ جس طرح مسلم اور مؤمن کا ایک درجہ ہے کہ بات مان لی یا اس کو دل سے قبول کرلیا۔ اس سے بڑا درجہ اس کیلئے جہدوجد کا حق ادا کرنے والے صدیقین کا ہوتا ہے۔ جو حق کی تصدیق کرتے ہیں اور اس کے مقابلے میں کافر ومنافق سے بڑا درجہ مکذبین کا ہوتا ہے جو حق کی مخالفت میں مہم جوئی بھی کرتے ہیں۔ آج سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ قرآن کی تعلیمات کو اجنبیت کا شکار بنادیا گیا ہے۔ جب کوئی حق بیان کرتا ہے تو ایک ٹولہ اس کا انکار کرتا ہے اور دوسرا بڑا بدبخت ٹولہ اس کی تکذیب بھی کرتا ہے۔
امارات اسلامیہ افغانستان نے30طالبان کی شادیاں کرائیں اور اگر ایک ایک فرد کو حق مہر کی مد میں20،20لاکھ روپے دئیے ہوں تو یہ حق مہر کے پیسے کس کی جیب میں گئے؟۔ کیا لڑکی کے ولی باپ کو یہ حق مہر کے پیسے لینے کا حق اسلام نے دیا ہے؟۔ اس سوال کا جواب مولانا شیرانی، مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی، ایمل ولی ، سراج الحق، منظور پشتین اور طالبان رہنما مل بیٹھ کر عوام کو دیں۔ اگر یہ رقم دلہن کو دی جائے تو پھر اس پر اعتراض نہیں بنتا ہے لیکن اگر یہ رقم دلہن کا باپ اپنا حق سمجھتا ہے تو پھر اس پر پشتو غیرت اور شریعت کا مسئلہ اٹھانا چاہیے۔ تبلیغی جماعت کے بزرگ رہنما ہمیش گل محسود نے بہت پہلے اپنی بیٹیوں پر کوئی پیسے نہیں لئے لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔
مسئلے کا حل یہ ہے کہ حق مہر لڑکی کااپنا حق ہو۔ جتنی گنجائش ہونقد اورقرض رکھا جائے۔ جس سے اسلام کا مقصد پورا ہو۔ عرب بے غیرت بھی لڑکیوں کو حق مہر کے نام پر بیچتے ہیں۔ اسلام کے نام پر انتہائی خطرناک، غیر فطری اور غیراسلامی مسئلے مسائل بنائے گئے ہیں جن سے چھٹکارا حاصل کرناانتہائی ضروری ہے اور جب کوئی درست مسائل اٹھائے تو اس کی تکذیب والے تباہ ہوجائیں گے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز