پوسٹ تلاش کریں

بہاولپور یونیورسٹی کا ایک اور پہلو بھی ہے

بہاولپور یونیورسٹی کا ایک اور پہلو بھی ہے اخبار: نوشتہ دیوار

بہاولپور یونیورسٹی کا ایک اور پہلو بھی ہے

مریم اکرام سوشل میڈیا(social media influencer) ہیں۔ اپنا چینل بھی چلارہی ہیں۔ اینکر پھٹ پڑی لڑکیوں کو ذمہ دار قرار دے دیا۔ مزید کیا خوفناک انکشافات کئے سن کر حیران ہوجائیں گے توبہ۔
ماں باپ بچوں کو ہاسٹلز، فلیٹوں میں بھیجتے ہیں تو گند شروع ہوتا ہے وہاں سے۔ جو شریف ہے جب وہ دیکھے گی ناں کہ دوسری ساتھ بیٹھی ہوئی رات کو روم میں آرہی ہے بڑے بڑے شاپنگ بیگز لیکر آرہی ہے کہ یہ میں نے ڈریس لئے، میرے بوائے فرینڈ نے یہ فون دیا ۔ للی پنجی ہیں خدا کی قسم ان کو بولنے کی تمیز نہیں۔ جاہل خاندان سے تعلق رکھنے والیوں نےiPhoneرکھے ہیں انکے باپ نے کڈنیاں بیچ کر دیے ہیں ان کو؟۔ وہی شریف لڑکیاں جن کی بات کررہے ہیں۔ شرافت ختم کرکے فونز لئے، ڈریسنگ سینس کو بہتر کیا، دیہات کی زیادہ تر لڑکیاں اس لائن میں آتی ہیں جن کی وجہ سے بہت سی لڑکیاں بدنام ہوتی ہیں اسلئے شرافت تو ہاسٹل اور فلیٹ میں جاکر ختم ہوجاتی ہے۔ جب میں نے سنا تو مجھے پتہ تھا کہ ہمارے ملک کی لڑکیاں انتہائی گندی ہیں، اگر ان کی ویڈیو ہیں یا بلیک میل کیا جارہا ہے تو وہ کچھ نہ کچھ کررہی تھیں۔ کچھ ویڈیو میں سب کچھ کررہی ہیں،کپڑے اتار رہی ہیں کیمرہ سامنے ہے۔ یہ یونیورسٹی کی لڑکیاں ہیں تو یہ میرے لئے کوئی شاکنگ نہ تھا کہ5500لڑکیوں کی غلط ویڈیوز پر بلیک میل کیا جارہا ہے۔ اگر کچھ ہے تو بلیک میل کیا جارہا ہے۔
سوال: ویڈیوز سامنے آنے کے بعد جو شریف بیچاری لڑکیاں ہیں ان کی زندگی پر تو یہ ویڈیوز اثر انداز ہورہی ہے خاص کر اس یونیورسٹی کی لڑکیوں پر؟۔
مریم اکرام: آج تک شریف لڑکی کی ویڈیو تو سامنے نہیں آئی ہے جس میں کسی لڑکے کو تھپڑ مارا ہو۔ مرضی ہو تو سب کچھ کرالینا ہے۔ مرضی نہیں تو اگلا بدتمیز ہے۔ یہاں پر ہم شریف بن جاتے ہیںاور جہاں پر شرافت ختم ہوجاتی ہے تو ہم کہتے ہیں کہ ہم نے رہنا بھی یہیں ہے اور ہم سب کچھ کریں گے بھی۔ آپ نے کہا کہ کچھ شریف وہاں پر ہوں گی اگر ان کی ویڈیوز نہیں تو ان کے اندر وہی اعتماد ہے اور وہ اپنے گھر والوں کے اندر اسی طرح فخر کے ساتھ ہیں کہ بھئی ہم ان میں ملوث نہیں، ہماری ویڈیوز نہیں، اس گارڈ کی غلطی نہیں جس کے پاس ویڈیوز ہیں بلکہ ان لڑکیوں کی غلطی ہے جن کی ویڈیوز ہیں۔ اور کس طرح کی ویڈیو ہیں وہ وہی جانتے ہیں میں نے نہیں دیکھیں۔ البتہ دو تین ویڈیو نظر سے گزری ہیں جو آپ کے ساتھ ضرور شیئر کروں گی۔ تو یہاں پر شرافت اور گندگی دونوں سائڈ پر ہوجاتے ہیں اگر آپ کو لگ رہا ہے کہ جگہ گندی ہے یہاں پر کچھ لوگ ایسے ہیں تو اپنے والدین کے ساتھ شیئر کریں، آپ وہاں سے نکل جائیں یونیورسٹی بدلیں آپ پرائیویٹ کرسکتے ہیں، بہت کچھ کرسکتے ہیں تو گند سے آپ کو نکلنا ہے۔ شرافت وہاں پر ختم ہوگئی ہے۔ یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدیداران کو سزا ملنی چاہیے کیونکہ انہوں نے اس طرح کے کام وہاں پر ہونے دئیے ہیں۔
سوال: ایک خاتون گاؤں سے آتی ہے کیا وجہ ہے ایک شریف فیملی سے تعلق ہو یہاں پر آکردنوں میں چال چلن بدل جانا کیا اتنا آسان ہے اپنے کو تبدیل کرنا کیا پیسہ اتنا ضروری ہوگیا کہ کوئی بھی آفر کرے آپ مان جائیں؟۔
مریم اکرام: ایک گندی مچھلی پورے تالاپ کو گنداکرتی ہے آپ کے روم میٹ میں پانچ سے سات لڑکیاں ہیں ان میں سے ایک بھی گندی ہے ناں تو اس نے آپ کو بھی گندا کردینا ہے۔ اس نے ڈنر، لنچ پر جانا ہے ، اسٹیٹس مینٹین رکھنا ہے اپنا آپ کے پاس نہیں تو کب تک اسکے ساتھ لڑیں گے۔ اپنا دفاع کیسے کریں گے کس طرح روکیں گے کہ اس کے پاس سب کچھ ہے میرے پاس نہیں ہے آخر کار رہنا تو آپ کو وہیں پر ہے۔ والدین وہ خرچہ پورا کر نہیں سکتے۔ تو جب گاڑیوں میں وہ گھوم رہی ہے آپ کو گھومنے کیلئے رکشہ بھی نہیں مل رہا ہے اسلئے یہ چینج ہوجاتی ہیں۔ میں ایک آفس میں کام کرتی تھی2016سے18تک میں نے کام کیا ہے وہاں پر ایک لڑکی تھی اس کی عمر19سال ہوگی اور اس نے بتایا کہ میں پچھلے تین سال سے طوائف(prostitute)کے طور پر کام کررہی ہوں طوائف ہوں نہیں کیونکہ میرے ماں باپ کہتے ہیں کہ پیسے لاؤ پیسے لاؤ پیسے لاؤ۔ پہلے وہ ماں باپ سے پیسے لیتی تھی دیتی نہیں تھی جب اس نے پیسہ کمانا اور لوگوں کے پاس جانا شروع کردیا میں نے کہا کیوں کرتی ہو؟۔ اس نے کہا میں اسلئے کرتی ہوں کہ ہر مرد کی ہوس ہے۔ ہر مرد نے کہنا اور کرنا یہی ہے۔ تو جب اس نے آفر کرانی ہے تو میں خود آفر کرادیتی ہوں کہ ہاں ٹھیک ہے اوکے فائن۔ پیسہ دو بولو کتنا پیسہ دیتے ہو؟۔بڑے بڑے برانڈز کے مالکان کے ساتھ اسکے تعلقات تھے کہ اگر میں ان برانڈز کا بھی نام لوں تو ان کے اوپر لعنت ہے ۔ آفس جاب وہ9سے5تک کرتی تھی تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ یہیں سے کماتی ہوں وہاں پر تو اس کی تنخواہ تھوڑی سی تھی اور گھر پر مہینے کا ڈیڑھ دو لاکھ روپے بھجوانا بہت بڑی بات تھی۔ تین چار سال بعد میں اس سے ملی تو کہنے لگی سب اجڑ گیا۔ حالانکہ وہ بچی پڑھنے آئی تھی۔ پڑھتے پڑھتے اس نے کہا کہ جاب کررہی ہوں۔ پھرپیسے گھر بھیجنے شرو ع کردئے پھر گھر والوں کو بھی پیسوں کی ہوس لگ گئی ۔
سوال: نشہ ہاسٹلز پر پہنچانے کیلئے کوئی نا کوئی تو لوگ ہوں گے عام لڑکی کی رسائی تو نہیں ہے تو نشہ آور چیزیں کیسے پہنچتی ہیں وہ بھی آئس نشہ؟۔
مریم اکرام: اگر آپ کرائم اور نشہ آور چیزوں پر بات کرتے ہیں،گینگ کو پکڑتے ہیں تو خود پھنستے ہیں اسلئے میں نے کافی عرصے پہلے ان سب چیزوں کو چھوڑ دیا، میں انکے اوپر رپورٹنگ کرتی ہی نہیں۔ڈرگز کیلئے ایک ہی بندہ ہوتا ہے جسکے پاس یہ آتے ہیں۔ اور کیٹگرائز ہوتے ہیں کہ اس ایریا میں ہم نے ہی بیچنے ہیں۔ ہاسٹل کی جو مین سپریڈنٹ ہوتی ہے جو گیٹ پر بیٹھتی ہے ان اینڈ آؤٹ دیکھتی ہے اصل میں تو وہprostituteاورproviderہے۔ جو رات کو باہر نکلنے کی اور باہر سے اندر آنے پر اجازت بھی دیتی ہے۔ ڈرگز ان تک بھی پہنچاتی ہے اور اس کا پیسہ خود بھی رکھتی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے اپوزٹ ہاسٹل ہیں وہاں پر یہ سب کچھ ہوتا تھا اور جو نیچے بیٹھی ہوتی تھی ہیڈ لڑکیاں شروع شروع میں اس سے ڈرتی تھیں کہ وہ پکڑلے گی وہ آنے نہ دے گی وہ جانے نہیں دے گی حالانکہ ملواتی ہی بندوں سے وہ تھی بڑے بڑے بندے آتے تھے اور سب سے زیادہ کام وہیں پر چل رہا ہے۔ لڑکیوں کو ہاسٹل کی ہیڈ ہی ڈرگس مہیا کرتی ہے۔ وہی سب سے پیسے لیتی ہے۔ اگر ہیڈ اچھا ہو تو سب آگے چیزیں نہیں پہنچ سکتیں۔جیسے ہاسٹلز میں کنڈی لگانا الاؤ نہیں ہوتا جس کا مطلب ہے کہ آپ کبھی بھی اندر داخل ہوسکتے ہیں اور دیکھ سکتے ہیں کہ لڑکیاں کیا کررہی ہیں۔ دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں تو پھر کیوں دیکھیں ؟۔ پیسہ چل رہا ہے وہاں پر اور شریف ماں باپ کے بچے جب تک یونیورسٹیز میں آتے رہیں گے۔لاہور، کراچی، اسلام آباد ، بہاولپور جہاں جائیں گند ہے اور رہے گا جب دیکھ بھال نہیں کریں گے۔
سوال: یہ واقعہ آخری ہے یا ایسے واقعات ہوتے رہیں گے؟
مریم اکرام: ہوتے رہیں گے نہیں ہورہے ہیں۔ یہ سامنے آیا۔ بیک اینڈ پر کونسا ہے یہ نہیں پتہ۔ کتنی لڑکیاں یہ سوچ رہی ہیں کہ شکر ہے ہمارا ڈیٹا سامنے نہیں آیا۔ یار شکر ہے میرا نام نہیں آیا اس بار بچ گئی۔ بہت سے لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ شکر ہے ساڈی یونیورسٹی دا نئی ہویا ،شکر اے ساڈے ہوسٹل تے چھاپا نئی پیا۔ یہ کام چل رہا ہے ، چلتا رہے گا، بہاولپور یونیورسٹی سامنے آئی۔بہت واقعات سامنے نہیں آئے ۔ اگر آئیں گے تو آپ پھر انٹرویو کررہے ہوں گے اور میں بھونک رہی ہوں گی ہماری کس نے سن لینی ہے؟۔ ہمارا نظام کبھی بھی صحیح نہیں ہوگا کیونکہ نظام بنانے والے ہی خراب ہیں تو ہم کیسے خود کو صحیح کرسکتے ہیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز