پوسٹ تلاش کریں

تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، مفتیان عظام اور جدید اسکالروں سے دو ٹوک انداز میں ایک ہی سوال اور اس کا جواب

تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، مفتیان عظام اور جدید اسکالروں سے دو ٹوک انداز میں ایک ہی سوال اور اس کا جواب اخبار: نوشتہ دیوار

تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، مفتیان عظام اور جدید اسکالروں سے دو ٹوک انداز میں ایک ہی سوال اور اس کا جواب

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نے اپنی تفسیر معارف القرآن میں سورہ توبہ کی آیات کی تفسیر میں لکھا ہے کہ مشرکوں ، زکوٰة نہ دینے والوں اور نماز نہ پڑھنے والوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے
بریلوی مکتبہ فکر کے علامہ غلام رسول سعیدی نے اپنی تفسیر ”تبیان القرآن” میں لکھا ہے کہ مفتی شفیع نے حنفی مسلک کے خلاف یہ تفسیر لکھی ہے اسلئے کہ بے نمازی کا قتل کرنا جائز نہیں ہے۔
جب بریلوی دیوبندی ایک دوسرے کو گستاخ اور مشرک کہتے ہیں اور گستاخوں اور مشرکوں کو قتل کرنا نہ صرف جائز بلکہ واجب ہے تو دہشت گردوں کو دہشت گردی کا جذبہ ٹھیک لگتا ہے۔

شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی کے والد حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نے اپنی تفسیر ”معارف القرآن” میں سورہ توبہ کی آیات کے ضمن میں لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کو قرآن میں قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن جب وہ ایمان لائیں ، نماز ادا کریں اور زکوٰة دیں تو اس صورت میں ان کو معاف کرنے کا حکم ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نماز نہ پڑھنے والے اور زکوٰة نہ دینے والے مسلمان بھی واجب القتل ہیں۔
بریلوی مکتبہ فکر کے مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن کے ساتھی حضرت مولانا غلام رسول سعیدی نے اپنی تفسیر ”تبیان القرآن” میں مفتی محمد شفیع کے اس مؤقف کو حنفی مسلک کیخلاف قرار دیا ہے۔ لکھا ہے کہ حنفی مسلک میں بے نمازی کو قتل کرنے کی سزا نہیں ہے۔ شافعی مسلک والے حضرت ابوبکر صدیق کے اس اقدام کو دلیل بناتے ہیں کہ زکوٰة نہ دینے والے صحابہ کرام کو قتل کیا گیا تھا مگر زکوٰة کے مانعین کو قتل کرنے کے اقدام سے اتفاق نہیں رکھتے ہیں اور بے نمازی کو قتل کرنے کا مسلک رکھتے ہیں ۔ شافعی علماء کے نزدیک نماز نہ پڑھنے سے مسلمان مرتد ہوجاتا ہے اور مرتد کی سزا اسلام میں قتل ہے۔ جبکہ مالکی علماء کے نزدیک نماز نہ پڑھنے کی سزا قتل ہے۔ حنفی علماء کے نزدیک بے نمازی کو زدوکوب اور قید کی سزا ہے، اسلئے مفتی شفیع کا استدلال غلط ہے۔ (تبیان القرآن)
طالبان نے افغانستان میں حکومت قائم کرنے کے بعد حنفی مسلک کے مطابق بے نمازیوں کو زدوکوب کی سزائیں دی تھیں لیکن اب وہاں بھی مسلک حنفی پر عمل درآمد کو معطل کردیا گیاہے۔ دہشت گردوں کی ذہنی تربیت کا مرکز ہی تبلیغی جماعت تھا۔ مولانا طارق جمیل کی یہ تقریر آج بھی دوران سفر بسوں میں بڑی بڑی داڑھی والے ڈرائیور عادل شاہ کوچ میں ڈیرہ اسماعیل خان تا کراچی چلاتے ہیں کہ لوگ صرف جمعہ کی نماز پڑھنے کیلئے وہ بھی بہت کم تعداد میں آتے ہیں۔ نماز کا چھوڑ دینا قتل سے بڑا جرم ہے۔ نماز کا چھوڑ دینا زنا سے بڑا جرم ہے۔ نماز کا چھوڑ دینا چوری سے بڑا جرم ہے۔ نماز کا چھوڑ دینا شرک سے بڑا جرم ہے۔ شیطان نے ایک سجدے کا ہی تو انکار کیا تھا۔ کیا شیطان نے کوئی قتل کیا تھا؟، کیا کوئی زنا کیا تھا؟، کیا شیطان نے کوئی چوری کی تھی؟، کیا شیطان نے کوئی ڈکیتی کی تھی؟،کیا شیطان نے کوئی شرک کیا تھا؟۔ شیطان سجدے کا انکار کرکے ہمیشہ کیلئے مردود ہوا تھا اور آپ لوگ روزانہ سجدوں کے حکم کی خلاف ورزی کرکے شیطان کی طرح دن میں کئی بار مردود نہیں ہوجاتے؟۔
مولانا طارق جمیل نے سلیم صافی کے پروگرام میں کہا تھا کہ میں دہشتگردوں کی مذمت نہیں کرسکتا۔ ہماری منزل ایک ہے لیکن راستے جدا جدا ہیں۔ ایک خمیر اور ایک عقیدہ و نظریہ سے تعلق رکھنے والے ایک طرف معزز بن کر حکومتوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ ریاست ان کو اداکاراؤں کے ساتھ قومی اعزازات سے صدر مملکت عارف علوی کے ذریعے سے نوازتی ہے اور دوسری طرف اس کا رویہ دہشت گردوں کے ساتھ آخری حد تک رعایت والا ہوتا ہے۔ احسان اللہ احسان کو ریاستی پروٹوکول میں رکھ کر فرار کروادیا جاتا ہے۔ جس نے دہشت گرد تنظیم کی دہشتگردانہ کاروائیوں کی الیکٹرانک میڈیا پر بار بار ذمہ داری قبول کی تھی۔ پاک فوج میں نچلی سطح کے سپاہی اور افسران ہمیشہ دہشتگردوں کیخلاف فرنٹ پر لڑتے ہیں۔ کسی قومی ، مذہبی اور سیاسی قیادت کے ہاں اتنی جرأت نہیں ہے کہ دہشت گردی کی فضاؤں میں اپنے بچوں کو فوج میں بھرتی کریں۔ منظور پشتین نے علی وزیر کیلئے کراچی میںدھرنا دیا تو اسکے قریبی ساتھی نور اللہ ترین اور منظور پشتین کی موجودگی میں مولانا قاضی طاہر محسود نے کہا کہ ”جو نعرہ لگائے کہ یہ جو دہشتگردی ہے اسکے پیچھے وردی ہے وہ ہمارا ساتھی نہیں بلکہ دشمن ہے”۔ آج جو پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف ہیں تو یہ بھی فوج کی پیداوار ہیں۔ ”یہ جو سیاست گردی ہے اسکے پیچھے وردی ہے”۔ کا نعرہ کیوں نہیں لگتاہے ؟۔
ہم نے پی ٹی ایم اسلام آباد کے پہلے دھرنے میں واضح طور پر جو بات سمجھادی تھی تو آج پی ٹی ایم اسی کی طرف لوٹ رہی ہے۔ دہشتگردی کے پیچھے سیاست گردی اور ملا گردی کا بھی ہم نے نعرہ لگایا تھا۔ نواز شریف ، شہباز شریف اور عمران خان کے علاوہ مولانا فضل الرحمن ، تبلیغی جماعت ، جماعت اسلامی اور کالعدم سپاہ صحابہ کی وہ ذہنیت بھی دہشت گردی کے پیچھے تھی جس کی سزا پوری قوم نے اچھی طرح سے بھگت لی۔ جب تک پوری قوم کو سورہ توبہ کا درست ترجمہ اور تفسیر نہیں سکھائی جائے گی تو یہ خطہ دہشت گردی سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے۔ مسلمانوں نے برصغیر پاک و ہند میں 800 سال تک حکومت کی لیکن کسی ہندو مشرک اور عیسائی مشرک کو قتل کرنے کا حکم نہیں دیا۔ سورہ توبہ میں قتل کا حکم جنگ بندی کی مدت ختم کرنے کے بعد دیا گیا ہے اور اس میں گرفتار کرنے کا حکم بھی ہے۔ جس سے صرف قتل کرنے کی بھرپور نفی ہوتی ہے۔ اور پھر اسکے بعد کی متصل آیت میںیہ حکم دیا گیا ہے کہ” جب کوئی مشرکین میں سے پناہ لینے آئے تو ان کو پناہ دے دینا۔ یہاں تک کہ وہ اللہ کی آیات کو سن لیں۔ اور پھر ان کو وہاں پر پہنچادیا جائے جہاں ان کے امن کے ٹھکانے ہیں۔ اسلئے کہ یہ قوم علم نہیں رکھتی ہے”۔ (سورہ توبہ)۔ اللہ تعالیٰ کے اس واضح حکم کی جس طرح غلط تفسیر مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع اور دیگر مفسرین کے ہاں کی گئی ہے جب تک اس کا درست ترجمہ و تفسیر جاہل دہشت گردوں کو اچھی طرح سے سمجھا نہ دیا جائے اس وقت تک یہ دہشتگردی کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھیں گے اور اپنی پشت میں بارود بھر کر بازاروں ، مساجد ، درگاہوں اور امام بارگاہوں پر خود کش کرینگے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز