قرآن میںقدرتی اور پاکستان میں مصنوعی پانی کے ذخائر کا بہترین طریقہ کار موجود ہے.
اکتوبر 5, 2018
بھارت، آسٹریلیا و دیگر ممالک میں جدید طریقے سے بارش کے پانی کو کنویں کے ذریعے زیر زمین ذخائر 1980ء سے بنائے جارہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر سرچ کرکے معلومات بھی دستیاب ہیں۔ وسعت اللہ خان نے اپنے کالم میں بھی دنیا میں اس جدید طریقے کو سب زیادہ اہم ، سستا اور بہترین قرار دیا ہے۔ کراچی میں ملیر ندی سے ملحق اور گڈاپ میں برساتی نالوں کے ذریعے زیرِ زمین پانی کے ذخائر پر کچھ محدود طریقے سے عمل بھی ہورہاہے۔ خشک سالی میں سندھ کے پانی کو پنجاب چوری کرتاہے ، سیلاب کے وقت سندھ ڈوب رہا ہوتاہے، یہ مخاصمت کا ماحول بہت آسانی سے ختم ہوسکتا ہے۔ جدید کنوؤں کے ذریعے پاکستان نے زیرِ زمین پانی کوذخیرہ کرنا شروع کیا تو بھارت کی طرف سے سیلابی پانی چھوڑنے پر تباہی اور بربادی پھیلانے کا خطرہ نہیں رہے گا اور طوفانی بارشوں سے بڑے بڑے شہر اور کھیت وباغات متاثر نہ ہونگے، کراچی کے چھتوں پر برسنے والاپانی قریبی کنوؤں میں ڈالاگیا توکھارا پانی میٹھا ہونے کیساتھ شہر بھی تباہ نہ ہوگا۔ ڈیفنس کراچی میں پانی نہیں ہے لیکن ملک ریاض کا بحریہ ٹاؤن چوری کے پانی سے مالامال ہے، اگر ملک ریاض بااثر اور ذمہ دار افرادکی مٹھی گرم کرتا تو نمونہ کے طور پر بارش کے پانی کیلئے کنویں بھی کھودیتا۔
ملک ریاض کی طرف سے بارش کے پانی کو مصنوعی کنوؤں کے ذریعے زمین کے اندر پانی کے طریقۂ کار سے ہمارے ارباب اقتدار کی آنکھیں بھی کھل جاتیں اور ملک بھر میں سیلابی ریلوں کے پانی کو زیرِ زمین ذخائر تک پہنچادیا جاتا ۔ جسکے بعد شمسی توانائی کے ذریعے پورے ملک میں پانی کی بہتات ہوجاتی۔ اللہ بار بار قرآن میں پانی کے ذریعے مردہ زمین کو زندہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ جس طرح آسمانی بجلی سے آئیڈیا لیکر ساری زمین مصنوعی بجلی سے آباد کی گئی اورعروج کی طرف عالمِ انسانیت نے زبردست پیشقدمی کی ہے۔اسی طرح پاکستان میں زیرِ زمین پانی کے محفوظ ذخائز اور نہری نظام کے ذریعے پاکستان کے مُردہ بدن میں زندگی کی روح پھونکی جاسکتی ہے۔ کشمیر، سوات،خیبر،کرم ،وزیرستان اور بلوچستان کے پہاڑوں سے پنجاب وسندھ کے میدانوں اور صحراؤں تک قدرتی اور مصنوعی طریقے سے پانی کے وسیع ذخائز کے مواقع مملکتِ خداداد پاکستان کی سرزمین پر موجود ہیں۔ قرآن نے عبرت کیلئے بتایا کہ قابیل نے ہابیل کو شہید کیا اور پھر کوا دیکھ کر دفن کا طریقہ سیکھا۔ ہم بچوں کو اپنے اردو اور انگریزی کے نصاب میں ’’پیاسا کوا‘‘ کی کہانی پڑھاتے ہیں،جس کا منہ پانی تک نہیں پہنچ رہا تھا تو اس نے کنکریاں پھینک پھینک کر پانی کی سطح کو بلند کردیا مگر خود اپنی عقل سے کام لیکر سیلابی پانی کے ذریعے زیرِ زمین ذخائر کو میٹھا اور اس کی سطح بلند کرنے کا کوئی کام نہیں انجام دیتے ہیں، تمام ٹی وی چینل اور اخبارات انٹر نیٹ سے پانی کے جدید طریقوں پر پروگرام کریں تو گوادر سے تھرپارکر تک پانی کی محرومیاں ختم کرنے کا حکمران اہتمام کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے اور اپنی مدد آپ کے تحت بھی بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ جس سے ’’پاک سرزمین شاد باد ہوگی اور کشورِ حسین شاد باد‘‘ کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا۔ پاکستان کے وسیع علاقے میں صحراؤں کے ذریعے پانی کو فلٹرکرکے صاف کرنے کا اہتمام بھی کیا جاسکتا ہے ، جس سے ریت میں مٹی مکس ہوگی تو صحرائیں بھی سرسبز وشاداب ہوجائیں گی۔ قدرت نے جن نعمتوں سے پاکستان کو نواز دیا ہے ، اگر ہم اپنی مرضی سے اپنے لئے اپنے ملک کو ڈیزائن کرنا چاہتے تب بھی ہم ایسا ملک نہیں بناسکتے تھے۔ پانی کا بہاؤ، ہوا، سورج اور سارے موسموں کے ذریعے لطف اندوز ہونے کے علاوہ ہر طرح کے کھیت، پھل اور بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، ہرطرح کے جانور پالے جاسکتے ہیں۔
لوگوں کی راۓ