پوسٹ تلاش کریں

Dajjal would appear from the East (Mashriq) and be opposed by a person from the family of Hazrat Imam Hassan (R.A) which I mean is Syed Gilani: Allama Talib Johri

Dajjal would appear from the East (Mashriq) and be opposed by a person from the family of Hazrat Imam Hassan (R.A) which I mean is Syed Gilani: Allama Talib Johri اخبار: نوشتہ دیوار

allama talib johri
syed gilani
dajjal
khorasan
general hameed gul
general amjad shoaib

مشرق سے دجال نکلے گا اور اسکے مقابلے میں حسن کی اولاد سے کوئی شخص ہوگا اور اس سے مراد سید گیلانی ہے: علامہ طالب جوہری
مین اسٹریم اور سوشل میڈیانے جس لایعنی بکواس میں لوگوں کو ڈالا ہے اگر یہ نہ ہوتا تو ہم بڑا نرم ہاتھ رکھ کر شائستہ گفتگو

تحریر: سید عتیق الرحمان گیلانی :
سب کے دل جیت کر ایک پلیٹ فارم پر لاتے لیکن ماحول کی وجہ سے لہجہ سخت کئے بغیر ہماری آواز صدا بصحرا ہوگی!
لوگوں کے کان پک چکے ہیں کہ مریم نواز کا بابا با کردار ہے یا اسکے کالے کرتوتوں سے تاریخ بھری پڑی ہے مگر میڈیا نے مجبوراعوام کو زبردستی اپنی زرخریدوکالت کے ہی قصے سنانے ہیں
اگر خدانخواستہ ایک مرتبہ افراتفری پھیل گئی تو پاکستان کی ریاست، خوشحال اور بد حال لوگوں کی حالت خراب سے خراب تر ہوجائے گی اور اس کا ذمہ دار خوشحال طبقہ ہوگا جو کھیل کھیل رہاہے
پسماندہ غریب لوگوں کو جہاد، سیاست اور مختلف ناموں اور کاموں کی بنیاد پر خرید کر اپنے مقاصد حاصل کئے جاتے ہیں۔ روس کے خلاف جہاد لڑنے والے جرنیلوں، سیاستدانوں، تاجروںاور علما کی اولادیں امریکہ سے مراعات لیکر زندہ وتابندہ ہیں۔ آئی ایس آئی کے چیف اختر عبدالرحمن (isi chief akhtar abdulrehman)کے صاحبزدے افغان جہاد میں پیسہ کمانے کی وجہ سے ہربرسرِ اقتدار کے ساتھ حکومت میں شریک ہوتے ہیں۔ پرویزمشرف، نوازشریف، عمران خان کے بعد اگلی منزل جو بھی حکومت میں آئے اس کے ساتھ اقتدار میں شرکت ہے۔ جنرل ضیا الحق (genral ziaulhaq)نے بہت لوگوں کو جہاد میں جھونک دیا لیکن اسکے اپنے بیٹے سیاسی جماعتوں میں اپنی سیاست کرتے ہیں۔ جنرل حمید گل (genral hameed gul son abdullah gull)کے بیٹے عبداللہ گل کو ہی نہیں اس کی بیٹی تک کو بھی جہاد میں شہید ہونا چاہیے تھا لیکن مجال ہے کہ دوسروں کو جنت کا مختصر ترین راستہ دکھانے والا طبقہ کبھی خود بھی بھولے سے اپنی اولاد کو بھی اس سعادت کا موقع دے۔ اسامہ بن لادن نے زندگی افغانستان میں جہاد کرتے ہوئے گزاردی مگر جب امریکہ پیچھے آیا تو خڑوس کو ایبٹ آباد میں امریکہ نے قتل کیا یا اسے اٹھاکر لے گئے ہیں؟۔ یہ امریکی میڈیا سے صحیح خبر کبھی مل جائے گی۔ایمن الظواہری بھی غائب ہیں لیکن کتنے معصوم غریب لوگ جذبہ جہاد میں لڑمر کے شہادت کی منزل پر پہنچ چکے ہیں؟۔ ہمیں کوئی اندازہ نہیں ہے۔
سینٹر رضاربانی نے سینٹ میں کہا کہ ”امریکہ کو فضائی اڈے دینے کی مخالفت ہم سن رہے ہیں لیکن اب حال ہی میں ایک کارگو جہاز کابل سے کراچی میں لینڈ کرگیا ہے۔ جب امریکہ ائربیس دئیے گئے تھے تو ہماری ریاست میں کہیں اس کا کوئی ریکارڈ نہیں تھا۔ وزرات خارجہ، داخلہ، دفاع اور (GHQ)کہیں بھی اسکے قانونی دستاویزات نہیں مل سکے تھے۔ اب تو پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر کام کیا جائے؟۔ اس سے پہلے بھی ہم اسکے نتائج بھگت چکے ہیںاور ہمیں کوئی اعتماد نہیں کہ کیا ہورہاہے؟ اسلئے کہ ہماری اس تاریخ سے عوام اور دنیا واقف ہے”۔ صحافی نے پوچھا کہ عمران خان نے امریکہ سے برابری کی سطح پر تعلق کا اظہار کیا کہ ہمارے( 150)ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں تو اسکا مطلب کیا لیا جائے؟۔تودفاعی تجزیہ نگار ریٹائرڈ جنرل امجد شعیب (general amjad shuaib)نے کہا کہ ”ہماری خواہش ہے کہ امریکہ ہم سے بات کرلے لیکن امریکہ کو ہماری ضرورت نہیں ہے”۔
ہماری معاشی، دفاعی ، اخلاقی اور انسانی پوزیشن مضبوط ہوتی تو آج ہمیں یہ دن دیکھنے نہ پڑتے۔ یہ اللہ کا شکر ہے کہ مجبوری نے ہمیں جس جگہ کھڑا کیا ہے تو اسکا بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کی قیادت بھی آج کہتی ہے کہ پرویزمشرف اورسابقہ ادوار میں بڑی غلطیاں ہوئی ہیں اور اس نازک صورتحال میں ملک وقوم کی خاطر ہر قدم احتیاط سے اٹھانے کی ضرورت ہے۔ (PTM)کا سب سے سخت گیر رہنما علی وزیر بھی اس بات پر افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ ملک جن حالات سے گزر رہاہے اس میں سیاسی ،معاشی اور دفاعی اعتبار سے بڑے خطرات کا سامنا ہے۔ اس وجہ سے ہم احتساب کی بات کرتے ہیں۔ الطاف حسین بھائی کا بھی چند ہفتے پہلے ایک دردناک بیان آگیا کہ میں نے جس رات غلط بیان دیا تھا اسی رات ایک تحریری معافی نامہ لکھ کر دیا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید (dgisi faiz hameed)مجھے معاف کردیں۔
سوشل و الیکٹرانک میڈیاپر اپنا چکر چھوڑ کر وسیع البنیاد کام کی ضرورت ہے۔ جن لوگوں نے ضرورت سے زیادہ اثاثے بناکر بیرون ملک میں اپنے خاندان بسائے ہیں وہ فوجی، جج ، سیاستدان، بیوروکریٹ یا جس شعبے سے تعلق رکھتے ہوں اس مشکل وقت میں پاکستان اپنے بچوں اور اثاثہ جات سمیت آئیں۔ سب کو کھلے عام معافی دی جائے۔ سبھی اپنا اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے اپنی پاکی بیان کرنے کی تسبیح چھوڑ کر اللہ کی پاکی بیان کریں۔ غلطیوں پر سیاست کرنے سے کامیابی ملتی تو ابلیس کو سب سے بڑا سیاستدان کہا جاسکتا تھا۔ وہ آج کہہ سکتا ہے کہ جب اسلام نے آخری دین کی حیثیت سے آدمی کو سجدے کرنے کی ممانعت کرنی تھی تو میں فرشتوں کا استاذ آج بھی جیتنے کے قابل ہوں اسلئے کہ میں نے سجدہ نہیں کیا۔ آخر کار آخری پیغمبرۖ کے دین نے میرے مقف کی ہی حمایت کی ہے۔ شیطان سب سے بڑا مذہبی مناظر اور سیاستدان ہے۔
سول وملٹری بیوروکریسی میں اچھے اور برے ہرطرح کے لوگ ہوسکتے ہیں ، سیاستدانوں میں بھی اچھے برے لوگ ہوسکتے ہیں اور ہرطبقے میں ہی اچھے اور برے لوگوں کی اچھی خاصی تعداد ہوسکتی ہے۔ شیطان روتا تھا کہ اللہ نے کسی کو زمین میں اپنا خلیفہ مقرر کرنا ہے اور کوئی اس بغض میں اندھا ہوکر راندہ بارگاہ الہی بھی ہوسکتا ہے۔ آدم پر فرشتوں نے اعترا ض کیا تھا لیکن جب وقت آیا تو فرشتوں نے سجدہ کیا اور شیطان راندہ بارگاہ ہوگیا۔سب سے زیادہ مذہبی طبقہ قرآن وسنت کے نظام کی رٹ لگاتا تھا لیکن ایسا نہ ہو کہ شیطان کی طرح سب سے پہلے کافر بھی یہ بن جائیں اور مولانا عبیداللہ سندھی (molana ubaidullah sindhi)نے لکھا ” جو علما دیوبند اپنے استاذ مولانا محمود الحسن شیخ الہند کی بات مان کر قرآن کی طرف متوجہ ہونے سے اسلئے انکار کررہے ہیں امام مہدی کا ظہور ہوگا تو ہمارا نصاب درست ہوگا لیکن جب امام مہدی کا ظہور ہوگا تو تم مخالفین کی صفوں میں کھڑے ہوگے”۔
ہماری خانقاہ میں ایک شخص نے اپنا مشاہدہ بتایا تھا کہ ” شیخ الہند مولانا محمود الحسن نے مولانا الیاس بانی تبلیغی جماعت کو ایک تاج دیا تھا اور مولانا الیاس نے وہ تاج ہمارے مرشد حاجی عثمان کے سر پر رکھاتھا”۔ دیوبندی علما کے اصل وارث حضرت مفتی محمد حسام اللہ شریفی سے لیکر ٹانک کے اکابر علما تک سب ہمارے ساتھ تھے۔ جب سردار امان الدین شہید (sardar amanuddin)نے ہمارے جلسے میں تبلیغی جماعت کی مخالفت کی تھی تو میں نے تبلیغی جماعت میں جانیکی انکو دعوت دی تھی۔ وزیرستان میں مولانا نور محمد شہیداور مولانا اکرم اعوان کیساتھ سردار امان الدین شہید نے مجھے بھی جلسہ عام میں بلوایا تھا مگر اسوقت وزیرستان میں بغیرماں باپ والے طالبان نہیں تھے۔ تصویر کی مخالفت کا مولوی طبقہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔مجھے جب علما کی وجہ سے مذہبی مسئلہ سمجھ کر تصاویر کی مخالفت کرنی پڑرہی تھی تووزیرستان کے اس جلسے میں بھی اپنی ویڈیو نہیں بننے دی اور ڈاکٹر اسرار احمد (doctor israr)کے ہاں بھی جب پہلی مرتبہ کانفرنس میں شرکت کی تو ڈاکٹراسرار احمد نے اعلان کیا کہ سید عتیق الرحمن گیلانی کی کوئی تصویر نہیں اتاریں۔ مولانا راحت گل نے پشاور یونیورسٹی کے پاس راحت آباد میں میری وجہ سے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا۔ مولانا فضل الرحمن، قاضی حسین احمد، مولانا اکرم اعوان، ڈاکٹر اسرا راحمد، صوفی محمد، مولانا سمیع الحق اور ایک شخصیت کا نام بھول رہا ہوں اور مجھے بلایا لیکن سب نے اپنے نائبوں کی فوج ظفر موج کو بھیج دیا اور خود شرکت کرنے سے گریز کیا۔ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ اور مولانا گوہرالرحمن تھے، صوفی محمد کے نائب امیر مولانا محمد عالم تھے، جمعیت علما اسلام ف اور س ، ڈاکٹر اسرار اور مولانا اکرم اعوان کے صوبائی رہنما تھے۔ اگر اس وقت تمام مذہبی لیڈرشپ جمع ہوکر اپنی اور امت کی اصلاح کرنے پر آمادہ ہوتی تو پاکستان میں مذہب کے نام پر تباہ کاریوں کا کوئی سلسلہ نہ ہوتا مگر ہماری مشکل یہ ہے کہ اخبارات میں میری تصویر اور میرا بیان بہت بڑا لگ گیا لیکن میری ایک بات بھی نہیں دی اور اپنی طرف سے بیان گھڑ کر میری طرف منسوب کردیا۔ اختر خان نے تحریک انصاف کو ریاست کا گماشتہ قرار دیا ہے لیکن باری باری یہ سب اپنی ضرورت کے وقت کتیوں کی طرح آوارہ کتوں کے ریوڑ کے آگے لگ جاتی ہیں۔
مجھے ڈیرہ اسماعیل خان جیل میں ایک شیعہ نے میرے حسنِ سلوک کی وجہ سے کہاتھا کہ میں سنی بننا چاہتا ہوں۔ میں نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیںہے جو اختلافات فقہ جعفریہ کیساتھ ہماری فقہ کے ہیں وہ ہماری اپنی فقہ مسالک میں بھی ایکدوسرے کیساتھ ہیں۔ صحابہ کرام کے خلاف برا بھلا کہنے سے گریز کریں ، باقی اپنے گھر میں اپنے لئے مسئلہ نہ بنائیں۔پھر مجھے جیل کے اندر بھی جیل کی چکیوں میں اس وجہ سے جانا پڑگیا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے اسٹوڈنٹ سے میں نے کہا تھاکہ پختون کہتے ہیں کہ ”پختون کا قانون ، خون کا بدلہ خون” لیکن آپ اسلام کے نام پرگروہ بندی کرکے کالجوں و یونیورسٹیوں میں کیوں لڑتے ہیں؟۔ اس نے مجھ پر الزام لگادیا کہ ”میں نے نبوت کا دعوی کیا ہے اور جیل سپر ڈنٹ سے بھی چغلی لگائی”۔ میں نے اپنی تحریر میں ثبوت لکھ دیا تھا اور اس نے اس کو ہی نبوت بنادیا تھا۔ میری وضاحت کے باوجود اس نے میرے خلاف سازش تیار کی اور جب جیل سپرڈنٹ نے مجھ سے پوچھا تو میں نے بتایاکہ مہدی کے معنی یہ ہیں کہ جو گمراہ نہ ہو اور کوئی بھی خود کو گمراہ نہیں سمجھتا ہے لیکن میری حمایت کرنے والا جیل کا مولوی بہت مشکل میں نظر آرہا تھا۔ مجھے اس کی اپنے سے زیادہ فکر تھی۔ مجھے ریمانڈ لکھ کر ڈاکٹر جہانزیب گنڈہ پور کے پاس بھیج دیا۔ جب ڈاکٹر نے میری بات سن لی تو ریمانڈ( OK)کرنے کے بجائے یہ لکھ دیا کہ ” اسکے مخالفین کو جیل میں بند کرکے سزا دینی چاہیے”۔ وہ (40FCR)کا دور تھا۔ کسی عدالت میں جر م چیلنج نہیں ہوسکتا تھا۔ مجھے چکی میں بھیج دیا گیا تو ایک اہل تشیع حنیف ماما پاڑہ چنار نے بحث شروع کردی اور مجھے اس کو جاہل سمجھ کر بحث میں الجھنا فضول لگتا تھا اور اس سے کہا کہ ہمارا اپنا عقیدہ ہے ۔ ہم خلفا راشدین اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کو بھی مہدی سمجھتے ہیں۔ تمہارا مہدی غائب کا اپنا عقیدہ ہے لیکن جب وہ باز نہیں آرہا تھاتو میں نے کہہ دیا کہ میرے پاس علم نہیں ۔ اس نے کہاکہ پھر تو آپ جاہل ہو؟۔ میں نے کہا کہ آپ کی بات مان لی میں جاہل ہوں۔ قرآن کہتاہے کہ جاہل مخاطب ہو تو اس کو سلام کرکے اپنے حال پر چھوڑ دو۔ آپ بڑے جاہل نہیں کہ ایک جاہل سے بحث بازی کے مرتکب ہورہے ہیں؟۔ پھر بعد میں اسکے بہت اچھے رویے کی وجہ سے اچھی دوستی ہوگئی۔ اس نے کہا کہ آپ مہدی کی بات ہمارے لئے چھوڑ دیں تاکہ امت کو متحد کیا جاسکے اور میں نے اس کی بات مان کر تحریری بیان لکھ دیا۔ پھر جیل سے رہائی ملی تو اپنا مشن خلافت کے قیام کیلئے راستہ ہموار کرنے کا مشن جاری رکھا۔ علامہ طالب جوہری(allama talib johri) سے ملاقات ہوئی تو اس نے ذاکرین کو بھڑکانے کیلئے کہا کہ آپ مہدی موعود سے مل رہے ہو۔ میں نے کہا کہ آپ نے لکھاہے کہ ”مشرق سے دجال نکلے گا اور اسکے مقابلے میں حسن کی اولاد سے کوئی شخص ہوگا اور اس سے مراد سید گیلانی ہے۔ علامہ نے میری بات سن لی تو اسکی سٹی گم ہوگئی ۔ میں نے مناسب نہیں سمجھا اور مشکل سوالات کھڑے نہیںکئے جس سے علامہ صاحب گھبرا گئے تھے اور پھر اس نے مجھے ملاعمر کی تائید کا کہا مگر میں نے اپنے فکری اختلاف کی وجہ سے ایک چڑھتے سورج کی پوجا کو منافقت سے تعبیر کیا۔ اسلام شخصیات سے بالاتر عقیدہ توحید کی دعوت دیتا ہے لیکن مسلمان آج مسلک پرستی کا شکارہیں۔ نظام عدل کا قیام صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ تمام بنی نوع انسانوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔
(Nawishta-e-Diwar-July-21-Page-01-syed atiq ur rehman gillani_nawaz sharif zarbehaq.com_maryam nawaz zarbehaq.com(1)CADV_talib johri _mulla umer_mehdi )

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

بیداری کسی عنوان کے بغیر اور شیطان پر ایک حملہ
مشرق سے دجال نکلے گا جس کے مقابلے میں امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے سید گیلانی ہوگا! علامہ طالب جوہری
حقیقی جمہوری اسلام اور اسلامی جمہوری پاکستان کے نام سے تاریخ ، شخصیات ، پارٹیاںاور موجودہ سیاسی حالات :حقائق کے تناظرمیں