پوسٹ تلاش کریں

پشاور شیعہ مسجد میں دہشت گردی کے بعد انجینئر محمد علی مرزا کے چینل پر دیوبندی عالم دین کا بیان

پشاور شیعہ مسجد میں دہشت گردی کے بعد انجینئر محمد علی مرزا کے چینل پر دیوبندی عالم دین کا بیان اخبار: نوشتہ دیوار

پشاور شیعہ مسجد میں دہشت گردی کے بعد انجینئر محمد علی مرزا کے چینل پر دیوبندی عالم دین کا بیان

دیوبندی عالم کیساتھ مرزا محمد علی نے اپنے چینل پر مفتی محمد تقی عثمانی کی تصویر بھی لگائی ہوئی ہے۔جسکا کہنا تھا کہ پشاور بم دھماکے میں ہماری ہمدردیاں شیعوں کیساتھ ہیں لیکن وہ کافرہیں!
سوال یہ ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل، آئین پاکستان اور سعودی عرب میں حرم کے حدود میں داخل ہونے والے شیعہ کے بارے میں کیا رائے ہے؟۔لوگوںکو ضرور آگاہ کیا جانا چاہیے؟

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

علامہ سید جواد نقوی جامعہ عروة الوثقٰی لاہور کے ہاں دیوبندیوں کے امام مولانا سرفراز خان صفدر کے فرزندعلامہ زاہدالراشدی، بریلوی اور اہلحدیث جاتے ہیں۔ ایک طرف شیعہ شدت پسند عناصر علامہ سید جواد نقوی پر شیعہ سے خارج ہونے اور دیوبندی ہونے کا فتویٰ لگارہے ہیں تو دوسری جانب دیوبندی شدت پسند عناصر کا رویہ شیعوں کے معاملے میں سخت ہے۔ جب سپاہ صحابہ کے شدت پسندوں کے عروج کا دور تھا تو جمعیت علماء اسلام کے تمام دھڑے اور اکثر دیوبندی مکتب کے مدارس مولانا حق نواز جھنگوی اور مولانا ایثارالحق قاسمی کیساتھ کھڑے تھے۔بنوری ٹاؤن اور مدارس کا متفقہ فتویٰ آج بھی موجودہے۔
ہواؤں کا رُخ دیکھ کر بدلنے والے علماء ومفتیان کے تیورحالات کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں لیکن شیعہ شدت پسندوں اور دیوبندی شدت پسندوں کو ایک مؤقف پر اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک غلط فہمیاں دور نہیں ہوتی ہیں توکم ازکم دہشتگردی کے خلاف اتفاق رائے بہت ضروری ہے کیونکہ دہشت گرد مسلک وفرقے سے بالاتر سبھی کونشانہ بناتے ہیں۔ جنوبی وزیرستان کے محسود اور وزیر علماء ایم این ایز مولانا نور محمد وزیر اور مولانا معراج الدین محسود کو شیعہ نے نہیں دیوبندی دہشتگردوں نے نشانہ بنایا تھا۔اگر شیعہ کافر ہیں تو آئین پاکستان پر ان کی اتفاق رائے ضروری تھی؟ اور آج اسلامی نظریاتی کونسل میں دیوبندی ، بریلوی، اہلحدیث علماء اہل تشیع کیساتھ کیوں بیٹھتے ہیں؟۔ کیاقادیانیوں کیساتھ بھی بیٹھ جائیں گے؟۔ اگرشیعہ کافر ہیں تو حرم کے حدود میں کافروں کا داخلہ ممنوع ہے۔ پھر کیوں شیعوں پر حرم کے حدود پابندی نہیں ہے؟۔ مولانا حق نواز جھنگوی نے مولانا فضل الرحمن کے پلیٹ فارم سے شیعہ کا فر کا نعرہ نہیں لگایا۔ مولاناحق نواز جھنگوی کے بعد سپاہ صحابہ جے یو آئی ف سے علیحدہ ہوگئی اور پھر اسلامی جمہوری اتحاد کے نام سے شیعہ بیگم عابدہ حسین کی حمایت سے مولانا ایثار الحق قاسمی نے وہ سیٹ جیت لی جس پر بیگم عابدہ حسین نے مولانا حق نوازجھنگوی کو شکست دی تھی۔ کیا اسلامی جمہوری اتحاد کے نام سے سپاہ صحابہ کا اہل تشیع کے ساتھ اتحاد درست تھا؟۔ ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل میں شیعہ سنی ایک پلیٹ فارم پر کیوں متحد تھے؟۔ کیا قادیانی بھی ہوسکتے ہیں؟۔ اتحاد تنظیمات المدارس میں دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ کیوں اکٹھے ہوگئے تھے؟۔
علامہ سیدجواد نقوی کہتے ہیں کہ ”مشرک شیعہ نصیری کافر ہیں۔ ان کو شیعوں کی صفوں سے نکالو”۔ دارالعلوم دیوبند کے قاری طیب نے رسول ۖ سے استدعا کی تھی کہ میرے دیوبندی دشمن سے انتقام لے لو تو کیا ا ن پر شرک وکفر کا فتویٰ لگتا ہے، بریلویوں پر لگتا ہے؟۔ کس کس پر لگتا ہے بتائیے گاضرور!
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ سارے فرقہ پرستوں کا ایکدوسرے کو کافر کہنے پر اتفاق ہے لیکن ریاستی ایجنسیاں اس کا نوٹس نہیں لیتی ہیں۔ شیعہ پر کفر کا فتویٰ تین وجوہات سے لگایا گیاتھا۔ قرآن کی تحریف، صحابہ کی تکفیر اور عقیدۂ امامت۔ جب تک بڑے پیمانے پر الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر قرآن سے متعلق سنی شیعہ دونوں طرف کی مستندکتابوں پر بحث نہیں ہوگی تو کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکل سکے گا۔
شیعہ سنی اختلافات بہت پرانے ہیں۔ سپاہِ صحابہ وسپاہ محمد نے اتنے شیعہ سنی علماء وعوام کو نہیں مارا ہے جتنے حضرت علی کے دور میں جنگ جمل وصفین میں قتل و غارتگری ہوئی تھی۔پہلے دور میں ہمارا عقیدہ ہے کہ ان جنگوں میں خلوص تھا لیکن آج فرقہ پرستی کا ماحول، ذاتی مفادات اور عالمی قوتوں کی مداخلت کا بھی معاملہ ہے۔ درسِ نظامی میں قرآن وسنت کی تعریف اور احکام میں حنفی ، شافعی اور مالکی مسالک کے درمیان فرق کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے تو پھر اصلاح کی طرف لوٹنے کی گنجائش پیدا ہوگی۔ علامہ جواد نقوی اپنوں کو ذوالجناح و زنجیر سے نکال رہے ہیں ۔ ہم بھی ذرا سوچیں تو سہی!۔ مالکی مسلک میں بسم اللہ قرآن کا حصہ نہیں اور شافعی مسلک میں بسم اللہ قرآن کا بھی حصہ ہے اور سورۂ فاتحہ کا بھی۔ حنفی مسلک میں خبر آحاد کی آیات قرآن کا حصہ اور شافعی مسلک میں قرآن پر اضافہ اور کفریہ عقیدہ ہے۔ حنفی مسلک میں بسم اللہ قرآن کا حصہ ہے لیکن اس میں شبہ ہے جس کی وجہ سے اس کامنکر کافر نہیں ۔ اگر بسم اللہ مشکوک ہو اور قرآن کے باہر آیات کو مانا جائے تو قرآن میں شک اور کمی بیشی کا عقیدہ پیدا ہوتاہے۔اگر قرآن پر صحابہ کے اختلاف کا عقیدہ رکھا جائے توپھر سنی شیعہ کس بات پر لڑیںگے؟۔کیا سنی مل بیٹھ کر قرآن اور اسکے واضح احکام پرا تفاق اور عمل کیلئے تیار ہیں؟۔جب سنی اپنی خرافات کو چھوڑ کر قرآن پر عمل کرینگے تو شیعہ بھی ٹھیک ہوجائیں گے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

بیداری کسی عنوان کے بغیر اور شیطان پر ایک حملہ
مشرق سے دجال نکلے گا جس کے مقابلے میں امام حسن علیہ السلام کی اولاد سے سید گیلانی ہوگا! علامہ طالب جوہری
حقیقی جمہوری اسلام اور اسلامی جمہوری پاکستان کے نام سے تاریخ ، شخصیات ، پارٹیاںاور موجودہ سیاسی حالات :حقائق کے تناظرمیں