پوسٹ تلاش کریں

قرون وسطی کے امام مہدی کے بعد گیارہ مہدی آئیں گے۔

قرون وسطی کے امام مہدی کے بعد گیارہ مہدی آئیں گے۔ اخبار: نوشتہ دیوار

عصر حاضر حدیث نبوی ۖ کے آئینہ میں: مولانا محمد یوسف لدھیانوی

مولانا محمد یوسف لدھیانوی ، جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
اس کتاب میں تمام طبقات حکام ، عوام، علمائ، تجار اور سب کی نشاندہی ہے

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

مردوں اور عورتوں کی آوارگی


”کاش میں جان لیتا کہ میرے بعد میری اُمت کا کیا حال ہوگا۔ جب انکے مرد اکڑ کر چلا کریں گے اور ان کی عورتیں اتراتی پھریں گی۔ اور کاش میں جان لیتا جب میری اُمت کی دو قسمیں ہوجائیں گی ایک قسم تو وہ ہوگی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں سینہ سپر ہوں گے۔ اور ایک قسم وہ ہوگی جو غیر اللہ کیلئے سب کچھ کریں گے۔ (ابن عساکر عن رجل کنز العمال، صفحہ219، جلد14، عصر حاضر صفحہ14)۔
جب دہشت گردی کے عروج کا دور تھا تو بدکردار دہشت گرد اکڑ کر چلتے تھے اوران کی عورتیں اتراتی پھرتی تھیں۔ ایک وہ لوگ تھے جو ان دہشت گردوں کے سامنے سینہ سپر ہوگئے اور ایک وہ تھے جو غیر اللہ کیلئے سب کچھ کررہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے پھر ان لوگوں کی ایسی درگت بنائی کہ الحفیظ و الامان۔

خدا کی زمین تنگ ہوجائے گی


”رسول اللہ ۖ نے فرمایا : آخری زمانہ میں میری اُمت پر انکے حاکموں کی جانب سے ایسے مصائب ٹوٹ پڑیں گے کہ ان پر خدا کی زمین تنگ ہوجائے گی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ میری اولاد سے ایک شخص (مہدی علیہ السلام) کو کھڑا کریں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھردیں گے جس طرح و ہ پہلے ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی۔ ان سے زمین والے بھی راضی ہوں گے اور آسمان والے بھی۔ ان کے زمانے میں زمین اپنی تمام پیداوار اُگل دے گی اور آسمان سے خوب بارش ہوگی وہ ان میں7یا8یا9سال رہیں گے۔(ترمذی)

انسانی لباس میں شیطان


حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ لوگ آنحضرت ۖ سے خیر کی باتیں پوچھا کرتے تھے اور میں آپۖ سے شر کے بارے میں تحقیق کرتا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے لاعلمی کی وجہ سے پہنچ جائے۔ فرماتے ہیں میں نے (ایک دفعہ) عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم جاہلیت اور شر میں پھنسے ہوئے تھے ۔ حق تعالیٰ نے (آپ کی بدولت) ہمارے پاس یہ خیر بھیج دی (یعنی اسلام)۔ تو کیا اس خیر (نبوت و رحمت کے دور )کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟۔فرمایا: ہاں! (جب خلافت راشدہ میں حضرت عثمان اور حضرت علی کی شہادت ہوئی )میں نے عرض کیا اور اس شر کے بعد بھی کوئی خیر ہوگی؟۔ فرمایا :ہاں!مگر اس میں کدورت ہوگی۔ (خلافت راشدہ کی جگہ امارت و بادشاہت لے لے گی)۔ میں نے کہا: کدورت کیا ہوگی؟۔ فرمایا: کچھ لوگ ہوں گے جو میری سنت کے بجائے دوسری چیزوں کی تلقین کریں گے ۔ ان میں نیک و بد کی آمیزش ہوگی۔ (حدیث کے عربی الفاظ میں دخن یعنی دھواں مذکور ہے جس کا سلسلہ نقش انقلاب میں واضح کیا گیا ہے)۔ میں نے کہا کہ اچھا۔ اس خیر کے بعد بھی کوئی شرہوگا؟ فرمایا : ہاں جہنم کے دروازے پر بلانے والے ہوں گے جو ان کی دعوت پر لبیک کہے گا اسے جہنم میں جھونک دیں گے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! ذرا ان کا حال تو بیان فرمائیے۔ فرمایا: وہ ہماری ہی قوم سے ہوں گے اور ہماری ہی زبان بولیں گے (یعنی مسلمان اور مذہبی لبادے میں ہوں گے)۔ میں نے عرض کیا: اگر یہ برا وقت مجھ پر آجائے تو آپ مجھے کیا ہدایت فرماتے ہیں؟۔ فرمایا: مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام سے چمٹے رہنا۔ میں نے کہا اگر اس وقت نہ مسلمانوں کی جماعت ہو اور نہ امام تو پھر؟ ۔فرمایا: پھر ان تمام فرقوں سے الگ رہو خواہ تمہیں کسی درخت کی جڑ میں جگہ بنانا پڑے۔ حتیٰ کہ اسی حالت میں موت آجائے۔ (مشکوٰة ، صفحہ461، بخاری صفحہ1049، ج2، عصر حاضر صفحہ76)۔
اس حدیث میں صفحہ نمبر4پر نقش انقلاب کی تصویر کا ایک اجمالی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ موجودہ دور میں علماء ، مفتیان، مساجد کے ائمہ ، سیاسی علماء کے تمام احوال عصر حاضر کی مختلف احادیث میں تفصیل کے ساتھ ذکر کئے گئے ہیں۔

سنت کے مفہوم میں مغالطہ اندازی


عبد اللہ ابن مسعود فرماتے تھے کہ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جبکہ فتنہ تم میں سرایت کرجائے گا ، ادھیڑ عمر کے لوگ اس میں بوڑھے ہوجائیں گے اور بچے جوان ہوجائیں گے اور لوگ اسی فتنے کو سنت قرار دے لیں گے کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو کہا جائے گا کہ سنت چھوڑ دی گئی۔ عرض کیا گیا کہ ایسا کب ہوگا؟ فرمایا: جب تمہارے علماء جاتے رہیں گے اور (پڑھے لکھے) جاہلوں کی کثرت ہوگی ، تم میں حرف خواں زیادہ اور فقیہہ کم ہوں گے۔ امیر زیادہ اور دیانتدار کم ہوں گے۔ آخرت والے اعمال سے دنیا سمیٹی جائے گی۔ اور بے دینی کیلئے اسلامی قانون پڑھا جائے گا۔ (الدارمی ۔ عصر حاضر، صفحہ95)۔
درمیانہ زمانے کے مہدی کے مقابلے میں حدیث میں ایک کج رو جماعت کا ذکر ہے جس کا نبی ۖ نے فرمایا کہ وہ میرے طریقے پر نہیں اور میں اس کے طریقے پر نہیں۔ یہ مشکوٰة شریف کی روایت ہے۔ جہاں تک دنیا کیلئے اسلامی قانون پڑھنے کی بات ہے تو جامعة الرشید میں سُودی معیشت کیلئے اسلامی قانون پڑھانے کا سلسلہ جاری کیا گیا ہے۔ مذہبی مدارس بھی تجارتگاہیں ہیں۔

قرآنی دعوت کا دعویٰ


عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ انہ قال علیکم بالعلم قبل ان یقبض و قبضہ ان یذھب باصحابہ علیکم بالعلم فان احدکم لا یدری متی یفتقر الیہ او یفتقر الی ما عندہ انکم ستجدون اقواما یزعمون انہم یدعونکم الی کتاب اللہ و قد نبذوہ و را ظہورھم فعلیکم بالعلم و ایاکم اتبدع و ایاکم والتعمق و علیکم بالعتیق۔ (سنن دارمی ، صفحہ50، جلد1۔ عصر حاضرحدیث نبوی کے آئینہ میں،ص93)
”حضرت عبد اللہ ابن مسعود فرماتے ہیں علم کے اٹھ جانے سے پہلے پہلے علم حاصل کرلو۔ علم کا اُٹھ جانا یہ ہے کہ اہل علم رخصت ہوجائیں۔ خوب مضبوطی سے علم حاصل کرو۔پس تم میں سے کوئی نہیں جانتا ہے کہ اس کو کب علم کی ضرورت پیش آجائے یا دوسروں کو اس کی ضرورت پیش آئے جو اس کے پاس ہے۔ بیشک تم ایسے اقوام کو پاؤ گے جو یہ گمان رکھتے ہوں گے کہ وہ آپ کو اللہ کی کتاب کی طرف بلارہے ہیں اور بیشک انہوں نے اس کو پس پشت ڈالا ہوگا۔ پس تمہارے اوپر علم کی اتباع ضروری ہے۔ اور تم خبردار ! بدعت سے پرہیز کرو۔ اور خبردار! تم فضول کی موشگافیوں میں مت پڑو۔ اور تمہارے اوپر عتیق کی اتباع ضروری ہے”۔ مولانا یوسف لدھیانوی صاحب نے عتیق کا ترجمہ پرانا راستہ کیا ہے لیکن یہ تمام گمراہ فرقوں کیلئے مشعل راہ نہیں بلکہ مزید گمراہی کا سامان ہے۔
عربی سوشل میڈیا کے چینل اسلامHDمیں مختلف علماء نے اپنے بیانات میں واضح کیا ہے کہ جبری حکومتوں کے بعد خلافت علیٰ منہاج النبوة کا دور آگیا ہے۔ اس کے بعد منصور ، سلام، امیر العصب اور مہدیٔ دم وغیرہ کے بعد بالکل آخر میں آخری مہدی کا ظہور ہوگا جس کے دور میں دجا ل اکبر کا خروج اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا۔ مہدی کے بعد قحطانی امیر منصور کے بعد دوسرے مہدیوں کا تصور علامہ جلال الدین سیوطی نے الحاوی للفتاویٰ میں بھی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی ، شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی مہدی کے بعد قحطانی امیر اور پھر آخر میں آخری امیر کا تذکرہ اپنی کتابوں میں کیا ہے۔ اُمت مسلمہ پر اگر واضح کیا جائے تو شیعہ سنی اور تمام مکاتب فکر کے علماء ، مذہبی اور سیاسی طبقات ایک خلیفہ مقرر کرنے پر اتفاق کرسکتے ہیں۔ ہم نے مجلہ97، میں بہت تفصیل کے ساتھ سنی شیعہ کتب سے مختلف مہدیوں کے مدلل ثبوت پیش کئے ہیں۔ درمیانے زمانے کے مہدی کے بعد11مہدی اور آئیں گے تو اس پر نہ صرف شیعہ سنی کتابوں میں بلکہ عملی طور پر بھی اتفاق رائے قائم ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ اُمت مسلمہ کو جمہوری بنیادوں پر تمام ممالک کی رضامندی سے خلافت پر متحد و متفق کیا جاسکتا ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ خصوصی شمارہ مئی 2022

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز