Examined the Journalism of Hamid Mir and review of PDM politics fundamental role of Habib Jalib, Khan Abdul Wali Khan, Further study circumstances of Dr. Shahid Masood Ataul Haq Qasmi.
جون 24, 2021
Keywords: Habib Jalib, Khan Abdul Wali Khan ANP, Nawaz Sharif, Hamid Mir, Ataul Haq Qasmi, Habib Jalib, Habib Jalib, Habib Jalib, Khan Abdul Wali Khan ANP, Nawaz Sharif, Nawaz Sharif, Nawaz Sharif, Nawaz Sharif, Ataul Haq Qasmi, Ataul Haq Qasmi, Ataul Haq Qasmi, Ataul Haq Qasmi, Ataul Haq Qasmi,
حامد میر(Hamid Mir)کی صحافت اور (PDM)کی سیاست سے بین الاقوامی سازش تک. کا جائزہ اور اسلامی نقطہ نظر سے اس کا حل: حبیب جالب (Habib Jalib)اور خان عبدالولی خان (Khan Abdul Wali Khan ANP)کی اسٹیبلشمنٹ کی ڈکٹیٹر شپ سے امریکہ تک کیخلاف بڑا اہم اور بنیادی کردار
کیاآج ایک ایسا ماحول بنایا جارہاہے. کہ پاک فوج کے خلاف سیاستدان ، صحافی، قوم پرست، مذہبی عناصر ، عدالتیںاور جہادی تنظیمیں سبھی مشترکہ محاذ بناکر افراتفری کی فضا بنائیں؟۔
Hamid Mir
کیا ہم یہ مان لیں کہ جن سیاسی جماعتوں. نے فوج کی ٹانگوں میں سر so رگڑ رگڑ کر اپنے سارے بال گرا دئیے ہیںیہ لوگ اب جمہوری جدوجہد اور قانون کی حکمرانی پر پورایقین رکھتے ہیں؟
TEST
جب so جنرل ضیا الحق نے پاکستان میں اسلام اور جہاد کی بات کی تو حبیب جالب (Habib Jalib)کے لیڈر خان عبدالولی. خان (Khan Abdul Wali Khan ANP)نے کہا کہ جنرل صاحب ؟ اگر آپ اسلام کو چاہتے ہیں تو سب so سے پہلے اپنا منصب چھوڑ دیںاسلئے کہ آپ نے حلف اٹھایا ہے کہ سیاست میں. مداخلت نہیں کروگے۔ so اسلام میں اسی طرح اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاکر قبضہ کرنا جائز نہیں ہے۔ پہلے وردی اتار لو اور پھر الیکشن کے ذریعے so عوام سے ووٹ مانگو اور اگر لوگوں نے آپ کو منتخب کرلیا تو ٹھیک ہے۔
اور یہ بھی کہا کہ اگر افغانستان میں روس کے خلاف جہاد ہورہاہے تو سب سے پہلے آپ جہاد کا اعلان کردو۔
TEST
آپ کے پاس ایٹم بم، جہاز، میزائل اور سب. طرح کا اسلحہ جہاد ہی کیلئے تو ہے لیکن یہ کونسا جہاد ہے کہ آپ کہتے ہو کہ مجھے کوئی خبر ہی نہیں. ہے کہ جہاد ہے اور آپ کے ماننے والے دوسروں پر جہاد سے انکار کا فتوی لگارے ہیں؟۔ ولی خان (Khan Abdul Wali Khan ANP)کا یہ مقف مسلسل رہا تھا اور حبیب جالب (Habib Jalib) نے ان کے اس مقف کی ہمیشہ حمایت. کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا۔
TEST
اگر ولی خان (Khan Abdul Wali Khan ANP)کی بات اس وقت مان لی جاتی تو. اسلامی حکومت so بھی قائم ہوتی اور امریکہ کیلئے جہاد کے. نام پر بھاڑہ لیکر جعلی مجاہدین بھی پیدا نہ ہوتے۔ جہاد so ایک زبردست فرض ہے اور جہاد کے وقت قرآنی آیات میں نماز کے رکوع وسجود اور قیام وقاعدہ کے مروجہ معاملات بھیso نہیں ہوتے ہیں علما. و مفسرین نے کبھی جہاد لڑا ہے اور نہ آیات کا درست مطلب سمجھا ہے۔
Hamid Mir
اللہ نے فرمایا: حفظوا علی الصلوت والصلو الوسطی وقوموا للہ قنتینO فان خفتم فرجالا او رکبانا فاذا امنتم. فاذکروا اللہ کما so علمکم مالم تعلمونO ” نگہداہشت کرو ،نمازوں پر اور خاص طور پر درمیان so کی نماز کی۔ اور اللہ کیلئے ادب سے کھڑے ہوجا۔اور اگر تمہیں خوف ہو تو پیادہ چلتے چلتے پڑھ لو یا سوار ی so پر پڑھ لو۔ اور جب تمہیں امن مل جائے تو اللہ. کا ذکر کرو جس طرح تمہیں (نماز کے طریقے میں(میں معمول کے so مطابق سکھایا گیا ہے۔ جس کو پہلے تم نہیں جانتے تھے)سورہ البقرہ آیات (238،239)
یہاں پر ان آیات میں اللہ تعالی نے معمول کی نمازوں اور خوف کی نماز کو بالکل واضح کردیا ہے۔
Hamid Mir
معمول کی نمازسے حاضر وقت کی نماز کی زیادہ so تاکید ہے اور یہی درمیان کی نماز ہے۔ خوف کی نماز میں رکوع وسجود اور قیام وقاعدے کے خلاف چلتے چلتے اور سواری. پر صرف so اللہ کے ذکر ہی کا حکم دیاہے۔
علامہ اقبال کو اس آیت کی تفسیر کا درست پتہ ہوتا تو اشعار نہ گاتا کہ
آیا جب عین لڑائی so میں وقت نماز قبلہ رو ہوکے سربسجود ہوئی قوم حجاز
ایک ہی صف میں کھڑے so ہوگئے محمود وایاز نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
واذا ضربتم فی الارض فلیس علیکم جناح ان تقصروا so من الصلو و ان خفتم ان یفتنکم الذین کفروا (النسا :101)
اور جب. تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں کہ کچھ کم so کرو نماز میں سے۔ اگر تم کو ڈر ہو کہ کافر تمہیں آزمائش میں ڈالیں گے بیشک کافر تمہارے صریح دشمن ہیں۔ (سور النسائ: آیت101)
TEST
اس آیت میں ایک طرف اللہ. تعالی نے سفر کی نماز کا حکم بیان so کیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ سفر کی. حالت میں نماز کو مختصر کرنے پر تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں ہے۔ ان الفاظ میں بہت so بڑی بلاغت ہے۔ اگر یہ حکم ہوتا کہ سفر میں so نماز قصر کرو تو مقیم امام کے پیچھے مسافر مقتدیوں .کو اپنی so نماز مختصر کرنی پڑتی۔دوسرا. یہ کہ اگر مقیم مقتدیوں کی بڑی تعداد ہو اور امام مسافر ہو تو امام ان کی خاطر اپنی نماز پوری پڑھ so سکتا ہے۔ اگر فقہا کو یہ بنیادی نکات سمجھ میں آتے تو خود کو مشکل میں نہ ڈالتے۔
اس آیت میں دوسری طرف. اللہ تعالی نے نماز خوف so کا حکم بیان کیا ہے اور نماز خوف کا حکم قرآن میں پہلے بھی بیان ہوچکا ہے۔
Hamid Mir
نماز خوف کا تعلق صرف اور صرف حالت جنگ سے نہیں ہے بلکہ خوف کی so کوئی بھی صورت. ہوسکتی ہے۔ پھر اللہ تعالی نے اس کے بعد آیت (102 )النسا میں واضح فرمایا ہے. کہ اگر کافروں کی طرف سے so خفیہ یلغار کا خوف ہو اور نبی کریم ۖ مسلمانوں میں بنفس نفیس موجود ہوں اور آپ با جماعت نماز پڑھانا چاہیں تو ایک گروہ. آپ so کے ساتھ کھڑا ہوجائے اور وہ اپنا so اسلحہ بھی اپنے ساتھ رکھے۔ جب وہ سجدہ کرلیں تو وہ پیچھے کی طرف ہوجائیں۔ اور دوسرا گروہ آجائے so جس نے نماز نہیں پڑھی ہو۔ soاور وہ آپ کے ساتھ نماز پڑھ لے اور اپنے بچا کا خیال اور اسلحے کو بھی تھامے رکھے۔ کافر چاہتے ہیں. کہ so کسی طرح آپ لوگ اپنے اسلحہ اور سامان سے غافل ہوجائیں اور یہ آپ پر یکبارگی حملہ کردیں۔
TEST
اور اس وقت تمہارے اوپر کوئی حرج نہیں کہ اگر تمہیں .کوئی so تکلیف ہو بارش سے یا بیماری سے so کہ آپ اپنا اسلحہ رکھیں۔ اور اپنی حفاظت کو خاطر جمع رکھیں۔ بیشک اللہ تعالی نے تیار کر رکھا ہے so کافروں کیلئے ذلت آمیز عذاب۔ پھر soجب تم نماز پڑھو تو اللہ کا ذکر کرو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے۔ پھر جب تمہیں اطمینان حاصل so ہوجائے تو نماز قائم کرو۔ بیشک so نماز مسلمانوں پر اپنے مقررہ وقت کے مطابق فرض کی گئی ہے۔ (النسائ:102)
Hamid Mir
اس آیت میں میدان جنگ کے اندر نماز کا ذکر نہیں ہے بلکہ. so عام سفر کا ذکر ہے اور سفر کی حالت میں نماز خوف کا ذکر ہے۔ اگر نبی ۖ خوف کے سفر میں نماز باجماعت نہ پڑھائیں تو یہ so معمول کا معاملہ تھا۔ اور اگر so پڑھائیں تو پھر اس کی بھرپور وضاحت ہے کہ کس طرح دو گروہوں میں تقسیم ہوکر باری باری so آپ کے پیچھے. نماز پڑھیں اور so نماز پڑھنے والے بھی حفاظت کو خاطر جمع رکھیں اور اسلحے کو ساتھ رکھیں۔
TEST
میدان جنگ میں با جماعت so نماز اور سجدوں کی گنجائش so نہیں ہوتی۔ خوف کی حالت میں بھی نماز کو خلاف معمول پڑھنے اور کھڑے ، بیٹھے اور لیٹے اللہ کے ذکر so کو نماز کا .قائم مقام قرار دیا گیا ہے۔ اور جب اطمینان کی حالت ہو تو پھر معمول کے مطابق نماز قائم .کرنے کا اپنے مقررہ اوقات میں حکم ہے۔
TEST
یہ آیات ہم نے صرف نمونے کے طور پر پیش کی ہیں۔ اسلام کے احکام so کا جس طرح خود ساختہ مسائل so کے ذریعے سے حلیہ بگاڑا گیا ہے وہ بالکل بھی عمل. کے قابل so نہیں ہے۔ علامہ اقبال جیسے پڑھے لکھے بھی جہالت کا شکار ہوگئے۔
محترم حامد میر صاحب (Hamid Mir)نے اپنے so لئے استاذ کا درجہ رکھنے والے دو افراد کو پیش کیا ہے۔
TEST
ایک so عطا الحق قاسمی (ataul haq qasmi)جس نے حامد میر (Hamid Mir)کیلئے مستقبل میں بڑے صحافی کی پیشگوئی کی تھی so جو حامد میر (Hamid Mir) کیلئے بقول اس کے so ایک سند کا درجہ رکھتا ہے۔ یہی پیشگوئی بلکہ اس سے زیادہ عطا الحق قاسمی (ataul haq qasmi)نے ڈاکٹر شاہد مسعود(Dr. Shahid Masood) کیلئے بھی کی ہے۔
TEST
جس کو حامد میر (Hamid Mir) ایک صحافی so ماننے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں۔ حامد میر (Hamid Mir)نے اپنے دوسرے استاذ کا نام حبیب جالب (Habib Jalib)لیا ہے۔ حبیب جالب (Habib Jalib) کی زندگی سے حامد میر کو کیا واسطہ ہے ؟ ذرا سوچئے so تو سہی!۔ جب نجم so سیٹھی جیو نیوز میں اپنا پروگرام کرتے تھے تو نواز شریف (Nawaz Sharif)اور شہباز شریف کی مرکزی اور so صوبائی حکومتوں. کی طرف سے ایسے اشتہارات کی بھرمار ہوتی تھی کہ ایک so ایک وقفے میں ایک ہی اشتہار مسلسل so بار بار آخر تک ریپیٹ ہوتا تھا۔ جیو کو شرم so نہیں آتی تھی کہ سرکار کا پیسہ اتنا بے دریغ کیسے لگایا جارہا ہے۔ لیکن ہم جیسے لوگ شرماجاتے تھے۔ جس پر ہم نے باقاعدہ تبصرہ بھی اسی وقت کیا تھا۔ ریکارڈ دیکھا جاسکتا ہے۔
Hamid Mir
لندن فلیٹ (Nawaz Sharif)کی کہانی بینظیر بھٹو کی. دوسری حکومت کے بعد سے شروع soہوئی اور اس پر ن لیگ کے تمام رہنماں نے میڈیا میں تصدیق بھی کی ہے۔ عدالت میں بھی so یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے۔ پارلیمنٹ اور میڈیا پر نواز شریف (Nawaz Sharif)کے جھوٹے بیانات اور عدالت میں. قطری خط اور پھر اس سے soلاتعلقی کے اعلان کی کہانی پوری قوم کو ازبر ہوچکی ہے۔ اگر کسی کو نہیں پتہ تو وہ زرخرید صحافی ہیں جو نواز شریف (Nawaz Sharif)کو اس آخری عمر میں بار. بار انقلابی اور انقلاب so سے توبہ کرکے مفاہمتی سیاست کے گیت گاتے ہوئے نہیں شرماتے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ آسمان سے اترا ہوا فرشتہ نہیں ۔
TEST
وہ بھی سیاستدانوں کے کرتوت سے متاثر ہوکر اپنی ملازمت کی مدت میں توسیع کے پیچھے لگ گئے۔ جب سیاستدان اپنے خاندان کو حکمران بنانے کیلئے ایسے. بن جائیں جیسے کڑک مرغی انڈوں اور بچوں کیلئے ہوتی ہے تو اس کے اثرات نہ صرف عوام پر بلکہ ریاستی اداروں پر بھی پڑتے ہیں۔
TEST
جنرل ضیا الحق نے .جمہوریت کے خلاف اسلامی بنیادوں پر کتابیں لکھوائی تھیں لیکن اسلام میں ڈکٹیٹر شپ اور قبضہ مافیا کہاں ہے؟۔ جمہور کی اصطلاح دنیا میں سب سے پہلے اسلامی نظام اور اسلامی علم نے متعارف کرائی ہے۔ آج بھی جمہور صحابہ کرام ، جمہور تابعین، جمہوری تبع تابعین، جمہور فقہاء ، جمہور ائمہ، جمہور محدثین، جمہور علما اور جمہور عوام کی اصطلاح اسلامی کتب کی مرہون منت ہے۔ رسول اللہ ۖ کو اللہ نے دنیاوی امور میں مشاورت کا حکم دیا تھا۔
اور مسلمانوں کی باہمی صفت بھی یہی بیان کی گئی تھی کہ ان کے امور مشاورت سے طے ہوتے ہیں۔ مشاورت میں رائے کا اختلاف اور اکثریت و اقلیت کا تصور بھی ہوتا ہے۔ سورہ مجادلہ میں ایک عورت کی طرف سے رسول اللہ ۖ سے اختلاف رائے کا ذکر ہے جس میں وحی بھی عورت کے حق میں نازل ہوئی ہے۔
TEST
بدر کے قیدیوں کے معاملے پر رسول اللہ ۖ نے اکثریت کی رائے پر اپنا فیصلہ دیا۔ اقلیت میں صرف حضرت عمر اور حضرت سعد شامل تھے۔ اللہ تعالی نے اکثریت کی رائے پر عمل ہونے دیا لیکن صائب رائے اقلیت کی قرار دی۔ جس سے جمہوریت کی بہت بڑی بنیاد ثابت ہوگئی۔ ایک طرف اکثریت کی رائے پر عمل کا اہتمام اور دوسری طرف اقلیت کی رائے کو درست قرار دینے کی آیت اور حدیث جمہوریت کیلئے سب سے بڑی سند ہے۔ اگر قوم میں اسلامی جمہوریت کی بنیاد پڑ جائے تو ہر معاملے میں اکثریت پر فیصلہ اوراقلیت کا مکمل احترام بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔ ہمارے ہاں کی جمہوریتیں ڈکٹیٹر شپ کی پیداوار ہیں۔
Hamid Mir
آج جمہوریت کا تعلق عوام کی رائے سے نہیں حرام کے پیسے سے ہے۔ جب یہ فیصلہ کیا جائے کہ جمہوریت میں ڈکٹیٹر شپ کی پیداوار پر مکمل پابندی ہوگی ، پیسے کا استعمال ممنوع ہوگا اور لوٹوں کی کوئی اوقات نہیں ہوگی تو نام نہاد جمہوریت سے پاکستانی قوم کو چھٹکارہ ملے گا اور دنیا کو جمہوریت سمجھ میں آجائے گی۔
TEST
راجن پور سرائیکی بیلٹ اور پاکستان کا خطرناک ترین علاقہ ہے لیکن وہاں رسول پور کے نام سے ایک شہر آباد ہے جس میں کرائم زیرو فیصد ہے۔ کوئی قتل یا کسی قسم کا کوئی جرم اس شہر میں نہیں ہوتا ہے۔ (99%)آبادی پڑھی لکھی ہے اور تعلیم کیلئے کم از کم معیار میٹرک ہے۔ اگر اس کو پوری دنیا میں واحد ایسے شہر کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کا مقابلہ کہیں پر بھی نہیں ہے تو اس سے یہ سبق حاصل کیا جاسکتا ہے کہ پاکستان اور پوری دنیا کو جرائم سے پاک کیا جاسکتا ہے ۔ جبکہ امریکہ میں ایک ایسی عیسائی مذہبی ریاست ہے جہاں پر ہر قسم کے جدید سائنسی آلات اور آسائش ممنوع ہیں۔ اسلام سلامتی سے ہے اور ایمان امن سے ہے۔
Hamid Mir
جب سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات اچھے ہوتے ہیں تو پھر سعودیہ کی بڑی تعریف کی جاتی ہے اور جب تعلقات میں خلل آتا ہے تو سوشل میڈیا پر اس کی ایسی کی تیسی کردی جاتی ہے۔ طالبان کے بارے میں بھی عوام کا پہلے رویہ بڑا مختلف تھا۔ لوگوں کو ان کی زندگی اور شہادت میں صحابہ کرام کا عکس دکھائی دیتا تھا اور جب لوگ ان سے بدظن ہوگئے تو پھر تاثرات بھی بہت بدل گئے ۔
اللہ تعالی نے قرآنی تعلیمات میں امت مسلمہ کو عدل و اعتدال اور درمیانی امت قرار دیا ہے ۔ یہود و نصاری افراط و تفریط کی وجہ سے گمراہی کا شکار ہوگئے تھے۔ آج ہماری حالت ان کے احبار و رہبان سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے۔
Hamid Mir
مذہبی طبقات فرقہ وارانہ اور مسلکانہ روش کو چھوڑ کر قرآن کی فطری تعلیمات کو اپنا لائحہ عمل بنائیں تو وہ بہت جلد نہ صرف اپنی حالت بلکہ پوری دنیا کی حالت کو بھی بدل سکتے ہیں۔ صحافیوں ، سیاستدانوں ، مذہبی طبقات ، سول و ملٹری بیوروکریسی ، عدالتیں اور حکومت و ریاست کے تمام ذمہ دار ادارے اور عوام اپنی تقدیر بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ صحابہ کرام ان پڑھ ، مشرک اور کافر سے مسلمان ہوگئے تو دنیا بدل ڈالی اور ہم مادر زاد مسلمان ہیں ، تعلیم یافتہ دور ہے ، سائنس ترقی کی انتہا پر پہنچی ہے لیکن انسانیت مفقود ہے اور ہم قرآن کے ذریعے سے بہت اچھے انسان اور مسلمان بننے کی صلاحیت حاصل کرسکتے ہیں۔ ملحدین کو اپنی سوچ اور طرز فکر میں قرآن کی بنیاد پر تبدیل کیاجاسکتا ہے۔
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
لوگوں کی راۓ