پوسٹ تلاش کریں

حلالہ سے پیدا ہونے والے بچے کو مفتی اعظم اور شیخ الاسلام بنایا جائے تو وہ مسائل حل کردے گا؟

حلالہ سے پیدا ہونے والے بچے کو مفتی اعظم اور شیخ الاسلام بنایا جائے تو وہ مسائل حل کردے گا؟ اخبار: نوشتہ دیوار

حلالہ سے پیدا ہونے والے بچے کو مفتی اعظم اور شیخ الاسلام بنایا جائے تو وہ مسائل حل کردے گا؟

ایک انسان کا قتل تمام انسانیت کا قتل، ایک عورت کا حلالہ انسانیت کا حلالہ اور حلالہ سے ایک بچے کی پیدائش انسانیت کی توہین ہے مگر بعض بے حیا ء عادی مجرم بنے ہیں

علماء حق ، حکومت، ریاست ، عدالت اور صحافت کو قرآن و حدیث کے نام پر حلالے کادھندہ روکنا چاہیے ۔ عوام تبلیغی جماعت اوردعوت اسلامی کی طرح میدان میں نکل کرکام شروع کردیں

حلالہ کروانے گئی اس نے مجھے حاملہ کردیا۔ طلاق کے بعد پہلے شوہر کے پاس واپس آگئی
مولانا مسعود نقشبندی صاحب ! اب وہ بچہ کس شوہر کا ہوگا؟۔

السلام علیکم رحمة اللہ وبرکاتہ۔ ایک سوال پوچھا گیا تھا کہ مولانا صاحب ایک عورت اگر کسی سے حلالہ کرواتی ہے اور جس سے حلالہ کروایا جارہا ہے وہ بندہ اس عورت کو حاملہ کردیتا ہے۔ یعنی کہ وہ عورت حاملہ ہوجاتی ہے حلالے سے۔ اب ظاہری بات ہے جب حلالہ کروایا جارہا ہے تو اس میں ہمبستری بھی ہوتی ہے۔
ہمبستری کے بغیر تو حلالہ ہوتا ہی نہیں ہے۔ تو اس نے انزال اندر کردیا جس سے عورت حاملہ ہوگئی حالانکہ اجازت ہے آپ کنڈوم بھی استعمال کرسکتے ہیں اور باہر بھی انزال کرسکتے ہیں ضروری نہیں ، بس ہمبستری کرنا ضروری ہوتا ہے اس کے اندر کہ مرد عورت کی لذت حاصل کرلے عورت مرد کی لذت حاصل کرلے اتنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کیلئے اندر منی خارج کرنا ضروری نہیں ہوتا۔
لیکن اس مرد نے اندر منی خارج کردی تو اس سے وہ عورت حاملہ ہوگئی ہے۔ اب وہ بندہ جس نے حلالہ کیا ہے اس نے اسکے بعد طلاق دیدی۔ طلاق کے بعد پہلے عدت گزاری پھر پہلے شوہر کے پاس آگئی۔ اب ظاہری بات ہے کہ اس کی جو عدت ہے ، یاد رکھئے کہ جو حاملہ عورت ہوجاتی ہے طلاق کے بعد اس کی عدت وضع حمل ہوتی ہے۔ یعنی جب بچہ پیدا ہوگا اس کی عدت ختم ہوجائے گی۔ تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔
اب ظاہری بات ہے اس نے حاملہ کیا اب9مہینے تک اس کو انتظار کرنا پڑے گا کہ بچہ پیدا ہوگا۔ جب بچہ پیدا ہوگا اس کی عدت ختم ہوجائے گی۔ اب جب عدت ختم ہوئی ہے اب وہ پہلے شوہر کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے۔ اب اس صورت کے اندر وہ عورت حاملہ ہوئی ہے جو بچہ ہے اس کے پیٹ میں پیدا ہوا ہے آیا کہ وہ پہلے شوہر کا ہوگا یا دوسرے شوہر کا ہوگا؟۔ اس کا یہ سوال تھا۔
تو اس کا سمپل سا جواب یہ ہے کہ عقلی طور پر دیکھا جائے کہ جو عورت حاملہ ہوئی ہے وہ جو بچہ ہے وہ پہلے شوہر کا ہے جس سے عورت حاملہ ہوئی ہے۔ اس کا بچہ ہے یہ والا چہ جائیکہ وہ دوسرے کا بچہ ہو۔ وہ پہلے کا ہی بچہ ہے یعنی جس مرد نے اس کو حاملہ کیا ہے اس کا دوسرا شوہر جس سے اس نے حلالہ کیا ہے اس کا بچہ ہے وہ۔ اس کے نام کے ساتھ جو نام لگے گا جس سے حلالہ کروایا ہے اس کا نام لگے گا ۔ پہلا شوہر ہے جس کے پاس دوبارہ جارہی ہے اس کا نام نہیں لگے گا اس کے ساتھ۔ اب وہ الگ بات ہے کہ وہ کہتا ہے کہ آپ رکھ لو وہ رکھ لیتے ہیں میاں بیوی دونوں مل کر۔ وہ الگ مسئلہ ہے لیکن جو باپ حقیقتاً اس کا باپ ہے وہ وہی ہے جس نے اس کو حاملہ کیا ہے۔ تو یہ تھا آج کا مسئلہ مجھے امید ہے کہ آپ کو مسئلہ سمجھ آگیا ہوگا۔ مولانا مسعود نقشبندی

____تبصرہ____
رفاعة القرظی نے بیوی کو تین طلاقیں دیں تو عورت نے دوسرے شوہر سے نکاح کیا۔ پھر نبی ۖ کو دوپٹے کا پلو دکھایا اور کہا کہ شوہر کے پاس یہ ہے۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ آپ رفاعة کے پاس لوٹنا چاہتی ہو؟۔ نہیں جب تک دوسرے شوہر کا ذائقہ پہلے شوہر کی طرح نہ چکھ لو اور وہ تیرا ذائقہ نہ چکھ لے۔(صحیح بخاری)
بخاری میں یہ بھی ہے کہ رفاعة نے عدت میں مرحلہ وار3طلاق دیں اور یہ بھی ہے کہ دوسرا شوہر بہت مارتا پیٹتا تھا، حضرت عائشہ نے فرمایا کہ بہت مارنے کے نشان تھے اور شوہر نے نبی ۖ کی خدمت میں اپنی بیگم کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہاکہ میں اپنی مردانہ قوت سے اس کی چمڑی ادھیڑ کر رکھتا ہوں۔ اگر صحیح بخاری کی ان تینوں حدیث کو سامنے رکھا جائے تو حلالے کاسارا کھیل ختم ہوگا۔ مسلک حنفی کی تائید میں ایک حدیث ہے کہ اکٹھی تین طلاق بدعت مگر واقع ہوجاتی ہے۔ وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان نے ”کشف الباری شرح بخاری” میں نقل کیا ۔ محمود بن لبید سے روایت ہے کہ نبی ۖ کو خبر دی گئی کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو اکٹھی تین طلاق دی۔ نبی ۖ غضبناک ہوکر کھڑے ہوگئے فرمایا کہ تم اللہ کی کتاب کیساتھ کھیل رہے ہو جبکہ میں تمہارے درمیان ہوں؟۔ ایک شخص نے کہا کہ اس کو قتل نہ کردوں؟۔ (ترمذی)۔ سوال یہ ہے کہ وہ شخص کون تھا جس نے قتل کی پیشکش کی ؟ ، تو روایات سے واضح ہے کہ حضرت عمر فاروق اعظم تھے اور جس نے ایک ساتھ3طلاق دی تھی ،جس پر نبی ۖ غضبناک ہوئے تھے تو وہ عبداللہ بن عمر تھے۔
صحیح بخاری کتاب التفسیر سورۂ طلاق میں ہے کہ عبداللہ نے بیوی کو حیض میں طلاق دی، حضرت عمرنے نبیۖ کو خبر دی تو رسول اللہ ۖ غضبناک ہوگئے پھر عبداللہ سے رجوع کا فرمایا اور سمجھایا کہ پاکی کے دنوں میں اپنے پاس رکھو یہاں تک کہ حیض آجائے۔ پھر پاکی کے دن آئیں یہاں تک کہ حیض آجائے۔ پھر پاکی کے دن آئیں ،اگر رجوع چاہو تو رجوع کرلو اور چھوڑ نا چاہو تو ہاتھ لگائے بغیر طلاق دو۔ یہ وہ طلاق ہے جس کا اللہ نے عدت میں دینے کا حکم فرمایا ہے۔ یہ حدیث بخاری کتاب العدت،الطلاق اورالاحکام میں ہے۔ اور حسن بصری نے کہا کہ مجھے ایک مستند شخص نے کہا کہ عبداللہ نے تین طلاقیں دی تھیںاور20سالوں تک کوئی دوسرا شخص نہیں ملا ،جس نے اس کی تردید کی ہو۔20سال بعد ایک اور مستند شخص نے کہا کہ عبدللہ نے ایک طلاق دی تھی۔( صحیح مسلم ) عبداللہ بن عمر کے واقعہ سے متعلق ضعیف ومن گھڑت روایات کی بھرمار ہے اور یہ روایت سب سے زیادہ مستند ہے کہ عبداللہ نے کہا کہ اگر میں دو مرتبہ کے بعد تیسری مرتبہ طلاق دیتا تو نبی ۖ رجوع کا حکم نہ فرماتے ۔ (صحیح بخاری) اس روایت کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ ایک ساتھ تین طلاق کا اس میں انکار ہے بلکہ مطلب واضح ہے کہ اگر عبداللہ نے قرآن کے مطابق مرحلہ وار دو مرتبہ طلاق کے بعد تیسری طلاق دی ہوتی تو نبی ۖ غضبناک بھی نہ ہوتے اور رجوع کرنے کا حکم بھی نہ دیتے۔
حسن بصری نے کہا کہ بیوی سے کہناکہ آپ مجھ پر حرام ہو ، تو بعض علماء کے نزدیک یہ تیسری طلاق ہے اور یہ کھانے پینے کی اشیاء کی طرح حرام نہیں ہے کہ کفارہ ادا کرنے سے حلال ہوجائے گی۔ (صحیح بخاری) صحیح بخاری میں ہے کہ ابن عباس نے کہا کہ بیوی کوحرام کہناکچھ نہیں طلاق اور نہ قسم اور کفارہ اور یہی نبی ۖ کی سیرت ہے۔ سورۂ تحریم میں ہے کہ نبی ۖ نے ماریہ قبطیہکیلئے حرام کہا اور اللہ نے منع فرمایا۔ حسن بصری نے جن علماء کا اجتہاد نقل کیا ہے، عبداللہ بن مسعود کی روایت میں بھی ا ن علماء کی تردید ہے ۔ نبی ۖ سے صحابہ نے پوچھا کہ کیا ہم خود کو خصی نہ بنالیں؟۔ نبی ۖ نے فرمایا کہ نہیں، جو تقدیر میں لکھا جاچکا ہے وہ پہنچ کر رہتا ہے۔ تم ایک دوچادر کے بدلے متعہ کرلو۔ لاتحرموا ما احل اللہ لکم من الطیبٰت ”حرام مت کرو جو اللہ نے حلال کیا ہے تمہارے لئے پاکیزہ چیزوں میں سے ”۔ (صحیح بخاری ) علماء ومفتیان قرآن وسنت کے منافی حلالہ کی لعنت کا فتویٰ چھوڑ دیں گے تو پھرعورت کی عزت سے کھلواڑ بند ہوجائے گا۔
ہم نے قرآن وسنت اور اصول فقہ کے دلائل سے بار بار مختلف انداز میں حلالہ کی لعنت کی تردید کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس بار مزید اچھے انداز سے تفصیلات سمجھا دی ہیں اور امید ہے کہ بہت جلد علماء و مفتیان قرآن وسنت اور اصول فقہ کی طرف توجہ دیں گے اور بڑی بڑی مجالس کا انعقاد شروع کریں گے جس سے صرف حلالہ کی لعنت ختم نہیں ہوگی بلکہ حضرت عمر فاروق اعظم اور حضرت علی المرتضیٰ کے درمیان بھی مکمل اتفاق رائے دکھائی دے گا۔ شیعہ اور اہلحدیث بھی ضروردرسِ نظامی کے اس حنفی مسلک کی تائیدکریں گے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز