پوسٹ تلاش کریں

ہم مل بیٹھ کر اپنا گھر پاکستان بچائیں :محمود خان اچکزئی

ہم مل بیٹھ کر اپنا گھر پاکستان بچائیں :محمود خان اچکزئی اخبار: نوشتہ دیوار

ہم مل بیٹھ کر اپنا گھر پاکستان بچائیں :محمود خان اچکزئی

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نواز وہ پرندے ہیں جہاںبیٹھ جاتے ہیں وہ جگہ کھنڈر بن جاتی ہے۔

کس الیکشن کی بات کررہے ہیں ۔ دو سال وزیر اعظم تیسرے سال اس کو ہتھکڑیاں لگاؤ الٹا لٹکاؤ، گالیاں دو، کھینچو ۔ یہ جمہوریت ہے ؟۔ مصلحت پسندی زندگی میں نہ کی ہے انشاء اللہ اور نہ آگے کریں گے۔ الیکشن کیا بلا ؟ پھر پاکستان کے الیکشن۔ اگر آپ تین الیکشن کرادیتے ہیں تو ملک بن جاتا۔75سال میں ہم اقتدار میں نہیں رہے۔75سال میں پاکستانی قوم تشکیل نہیں دی، پاکستانی قوم ملت تشکیل کرنے میں ناکام رہے۔ کیا75سال اور انتظار کریں گے آپ کا؟۔
ظاہر خان:آپ کےPDMنے عمران خان کا خاتمہ اور نواز شریف لانے میں پشتونوں کو ساتھ لیا ، پشتونوں کی مشکلات پرPDMخاموش کیوں ہیں؟۔
محمود خان اچکزئی:PDMمیرے ساتھی ہیں۔ میں اس گناہ بے لذت میں شریک نہیں تھا۔ چیخ چیخ کراپنی بساط کے مطابق سبھی کو کہا: کھائی میں گررہے ہو۔ لاڑکانہ اور کراچیPDMکے جلسے میں کہا کہ عمران خان کی دشمنی میں یہاں تک جانا …PDMانتہائی جمہوری پروگرام تھالیکن میں کچھ نہیں کہتا…ہم سیاسی کارکن ہیں ہمارا ضمیر مطمئن ہے۔ ہماری پارٹی چھوٹی سہی، جو بڑی ہے۔ ہم اللہ اور پاکستان کی عوام کے سامنے سرخرو ہیں کہ انگریز سے لیکر اب تک نہ ہم نے کسی جرنیل کا ساتھ دیا ۔ ہر وقت مارشل لاؤں کی مخالفت کی۔ شہید عبد الصمد خان اچکزئی بھی قیدی بنے ۔ ہر غیر جمہوری بات کی ہم نے مخالفت کی ۔ یہ ہمیں پڑھایا گیا پاکستان کی بقاء کیلئے یہ ضروری سمجھتے ہیں۔ آج درخواست کرتا ہوں(toYou)کہ خدا کیلئے اس ملک پر رحم کریں۔ انتخابات کا اعلان کردیا ۔ دو انتخابات ماضی میں ہوئے پہلا سن1970، پاکستان بڑا مضبوط ملک تھا، پتہ نہ تھا کہ خدا نخواستہ حادثات ہوں گے۔ شیخ مجیب نے بنگال سوئپ کیا۔ پنجاب سندھ میں پیپلز پارٹی ، پشتون بلوچ علاقوں میں نیشنل پارٹی جیتی۔ الیکشن کے نتائج کو ماننے سے انکار کیا۔23مارچ کو مارشل لا ء لگا۔16دسمبر کو ہماری تاریخ کا سب سے خطرناک حادثہ ہوا۔9مہینے پور ے نہ ہوئے۔ لوگوں کو مارنے خریدنے سے کام نہیں بنتا۔ ہمارا ملک ٹوٹا۔ دوسرا سن1977ذوالفقار علی بھٹو دورمیں انتخابات۔ دھاندلی ہوئی قومی اتحاد بنا۔ رزلٹ نہ مانا، مردہ باد زندہ باد، مارشل لاء لگا۔ بھٹو کوپھانسی ہوگئی۔ اب اگر خدانخواستہ پرانی روش اختیار کی پتہ نہیں ہمارا کیا ہوگا۔ ہم مملکت پاکستان کیلئے درخواست کرتے ہیں کہ جو جیتے اس کو جیتنے دو۔ یہ فصلی بٹیرے ، یہ ایور گرین درخت اگر اچھے ہوتے تو محمد علی جناح کے کام آتے۔ لیاقت علی، غلام محمد ، جنرل ایوب ، یحییٰ کو سنبھالتے۔ پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ، یہ وہ پرندے ہیں کہ جہاں بیٹھتے ہیں وہ جگہ کھنڈر بن جاتی ہے۔ ان کو چھوڑئیے ۔ آئیں پاکستان کو بچائیں۔ جب سے یہ حالات ہوئے۔ ہم نے بار بار یہ بات کی کہ خدا کیلئے ملک بحرانوں میں ہے گول میز کانفرنس بلائیں۔ اس میں ملٹری والے، ججز، جرنلسٹ، پڑھے لکھے لوگ، دانشور، تاجر ، معیشت کے ماہر سب ہوں۔ ہم اکھٹے بیٹھ کر حل نکال لیں گے۔ دنیا نے کیا۔ ممکن کام ہے۔ بحرانی حالت میں لوگوں نے اپنے ملکوں کو بچایا، جاپان جرمنی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا جہاں کی پابندیاں لگائی گئیں ۔ سارے ملک انکے برباد ہوئے، ایٹم بم گرے ان پر، انسانوں نے بسم اللہ کیا۔ آج جاپان جرمنی کہاں ہیں؟۔ ہم بھی انسان ہیں کرسکتے ہیں۔ پرانی روش بدلنی ہوگی۔ دنیا کی طرز پر جمہوری پاکستان کی تشکیل کرنی ہوگی۔ معافی چاہتا ہوں لوگ پتہ نہیں اس کو برا مان لیں گے۔ خدانخواستہ ہماری کم علمی پر۔ پاکستان ہمارا گھر ہے پاکستان ایک کمرہ ہے۔ اس کمرے کو ہم جانتے ہیں، دیواروں کو چوہوں نے سوراخ کرکے برباد کردیا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی چھت کے شہتیروں (لکڑی کے بیم) کو دیمک کھاچکی ہے۔ انتظار نقصان دہ ہے گر جائے گا ۔ ہمیں اس کی تشکیل نوکرنی ہے۔ تشکیل نو وہی کہ آئین کی بالادستی ہوگی۔ ہر ادارہ آئین کے دائرہ کار میں ہوگا۔ منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی۔ اب میں کیا کہوں؟ میں نہیں کہہ سکتا توبہ، بالکل سرکاری فنڈ کھانا شیر مادر کی طرح جائز ہے پھر کہاں ملک بنے گا۔ ہم جتنے مقروض ہیں ؟ میں اپنے ذہن میں یہ بالکل لا نہیں سکتا کہ ہم کتنے ہزار ملین ڈالر مقروض ہیں؟۔ اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ توبہ کرنی ہے توبة النصوح ہم سب سیاسی ہوں فلاں ہوں۔ کل سے آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے پرانے ساتھی کیا کہہ رہے ہیں۔PDMسمیت میرے دوست اور ساتھی میں ابھی تک ان کیساتھ ہوں ۔ ہم نے مصلحت پسندی سے کام کرکے اس ملک کو بربادی کے راستے پر ڈال دیاہے۔

_____تبصرہ نوشتہ دیوار_____
پاکستان کا یہ خطہ عالم اسلام کے مسلمانوں کیلئے مرکز ہے۔ محمود خان اچکزئی سب سے سینئر اور بے داغ سیاستدان ہیں۔ اگر بلوچستان و پختونخواہ سے الیکشن جیت بھی جائیں تو مرکز میں ان کی حکومت نہیں بن سکتی ہے۔ اپنے عزیر ساتھی عثمان کاکڑ کے بیٹے خوشحال کاکڑ کی قیادت میں اپنے دیرینہ ساتھیوں نے ان کی رفاقت چھوڑ دی ۔ اگر پنجاب سے نجم سیٹھی کی بیگم جگنو محسن، جاوید ہاشمی،چوہدری سرور، ڈاکٹر طاہرالقادری اور سندھ وکراچی، پشتون و بلوچ علاقہ سے انقلابی اور نظریاتی لوگوں کا اتحاد کرکے ایک مختصر منشور پر اکٹھا کیا جائے تو پاکستان کو بحران سے نکالے۔مصطفی نواز کھوکر، لشکری رئیسانی ، ڈاکٹر قادر مگسی، شاہد خاقان عباسی کی خدمات درکار ہوں گی۔MQM، جماعت اسلامی ، جمعیت علماء اسلام، تحریک انصاف ، تحریک لبیک وغیرہ سب جماعتیں اور شخصیات صرف مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو چھوڑ کر سب اس منشور کے تحت اتحادمیں شامل کی جائیں۔
سہیل وڑائچ نے کہا تھا کہ” اگلا الیکشن پنجاب میں بڈھے شیر نوازشریف اور ٹائیگر عمران خان کے درمیان ہوگا”۔ شیر چیتے نہیں گدھوں کی لڑائی دکھ رہی ہے۔ نوازشریف سندھ میں زرداری کو مولانا فضل الرحمن،MQM،GDAسے مل کر شکست دے گا اور زرداری اس کو وزیراعظم نہیں بننے دے گا؟۔ عسقلان کی اس حدیث اور قرآن سے پاکستان اور عالمی سطح پر بہت بڑا انقلاب آسکتا ہے۔آئین پاکستان علماء اور سیکولر طبقے نے مل کر بنایامگر عمل نہ کرسکے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز