پوسٹ تلاش کریں

ہم شیعہ سنی اختلافات کی شدت کو کیسے کم کر سکتے ہیں؟

ہم شیعہ سنی اختلافات کی شدت کو کیسے کم کر سکتے ہیں؟ اخبار: نوشتہ دیوار

ہم شیعہ سنی اختلافات کی شدت کو کیسے کم کر سکتے ہیں؟

ہمارے امام ابوحنیفہہیں جن کے دور میں بنوامیہ اور بنوعباس کے جو حکمران گزرے ان کو پہچانتے نہیں؟

کیا اہل تشیع کو یہ حق نہیں کہ اپنا امام علی کوبنائیں اور انکے آگے پیچھے کے حکمرانوں کو بالکل بھی نہ پہچانیں؟

نبی ۖ نے فرمایا: ” جس نے اپنے زمانہ کے امام کو نہیں پہچاناوہ جاہلیت کی موت مرا”۔ امام ابوحنیفہ نے بنوامیہ و بنوعباس کے حکمرانوں کا زمانہ پایاتھا۔ لیکن ہم ان حکمرانوں کو نہیں پہچانتے ہیں ۔امام ابوحنیفہ ہمارے امام اعظم ہیں۔ امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل3امام بھی برحق ہیں۔ خلفاء راشدین حضرت ابوبکر ، حضرت عمر ، حضرت عثمان اور حضرت علیچار یارہم حق مانتے ہیں۔
شیعہ3خلفاء اور چاروں امام کو نہیں مانتے۔ حضرت علی اور امام جعفر صادق کی فقہ جعفریہ کو مانتے ہیں۔ مولانا طارق جمیل نے حدیث قدسی بیان کی کہ ”رسول اللہ ۖ نے فرمایا: اللہ نے مجھ سے فرمایا: تیرے چار یار ہیں ۔ ان میں سے علی ایک ہے ۔ علی، ابوذر، مقداد اور سلمان۔” شیعہ یہ بھی کہتے ہیں کہ امام کا تعلق زمانے کیساتھ ہوتا ہے۔ حضرت علی، حسن اور حسین کے بعد باقی9امام اپنے دور کے امام تھے جن میں سے آخری مہدی آج تک غیبت کی حالت میں ہیں۔ سنی نہیں سمجھتے کہ امام کا تعلق زمانے سے ہے لیکن چار امام کی الگ الگ تقلید کرتے ہیں ۔البتہ امام جعفر صادق سے پہلے اور بعد میں ائمہ اہل بیت ہیں تو فقہ جعفریہ بالکل بے معنی ہونا چاہیے۔ قرآن میں اولی الامر کی اطاعت کا ذکر ہے اور اس کا تعلق وقت کے امام کیساتھ ہے۔ اہل سنت کے ہاں امام سے اختلاف کی گنجائش ہے۔ شیعہ کے نزدیک امام معصوم ہوتا ہے اختلاف کی گنجائش نہیں۔
سپاہ صحابہ کے قائدعلامہ ضیاء الرحمن فاروقی شہیدنے کہا تھا کہ ہمارا شیعہ سے اصل اختلاف قرآن پر نہیں ۔ صحابہ پر بھی نہیں ۔ ہمارا ان سے اصل اختلاف عقیدہ ٔ امامت پر ہے۔ شیعہ بھی اصل اختلاف مسئلہ امامت کو سمجھتے ہیں۔
شیعہ اور سنی کو قریب لانے کیلئے کچھ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ رسول اللہ ۖ نے حجر اسود پر مکہ کے سرداروں کو خون خرابے سے بچایا تھا اور اس وقت نبوت کی بعثت بھی نہیں ہوئی تھی۔ مفتی محمد شفیع نے کہاتھا کہ ”پہلے القاب نہ تھے لیکن علم تھا۔ علامہ، مولانا، مفتی ، شیخ الحدیث وغیرہ کچھ نہ تھا۔ شیخ الہندمولوی کہلاتے تھے”۔ ان کے استاذ مولانا رشیداحمد گنگوہی فتویٰ دیتے تھے مگر مفتی نہیں کہلاتے تھے۔ مفتی اور مولانا کے القاب شیخ الہند کے بعد کی چیزیں ہیں۔
علماء کوہم ” مولانا” کہتے ہیں جس کامطلب ” ہمارا مولا”۔ اگر سنیوں کے اتنے ”مولانا” ہوسکتے ہیں تو کیا شیعہ کو مولا علی کی اجازت نہیںدے سکتے ؟۔
اہل سنت کے چاروں ائمہ کے نزدیک زکوٰة کیلئے قتال نہیں ۔ امام مالک وامام شافعیکے نزدیک بے نمازی کی سزاقتل ہے۔ امام ابوحنیفہ کے نزدیک زد وکوب اور قیدکا حکم ہے یہاں تک کہ توبہ کرلے۔ ملاعمر نے حنفی مسلک پر عمل کیا لیکن موجودہ امیر المؤمنین صبغت اللہ اخوند نے اس پر عمل کرنے کو ترک کردیا۔
پنجاب میں مسافر بسیں نماز کیلئے کھڑی نہیں ہوتی ہیں اور شافعی مالکی مسلک سے تعلق رکھنے والے داعش کے مجاہد ان پر خودکش بھی کرسکتے ہیں۔
مفتی محمد شفیع نے معارف القرآن میں سورہ توبہ کی آیت سے بے نمازی اور زکوٰة کیلئے سزا کے حکم کو شریعت قرار دیا ۔ اگر نماز پڑھنے پر کسی کو مجبور کیا جائے تو کیا پتہ چلے گا کہ وہ غسل میں ہے یا بے وضو ؟۔ فائدہ کیا ہوگا جو ڈنڈے کے زور پر پڑھی جائے؟۔ بادشاہوں کی طرف سے جبری بیعت کا سلسلہ شروع ہوا تو مسجد کے اماموں نے بے نمازیوں کیلئے بھی سزائیں تجویز کرنا شروع کردیں۔ آج ہمارے ”مولانا صاحبان” نے فقہی مسائل کے ذریعے اپنا اقتدارقائم کیا ۔ عدالت سے عورت کو ”خلع” مل جاتا ہے لیکن مولوی اس کو بالکل نہیں مانتا ۔
عمر نے علی سے رہنمائی لی تو فرمایا لولاعلی لھلک عمر ” اگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوجاتا”۔ فتح مکہ کے موقع پر علی نے مشرک بہنوئی کو قتل کرنا چاہا۔ اگر رسول ۖ نہ ہوتے تو علی بہن و بہنوئی کو نقصان پہنچاتے۔ رسول اللہ ۖ صحابہ کے مولاتھے۔ خولہ بنت ثعلبہ نے شوہر کی بات پر فتویٰ پوچھا تو نبیۖ نے فرمایا: ” اس پر حرام ہوچکی ہو”۔ عورت بحث وتکرار کررہی تھی کہ مجھے حرام….اللہ نے سورہ مجادلہ نازل فرمائی ۔ قد سمع اللہ قول التی تجادلک فی زوجھا…”اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی تھی…” ۔ اللہ پھر سب کا مولا ہے۔
اگر فرقوں اور مسلکوں سے کوئی بھول ہوئی ہے تو سورہ بقرہ کی آخری آیت پڑھ کر اللہ سے معافی مانگ لیں ۔ پھر کافروں کے خلاف بھی مدد ہوجائے گی۔
” اے ہمارے رب ! ہم پر وہ بوجھ نہ لاد جس کی ہمیں طاقت نہیں اورہم سے درگزر فرما اور ہمیں معاف فرما اور ہم پر رحم فرما ۔ آپ ہمارے مولا ہیں ”۔
حسن و حسین امیر معاویہ اور یزید سے سنی کے ہاں بہت بہتر ہیں ۔ تو شیعہ کے نزدیک ابوبکر، عمر، عثمان سے علیکی بلندی مسئلہ نہیں۔ ابوسفیان نے ابوبکر کے خلاف اجازت مانگی لیکن علی نے اجازت نہیں دی۔ شیعہ علی کی جگہ ابوسفیان کے پیروکارنہ بنیں۔ علی نے اپنا حق سمجھنے کے باوجود تین خلفائ سے تعاون کیا۔ حسن معاویہ کے حق میں دستبردار اور حسین نے تین باتیں رکھی تھیں۔ واپس مدینہ یا سرحد پر یا یزید کے پاس جانے دیا جائے۔ کربلا کوفہ سے شام کی طرف27کلومیٹرہے تو یہ یزید کی طرف جانے کا ثبوت ہے۔ البتہ ناحق شہیدکردئیے گئے مگر اس کی ایسی تعبیر کہ حسن و علی اور باقی سب کی امامت بھی داؤ پر لگ جائے دانشمندی نہیں ۔پھر تو مہدی غائب کا نکلنا بھی مشکل ہوگا۔اگر شیعہ ان واقعات کو منبرومحراب پر بیان کریں جو قرآن وسنت اور سیرت کی کتابوں میں موجود ہیں اور ان سے اختلاف کی گنجائش نہیں تو شیعہ علی کے عقیدہ الوہیت سے تھوڑانیچے اتریںگے۔ پھر شیعہ علماء کیلئے بھی اپنے جاہلوں سے مکالمے میں آسانی ہوگی۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز