پوسٹ تلاش کریں

حقائق ہی حقائق ذرا دیکھو تو سہی!

حقائق ہی حقائق ذرا دیکھو تو سہی! اخبار: نوشتہ دیوار

حقائق ہی حقائق ذرا دیکھو تو سہی!
و سنت اور صحابہ کرام و اہل بیت عظام کا جن چیزوں پر اتفاق تھا اور آج بھی مسلمان ان پر متفق ہوسکتے ہیں اور سارے گمراہ ہدایت پر آسکتے ہیں کیا علماء و مفتیان اس کیلئے کوئی مؤثر کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہوسکتے ہیں؟۔
پاکستان ایران سے سستا تیل خرید سکتا ہے لیکن اس کے اپنے پیٹرول کے خزانے کرک اور ڈیرہ غازیخان میں بند ہورہے ہیں۔ کیا پاکستان عالمی تجارتی مرکز ہے جس میں غیر فائدے اٹھارہے ہیں اور اپنے دلالی کرتے ہیں؟۔
طالبان نے افغانستان میں چین کی مدد سے اپنے وطن کیلئے ترقی کی راہیں کھول دی ہیں تو کیا ان کو اس بات سے دلچسپی ہوسکتی ہے کہ خطے میں دہشت گردی کے ذریعے ایسے حالات خراب ہوں کہ ان کی حکومت چلی جائے؟۔
امریکہ کو گوادر کے راستے چین کا دنیا کے ساتھ قریبی راستہ پسند نہیں تو کیا وہ افغانستان میں چین کا استحکام برداشت کرسکتا ہے؟۔ پاکستان نے روس اور پھر طالبان کے خلاف امریکہ کا ساتھ دیا تو کیا اب ایک مرتبہ پھر پنجہ آزمائی ہوگی؟۔
ANPکے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ ساری دنیا اُسامہ کو مارنے کی غرض سے یہاں آئی اور اُسامہ ہمارے صوبے میں نکلا۔ دہشت گردی کا شکار ہماری قوم پختون ہوئی اور قطر میں مذاکرات کے نتیجے میں کس کو اقتدار ملا؟۔
وجاہت سعید پہلے فوج کا ٹاؤٹ اب مخالف، جو مونچھ کو تاؤ دے رہا تھا ؟ ۔ ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے اس سے کہا کہ بیرون ملک دورے میں محسن داوڑ نے کہا کہ طالبان کو طاقت کے زور پر لایا گیا ہے اور طاقت کے زور پر ہٹانا پڑے گا۔
PTMکے ایک نوجوان نے جلسے سے خطاب کیا کہ بڑی تعداد میں مسلح افراد کھانا مانگتے ہیں اور ہمیں خوف کے مارے دینا پڑتا ہے۔ پھر کل ہمیں پکڑیں گے کہ تم سہولت کار ہو جبکہ بغیر اسلحہ کے اتنے لوگوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔
PTMبلوچستان کے صدر نور باچا نے کہا کہ بلوچستان بارڈر پر پختونوں کو بیروزگار کرکےFCمیں بھرتی کیا جارہا ہے تاکہ ان کے ذریعے سے بلوچوں کو قتل کیا جائے اور بلوچستان میں قوم پرستی کی بنیاد پر بڑی خونریزی کی جائے۔
پہلے افغان طالبان کو افغان قوم پرست پنجابی فوج کا مزدور کہتے تھے اب طالبان نے بھی اپنے قوم پرستوں کی زبان بولنی شروع کی ہے۔ اگر افغانی آپس میں نہ لڑتے تو پاکستان بھی اتنے عرصے سے مشکلات کا شکار نہیں ہوسکتا تھا۔
ولی خان نے دسمبر1986میں نجیب اللہ اور افغان رہنماؤں کو مخاطب کیا تھا کہ مہاجرین جن کو ناراض افغانی ہم کہتے ہیں کی تین قسمیں ہیں۔ جو جہاد کے نام پر بیرون ملک مزے کررہے ہیں، ایک کو میں نے کہا تھا کہ اب آپ پیرس میں رہتے ہو تمہارا گھر میں نے کابل میں دیکھا تھا۔ دوسرے دین فروش علماء سوء ہیں جو مہاجرین کے کمبل ، چینی ، چاول اور اسلحہ وغیرہ کو بیچ کر اپنا پیٹ پالتے ہیں اور تیسرے وہ لوگ ہیں جو اپنے اچھے گھر بار چھوڑ کر یہاں کیمپوں میں مررہے ہیں۔ ان کی خواتین کیلئے نہانے ، دھونے اور استنجوں کیلئے کوئی بندوبست نہیں اور اس دن اخبار میں خبر آئی تھی کہ بارش سے چھت گر گئی8خواتین مرگئیں۔
اگر اسلام کی درست تعلیمات شروع ہوجائیں تو پاکستان ، افغانستان اور ایران کے علاوہ پختون ، بلوچ، سندھی ، پنجابی ، کشمیری اور مہاجر سمیت تمام عالم اسلام اور پوری دنیا کے نظام کو بہترین استحکام ملے گا اور خون خرابہ رُک جائیگا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز