پوسٹ تلاش کریں

حضرت حسین کے قاتلوں سے بے نمازیوں کے قتل کرنے تک اسلام کی داستانِ اجنبیت ؟

حضرت حسین کے قاتلوں سے بے نمازیوں کے قتل کرنے تک اسلام کی داستانِ اجنبیت ؟ اخبار: نوشتہ دیوار

حضرت حسین کے قاتلوں سے بے نمازیوں کے قتل کرنے تک اسلام کی داستانِ اجنبیت ؟

اسلام کے کٹھن مراحل میں مکی دور اور شعب ابی طالب کامرحلہ بہت سخت تھا۔ مدنی دور میںبدر، احد اور دیگر غزوات فتح مکہ تک کا سفر مشکل تھا۔ فتح مکہ کے بعد آسانی کا دروازہ کھل گیا ۔ ابوسفیان ، اس کی بیگم ہند ،اس کا غلام وحشیاور مکہ کے سردار ابوجہل کے بیٹے حضرت عکرمہ نے بھی اسلام قبول کرلیا۔
ابوسفیان کومکہ کے سرداروں کی موت نے سردار بنادیا۔ ابوجہل اور بڑے بڑے سردار بدر اور احد وغیرہ میں قتل کئے جاچکے تھے، ابولہب بھی بیماری سے مرا تھا۔ نبیۖ نے فتح مکہ پر سب کواور خاص طور پر ابوسفیان کو عزت بخش دی۔ نبی ۖ کو احساس تھا کہ آپۖ کے دنیا سے اُٹھ جانے کے بعد خلافت پر کوئی مسئلہ کھڑا ہوسکتا ہے۔ اگر نبی ۖ حدیث قرطاس لکھوادیتے تو انصار ومہاجرین میں خلافت کے مسئلے پر دراڑ پیدا نہ ہوتی۔ انصار نے کہا کہ نبوت اللہ کی طرف سے ہے لیکن خلافت ہمارا حق ہے۔ پھر حضرت ابوبکر و عمر اس قومی تعصبات کے خاتمے میں وقتی طور پر کامیاب ہوگئے۔ پھر حضرت ابوبکر نے اپنے بعد حضرت عمر کو خلیفہ نامزد کردیا۔ حضرت عمر نے قاتلانہ حملے کے بعد اس خواہش کا اظہار کیا کہ کاش نبی کریم ۖ سے خلفاء کی فہرست پوچھ لیتے۔ شوریٰ خلیفہ منتخب کرنے کیلئے بنائی تو اس میں ایک بھی انصاری صحابی نہیں تھے۔ حضرت عثمان خلیفہ بن گئے اور پھر ان کا چالیس دن تک محاصرہ کرکے گھر سے نہیں نکلنے دیا گیا۔ خواب دیکھا تھا کہ خلافت کی قمیض مت اُتاریں۔ پھر حضرت علی نامزد ہوگئے تو جنگیں شروع ہوگئیں۔ مدینہ سے خلافت کا مرکز کوفہ منتقل کرنا پڑگیا۔ آپ نے شہادت کی منزل پائی تو حضرت حسن خلیفہ بن گئے۔ امام حسن نے نبیۖ کی بشارت سے مسلمانوں کے دوبڑے گروہوں میں صلح کرنے کیلئے خلافت سے دستبرداری اختیار کرلی۔ امیر معاویہ کے دور میں مستحکم حکومت تھی لیکن قاتلین عثمان سے کوئی قصاص نہیں لیا گیا۔ پھر یزید نامزد ہوگیا تو سانحہ کربلا پیش آیا اور حرم نبوی مدینہ میں بھی انتہائی ناگفتہ بہ واقعات پیش آئے۔ اللہ تعالیٰ نے فتح مکہ سے پہلے اور بعد میں مسلمان ہونے والوں کو خلافت سے سر فراز کرکے آزمائش میں ڈال دیا تھا اور کس نے کتنے درجہ اس میں کامیابی حاصل کی؟۔ حضرت عمر کی وفات کے بعد علی نے حضرت عمر کی تعریف میں جو کلمات کہے وہ نہج البلاغہ میں ہیں۔
اسلام اس قدر اجنبی ہوا کہ قاتلانِ حسین پوچھ رہے تھے کہ ”اگر احرام کی حالت میں مکھی مار دی تو دَم (قربانی) واجب ہوگی یا نہیں؟”۔ بادشاہوں اور ان کا کٹھ پتلی حجاج بن یوسف غصے کی حالت میں نہیں خوشی کی حالت میں بڑی تعداد میںمسلمان رعایا کے قتل میں ملوث تھا۔ پھر بنوامیہ کا خاتمہ ہوا تو بنوعباس نے بھی مظالم کے پہاڑ توڑ ڈالے۔ یہ تو اپنے سابقین کے لواحقین تھے اور ان سے زیادہ اچھائی کی امید بھی نہیں رکھی جاسکتی تھی۔
قرآن وسنت میں جان کے بدلے جان کا معاملہ تھا۔ قتل وغارت گری نے معاملہ یہاں تک پہنچادیا تھا کہ جان کے بدلے جان کو قتل کرنے کا تصور ختم کردیا گیا تھا ،البتہ بے نمازی کو قتل کرنے اور نہ کرنے پر مسائل گھڑے جارہے تھے۔ عمل درآمد تو نہیں ہوسکتا تھا لیکن ذہنی عیاشیوں کیلئے فقہی غارت گری نے اسلام کی حالت ناگفتہ بہ بنادی تھی۔ شکر ہے کہ خلافت بنوعباس کے بعدارتغرل نے خلافت عثمانیہ کی بنیاد ڈالی ، جس کے مرشد سیدعبدالقادر جیلانی کے خلیفہ شیخ محی الدین ابن عربی نے صوفیانہ اسلام پیش کیا۔ اگر شافعی یا مالکی مسلک کے خلفاء کو اقتدار ملتا تو بے نمازیوں کے قتل پر عمل در آمد کراتے۔ انہوں نے خانہ کعبہ میں چار مسالک کے الگ الگ امامت کیلئے جائے نماز رکھ دئیے تھے۔ پھر وہ سلسلہ سعودی عرب نے قبضہ کرنے کے بعد ختم کردیا تھا۔ شکر ہے افغانستان میں پہلے طالبان کی حکومت حنفی مسلک والوں کی تھی جو بے نمازیوں کے زد وکوب تک اپنی شریعت محدود رکھتے تھے۔ اگر شافعی یا مالکی ہوتے تو پتہ نہیں کتنے بے نمازیوں کو قتل کرچکے ہوتے۔اب طالبان نے بہت اچھا کیا کہ ملاعمر کے نظام کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ بے نمازیوں کی مارپیٹ اور زبردستی سے داڑھی رکھوانا اجنبی اسلام کا شاخسانہ تھا۔خلافت راشدہ کے دور میں نہ صرف جنگیں ہوئی ہیں بلکہ انصار کے مکان اور جائیدادیں بھی ضبط ہوئی ہیں۔ ابوایوب انصاریکا گھر ضبط ہوا تو مدینہ کی گلی میں بال بچوں سمیت آپ نے آواز لگائی کہ آج مجھے کوئی پناہ دے سکتا ہے؟۔ میں نے رسول اللہ ۖ کی میزبانی کی تھی۔ پھر ابن عباس نے روتے ہوئے اپنا گھر خالی کرکے ان کو دیا تھا، یہ صحاح ستہ کی صحیح الاسناد بڑی خبر کوئی اسلئے نہیں بتاتا ہے کہ انصار کے دفاع میں کس کو فائدہ ہے؟۔
قرآن کہتاہے کہ جنہوں نے نبیۖ کو ٹھکانہ دیا اور مدد کی تو وہی لوگ سچے مؤمن ہیں۔ ابوطالب کے بارے میں ہے کہ جہنم کے نچلے درجے میں تھے اور نبی ۖ کی دعا وسفارش سے اوپر آگئے۔ کیا مشرک کیلئے قرآن نے سفارش کی اجازت دی ہے؟۔ یا ابوطالب کو کافر بنانے کیلئے روایات گھڑی گئی ہیں؟۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز