پوسٹ تلاش کریں

ادارہ منہاج القرآن لاہور میں اجلاس بلالیں

ادارہ منہاج القرآن لاہور میں اجلاس بلالیں اخبار: نوشتہ دیوار

ادارہ منہاج القرآن لاہور میں اجلاس بلالیں

کتابت اورکتاب میں قرآن اللہ کا کلام ہے۔ امام ابوحنیفہ نے علم الکلام کی گمراہی سے توبہ کی تو اس کو اصول فقہ میں پڑھانے کی کیا ضرورت ہے؟، مولانا ابوالکلام آزاد نے کہا تھا کہ کیمرے کی تصویر میں عکس کو جمادیا جاتا ہے اسلئے یہ وہ تصویر نہیں جس کی حدیث میں مخالفت ہے۔ علامہ سید سلیمان ندوی نے اچھے خاصے دلائل دئیے مگر مفتی شفیع کو ان کا مقام معلوم نہیں تھا اسلئے جہالت کا مظاہرہ کردیا اور ان لوگوں نے ہتھیار ڈال دئیے، جو مولانا آزاد انگریز کے سامنے ڈٹ جاتا تھا وہ جاہل کے سامنے بے بس تھا۔ جاہل ہمیشہ اپنا تھوکا ہوا چاٹتاہے۔ مفتی تقی عثمانی نے اب کہا کہ ” موبائل میں لکھا ہوا قرآن پڑھنا بھی جائز ہے مگر ثواب اصل قرآن میں پڑھنے کا ملے گا کیونکہ موبائل میں اصل نہیں عکس ہے۔ اصل قرآن تو وہ جو مصاحف میں ہے”۔ جاہل کواتنی تمیز بھی نہیں کہ جو کتابوں میں چھپے ہوئے قرآن ہیں یہ بھی پہلے کمپیوٹر میں عکس بنتے ہیں اور پھر اس کی پلیٹیں بھی عکس ہی بنتی ہیں اور پھر یہی عکس چھپائی میں بھی عکس ہی ہوتا ہے۔ مولانا آزاد کی بات تصویر کے حوالے سے تھی اور اس نے یہاں کوئی اور بات بنالی۔
جب المکتوب فی المصاحف ” مصاحف میں لکھے ہوئے” سے مکتوب لکھائی مراد نہیں تو پھرمکتوب لکھنے کی ضرورت کیا تھی؟۔ الذین یکتبون الکتٰب بایدیھم ثم یقولون ھٰذا من عنداللہ ”جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے”۔ عربی میں مکتوب لکھی ہوئی چیز کوکہتے ہیں ۔الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونہ مکتوبًا عندھم فی التورٰة والانجیل یأمرھم بالمعروف و ینھٰھم عن المنکرو یحل لھم الطیبٰت ویحرم علیھم الخبٰئث”جو لوگ اتباع کرتے ہیں اس رسول نبی امی کی جس کو وہ اپنے پاس لکھا ہوا پاتے ہیں توراة اور انجیل میں ۔ان کو معروف کا امر کرتا ہے اور منکر سے روکتاہے اور حلال کرتا ہے ان کیلئے پاک چیزوں کو اور حرام کرتا ہے ان پر خبائث کو”۔
ولوانزلنا علیک کتابًا فی قرطاس فلمسوہ بایدیھم لقال الذین کفروا ان ھٰذا سحر مبین ”اگر ہم آپ پر کتاب کو کاغذ میں اتارتے پھر کافر اس کو چھوتے اپنے ہاتھوں سے تو کہتے کہ یہ کھلا جادو ہے”۔
قرآن میں اللہ نے اپنے کلام کو بار بار کتاب قرار دیا ۔ مصحف و کتاب کا مطلب ہی کاغذ پر لکھے ہوئے صفحات کا مجموعہ ہے ۔ والقلم ومایسطرون ”قسم ہے قلم کی اور جو سطروں میں لکھا ہوا ہے”۔ قرآن اس سے بھرا ہواہے۔ علامہ اقبال نے ”ابلیس کی مجلس شوریٰ ” میں الٰہیات کا ذکر کیا ہے کہ
توڑ ڈالیں جس کی تکبیریں طلسم شش جہات
ہو نہ روشن اس خدا اندیش کی تاریک رات
ابن مریم مرگیا یا زندہ جاوید ہے
ہیں صفات ذاتِ حق حق سے جدا یا عین ذات؟
کلام اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم؟
امت مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات!
کیا مسلمان کے لئے کافی نہیں اس دور میں
یہ الہٰیات کے ترشے ہوئے لات و منات؟
تم اس سے بیگانہ رکھو عالم کردار سے
تابساطِ زندگی اس کے سب مہرے ہوں مات
خیر اسی میں ہے تاقیامت رہے مؤمن غلام
چھوڑ کر اوروں کی خاطر یہ جہانِ بے ثبات
ہے وہی شعر و تصوف اس کے حق میں خوب تر
جو چھپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات
ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں
ہے حقیقت جس کے دیں کی احتساب کائنات
مست رکھو ذکر و فکر صبح گاہی میں اسے
پختہ تر کردو مزاج خانقاہی میں اسے
اقبال نے اس الٰہیات علم الکلام کا ذکر کیا جس سے امام ابوحنیفہ نے توبہ کرکے فقہ کا رُخ کیاتھا مگر اقبال کو اس فقہ واصول فقہ کا پتہ نہیں جو گمراہیوں سے مالامال ہے جس سے توبہ کرکے امام غزالی نے تصوف کا رُخ کیا۔
عربی میں اسماء کیساتھ الف لام بھی لگتا ہے۔ رحمن ، رحیم اور الرحمن الرحیم۔ یہ بھی مدارس میں ہے کہ اللہ اصل الہ سے ال کی وجہ سے اللہ بن گیا۔ دوسری طرف یہ بھی کہ یہ اللہ کا اسم ذات ہے اور باقی صفاتی نام ہیں۔ نالائق طبقے نے اب یہ کہنا شروع کردیا کہ خدا نہیں اللہ کہنا چاہیے۔ کیونکہ ہندی و دیگر زبانوں میں اللہ کے نام کی جگہ انکے اپنے معبودوں کا ذکر ہے، حالانکہ جب اللہ نے تمام قوموں کے رسول انکی اپنی زبانوں میں بھیجے توپھر سب میں اللہ ہوتاکیونکہ نام تو زبان کیساتھ نہیں بدلتا۔ عبرانی، سنسکرت ، ہندی سب زبانوں میں الگ الگ نام نہ ہوتے؟۔لولا دفع اللہ الناس بعضھم ببعضٍ لھدمت صوامع وبیع وصلٰوٰت ومساجد ذکر اللہ فیہ اسم اللہ کثیرًا” اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض کے ذریع دفع نہ کرتا تو گرادی جاتیں خانقاہیں، کلیسے، گرجے اور مساجد جن میں اللہ کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے”۔(سورة الحج آیت:40 )
مسجدالا قصیٰ بیت المقدس کو یہود منہدم نہیں کرسکتے ،اسلئے کہ صرف مسلمان نہیں بلکہ بعض یہود ، اکثرنصاریٰ اور دیگر لوگ اسکے دفاع کیلئے موجود ہیں۔مگر موجودہ دور کے مسلمانوں سے دنیا خوفزدہ ہے کہ اگر خلافت قائم کرلی تو سب کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بیگمات کو لونڈیاں بنادیں گے۔ جب تک مسلمانوں کی جہالت وتشددکا خوف دنیا کے دلوں سے ہم نکالنے میں کامیاب نہیں ہوجائیں تو وہ ہمیں ہمیشہ اپنی حدود اور فتنہ وفساد میں مبتلاء رکھیںگے۔
جب اللہ نے رسول ۖ کے دور میں اعرابیوں سے کہا کہ تم مؤمن نہیں بلکہ مسلمان ہو تو ہم بھی اپنے اوپر نظر ثانی کریں؟ جو اہل زبان بھی نہیں ہیں!۔ قالت الاعراب اٰمنا قل لم تومنوا ولٰکن قولوااسلمنا ولما یدخل الایمان فی قلوبکم وان تطیعوااللہ و رسولہ لایلتکم من اعمالکم شیئًاان اللہ غفور رحیمO” اعرابی بولے ہم ایمان لائے۔ آپ فرمادیں کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ ہاں یوں کہو کہ ہم اسلام لائے اور ابھی تک تمہارے دلوں میں اسلام داخل نہیں ہوا ۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے تو تمہارے اعمال میںکسی عمل کوکم نہیں کرے گا۔ بیشک اللہ غفور رحیم ہے”۔
ہماری عوام اور جاہل گنوار تو اپنی جگہ مذہبی طبقہ بھی فقہاء کے7طبقوں کی ظلمات بعضھا فوق بعضٍ” اندھیر نگریاں ہیں ایک دوسرے کے اوپر” کو پار کریں گے تو اللہ اور اس کے رسول ۖکی اطاعت کی بات آئے گی؟۔ ہم نے خود ساختہ مذاہب کے نام پر جس طرح اسلام کو مسخ کیا ، فرقہ واریت کی بنیاد پر ایک دوسرے کیلئے بلکہ دنیا اور انسانیت کیلئے بھی بدترین لوگ بن چکے ہیں۔ مساجد کے ائمہ، مدارس کے مفتی، سیاسی علماء اور مذہب کے نام پر دعوتی اور تنظیمی کا م کرنے والوں کی حالت کتاب ”عصر حاضر حدیث نبویۖ کے آئینہ میں: مولانا یوسف لدھیانوی شہید” میں دیکھ سکتے تھے جو مارکیٹ سے غائب کی گئی۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز