پوسٹ تلاش کریں

سید عتیق الرحمن گیلانی کی ایک تحریر

سید عتیق الرحمن گیلانی کی ایک تحریر اخبار: نوشتہ دیوار

supreme_court_oct2016

سپریم کورٹ کے فیصلے اور علماء ومفتیان کے فتوے میں اتنا بڑا تضاد کیوں ہے؟ ، قائدین قرآن وسنت کے مطابق عوام کیلئے عملی طور سے رول ماڈل کیوں نہیں بنتے ہیں؟
قرآن میں کفرواسلام اور بہت بڑے معاملے میں بھی درجہ بہ درجہ ، مرحلہ وار، باقاعدہ عدت اور پروسیس کا ایسا تصور نہیں جو اللہ تعالی نے طلاق کے حوالہ سے واضح کیاہے
ایلاء و ناراضگی میں چار ماہ کی عدت کا حکم دیا، جس میں باہمی رضامندی سے صلح و رجوع ہوسکتا ہے، اس سے زیادہ عورت کی تکلیف کے باعث انتظار کاپابند نہیں بنایا گیا،
طلاق کے اظہار کی صورت میں عدت کے تین مراحل یاماہ کا پابند بنایا جسمیں صلح کی شرط پر شوہر ہی رجوع کا حقدار قرار دیا، عدت تک کیلئے طلاق اور اسکو گننے کا حکم دیا،
بیوی کو اسکے گھر سے نکالنے اور نکلنے کو منع کیاالا یہ کہ وہ کھلی فحاشی کی مرتکب ہو، عدت کی تکمیل پر رجوع نہ ہوتوالگ کرنے کے فیصلہ پر دو عادل گواہ مقرر کرنے کا حکم دیا،

6column(2)-octboer2016

کوئی بھی طلاق دینے کے بعد شوہر کو یکطرفہ رجوع کا حق حاصل نہیں تھا، مصالحت کیلئے ایک ایک رشتہ دار مقرر کرنا اسوقت ممکن ہے جب بیوی کو صلح نہ کرنے کااختیار ہو۔
قرآن وسنت کو ہر سلیم الفطرت انسان قبول کررہا ہے، مذہبی طبقہ بھی اسکو قبول کریگا۔ صفحہ:2

مزید تفصیل کیلئے اس لنک پر کلک کریں

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز