توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم (منکرات)
اپریل 16, 2017
مولانا منیراحمد قادری نے بریلوی مفتی سے فتویٰ لیکر نعلین مبارک کے نقش کو قرآن کی گستاخی قرار دیکرمسجد سے ہٹوایادیا۔ علامہ تراب الحق قادریؒ دوسروں کو گستاخ کہتے رہے۔ ایک مفتی نے علامہؒ پر توہینِ رسالت کا فتویٰ لگایا کہ نبیﷺ کیلئے داماد کا لفظ استعمال کیاہے اگر ہم فتوے کی جان نہ نکالتے تو تراب الحق قادری کو قتل کردیاجاتا۔ بخاری میں ہے کہ نبیﷺ کو دیکھا تو صحابہؓ نے جوتے اتار ے۔ نبیﷺ نے نماز کے بعد فرمایا کہ مجھے یاد آیا گند لگا تھا ، تم نے کیوں اُتارے؟۔ عرب جوتے سمیت نماز پڑھتے ہیں، نبی ﷺ نے معراج میں جوتے نہ اُتارے، قرآن میں ہے کہ موسیٰ ؑ کوکوہِ طور پر واخلع نعلیکجوتے اتارنے کا حکم ملا۔ نعل کا معنیٰ جوتا ہے، جیسے گھوڑے کا نعل ۔ اللہ نے زبان میں بدنیتی کا لحاظ رکھا، راعنا کے بجائے انظرنا کا حکم دیا ، راعی چرواہا اگرچہ برا لفظ نہیں، انبیاء کرامؓ نے جانور چرائے ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا :کلکم راعی وکلکم مسؤل عن رعتہ ’’تم میں ہر ایک راعی ہے اور اسکی رعیت کے بارے میں پوچھا جائیگا‘‘۔ رعیت زیادہ ہو توراعی معزز ہوگا۔ مذہبی طبقے نے الفاظ میں ادب کا لحاظ نہ کرنے پر اللہ کی سنت کا حق ادا کیا مگر غلو سے بچیں، ورنہ لفظِ نعلین پر گستاخی کا فتویٰ لگے گا۔ بریلوی نے دیوبندی کو اور دیوبندی نے جماعتِ اسلامی کو گستاخ قرار دیا تھا۔
اصل نعلین عرش جانے پر فخر ہو اور نقش ہو تو مسجد میں گستاخی؟۔ ایک فرقے کا ایک طبقہ مسجد بھردے اور دوسرا گستاخی قرار دے ؟۔ ایک صحابیؓ کی انگوٹھی کے نگینہ میں شیر کی تصویر تھی۔ رسول ﷺ کی رحمۃ للعالمینی کا تقاضہ ہے کہ دنیا کو جہالت کے اندھیروں سے نکالا جائے ، مولانا طارق جمیل کی غلط بات کو تحفظ دینے کیلئے معتقدجان کی بازی لگانے کی ہمت نہیں رکھتے ورنہ قتل کرتے۔ غازی علم دینؒ اور ممتازی قادریؒ نے جان کی بازی لگانے کی جرأت کرلی۔ جج اپنے حکم سے انحراف کو گستاخی قرار دے مگر نبیﷺ کا اسوۂ حسنہ حدیث قرطاس توانسانیت کو عروج کی منزل پر پہنچائے ۔
سلمان حیدر کا اغواء ایشوبنا، ڈاکٹر عامرلیاقت نے کہا کہ انڈیا میں ہے۔فوج نے کہا کہ ہم نے نہیں اٹھایا۔خبر آئی کہ اغواء کے بعد ویپ سائٹ پرپوسٹ لگائی گئی۔ اورمقبول جان نے کہا کہ سلمان حیدر کے ملوث ہونے کا نہیں کہہ سکتا، گھر پہنچا تو چوہدری نثار نے تحفظ دیا۔ بھاگاتو جج نے ایشو اٹھایا، یہ سوچا سمجھا منصوبہ نہ ہوکہ ’’ خبریں لگاگر بیرون ملک سیاسی پناہ لی جائے؟‘‘۔ دیکھنا پڑیگا کہ کسی پر غلط الزام لگاکر قتل نہ کیا جائے اور کوئی اس کا سیاسی فائدہ نہ اٹھائے ۔جب الطاف حسین کا غلغلہ تھا تو اس کی گستاخی پر کارکن اور بڑے رہنما بہت سیخ پا ہوتے۔سیاسی و مذہبی قیادتوں پر بھی جذبہ دکھتاہے۔یہ ہمارے ایمان کے علاوہ ماحول کی غیرت بھی ہے کہ نبیﷺ کی ادنیٰ گستاخی برداشت نہ کریں۔ ایک آدمی بیوی کیساتھ کسی کو دیکھ لے تو قرآن میں قانونی تحفظ اور لعان کا حکم ہے مگر مسلمان غیرت کھاکر اللہ کا قانون نہیں مانتا اور قتل کردیتاہے، اسکی تشہیر نہیں کرتا، ا سے گالی سمجھ کر مٹی ڈالتاہے۔ مجنون کا پیغام آتا تولیلیٰ دودھ بھیج دیتی، شک ہواتوچھری اور پیلٹ بھیجی کہ جسم کا گوشت چاہیے،کہنے لگاکہ میں دودھ پینے والامجنون ہوں ، گوشت والا وہ ہے، اصلی مجنون نے مختلف حصوں کا گوشت کاٹ کردیا۔حضرت عائشہؓ پر بہتان لگا تو دودھ پینے والا مجنون کوئی نہ تھا ، عاشقانِ رسول ﷺ کی کثرت تھی مگر قتل کی جرأت نہ کی۔ ڈاکٹر عامر لیاقت، اوریا مقبول، مولانا فضل الرحمن اور مولانا الیاس قادری اگر عاصمہ جہانگیر، فرزانہ باری، ماروی سرمد، طاہرہ عبداللہ کو قتل کرکے خود پھانسی چڑھ گئے تو کوئی خواب وخیال میں بھی توہین کی جرأت نہ کریگا اوراگردودھ پینے والے مجنونوں کی سیاست ختم ہوگئی توبھی توہین رسالت کا باب بند ہوجائیگا۔ طائف کے بازار میں نبیﷺ نے پتھر کھائے۔ اللہ نے حضرت عائشہؓ پر بہتان سے غریب و بے بس طبقے کی عزتوں کو تحفظ دیدیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی، غلام احمد پرویز اور دودھ پینے والے مجنونوں نے اسلام کے جسم سے روح نکال کر دنیا میں توہینِ رسالت کیلئے راہیں ہموار کردیں۔
لوگوں کی راۓ