بھارت مسلمانوں کیلئے خطرناک ترین، عارفہ خان شیروانی - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

بھارت مسلمانوں کیلئے خطرناک ترین، عارفہ خان شیروانی

بھارت مسلمانوں کیلئے خطرناک ترین، عارفہ خان شیروانی اخبار: نوشتہ دیوار

بھارت مسلمانوں کیلئے خطرناک ترین، عارفہ خان شیروانی

بھارت مسلمانوں کیلئے دنیا کی سب سے خطرناک جگہوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ روانڈا میں قتل عام سے پہلے کے جو آثار تھے وہی آثار اب بھارت میں پیدا ہوچکے ہیں۔ جس سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے قتل عام کے خدشات پیدا ہوچکے ہیں۔ میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے کچھ واقعات کا تذکرہ کروں گی جس سے آپ کو پتہ چلے گا کہ کس طرح بھارت اس قتل عام کی طرف جارہا ہے۔ بھارتی مسلمان کی زندگی تنگ کی جارہی ہے کہ وہ بیڈ روم میں کیا کرتا ہے؟، وہ باتھ روم میں کیا کرتا ہے؟، وہ سڑک پر کیا کرتا ہے؟، وہ ٹرین میں کیا کررہا ہے؟، وہ بس میں کیا کررہا ہے؟، اسکول میں کیا کررہا ہے؟ کالج میں کیا کررہا ہے؟۔ کرناٹک کے ایک اسکول کا واقعہ آپ کو یاد ہوگا جہاں ابھی تک بھی آدھے درجن سے زیادہ وہ لڑکیا ں ہیں جو حجاب پہن کر اسکول جانا چاہتی تھیں مگر انہیں اسکول کی انتظامیہ نے اندر نہیں گھسنے دیا۔ ان کا جو بنیادی حق ہے اپنے مذہب پر عمل کرنے کا اور پریکٹس کرنے کااس کا بھی تحفظ نہیں کیا جارہا۔ کیونکہ قانون اور آئین اپنے آپ میں کچھ بھی نہیں ہے جب تک اس پر عمل درآمد کروانے والے لوگ ناکارہ ہیں۔ اور انہی کا بھارت کے قانون اور آئین پر یقین نہیں ہے ، اگر پولیس، جج، حکومت، سیاستدان اور بیروکریٹس ہی اس پر عمل درآمد نہیں کررہے تو صاف طور پر کہا جاسکتا ہے کہ قانون وآئین کے کوئی معنی نہیں ہیں۔ مسلمانوں کی زندگی کے ہر پہلو کو ادھیڑا جارہا ہے ، چاہے وہ مسجد میں نماز پڑھنے سے لے کر کھلے میں نماز پڑھنے کا معاملہ ہو، گڑ گاؤں میں ہم نے دیکھا گذشتہ تین ماہ سے ہر جمعے کو انتہائی دائیں بازوں کے ہندو گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد باقاعدگی سے انڈیا کے دار الحکومت نئی دہلی کے پوش علاقے گڑ گاؤں میں جمع ہوتے ہیں جہاں ان کا مقصد عوامی مقامات پر نماز پڑھنے والے مسلمانوں کو روکنا ہوتا ہے۔ جہاں ہندو انتہا پسند جمع ہوکر نمازیوں پر جملے کستے ہیں اور نعرے بازی کرتے ہیں، انہیں جہادی اور پاکستانی کہہ کر پکارتے ہیں۔ اور بھارت کا پر امن ہندو طبقہ چند لوگوں کے علاوہ اس پر اپنی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ دوسرا واقعہ جسے بتاتے ہوئے مجھے شرم محسوس ہورہی ہے یہ کلب ہاؤس کا واقعہ ہے۔ کلب ہاؤس انڈیا کا ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے جہاں آڈیو کے ذریعے لوگ آپس میں بات چیت اور بحث کرسکتے ہیں جس طرح زوم میٹنگ کے ذریعے ہوتا ہے۔ میں یہ نہیں چاہتی کہ نابالغ لوگ اس پروگرام کو دیکھیں اور ان کے دماغ پر اس کا برا اثر پڑے۔ اس کلب ہاؤس میں شامل ہونے والے لوگ مسلمان خواتین کے جسمانی اعضاء پر کھل کر بحث کررہے تھے کہ مسلم خواتین کی شرمگاہ کس رنگ کی ہے کس شیپ کی ہے اور اسکے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟۔ اس طرح کی گھٹیا اوربھدی باتیں اس پلیٹ فارم پر ہورہی تھیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس پلیٹ فارم میں خواتین بھی شامل تھیں۔ لوگ اس پر یہ بات کررہے تھے کہ اگر آپ کسی مسلمان عورت کا ریپ کرتے ہیں تو اس میں اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اتنے مندر بنالینے پر ملے گا، دوسرے نے کہا نہیں نہیں اس پر اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اتنی مسجدیں گرادینے پر ملے گا۔ افسوس کی بات ہے کہ بھارت کے شہر ہردوار سے مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا، اتنے لاکھ مسلمانوں کو مارا جائے گا۔ بھارتی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے قتل عام کی باتیں کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔ صرف دو لوگوں کو گرفتار کیا جن میں یتی سنگھانند اور دوسرے جتیندر نارائن تیاگی جو کہ وسیم رضوی ہوا کرتے تھے۔ اور ان دو لوگوں کی گرفتاری پر بدلہ لینے کیلئے ریلی نکالی گئی ۔اور بھارتی جنتہ پارٹی کی طرف سے انیل پارا شر علی گڑھ سے ہیں وہ اس ریلی میں موجود تھے اور وہاں پوجا شگن پانڈے جو کہ خود کو ان پورنا ماں (ہندوؤں کی ایک دیوی کا نام ہے) کہتی ہیں وہ ہردوار کے مسلمانوں کے قتل عام اور بدلہ لینے پر ریلی کا حصہ تھیں بھارتی جنتہ پارٹی کے انیل پاراشر نے ان کا پیر چھوکر استقبال کیا۔ بھارتی حکومت اس طرح کے عناصر کو سپورٹ کررہی ہے۔ اس ریلی میں کھلے عام اسلام کو ختم کرنے کے بارے میں تقاریر کی گئیں۔ اور انٹرنیشنل ایکسپرٹ جنہوں نے روانڈا اور دوسرے ممالک میں قتل عام پر ریسرچ کی ہے ان کا کہنا ہے کہ بھارت سے بھی اس طرح کے اشارے مل رہے ہیں۔ انڈیا کے مشہور صحافی کرن تھاپر نے ڈاکٹر سٹینٹن (Dr. Stanton) کا ایک انٹرویو کیا، جو کہ صدر ہیں جینو سائڈ واچ (Genocide Watch)کے ، جو کہ ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں نسل کشی کے خلاف مہم چلارہی ہے۔ جس میں 24ممالک کی 70تنظیمیں شامل ہیں۔ جن میں اقلیتی گروپ، انٹرنیشنل کرائسز گروپ، ایجس ٹرسٹ اور سروائیول انٹرنیشنل شامل ہیں۔ جینو سائڈ واچ نے کوسو و، مشرقی تیمور، سوڈان، عراق، شام، یمن اور میانمار میں نسل کشی کے خاتمے کے لئے اتحادی کوششوں کی قیادت کی ہے۔
ڈاکٹر سٹینٹن نے انٹرویو کے دوران کرن تھاپر کو کہا ہے کہ” یو ایس کانگریس کو ریزولوشن پاس کرنا چاہئے تاکہ بھارت کو اسلئے دھمکی دی جاسکے کہ آپ کے یہاں قتل عام ہوسکتا ہے۔ اور جو اگلی بات انہوں نے کہی وہ اور بھی زیادہ خوفزدہ کرنے والی ہے کہ قتل عام کی جو ابتدائی علامات اور اشارے ہوتے ہیں وہ بھارت میں مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قتل عام سے پہلے کی ابتدائی دس علامات بھارت میں پائی جاتی ہیں”۔
بھارت اس وقت اسلام کے ماننے والے لوگوں کیلئے سب سے زیادہ خطرناک اور غیر محفوظ جگہ بن گیا ہے۔ روہنٹن ناریمن جو کہ سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں انہوں نے الرٹ کیا ہے اور کہا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف جو نفرت انگیز تقاریر ہیں ان کو قابو کرنے کی کوشش تو درکنار بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے ہردوار کی احتجاجی ریلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا جو اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہیں سرکار کی طرف سے ان پر کاروائی کرنے میں بہت زیادہ جھجک سے کام لیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ”ان اشتعال انگیز تقاریر کو کرمنلائز کیا گیا ہے153Aاور505Cمیں انڈین کورٹ کے بھارتی قانون کے تحت۔ چونکہ اس میں تین سال کی سزا ہے اور زیادہ تر لوگ اس میں کم سزا میں ہی چھوٹ جاتے ہیں اسلئے وہ یہ گزارش کرتے ہیں بھارت کے سینٹ کو چاہئے کہ قانون میں ترمیم کرکے کم سے کم تین سال کی سزا ضرور طے کی جائے”۔ اب بھارتی سماج ، بھارتی سرکار کے جاگنے کا وقت ہے اور بھارت کے اندر کے ایکسپرٹ اور باہر کے ایکسپرٹ لگاتار اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

جب سُود کی حرمت پر آیات نازل ہوئیں تو نبی ۖ نے مزارعت کو بھی سُود قرار دے دیا تھا
اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیا
یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے