پوسٹ تلاش کریں

جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ

جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ اخبار: نوشتہ دیوار

جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ

حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری کی 1970ء میں دورہ ٔ مصر کے موقع پر ایک نایاب اور یادگار ویڈیو۔ اللہ رحمتوں کا نزول فرمائے۔
جامعہ بنوری ٹاؤن کی بنیاد کاروبار پر نہیں تقویٰ پر رکھی گئی ہے۔

علامہ سید محمد یوسف بنوری عالمِ ربانی تھے۔ کبھی کبھی ایسے تقویٰ دار علماء پیدا ہوتے ہیں۔ انکے شرف و فضیلت کے بڑے واقعات ہیں ۔ یہ کم نہیں کہ مجھ جیسا ناقد آپکے سحر تقویٰ میں گرفتار ہے اور میری نسبت بھی اس عظیم ادارے سے ادنیٰ طالب علم، عقیدتمند اورمادرعلمیہ جامعہ کے روحانی فرزند کی طرح وابستہ ہے۔
مولانا بنوری شیعہ سنی، بریلوی دیوبندی اتحاد کے حامی اور قادیانی ومودوی کے مخالف تھے۔ مولانا بنوری مدارس کے نصاب میں تبدیلی کے خواہاں تھے۔ علماء کی دستار فضیلت کے بعدعلم تفسیر، حدیث، فقہ اور دیگر علوم میں مہارت کیلئے اضافی نصاب رکھنے کی بنیاد ڈالی۔ مولانا بدیع الزمان ، مفتی ولی حسن ٹونکی و دیگر اساتذہ نے مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع کے دارالعلوم کراچی کو چھوڑ کر جامعہ بنوری ٹاؤن میں تدریس شروع کی ۔ مولانا بنوری کی وجاہت بہت زیادہ تھی۔
مرشدی حاجی عثمان کا علامہ بنوری سے دوستانہ تعلق تھا۔ قاری شیر افضل خان نے بتایا کہ” مفتی محمود بنوری کی خدمت میں نمازِعصر کو گئے، بنوری نے رُخ پھیرا۔ مغرب میں بھی یہی ہوا، پھر عشاء میں توجہ دیکر صبح ناشتہ کی دعوت دی۔ پھر میں نے خواب دیکھا کہ نبی کریم ۖ قرآن کا درس دیتے ہیں اور مولانا بنوری شریک ہیں اور مفتی محمود اس میں نہیں جاسکتے تو خواب کا ذکر کردیا۔ مفتی محمود نے کہا:” مولانا بنوری بہت بڑے آدمی ہیں، ہم انکے مقام کو نہیں پہنچ سکتے ہیں”۔
سیلاب زدگان کیلئے نقد رقوم کا اشتہار جامعہ بنوری ٹاؤن کا آیا۔ اکاؤنٹ کھولنا مشکل نہیں۔ بنوری کا کمال تقویٰ تھا۔ زاغوں کے تصرف میں ہے شاہیں کا نشمن۔مفتی احمد الرحمن، ڈاکٹر مختار، ڈاکٹر سکندر کے بعدمولانا بدخشانی کو مہتمم ہونا چاہیے تھا۔ بنوری کی نابینا بیٹی سے شادی کی قربانی دی۔ حلالہ کیخلاف جامعہ بنوری ٹاؤن کو پہل کرنی چاہیے۔ اگر علامہ بنوری حیات ہوتے تو اسلام کی نشاة ثانیہ کا مرکز بن چکا ہوتالیکن اسلام کی نشاة ثانیہ پر اسلاف یاد آتے ہیں ۔
ڈاکٹر سکندر نے سواداعظم والوں کو فسادی قرار دیا۔ مولانا منظور نعمانی کے استفتاء پر شیعہ کوکافرقرار دیا۔ حاجی عثمان پر فتویٰ لگا تو پتہ چلا کہ علماء کس طرح استعمال ہوتے ہیں؟۔ ڈاکٹر سکندر کی طرف طلاق کے مسئلے پر تائید ہوتی لیکن انکے فرزندنے رکاوٹ ڈالی۔ شیعہ کو اتحاد تنظیمات المدارس اور متحدہ مجلس عمل میں شامل کیا تو کفر کا فتویٰ واپس لیا؟۔ قاضی حسین احمدمیں جرأت نہ تھی۔ شیعہ کے متعلق سوال پر بھی بہت برا منایا تھا۔بنوری ٹاؤن کو میدان عمل میں آنا ہوگا۔
مولانا بنوری نے زکوٰة کا سالانہ فنڈ مقرر کیا، جب پورا ہوتا تو مزید زکوٰة لینے کی گنجائش ختم ہوجاتی۔ مولانا بنوری سربراہ مملکت نہ تھے کہ تحائف سرکاری خزانہ میں جمع کرتے لیکن اپنے اوپرہدیہ حرام کیا تھا۔ آپ کی چاہت تھی کہ زکوٰة نہیں قربانی کی کھالوں سے انتظام چلے مگر طلبہ کو بھیجتے اور نہ ہی کھالوں کا اشتہار چھپواتے ۔ آپ کے بعد پہلی بار کھالیں جمع کرنے کی ترغیب اور دوسرے سال عید کی چھٹیاں ختم کرکے عید کے بعد چھٹیاں دی گئیں ۔میں نے عیدکی چھٹیاں ختم کرنے پر نکلنے سے لیکر جامعہ کے مردانی طلبہ واساتذہ کے راج کیساتھ ٹکر تک بہت کچھ دیکھا۔ مولانا محمد بنوری کی شہادت پررنج تھا۔ پھر پتہ لگا کہ مفتی نعیمجامعہ پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ اس کا داماد مولانا امین مارا گیا۔ محمد بنوری شہید کا خون رنگ لایا۔ قاری حسین اور حکیم اللہ کو بیت اللہ محسود نے ہمارے واقعہ کے بدلے قتل کافیصلہ کیامگر انہوں نے کہا کہ ”تیرے حکم پر ہم نے ملک خاندان اور اسکی فیملی کو بے گناہ قتل کیا تو تم بھی قصاص کیلئے تیار ہوجاؤ”۔ جسکے بعد طالبان کا زوال آیا۔تاریخ میں بھی قاتلان حسین انجام کو پہنچے تھے اور طالبان بھی پہنچ گئے ہیں۔ سوات اور وزیرستان سے کراچی تک طالبان کی تائید میں علماء ومفتیان اور عوام اور کمیونسٹ سب ایک تھے لیکن آج سبھی ان سے نفرت کرتے ہیں کیونکہ یہ اغواء جمہوری کفرکے نام پر کرتے تھے اورپھر کروڑوں کا بھتہ مانگا کرتے تھے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

آج قرآن اورحدیث کی تطبیق سے تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام بفضل تعالیٰ متفق ہوسکتے ہیں!
رسول ۖ کی عظمت کا بڑ اعتراف
جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ