پوسٹ تلاش کریں

کٹاکٹ بنے گا یا دودھ نکلے گا؟

کٹاکٹ بنے گا یا دودھ نکلے گا؟ اخبار: نوشتہ دیوار

کٹاکٹ بنے گا یا دودھ نکلے گا؟

مولانا سلیم اللہ خان، ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر.. اسلامی بینک کیخلاف مگر شیخ بضدہیں کہ مینڈھے کے کپور ے دودھ دینگے۔اُٹھو! شیطانی بد چلنی پر ورنہ تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں!
مرزائیت جہاد اور اسلامی بینکاری اسلامی معیشت کے خلاف بڑی بین الاقوامی سازش؟

گردوں اور کپوروں کے لذیذکٹاکٹ۔برنس روڈ اور شاہراہ قائدین کراچی ہوٹلوںکے بڑے سائن بورڈ۔ اسلامی بینکاری سے کٹا کٹ نہیں بنے گا اور نہ ہی کپوروں سے دودھ نکلے گا!

صیہونیت کے عالمی سودی نظام کی وجہ سے ”فرنگ کی رگِ جان پنجہ یہود میں ہے” اور اب عرب حکمرانوں کے بعد ایٹمی قو ت پاکستانی حکومت کو بھی یہود کے پنجے میں دیا جارہاہے؟

ہندوستان اوراکثردنیاپر انگریز تاج برطانیہ کا قبضہ تھا تو اقبال نے کہاکہ ”فرنگ کی جان پنجہ یہود میں ہے”۔ وجہ بینکوں کا صیہونی نظام تھا۔ جرمن کے ہٹلر نے یہودیوں کو بڑی تعداد میں قتل اور ملک بدر کیااور کہا کہ تھوڑے یہودی رہ جائیں تو دنیا کو پتہ چلے گا کہ میں کیوں مجبور ہواتھا ۔اب اسرائیل کے مظالم دنیا کے سامنے ہیں۔ اسرائیل کو مصر، ترکی اورکئی سارے مسلم ممالک مان چکے۔ افغانستان پر طالبان حکومت کو مسلم ممالک یہاں تک کہ پاکستان نے بھی نہیں مانا۔ جب پاکستان سمیت چند ممالک نے طالبان کو مان لیا تھا توافغانستان کے سفیر ملاضعیف کوپاکستان نے امریکہ کے حوالے کیا تھا۔افغانستان کے نائب سفیر حبیب اللہ فوزی ڈاکٹر اسرار احمد کے پروگرام ”انٹرنیشنل خلافت کانفرنس” میں میرے ساتھ والی نشست پر بیٹھے تھے اور اس پروگرام میں برطانیہ وغیرہ سے بھی کچھ تنظیموں کے قائدین نے شرکت کی تھی اور مجھے آخری مقرر ہونے کے شرف سے نوازا گیا تھا۔ جب افغانستان پر حملہ ہونا تھا تو حبیب اللہ فوزی نے میڈیا پر ملاعمر کے خلاف بیان دیا تھا۔ طالبان کو یہ دیکھنا چاہیے کہ امیر امان اللہ خان سے صدر نجیب اللہ تک پہلے اور بعد میں افغانی ہی افغانیوں کے خلاف استعمال ہوئے اسلئے پاکستان سے گلہ کم اور خود سے زیادہ کرنا چاہیے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی بات انتظامی وسیاسی ہے لیکن یہود کے سودی بینکوں کے نظام کو اسلامی قرار دینے کا تعلق کفر و اسلام سے تھا اسلئے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر ترکی ومصر وغیرہ کے خلاف مذہبی طبقہ فتوے کے میدان میں نہیں اترا ۔ اگر سودی نظام اسلامی بن جائے تو اس قانون سے کیا فرق پڑے گا کہ مریم نواز دوپٹے کو پگڑی بناکر مرد مولانا مریم نواز شریف زندہ باد اور مولانا اپنے رومال کو سر سے اُتارکر دوپٹہ بنالے اور بی بی فضلہ الرحمن زندہ باد بن جائے؟۔
1980کی دہائی میں امریکیCIAکے کرائے کی جنگ کو جہاد قرار دیا گیا اور بینکوں سے سود کی کٹوتی کو زکوٰة قرار دیا گیا۔ مفتی محمود اس پر پان کھلانے اور حلق میں خصوصی گولی ڈالنے سے شہید ہو گئے ۔ مولانا فضل الرحمن اس کو ”شراب کی بوتل پر آب زم زم کا لیبل ”قرار دیتا تھا۔ مولانا نے1996میں بینظیربھٹو حکومت میں شمولیت کی تو جمعیت کے علماء کو زکوٰة کمیٹی کا چیئرمین بنایا۔ شراب کی بوتل شراب طہور بن گئی۔ مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے ” عصر حاضر حدیث نبوی ۖ کے آئینہ میں”حکمرانوں اور علماء ومفتیان کے کردار کو واضح کیا۔ جس میں یہ تھا کہ ” کسی عالم سے کوئی بات شیطان کہلوادے تو اس پر برگشتہ مت ہو، اسلئے کہ رجوع کرسکتاہے۔ پوچھاگیاکہ یہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ شیطان نے کہلوایا؟۔فرمایا : جب لوگوں کو تعجب ہو کہ کیا بات کی ؟، پوچھا :اگر وہ توجہ دلانے پر رجوع نہ کرے توفرمایا: پھر وہ عالم حق نہیں بلکہ سراپا شیطان ہے”۔ عصر حاضر میں یہ بھی ہے کہ ”علماء انبیاء کے امین اور دین کے محافظ ہیں جب تک حکمرانوں سے گھل مل کر دنیا میں گھس نہ جائیں اور جب وہ حکمرانوں سے گھل مل کر دنیا میں گھس جائیں تو ان کو چھوڑدیں”۔ مشہور عالم شیخ عبداللہ ناصح علوان کی کتاب ”تربیت اولاد” سعودی عرب ، دبئی اور دنیا بھر کے ائیرپورٹ پر ملتی ہے لیکن ”مسلمان نوجوان” جسکا ترجمہ جامعہ بنوری ٹاؤن کے پرنسپل ڈاکٹر حبیب اللہ مختار شہید نے کیا تھا سعودیہ اور دبئی کے کتب خانوں سے بھی غائب ہے۔ جس میںفتنہ اباحیت اور اقتصادی غیر مسلم ماہرین کے سودی نظام کو دنیا کیلئے تباہ کن قرار دینے کا ذکر ہے ۔ ڈاکٹر حبیب اللہ مختار، مولانا یوسف لدھیانوی، مولانا عبدالمجید دین پوری ، مفتی نظام الدین شامزئی اور بہت سے علماء ومفتیان کو عالمی سازشوں کیخلاف زبان کھولنے اور لکھنے پر شہید کیا گیا ۔ ان کی وہ کتابیں بھی مارکیٹ سے غائب ہیں۔ یہ موجودہ دور کاہی المیہ نہیں بلکہ تاریخ کے ہردور میں اسلام کا حلیہ بگاڑنے والے حکمرانوں اور علماء سوء نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ۔ مفتی تقی عثمانی کی مفتی محمود اور مولانا سلیم اللہ خان ، ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، بنوری ٹاؤن ، فاروقیہ ، حقانیہ، اشرفیہ ،خیرالمدارس، قاسم العلوم اور پاکستان کے معروف علماء ومدارس کے سامنے کیا حیثیت تھی؟ ۔امریکی CIA، صیہونی لابی اور مقتدر طاقتوںکی پشت پناہی سے ایک شخص جیت گیا اورباقی سب ہار گئے۔
جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مفتی محمد نعیم نے حلالہ کے مسئلے پر ہماری تائید کی، مفتی تقی عثمانی نے ڈرایا۔ انہوں نے سودی بینکاری پرہمارے سامنے مفتی تقی عثمانی کی مخالفت بھی کی اور ہماری اس بات کی تائید کی کہ” قرآن کی جو تعریف مدارس میں پڑھائی جاتی ہے اس سے قرآن کی توہین اور تحریف ہوتی ہے”۔ جس کی بنیاد پر بڑے فقہاء نے لکھا کہ ” سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنا جائز ہے” جس پر مفتی تقی عثمانی کو ہم نے رجوع اور کتابوں سے نکالنے پر مجبور کردیا تھا۔اس وقت صرفMQMکے رہنماؤں نے ہمارا ساتھ دیا تھا۔یہ اس گستاخی کا نتیجہ تھا کہ نبیۖ پر فلاتمنن تستکثر (احسان نہ کریں کہ بڑی تائید کی امید رکھو)کی تفسیر میں سود کی تہمت لگادی۔ کراچی میں شادی بیاہ کی رسم میں لفافے کی لین دین پر سود اور اپنی ماں سے زنا کے برابر گناہ کا الزام لگانے کی جسارت کرنے والا مفتی محمد تقی عثمانی بہت بڑاخدا ہے۔ اتخذوا احبارھم و رھبانہم ارباباً من دون اللہ”انہوں نے اپنے علماء ومشائخ کواللہ کے سواء اپنا رب بنایا تھا” یہودی سے صحابیبننے والے نے نبیۖ سے عرض کیا کہ ہم نے ان کو خدا تو نہیں بنایا تھا؟۔ نبیۖ نے فرمایا : کیا انکے حلال کردہ حرام کو حلال نہیں سمجھا؟، صحابی نے عرض کیا : یہ تو ہم کرتے تھے۔ نبیۖ نے فرمایا کہ ”یہی تو رب بنانا ہے”۔ صحیح بخاری ومسلم۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کے علماء اپنا بھرپور کردار اداکریں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز