پوسٹ تلاش کریں

کیا پاکستان، ایران اور افغانستان میں اسلامی نظام سے استحکام آئے گا؟

کیا پاکستان، ایران اور افغانستان میں اسلامی نظام سے استحکام آئے گا؟ اخبار: نوشتہ دیوار

کیا پاکستان، ایران اور افغانستان میں اسلامی نظام سے استحکام آئے گا؟

رسول اللہ ۖ نے ریاست مدینہ میں معاشی، معاشرتی اور امن وامان کیلئے اعلیٰ ترین اقدار سے کام لیا اور اندرون وبیرون سے استحکام بخشا تھا

پاکستان، ایران اور افغانستان اس پر عمل کرکے پوری دنیا میں اسلامی نظام خلافت کے قیام کا راستہ ہی ہموار نہیں کرسکتے بلکہ عملی جامہ پہناسکتے ہیں!

مرد طاقتور اور عورت کمزور ہے۔ جائز اور ناجائز تعلق میں کمزوری کا نتیجہ عورت بھگتی ہے۔ جو عورت دنیا میں اپنے حق کیلئے آواز اٹھاتی ہے یہ اسلام، فطرت اور انسانیت کا تقاضہ ہے۔ یہود ونصاریٰ افراط اور تفریط کا شکار تھے۔ یہود طلاق کو مرد کا کھیل سمجھتے تھے اور عیسائیوں میں طلاق کا تصور ختم تھا۔ مغرب نے مذہب کو خیرباد کہہ کر نکاح و طلاق کے اپنے قوانین ایجاد کرلئے۔ جن میں بہت ساری خامیاں ہیں۔ اسلام کا کمال ہے کہ مرد کو بالادست قراردیا اور عورت کو کمزور۔ لیکن شوہر کو طلاق اور بیوی کوخلع کا حق دیا۔ طلاق و خلع میں عورت کو مالی تحفظ دیا۔ علماء نے آیت229البقرہ اور230کا درست مفہوم نہ سمجھنے کی وجہ سے سورۂ النساء آیت19اور20،21میں بھی خلع وطلاق کا مفہوم بگاڑ دیا ۔
آیت229البقرہ میں2یا3مرتبہ طلاق کے بعد خلع نہیں۔ مفتی محمد تقی عثمانی نے اسکو مشکل ترین قرار دیا مگر مولانا مودودی اور جاوید احمدغامدی نے بھی مغالطے کی وجہ سے اسکا مفہوم مزید سلیس انداز میں یونہی بگاڑ دیا۔ آیت229البقرہ میں عدت کے تین مراحل ، تین مرتبہ طلاق کے بعد عورت کامالی تحفظ ہے اور انہوں نے اس آیت میںخلع کے غلط تصور سے عورت کو بلیک میل کرنے کا شرعی حربہ شوہرکوہاتھ میں دے دیا۔ شیعہ سنی یہ معمہ حل کرنے پر رضامند ہوں تو اپنے چودہ سوسالہ تہہ در تہہ اختلافات کو ازسرنو حل کرنے پر زبردست توجہ دیں گے۔ قرآن سے فقہی مسالک ملیا میٹ ہوںگے تو بد دلی بھی نہیں پھیلے گی۔
عورت کو خلع اور مرد کو شرعی طلاق کا حق مل جائے اور عورت کومالی تحفظ بھی مل جائے تو ان گنت لایعنی فقہی مسائل پر ہنسی آئیگی۔ امام تفسیرصاحب کشاف جاراللہ زمحشرینے اپنی کتاب ”ربیع الابرار” میں لکھا کہ ” صحابہ مدینہ میں فارس سے خلافت عمر میں لوٹ آئے تو انکے پاس3 یزد گرد کی بیٹیاں تھیں۔ عمر نے انکے فروخت کا حکم دیا تو علی نے کہا :بادشاہوں کی بیٹیوں سے بازاری کی طرح معاملہ نہیں کیا جاتا۔عمر نے کہا : کیاکیا جائے؟۔ علی نے کہا: ایک عبداللہ بن عمر، دوسری حسین ، تیسری لے پالک محمد بن ابی بکر صدیق کو دیتے ہیں۔ایک لونڈی سے سالم بن عبداللہ بن عمر، دوسری سے زین العابدین بن حسین اور تیسری سے قاسم بن محمد پیدا ہوئے ،یہ تینوں خالہ زادتھے اور مائیں یزدگرد کی بیٹیاں تھیں”۔
دنیا خلافت سے اسلئے ڈرتی ہے کہ فتح کے بعد ایرانی بادشاہ کی بیٹیاں لونڈی بن کر ابوبکر، عمر اور علی کے بیٹوں کو ملیں۔پھر امریکہ و مغرب کبھی خلیفہ بننے دیںگے؟۔ رسول اللہ ۖ نے غزوہ بدر میں کسی کو غلام ولونڈی بنایا اور نہ فتح مکہ کے موقع پر کسی کو غلام اور لونڈیاں بنایااور نہ ہی جبر سے مدینہ میں اقتدار قائم کیا۔
قرآن میں قیدی کیلئے صرف دو حکم ہیں ۔ احسان سے چھوڑنا اورفدیہ لیکر چھوڑ نا۔ ابھی نندن کو قرآن کے حکم کے مطابق احسان کرکے چھوڑ دیا۔ فدیہ لیکر بھی چھوڑا جاسکتا تھا ۔ جنگی قیدی کو قتل کرنا، غلام یا لونڈی بنانا، اس کو کسی اور کے ہاتھ بیچ دینایا عمر بھر کیلئے قید کرنا قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے۔ آج کی مہذب دنیا بھی قرآنی تعلیمات کو ہی قبول کرے گی لیکن مسلمانوں نے خود اللہ کی کتاب کو چھوڑ رکھا ہے۔ مسلمان قرآن کی طرف رجوع نہ کرتے لیکن آخر کار سودی نظام کو بھی اسلامی قراردیا جا رہاہے۔جاہلیت میں جنگی قیدیوں کو غلام بنانا ممکن نہیں تھا اور بردہ فروشی اور ڈکیتی کے ذریعے بچوں اور عورتوں کو غلام و لونڈی بنانا غیر اخلاقی حرکت تھی۔ غلام ولونڈی بنانے کے تین طریقے تھے۔ مزارعت کے ذریعے۔ بردہ فروشی اور غنڈی گردی سے اور قوموں کو فتح کرنے کے بعد۔ قرآن میں ہے کہ آل فرعون بنی اسرائیل کے مردوں کو قتل اور خواتین کی عزتیں لوٹتے تھے۔ قرآن نے سود اور مزارعت کا تصور ختم کردیا تھا۔ سود سے آج ملک غلام بنتے ہیں ۔ مزارعت خاندانی غلام اور لونڈیاں بنانے کا ذریعہ تھا۔ بلال خاندانی غلام تھے۔ زید بردہ فروشی سے غلام بنے اور خباببنی تمیم کوبچپن میںڈکیتوں نے غلام بنایا تھا۔ مردوں کو قتل، عورتوں اور بچوں کو بیچ ڈالا۔ خباب پر ظلم کی داستان دیکھ کر شیعہ زین العابدین کی طرح ان سے بھی محبت کریں گے اور یہ احساس بھی ہوجائیگا کہ صحابہ کرام سے اہلسنت کیوں محبت کرتے ہیں؟۔
پاکستان ، افغانستان اورایران عورت کے حقوق بحال کریں۔سودی نظام اور مزارعت کوختم کردیں ۔ زمینوں کو مفت کاشت اورپہاڑوں کوباغات کیلئے کئی سال لیز پر دیں تو ترقی ہوگی۔ اسلام کا معاشی اور معاشرتی نظام قائم ہوگا تو حکمرانوں کو استحکام ملے گا۔ قرآن میں زناپر100اور بہتان پر80کوڑے ہیں۔لعان میں عورت کی گواہی پر عذاب ٹلتا ہے اور زنا بالجبر پر قرآن میں قتل اور حدیث میںسنگساری کی سزا ہے۔ حضرت مغیرہ ابن شعبہ کے واقعہ پرفقہی قانون سازی اور اختلافات کو زیربحث لانے اور مشاورت کی ضرورت ہے۔ درسِ نظامی میں قرآن وسنت کا تحفظ ہے لیکن حماقت بھی انتہا ء کو پہنچی ہوئی ہے۔ مدارس کے علماء ومفتیان آنکھیں بند رکھیںگے تو آنے والے دنوں میں خود کش حملوں کا بھی شکار ہوسکتے ہیں اسلئے کہ جب حالات خراب سے خراب ہوںگے تو وہ بھی لپیٹ میں آسکتے ہیں ۔ قرآن وسنت اور اسلام کی طرف توجہ دینا ہوگی۔ ریاست ، عدالت، سیاست اورصحافت کو ٹھیک راستے پر نہیں ڈالا تو پاکستان کے دن ختم اور یہاں بسنے والی قومیں بہت مشکل کا شکار ہو کر کہاں تک پہنچیں گی؟۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوان کے تحت دیکھیں۔
”ریاست، جمہوریت اور صحافت کے حقائق4+ارب ڈالر قرض ”
”جمہوریت کو بچانے کیلئے اپنے درمیان بدترین نفرتوں کا خاتمہ کرنا ہوگا! ”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

جب سُود کی حرمت پر آیات نازل ہوئیں تو نبی ۖ نے مزارعت کو بھی سُود قرار دے دیا تھا
اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیا
یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے