طالبان اور فوجیوں کے دورِ جاہلیت سے پہلے کا واقعہ!
فروری 7, 2019
جنوبی وزیرستان خیسورمحسود ایریا میں ایک شخص دبئی سے آیا۔ ایک رات اسے تمام گھروالوں سمیت قتل کیا گیا۔ قاتلوں کا سراغ ملا ، تو بے خبر رکھ کر سب نے حملہ کرکے مارڈالا۔ ایک بوڑھے کو غم منانے کیلئے چھوڑ دیا۔ خیسور پل پر ان کی لاشوں کو کئی دن تک لٹکائے رکھا۔ یہ وزیرستان تھا جس میں طالبان و فوج کی آمد سے پہلے مظالم کیخلاف لوگ یہ سلوک روا رکھتے۔آج پھر تقاضہ ہے کہ عوامی اعتماد بحال ہو۔ عوام قیام امن میں کردار ادا کریں۔ علامہ اقبال نے جن توقعات کا اظہار کیا، ان پر پورا اترنے کیلئے اچھا ماحول قائم ہو،ورنہ پختون اور پاکستان مزید مشکلات کا شکار ہونگے۔ طالبان سے پہلے بھی بے غیرت تھے لیکن قوم کا اجتماعی شعور تھا۔قوم میں وہ شعور ہوتا تو طالبان پنپتے اور نہ مصیبت کا سامنا قوم کو کرنا پڑتا۔ یہ نہ ہو کہ اب پختون اور فوج کو کسی مزید آزمائش سے گزارا جائے۔
سانحہ ساہیوال میں مشکوک کردارکے پیچھے بے گناہ افراد کی جانیں گئیں۔ یہ پنجاب کی تربیت یافتہ پولیس تھی۔ پولیس و فوج کی تربیت میں فرق ہے۔ پولیس کی تربیت عوام کو کنٹرول اور فوج کی تربیت دشمن سے نمٹنے کیلئے ہوتی ہے۔ قبائلی علاقہ میں انگریز کو نقصان پہنچا تو عوام سے دشمن کا سلوک روا رکھنے کیلئے پولیس کی بجائے فوج کو کردار دیا گیا۔ انگریز کے بعد قبائل نے بھی سکون کا سانس لیا لیکن پھر طالبان اور القاعدہ کی شکل میں قبائل اور پختونوں کی تباہی کا سامان کیا گیا۔ علی وزیر قومی اسمبلی اور منظور پشتین عوامی سطح پر پختون عوام کے مستقبل کی تحریک چلارہے ہیں۔ وزیرستان سے MNA بن جانا عوامی مقبولیت ہے۔ سوشل میڈیا پر پٹھان فوجیوں نے دونوجوانوں پر تشدد کرکے زنجیروں اور بیڑیوں میں منظور پشتین کو انڈیا اور امریکہ کا ایجنٹ کہنے پر مجبور کیا۔ کیا اس سے فوج کی ساکھ بڑھے گی؟۔ منظور پشتین اسرائیل یا بھارت میں تو نہیں بیٹھا ہے۔ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان جیلوں کو طالبان نے امریکہ کی امداد سے توڑ کر قیدی آزاد کرائے؟۔ مولانا فضل الرحمن نے طالبان دجالی لشکر کی حدیث نمازِ جمعہ کی تقریرمیں سنائی مگرعالمی و مقامی میڈیا نے کوریج نہیں دی۔محسودقوم بدظن ہے، وہ منظور پشتین کے پیچھے بھی وردی یا مشکلات دیکھتی ہے، اسلئے عوامی سطح پر قرآن کی قسم کھانے پر بھی عوام میں اعتماد بحال نہیں ہورہاہے ۔منظور پشتین کو بادشاہی محسودکے بغل میں بیٹھ کر بھی محسودوں کو جلسے میں لانے کیلئے کامیابی نہ ملی۔محسود قوم اٹھ جائے تو ساری مشکلات جلدختم ہوسکتی ہیں۔لیکن طالبان کے نام پر دھوکہ کھانے والے قومی تعصبات کے نام پر دھوکہ کھانے کیلئے اب تیار نہیں ہیں۔ محسودوں میں مشرکینِ مکہ کی طرح غیرتمندوں کی کثرت، بے غیرتوں کی کمی ہے۔اگر یہ قوم اعتماد کیساتھ اُٹھ گئی تو نہ صرف پختون اور خطے کی مشکلات کا خاتمہ ہوسکتا ہے،بلکہ عالمِ انسانیت کے مسائل بھی حل ہونگے۔ہم نے پہلے بھی اس خوف کی وجہ سے آنکھیں بند کرکے زبان کو قابو میں نہیں رکھا کہ آزمائش میں پڑجائیں گے اور آج بھی خیرخواہی کی بنیاد پر قوم کو مشکلات پیدا کرنے کیلئے نہیں مشکلات ختم کرنے کیلئے اٹھانے کی بات کررہے ہیں۔
لوگوں کی راۓ