پوسٹ تلاش کریں

مسلک حنفی کی زبردست اعتدال پسندی

مسلک حنفی کی زبردست اعتدال پسندی اخبار: نوشتہ دیوار

مسلک حنفی کی زبردست اعتدال پسندی

حنفی مسلک کے علمائِ حق کی جیت بالکل یقینی ہے لیکن اصولوں کے عین مطابق چلنا ہوگا!

مسلک حنفی وہ نہیں ہے جو حنفیوں کی طرف منسوب فقہاء نے اپنی نالائقی کے سبب دنیا میں مشہور کیاہے۔ قرآن وسنت اور فقہ حنفی کا اصول ہے کہ ” عدت میں عورت کا اپنے شوہرسے نکاح قائم رہتا ہے”۔اسلئے جب تک عورت کی عدت ختم نہ ہو تو عورت کسی اور سے نکاح نہیں کرسکتی ہے۔ شافعی مسلک کا اصول ہے کہ عدت میں بھی عورت کا نکاح ختم ہوجاتا ہے۔ مثلاً شوہر نے بیوی کو طلاق دیدی تو عدت میں حنفی مسلک کے نزدیک نکاح برقرار ہے اور شافعی مسلک کے نزدیک نکاح ختم ہوچکا ہے۔ اس کے نتیجے میں شافعی مسلک کے ہاں یہ مسئلہ ہے کہ ”اگر رجوع کی نیت نہ ہو تو عدت میں جماع کرنے سے بھی رجوع نہیں ہوسکتا ہے” اور حنفی مسلک میں ”اگر نیت نہ ہواور عدت میںغلطی سے شہوت کی نظر عورت پر پڑگئی توبھی شوہر کا رجوع ثابت ہوجائیگا”۔
فقہاء کے سات طبقات ایکدوسرے سے اوپر بیان کئے گئے ، جن کے اپنے اپنے دائرہ کار ہیں اور جس طرح قرآن میں سات آسمانوں کا تاحال سائنس میں پتہ نہیں لگ سکا ہے اسی طرح فقہاء نے بھی جو سات طبقات بنائے ہیں ان کے بارے میں کوئی خاص اور درست وضاحت علماء ومفتیان کو معلوم نہیں ہے۔ علماء ومفتیان سات آسمانوں کی طرح فقہاء کے سات طبقات پر بھی ایمان بالغیب کی طرح اعتقاد رکھتے ہیں۔
فتاویٰ قاضی خان، فتاویٰ شامی ،صاحب ہدایہ نے اپنی کتاب تجنیس، مفتی تقی عثمانی نے فقہی مقالات اور تکملہ فتح المہلم میں لکھا کہ ” سورۂ فاتحہ کو علاج کیلئے پیشاب سے لکھنا جائز ہے”۔ جب ہم نے مفتی تقی عثمانی پر ضرب حق لگائی تو اس کے چودہ طبق روشن ہوگئے۔ روزنامہ اسلام اخبارمیں اپنی کتابوں سے عبارات نکالنے کا اعلان کردیا۔ فقہی مقالات مارکیٹ سے اٹھاکر اس کا وہ صفحہ تبدیل کردیا جس میں سائز کا فرق واضح ہے اورپھر اسلام اخبار میں اشتہار دیا کہ ”مجھ پر بہتان لگانے والے خدا کا خوف کریں”۔ ہفت روزہ ضرب مؤمن میں پھر اسلام اخبار کی دونوں باتوں کو ایک ساتھ شائع کردیا۔ ایک طرف اپنی کتابوں سے نکالنے اور متوجہ کرنے پر شکریہ ادا کرنے کا بیان اور دوسری طرف بہتان لگانے کا اشتہار تھا۔ سودی بینکاری کے خلاف دیوبندی بریلوی اور اہلحدیث سب متفق تھے لیکن پھر اسلام کاسب نے مل کربری طرح بہت حلیہ بگاڑ دیا ۔
قرآن نے واضح آیات میں بتایا کہ باہمی اصلاح اور معروف طریقے سے طلاق میں عدت کے اندر اور عدت کی تکمیل کے بعد رجوع ہوسکتا ہے مگرنام نہاد فقہاء نے لکھ دیا کہ ” اگر عورت کو حمل تھا اور اس کا بچہ آدھے سے زیادہ نکل چکا تھا تو رجوع نہیں ہوسکتا ہے اور آدھے سے کم نکلا تھا تو رجوع ہوسکتا ہے”۔ اگر مولوی کاباپ اس وقت رجوع کرے جب اس کی ماں کے بالکل نصف بچہ باہر نکالا ہو تو پھر رجوع کاکیا فتویٰ ہوگا؟۔
قرآن کی واضح آیات میں طلاق کے بعد رجوع کیلئے صلح اورمعروف طریقہ شرط ہے ، عدت کے اندر بھی اور عدت کی تکمیل کے بعد بھی اور عدت کی تکمیل کے کافی عرصہ بعد بھی باہمی رضامندی سے رجوع کا راستہ روکنا اللہ تعالیٰ نے واضح الفاظ میں منع کردیا ہے۔ البتہ جب ایک ایسی رسم دنیا میں موجود تھی کہ عورت کو طلاق دینے کے باوجود بھی اپنی مرضی سے دوسری جگہ شادی نہیں کرنے دی جاتی تھی تو اللہ نے اس بری رسم کو ختم کرنے کی بنیاد پر ایسے الفاظ استعمال کئے کہ جس سے عورت کو طلاق کے بعد مکمل آزادی مل گئی۔ اس میں مروجہ حلالے کا کوئی تصور نہیں تھا۔ مجھ پر ذاتی حیثیت سے یہ الزام تھا کہ کسی کی بیوی اٹھاکر اسکی شادی میں نے اپنے بھانجے سے کرادی ، جس کی بنیاد پر طالبان کو ورغلایا گیا اور ہمارے گھر پر حملہ کرکے13افراد شہید کروائے گئے۔
میں اس بات کی گارنٹی دیتا ہوں کہ قرآن میں صرف ایک غلط رسم کو ختم کرنے کیلئے اللہ نے آیت230البقرہ میں ایسے الفاظ استعمال کئے ، جس کا مقصد صرف اس غلط رواج کا خاتمہ تھا کہ طلاق کے بعد عورت کو اپنی آزادی سے کسی اور کیساتھ نکاح نہیں کرنے دیا جاتا تھا۔اس غلط رسم کو ختم کرنے میں میرے والد مرحوم نے اپنی ایک بیوی کو طلاق دیکر پہل کی تھی جس کی وجہ سے ان کی عزت بڑھ گئی اور پھر میں نے بھی ایک عورت کے حق کی خاطر اپنا کردار ادا کیا تھا۔ اس نیکی کا صلہ ہوسکتا ہے کہ اللہ نے مجھ پر اپنا فضل کردیا ہے اور طلاق کے مسئلے پر قرآن واحادیث صحیحہ اوردرست مسلک حنفی کی روشنی میں پوری دنیا کے اندر اسلام کا نام روشن ہوگا۔ انشاء اللہ۔ حضرت حاجی محمد عثمان پر بھی علماء ومفتیان نے پیسہ کھاکر نہ صرف غلط فتوے لگائے تھے بلکہ یہاں تک بھی لکھ دیا کہ انکے عقیدتمندوں کے نکاح کا انجام کیا ہوگا؟۔ عمر بھر کی حرامکاری اور اولاد الزنا!۔ جب موقع ملے گا تو نہ صرف حلالہ کی لعنت کا خاتمہ ہوگا بلکہ جھوٹے پروپیگنڈے اور اسلام کو بیچنے والوں کی بھی خیر نہ ہوگی۔ اگر مذہبی وسیاسی جماعتوںاور مدارس کے اپنے وارث ہیں تو اسلام کے وارث بھی موجود ہیں۔

نوٹ: اس پوسٹ کو مکمل پڑھنے کیلئے ” مسلک شیعہ کی زبردست بے اعتدالی” اور ” مسلک اہلحدیث کی سخت بے اعتدالی؟” کے عنوانات کی پوسٹ ضرور پڑھیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز