پوسٹ تلاش کریں

مسلک شیعہ کی زبردست بے اعتدالی؟

مسلک شیعہ کی زبردست بے اعتدالی؟ اخبار: نوشتہ دیوار

مسلک شیعہ کی زبردست بے اعتدالی؟

حنفی مسلک کے علمائِ حق کی جیت بالکل یقینی ہے لیکن اصولوں کے عین مطابق چلنا ہوگا!

بسااوقات لوگ سمجھتے ہیں کہ اہل تشیع کا فقہ میں طلاق کے حوالے سے سب سے بہترین مؤقف موجود ہے۔ ایک شخص اپنی بیگم کو اچانک تین طلاق دیتا ہے اور پھر جب اہل سنت سے رجوع کرتا ہے تو فتویٰ ملتاہے کہ ” حلالہ کے بغیر رجوع نہیں ہوسکتا ہے”۔ شیعہ نے فقہ میں یہ قانون درج کردیا ہے کہ تین طلاق کیلئے پہلی شرط یہ ہے کہ پاکی کے ایام میں شوہر باقاعدہ طلاق دینے کے شرعی صیغے ادا کرے گا، جیسے نکاح میں ایجاب و قبول ہوتا ہے اور اس پر دو عادل شرعی گواہ بھی مقرر کرنے ہوں گے۔ پھر جب حیض آجائے تو دوبارہ پاکی کے دنوں میں شرعی گواہوں کے سامنے شوہر دوبارہ طلاق دے گا اور پھر تیسری مرتبہ پاکی کے دنوں میں تیسری بار طلاق دے گا۔ اس طلاق کے بعد حلالہ کے بغیر چارہ نہیں ہوگا۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اہل سنت نے جس طرح حلالہ کی لعنت کا دروازہ کھول دیا تھا تو اس کے مقابلے میں شیعہ مؤقف حلالہ کی لعنت سے بچانے میں بھرپور کردار ادا کرتا ہے۔ جب لوگوں کے ذہنوں میں یہ آئیگا کہ ایک ساتھ تین طلاق کی بدعت گناہ ہے۔ حضرت عمر نے اس بدعت کو امت میں جاری کیا ہے تو یقینا لوگ شیعہ بننے کی طرف راغب ہوں گے۔ لیکن جب حقائق لوگوں کو سمجھادئیے جائیںگے تو شیعہ بھی حضرت عمر اور حنفی مؤقف کوتسلیم کرلیںگے۔
شیعہ سنی کاقرآن ایک اور احادیث وروایات کی کتابوں میں اتفاق بھی ہے اور اختلاف بھی۔سورۂ طلاق میں عدت کے مطابق مرحلہ وار طلاق دینے کا حکم ہے اور عدت کی تکمیل کے بعد معروف طریقے سے رجوع کرنے یا معروف طریقے الگ کرنے کا حکم ہے۔ جب معروف طریقے سے الگ کرنے کا فیصلہ ہوتو پھر دو عادل گواہ مقرر کرنے کا حکم ہے مگر اسکے باوجود اللہ نے سورۂ طلاق میں اللہ سے ڈرنے والوں کیلئے اس مشکل طلاق وجدائی کے حصار میں پھنسنے سے نکلنے کی نوید سنائی۔ گویا شیعہ طریقہ سے دوگواہ ہرمرحلے پر مقرر کئے ہوں یا پھر طلاق کے عمل میں بغیر گواہوں کے یہ عدت گزاری ہو۔ عورت کیلئے انتظار کی مدت بہت بڑی چیز ہے، بھلے اس پر مرحلہ وار تین مرتبہ کے دو گواہ مقرر کئے ہوں یا نہ کئے ہوں کیونکہ قرآن کا تقاضہ یہ ہے کہ عدت کی تکمیل کے بعد رجوع کرنے یا جدا کرنے کے بعد گواہوں کی تقرری ضروری ہے۔ شیعہ نے سنی کے حلالہ کے مقابلے میں اچھے شرائط رکھے ہیں لیکن قرآن سے ان کا مسلک جوڑ نہیں کھاتا بلکہ قرآن کے بالکل برعکس ہے اسلئے کہ قرآن جہاں پہنچنے کے بعد رجوع کا دروازہ کھولتا ہے وہاں شیعہ مسلک بند گلی میں پہنچادیتا ہے۔ سنیوں کیلئے اپنے مسلک کیخلاف جانا آسان ہے مگر شیعہ اس معاملے میں لچک نہیں رکھتے۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے ایک فاضل دوست نے اس بات کا اظہار کیا کہ” علماء ڈرتے ہیں کہ عوام شیعہ نہ بن جائیں”۔ اسلئے راہِ حق میں آنے سے ہررکاوٹ دور کرنے کیلئے اپنا مؤقف بہت وضاحت کیساتھ پیش کررہاہوں۔
اہل تشیع میں اعتدال پسند بھی ہیں اور شدت پسند بھی۔ دونوں چیلنج کو میں خوش اسلوبی کیساتھ قبول کرنے کو تیار ہوں۔ مجھے اپنے قریبی عزیز، پڑوسی اور احباب ” رحمن” کے نام سے جانتے ہیں اور سکول کے ماحول کی بات کروں تو مجھے ” عتیق” کہتے تھے۔ عتیق الرحمن پورا نام ہے۔ رحمان اللہ کا نام ہے اور اللہ ہی رحمن ہے اور کوئی نہیں ہے۔ البتہ نبی کریم ۖ کو اللہ نے مؤمنوں پرالرؤف الرحیم قرار دیا ہے۔ اہل تشیع شدت پسندانہ خیالات کااظہار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ اور نبی ۖ کی صفت رحیمی کی خلافت کا حق ادا کرنے کے بجائے جس قہر کی شدت برساتے ہیں تو پاکستان میں اس بھڑکتی آگ کے شعلوں کا شکار بھی خود بنتے ہیں۔
جس طرح اگر میں یہ دعویٰ کروں کہ سورۂ رحمن میں اللہ نے فرمایا ہے کہ الرحمٰنOعلم القرآنO”الرحمن جس نے قرآن سکھایا” سے مراد مری ذات ہے نعوذباللہ یا فلیطوفوا بالبیت العتیق ”پس عتیق (قدیم)گھر کا طواف کرو” سے مراد میرا گھر ہے۔ شیعہ علماء پتہ نہیں کتنی مرتبہ حضرت علی کیلئے قرآن سے الفاظ نکالتے ہیں جس پران کے عوام خوش ہوتے ہیں۔ دلائل اور براہین ایسے ہونے چاہییں جو فریق مخالف کیلئے بھی قابلِ قبول ہوں۔ نبیۖ کیلئے عتبہ، ولید،ابولہب اور ابوجہل میں رشتہ داری کے لحاظ سے فرق تھا لیکن قرآن میں صرف چچاابولہب اور اس کی بیوی کا نام ہے اور باقی کسی دشمن کا نہیں ہے۔ صحابہ کرام سے محبت رکھنے والوں کے سامنے اس بات کا ذکر کافی ہے کہ یزید صحابی نہیں تھا اور حضرت حسین صحابی تھے۔باقی یہ ہے کہ سنی ابوطالب کو کافر سمجھتے ہیں لیکن ادب کا لحاظ رکھتے ہیں۔ مہدی غائب کا وجود نہیں مانتے لیکن شیعہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کیلئے مغلظات نہیں بکتے۔ اہل تشیع کے مقتدر علماء کا فتویٰ ہے کہ سنی مقدس ہستیوں کی بے حرمتی کرنا حرام ہے۔ ذاکر اپنے علماء کے فتوؤں کا لحاظ رکھیں تاکہ قتل وغارتگری کا راستہ رک جائے۔

نوٹ: اس پوسٹ کو مکمل پڑھنے کیلئے ” مسلک حنفی کی زبردست اعتدال پسندی” اور ” مسلک اہلحدیث کی سخت بے اعتدالی؟” کے عنوانات کی پوسٹ ضرور پڑھیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز