مولانا سلیم اللہ خان، ڈاکٹر سکندر، مفتی تقی عثمانی علیہ ماعلیہ
مارچ 21, 2022
مولانا سلیم اللہ خان، ڈاکٹر سکندر، مفتی تقی عثمانی علیہ ماعلیہ
مفتی تقی عثمانی نے شادی بیاہ کی رسم میں لفافوں کی لین دین کو سود قرار دیا۔ اسکے بہنوئی مفتی عبدالروف سکھروی مفتی دارالعلوم کراچی نے اپنے مواعظ میں شادی بیاہ کی اس رسم سے متعلق حدیث بیان کی کہ سود کے73گناہ ہیں اور کم ازکم گناہ اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے۔ مفتی سکھروی کا وعظ کتابوں میں شائع ہے۔ پھر مفتی محمد تقی عثمانی نے سودی بینکاری کو جواز بخش دیا۔تو علماء دیوبند وفاق المدارس کے سابقہ صدر مولانا سلیم اللہ خان ، ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر ،مولانا محمد یوسف لدھیانوی ، مفتی زرولی خان ، مولاناسمیع الحق اور پاکستان بھر کے سب علماء دیوبند نے سخت مخالفت کی تھی۔ مفتی محمدتقی عثمانی کو عالمی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل تھی اسلئے علماء کی بڑی تعداد کا نعرۂ حق کام نہ آیا ۔ مسکان خان نے بھارت میں غنڈوں کے سامنے نعرۂ تکبیر بلند کیا تو دنیا کے میڈیا نے اٹھایا مگر جب مفتی محمدتقی عثمانی کے سود کیخلاف علماء نے آواز اٹھائی تو میڈیا نے بینڈ کردیا امریکہ کی CIAاور اسرائیل کی موساد کیخلاف فیس بک میںمعمولی بات پرپیج بلاک ہو جاتا ہے لیکن جب ان کے مقاصدکی تکمیل کی طرف کا معاملہ ہو توBBCلندن اوروائس آف امریکہ وغیرہ پر خوب تشہیر ہوتی ہے۔ مسکان خان نے اچھا قدم اٹھایا لیکن عالمی میڈیا اس سے ہندوستان کو مسلمانوں کے خلاف میدانِ جنگ بنانے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ جن لوگوں میں اسلام کا اتنا جذبہ ہے کہ مسکان کی تائید کرنے میں انعامات کا اعلان کررہے ہیں تو جب مفتی محمدتقی عثمانی کا دارالعلوم کراچی اور مفتی عبدالرحیم کا جامعة الرشید سودی بینکاری کو جائز قرار دیتا ہے تو ان غنڈوں سے بدتر ان علمائِ سو کا کردار ہے جنہوں نے مسکان خان کے خلاف غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا اور مسکان سے بڑا کارنامہ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی ،جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کراچی اور احسن المدارس گلشنِ اقبال وغیرہ کا تھا جنہوں نے عالمی سودی نظام کو جائز قرار دینے کے خلاف نعرہ ٔ تکبیر بلند کیا تھا لیکن ان کے کردار کی کوئی اہمیت دنیا کے سامنے میڈیا نے بیان نہیں کی اسلئے کہ عالمی میڈیا کے مفاد میں یہ نہیں تھا اور اب مفتی محمد تقی عثمانی کو وفاق المدارس کا صدر بھی بنایا گیا ہے۔
یہ تمہید اسلئے لکھی تاکہ عورت کے حقوق، طلاق وحلالہ اور خلع وغیرہ سے متعلق قرآن وسنت کے مقابلے میں بنائے گئے من گھڑت اور نام نہاد اسلامی احکام سے متعلق عوام وخواص کی غلط فہمیاں دور ہوجائیں۔جس طرح سودی بینکاری کو اسلامی قرار دینے کا فتنہ علمائِ حق کے مقابلے میں علماء سُو کا کارنامہ ہے ،اس طرح بہت سارے فقہی مسائل قرآن وسنت کے منافی بعد کی پیداوارہیں لیکن ان کو علمائِ حق کا کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔
الحمدللہ میں نے درس نظامی اور اصولِ فقہ کی روح کو سمجھ لیا ہے اور شیخ التفسیر مولانا بدیع الزمان سے اصولِ فقہ کی کتابیں ”اصول الشاشی” اور ” نورالانوار” جامعہ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری نیوٹاؤن کراچی میں نہ صرف پڑھی ہیں بلکہ ان پر لاجوا ب اعتراضات کرکے آپ سے زبردست حوصلہ افزائی بھی پائی ہے۔ اسی طرح فقہ وتفسیر اور درسِ نظامی کی دوسری کتابوں پر اعتراضات اور اساتذہ کرام کی طرف سے زبردست داد بھی ملی ہے۔ جن جن مدارس میں بھی پڑھا ہے،اساتذہ کرام سے بہت حوصلہ افزائی اور عزت بھی پائی ہے۔
غلام احمد پرویز، مولانا سیدابولاعلی مودودی ،جاویداحمد غامدی ، ڈاکٹر اسرار اور دیگر مذہبی اسکالروں کے مقابلے میں میری فکر تمام طبقات دیوبندی ،بریلوی، اہلحدیث اور اہل تشیع کے علماء کرام و مفتیانِ عظام کیلئے اسلئے قابلِ قبول ہے کہ میں نے مسالک ومذاہب کی وکالت سے ہٹ کر قرآن وسنت کی ایسی تعبیر کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے جس میں گروہی تعصبات میں مبتلاء ہونے کا کوئی شائبہ تک بھی نہیں ہے۔ قرآن وسنت کی برکت سے اسلامی جمہوری آئین پاکستان پر بھی تمام فرقے اور مسالک متحد ومتفق ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے نالائق ارکان اور چیئرمین اثر ورسوخ کی بنیاد پر بھرتی ہوتے ہیں لیکن ان کا قصور بھی نہیں اسلئے کہ فقہی مسالک اور فرقہ واریت کی بھول بھلیوں پر اتفاق الرائے قائم کرنا بہت مشکل کام ہے۔ اس شمارے میں عورت کے حقوق سے متعلق کچھ واضح احکام قرآن وسنت کی بنیادی تعلیمات سے افادہ عام کیلئے پیش ہیں ۔ امیدہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل،عورت آزادی مارچ، ریاست وحکومت پاکستان، افغانستان، ایران، سعودی عرب، مصر اور تمام اسلامی ممالک کے علاوہ اقوام متحدہ امریکہ واسرائیل کی پارلیمنٹ کیلئے بھی قرآن میں عورت کے پیش کردہ فطری حقوق قابلِ قبول ہونگے اور علماء ومفتیان اور عوام الناس بھی خوش ہوں گے۔
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
لوگوں کی راۓ