پوسٹ تلاش کریں

مہذب دنیا میں کوئی مقدس اور قانون سے بالاتر نہیں چاہے کوئی جج ہے یا وکیل یا فوجی! ماریہ جدون

مہذب دنیا میں کوئی مقدس اور قانون سے بالاتر نہیں چاہے کوئی جج ہے یا وکیل یا فوجی! ماریہ جدون اخبار: نوشتہ دیوار

مہذب دنیا میں کوئی مقدس اور قانون سے بالاتر نہیں چاہے کوئی جج ہے یا وکیل یا فوجی! ماریہ جدون

چاہے کوئی سیاستدان ہو ،سب کو برابر کی سزا ملنی چاہیے۔پوری دنیا کا اصول ہے ،اس کی بہت مثالیں ہیں :ماریہ جدون

اگر اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے ساتھیوں کیساتھ مل کر قوانین بنائیںاور عوام کو الگ رکھیں تو قوم اور ادارے لے ڈوبتا ہے

السلام علیکم ۔ ناظرین یہ2014کا سال تھا جب امریکی ریاست اوہایو کی عدالت میں خاتون جج پریزی ہنٹر کو گھسیٹ کر ہتھکڑیاں لگا کر لایا جاتا ہے اور سخت قید بامشقت سزا سنادی جاتی ہے۔ الزام تھا کہ اسکے بھائی کے پاس آمدن سے زائد اثاثے تھے اور اثاثوں کو بنانے میں اس جج کے غیر قانونی فیصلوں کا عمل دخل تھا۔ جب اس جج کو عدالت سے گھسیٹ کر لے جایا جا رہا تھا تب امریکہ کے کسی جج نے یہ نہیں بولا کہ یہ امریکہ کے نظام انصاف پر حملہ ہے۔ تب یہ جج پریزی ہنٹر بھی چاہتی تو شاید اپنے ساتھ دس بارہ جج ملاتیں اور ایسے قانون بنالیتیں کہ اسکے بعد اگر امریکہ میں کوئی جج یا اس کی فیملی کوئی کرپشن کرتی تو اس کو پکڑا نہیں جاسکے گا۔ مگر خیر چھوڑیں۔( انگریزی میں جج اپنا فیصلہ سناتا ہے)
نمبر 1: آپ کو حکم ہے کہ اس عدالت کا وقت ضائع کرنے کا جرمانہ دینا ہوگا۔
نمبر2: آپ کو حکم ہے کہ آپ دوبارہ کوئی غیر قانونی حرکت نہیں کریں گی۔
نمبر3: آپ کو 6مہینے کی جیل سنائی جاتی ہے ۔ انسپکٹر پلیز مجرم کو لے جائیے۔
ناظرین یہ30نومبر2018امریکی ریاست فلوریڈا کا واقعہ ہے۔ جب منزل کاؤنٹی کے پہلے ضلعی جج ڈیوڈ کاکن کو سیکس ٹریفکنگ اور پراسیکوشن میں اپنے ایک رشتہ دار کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ (اقرارجرم)
مجھے ایسے لگا کہ میں اس کی ہوس کی غلام ہوں اور وہ مجھے اس کام کے پیسے بھی دیتا تھا۔ اس واقعہ نے فلوریڈا کے عدالتی نظام کو ہلا کر رکھ دیا۔ تب فلوریڈا کے جج اور وکلا چاہتے تو احتجاج کرکے اپنے ساتھی جج کو بچانے کی کوشش کرسکتے تھے۔ مگر یقین کیجئے ایک کرپٹ جج کی حمایت میں کوئی ایک آواز تک نہ آئی۔
جج”جاروڈ کالکنز” کو سیکس کے کیس کی تباہ کن تفصیلات آپ کے سامنے پیش کررہا ہوں۔ اس جج کے اوپر جسم فروشی کے کاروبار میں شامل ہونے کا الزام ہے۔ امریکہ کے ہوگا کاؤنٹی کے جج لینس میسن کو جب12ستمبر2019میں بیوی کے قتل کے الزام میں35سال کی سخت قید بامشقت سنائی جاتی ہے تب بھی امریکہ کے وکلاء یا ججز کمیونٹی میں سے کوئی ایک بھی آواز اس قاتل جج کے لئے نہیں نکلتی۔ (فیصلہ)۔ آپ نے درخواست کی کہ آپ کے بچوں کو اس کیس سے دور رکھا جائے مگر ہم ایسا بالکل نہیں کرسکتے۔ اسی طرح امریکی نیویارک اسٹیٹ کی جج لیتیسیا اسپیسیو کو ایک معمولی غلطی پر نہ صرف برطرف کردیا گیا بلکہ180دن جیل کی سزا بھی سنادی گئی۔ لیکن ہائے افسوس محترم جج کی توہین پر بھی امریکہ میں معمولی سی آواز بھی نہ اٹھ سکی۔ (فیصلہ) سابق جج لتیسیا اسٹیشیو سٹی کورٹ جج کو6مہینے قید کی سزا سنادی گئی۔ آسٹریلیا میں جج نے صرف ٹریفک قوانین کی پابندی نہیں کی تو اسکو جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ سابقہ سپریم کورٹ جج جو خود نشے کی حالت میں گاڑی چلانے والوں کے خلاف قانون سازی کرتے تھے وہ خود نشے کی حالت میں گاڑی چلاتے پکڑے گئے تو انکے خلاف کاروائی کی گئی۔ یاد رہے دنیا کے بہت ممالک میں یہ قانون ہے کہ اگر کوئی جج کچھ غلطی کرے تو اسے عام آدمیوں سے زیادہ سخت سزا ملتی ہے۔ پچھلے سال امریکی ریاست مشی گن کی جج ٹریسا ویمن کو اپنی طلاق کے کاغذات میں رد و بدل کے الزام میں نہ صرف فوری گرفتار کرکے12گھنٹوں میں سزا سنا کر جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ ناظرین یہ سارے واقعات بیان کرنے کا مقصد آپ کو یہ سمجھانا ہے کہ مہذب دنیا میں کوئی مقدس نہیں ہوتا۔ پوری دنیا میں یہ اصول ہے کوئی بھی مقدس نہیں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ چاہے کوئی سیاستدان ہے، چاہے کوئی فوجی ہے، چاہے کوئی وکیل ہے، چاہے کوئی جج ہے۔ کوئی بھی جرم کرتا ہے تو اسے برابر کی سزا ملنی چاہیے۔ کیونکہ اگر ایسا ہوگا کہ اگر آپ اپنی کرپشن چھپانے کیلئے اپنے ساتھیوں سے ملکر قانون بنوالیں تو باقی عوام کیلئے ایک الگ قانون ہو تو یہ یاد رکھیں ایسے طرز عمل قوم اور ادارے دونوں لے ڈوبتے ہیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز