پوسٹ تلاش کریں

میری آنکھوں کے سامنے40لڑکیاں فروخت ہوئیں!!

میری آنکھوں کے سامنے40لڑکیاں فروخت ہوئیں!! اخبار: نوشتہ دیوار

میری آنکھوں کے سامنے40لڑکیاں فروخت ہوئیں!!
وہ تصویریں بھیج دیتے تھے جسے پسند آتی وہ آکر لے جاتا تھا!!
مجھے بھی ایک بوڑھے شخص کو ساڑھے4لاکھ میں بیچا گیا!!!

نیو نیوزٹی وی چینل ۔ پروگرام ”تلاش”۔ سوشل میڈیا پیج ”Pukaar”
والدہ سے ملنے جارہی تھی کہ اجنبی عورت نے بیہوش کردیا۔ (متاثرہ لڑکی)
نمائندہ نیو نیوز: رخسانہ آپ کی شوہر نعیم سے پہلی ملاقات کب ہوئی؟۔
رخسانہ: پہلے فون پر بات ہوئی تھی۔ وہ زمیندار ہے اور شادی کی پیشکش دونوں طرف سے پسند کی شادی تھی ، ڈیڑھ سال بہت اچھا گزرا۔ مارتا نہ لڑتا تھا خیال رکھتا تھااور عزت کرتا تھا۔ اپنی امی کے پاس بھی دس بارہ مرتبہ آنا ہوا۔
نیو نیوز: نعیم کے ساتھ آپ کا ٹائم اچھا گزرا۔ اغواء کیسے ہوئی ہو؟۔
رخسانہ: لودھراں سے آرہی تھی امی سے ملنے اکیلی۔ ملتان میں اندھیرا ہو رہا تھا ، بس والے نے سب کو کہا کہ آگے بس نہیں جائیگی اتر جاؤ۔ بیٹھ کر بس کا انتظار کررہی تھی ۔ ایک عورت پاس آئی کہنے لگی کہ یہاں اکیلی کیوں بیٹھی ہو؟۔ میں نے کہا بس کا انتظار کررہی ہوں۔ اس نے کہا کہ یہ جگہ اچھی نہیں، تجھے کوئی مار دے گا یا پکڑ کرلے جائیگا۔ تم میرے گھر آجاؤ۔ اس طرح باتیں کی میں اسکے گھر چلی گئی۔ امی اور شوہر کو نہیں بتایا میرا فون بند ہوچکا تھا۔ عورت نے کہا کہ دس بارہ منٹ بیٹھنا۔ بس میں بٹھادوں گی۔ چائے پلائی ، چائے میں کچھ ڈالا ہوا تھا۔ چائے پینے کے بعد ہوش نہیں رہا ۔ سندھ میں ہوش آیا تو دیکھا کہ ایک کمرہ تھا ۔ اور بھی لڑکیاں تھیں۔ میں نے رونا شروع کردیا۔ لڑکیوں نے کہا روؤ نہیں یہاں ہمیں بھی ایسے ہی لایا گیا اور بیچا گیا۔ اگر تم روؤ گی تو تجھے مارینگے۔ ہم ایسا کرتے تھے تو ہمیں مارتے تھے۔ میں22،23دن ادھر رہی تھی۔10سے12لڑکیاں وہاں تھیں۔ میری طرح چھوٹی عمر کی تھیں۔ جس عورت نے اغوا ء کیا وہ مجھے چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ تین وقت کھانا دیتے تھے ۔ وہ لوگ لڑکیوں سے ہی کھانا بنواتے تھے۔ سارا دن کمرے میں رہتے اور روتے تھے۔ باہر تالا تھا۔ زمین پر سوتے تھے۔ واش روم کمرے میں تھا۔ کوئی لڑکی روتی کہ گھر جانا ہے تو دو عورتیں اورباقی آدمی ڈنڈوں سے اس لڑکی کو مارتے تھے۔ میں روئی تھی تو مجھے بھی مارا تھا۔ میں نے کہا تھا کہ مجھے اپنے گھر جانا ہے تو کہتے ہیں کہ تم اب کبھی بھی اپنے گھر نہیں جاؤ گی۔ پھر وہ مارتے تھے۔ وہ لڑکیوں کی تصویر کھینچ کرلڑکوں کو بھیج دیتے تھے جس کو پسند آتی وہ آکر لے جاتا تھا پیسے دیکر۔
نمائندہ نیو نیوز: کتنے پیسوں میں لڑکیاں فروخت ہوتی تھیں؟
رخسانہ:4،5،6لاکھ میں۔روز لڑکی لیکر آتے تھے۔ میرے ہوتے ہوئے30،40لڑکیاں بکی تھیں۔ ایک مہینے میں30لڑکیاں تقریباًآتی تھیں۔
نمائندہ نیو نیوز: لڑکی کا سودا ہوتا تھا تو بتاتے تھے کہ تم اتنے میں بک گئی ہو؟
رخسانہ: جن کے پاس لیکر جاتے تھے وہ بتادیتا تھا۔ جو مجھے لیکر گئے تھے اس نے بتایا تھا۔ وہ کہتے تھے کہ آپ اتنے میں بک جاتی ہو۔ ہم اس سے لڑتے تھے کہ تم ایسا کام کیوں کرتے ہو؟۔ میری بھی تصویریں اتاری گئیں اور بھیجی گئیں۔ مجھے ایک بوڑھے آدمی کو ساڑھے4لاکھ میں بیچ دیا۔60سال اس کی عمر تھی۔ وہ مجھے گاڑی میں لیکر گیا، سندھ میں ہی کسی جگہ جھونپڑیوں میں وہ لوگ رہتے تھے۔
نمائندہ نیو نیوز: جھونپڑی میں کتنے دن رکھا آپ کو تو عادت نہیں تھی ؟
رخسانہ: ایک مہینہ رہی ۔ روز ہی روتی، بہت مشکل سے رہتی تھی۔ رستوں کا نہیں پتہ تھا بھاگ نہیں سکتی تھی وہ باہر نہیں نکلنے دیتے تھے۔ بوڑھے نے کہا تھا کہ اگر تم بھاگیں توگولی ماردیں گے۔ اسلحہ تھا۔ اس کا نام فیض تھا۔ مارتا نہیں کھانا بنواتا تھا۔ اس فیملی کے اور لوگ عورتیں اور بچے تھے۔ وہ ایک گاؤں تھا۔
نمائندہ نیوز نیوز: اس کی فیملی کے لوگ تمہاری مدد نہیں کرتے تھے؟۔
رخسانہ: وہ اسکے اپنے تھے۔ اس کی بیٹیاں تھیں اور بیوی نہیں تھی۔
نمائندہ نیو نیوز: بیٹی بنا کر لے کر گیاتھا؟ پکی بات ہے؟۔
رخسانہ : نہیں وہ مجھ سے بس کھانا بنواتا تھا۔ ایک دن موبائل چارج پر لگاکر گیا، ایک لڑکے کو میرے پاس چھوڑ گیا، میں نے بہانے سے پانی لینے بھیج دیا۔ میں نے مما کو کال کی کہ مجھے نکال لو مجھے بیچا گیا ۔ مما آئی ادھر پولیس کو لیکر۔ میں نے مما کو بتایا کہ سندھ میں ہوں گاؤں کا نہیں پتہ۔ امی اور میاں کا نمبر یاد تھا اس کو بھی کال کی پھر اس نے ڈبل کال کرواکر مما سے پانچ دس منٹ بات کروائی۔
نمائندہ نیو نیوز: آپ کو کیسے بازیاب کروایا؟۔
رخسانہ: ادھر سے انہوں نے میری تصویر پولیس کو دی۔ پھر سندھ کی پولیس ادھر آئی ، سادہ کپڑوں میں پولیس والے پہلے چار گاؤں میں گئے لیکن وہاں فیض نام کا کوئی نہیں تھا۔ پھر وہ ایک اور گاؤں جہاں میں رہتی تھی چار آدمی گئے تھے وہاں لوگوں نے کہا کہ ہاں فیض نام کا بندہ ہے۔ پھر ان کو بلایا۔ پوچھ گچھ کی تو فیض نے بتایا کہ ساڑھے4لاکھ میں خریدا۔ پھر ہم تھانے آگئے ۔ پولیس نے کہا سچ بتادو۔ پنجاب پولیس نے ہمیں تمہاری تصویر بھیجی تھی۔ پھر میں نے سچ بتایا۔ بوڑھے آدمی کو پولیس نے پکڑ لیا اور پنجاب پولیس کو فون کیا کہ مجھے یہاں سے لے جائے۔ رات چار بجے ہم پنجاب آگئے ۔ صبح صبح مما آئی تھیں۔ گھر والوں کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی مگر شوہر پیچھے نہیں آیا۔ بھائیوں نے کہا تھا اگر ہماری بہن نہ ملی تو تم پر پرچہ کروادیں گے اسلئے وہ ڈر گیا۔ اب وہ گھر پر مجھے لینے آیا ہے۔
نمائندہ نیو نیوز: جب بازیاب ہوکر پنجاب پہنچیں توکیا سوچا آپ نے؟
رخسانہ: سوچا میں نے، جھگڑا بھی کیا تم اس ٹائم کیوں نہیں آئے۔ کہتا تھا کہ میرے اوپر پرچہ ہوا ہے۔ میں ڈر گیا تھا پکڑوادیں گے ۔ میں نے کہا کہ میں پکڑی جاؤں تو خیر ہے۔ اتنی دور سے پولیس لے آئی تم کیوں نہ لینے آئے؟۔
نمائندہ نیو نیوز: ابھی بھی شوہر اچھا لگتا ہے؟
رخسانہ: مجھے غصہ آتا ہے۔ دو مہینے تک اکیلی میری مما پیدل آتی تھی ،گاؤں سے یہاں۔ کھانا بھی نہیں کھاتی تھیں۔ روتی رہتی تھی تو مجھے تو مما چاہیے۔
نمائندہ نیو نیوز: شوہر سے تو منہ بولا رشتہ ہوتا ہے۔ اللہ نہ کرے کہ میں میاں بیوی میں نااتفاقی پیدا نہیں کرنا چاہتی مگر یہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا چاہتی ہوں مجھے اس بات کا جواب دو کہ شوہر کو پیچھے آنا چاہیے تھا یا نہیں؟۔
رخسانہ: آنا چاہیے تھا مگر وہ نہیں آیا۔ شوہر لینے آیا تو مجھے نہیں جانا۔ میں نے کہا کہ میری مما اکیلی بوڑھی عورت اکیلے تھانے پیدل آتی تھی۔
نمائندہ نیو نیوز: کچھ کہنا چاہتی ہو ان لڑکیوں کو جویہ سمجھتی ہیں کہ ہماری پسند کا لڑکا جس سے ہم شادی کریںگی تو وہ سارے خواب پورے کرے گا؟۔ وہ تارے توڑ لائے گا وہ ساری رات آسمان پر تارے گنتا ہے؟ایسا کچھ ہوتا ہے؟۔
رخسانہ: پہلے پیار ہوتا ہے شادی ہوپھر جھگڑا ہوتا ہے۔ میرا شوہر ایسا نہ تھا مگر رشتے داروں میں دیکھا کہ دھکے دیکر نکال دیتے ہیں کہ جاؤ یہاں سے۔
نمائندہ نیو نیوز: امی نے سمجھایا تھا کہ یہاں شادی نہ کرو؟۔
رخسانہ: مما نے کہا تھا کہ لڑکا ہمیں بتادو ہم خود دیکھ کر آئیں گے۔ لیکن میں نے بتایا نہیں بلکہ خود ہی چلی گئی۔
نمائندہ نیو نیوز: بھائیوں کی عزت خراب کی۔ اب میں کیا پوچھوں؟۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز