پوسٹ تلاش کریں

مولانا ارشد مدنی جمعیت علماء ہند

مولانا ارشد مدنی جمعیت علماء ہند اخبار: نوشتہ دیوار

مولانا ارشد مدنی جمعیت علماء ہند

جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی جو مولانا حسین احمد مدنی کے صاحبزادے اور جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن کے بزرگ ہیں۔ اپنے حالیہ بیان میں کیا فرماتے ہیں ، ذرا غور سے ملاحظہ فرمائیں۔
”جمعیت علماء ہند وہ تنہا جماعت تھی جو لوہے کی طرح پتھر کی چٹان کی طرح تھی۔ ہمارے اکابر تھے۔ مولانا ابوالکلام آزاد، مولانا مدنی، مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب، مولانا احمد سعید صاحب، مولانا حفظ الرحمن صاحب۔ ہم سے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کرو۔ ہم بار بار وعدہ لیتے رہے ہیںکے ملک آزاد ہوگا تو ملک کادستور سیکولر دستور ہوگا۔اگر ملک کی تقسیم کے اوپر دستخط کیے ہیںتم نے دستخط کیے ہیں تم مجرم ہوہم نے تو اپنی پگڑیاں اچھلوائی ہیںاور ٹوپیاں روندوائی ہیںہم اس جرم کے کرنے والے نہیں ہیں۔ شریف لوگ تھے، جمعیت علماء کا کردار ڈیڑھ سو سالہ کردار تھا”۔
مشکل ترین بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ مولانا ارشد مدنی نے بھی باجوڑ دھماکے پر مجھ سے تعزیت کی اور میںنے ان سے پوچھا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اپنے بزرگوں کے عقائد، نظریات اور منہج پر چلیں گے اور اپنے اکابر کے عقیدے ، نظریے اور منہج کی حفاظت کریں گے تو انہوں نے ہمارے فیصلے کی تائید فرمائی۔ مولانا فضل الرحمن کے اکابر کون کون ہیں ؟۔ شاہ ولی اللہ بریلوی دیوبندی اور اہلحدیث کے مشترکہ تھے۔ ان کے پوتے شاہ اسماعیل شہید نے مرشد سیداحمد شہید کو خراسان کا مہدی ثابت کرنے کیلئے” منصب امامت” کتاب لکھی اور بالاکوٹ کے مقام پر خلافت کے قیام کی کوشش میں ساتھیوں اور مرشد سمیت شہید ہوئے اور آج تحریک طالبان افغان اور پاکستان اس کی منہج پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ شاہ اسماعیل شہید نے تقلید کو بدعت قرار دیا تھا اور اس کی کتاب کے ترجمہ ” بدعت کی حقیقت ” کی تقریظ مولانا محمد یوسف بنوری نے لکھی ہے۔پہلے اکابر دیوبند نے شاہ اسماعیل شہید کی تائید میں قرآن وسنت کی تعلیم کو زندہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا پھرمولانا احمد رضا خان بریلوی نے ان پر ”حسام الحرمین” کا فتویٰ لگایا تو اس وقت حرم میں موجودہ وہابی حکومت نہیں تھی۔ توعلماء دیوبند نے تقلید کی تائید اور وہابیت کی تردید میں متفقہ مؤقف پیش کیا، پھر وہابی حکومت اقتدار میں آئی تو عبدالوہاب نجدی اور ابن تیمیہ کو گمراہ قرار دینے کے بعد پھر اکابر کی غلط فہمیاں دور ہوگئیں۔ طالبان نے زبردستی داڑھی رکھوانے اور نماز پڑھانے کا سلسلہ شروع کیا تو مولانا فضل الرحمن اور علماء دیوبند نے نہ صرف ان کی تائید کردی بلکہ ملاعمر کو خراسان کا مہدی بھی قرار دیا۔ پھر امریکہ نے طالبان کی حکومت ختم کردی تو مولانافضل الرحمن نے دہشتگردی پر تحریک طالبان کو خراسان کے دجال کا لشکر قرار دے دیا۔ طالبان اور ہندوستان کے درمیان پھنسے ہوئے مولانا فضل الرحمن کواس دلدل سے عزت وسلامتی کے ساتھ نکالنے کی کوشش ہے۔انسان میں غلطیاں ہوتی ہیں لیکن دنیا میں انقلاب برپا کرنے کیلئے خود کو بھی بدلنا پڑتا ہے اور خود کی تبدیلی سے چار سو میں تبدیلی آسکتی ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز