پبلشر نوشتہ دیوار اشرف میمن کا بیان
جنوری 2, 2017
یوفون کی ٹیون اور سوشل میڈیا میں تبلیغی جماعت کا مولانا طارق جمیل کہتا ہے کہ ’’جس زمین پہ سجدہ نہ ادا ہو، اس سے بھی بڑا کوئی جرم ہے؟۔ زنا کرنے کو گناہ سمجھتے ہیں، نماز کا چھوڑ دینا زنا سے بڑا جرم ہے، رشوت کھانے کوگناہ سمجھتے ہیں، نماز کا چھوڑ دینا رشوت کھانے سے بڑا جرم ہے ، قتل کرنا بڑا گناہ سمجھتے ہیں ، نمازکا چھوڑ دینا قتل سے بڑا جرم ہے۔سجدے ہی کا تو انکار کیا تھا شیطان نے۔ شیطان نے کوئی زنا کیا تھا؟، کوئی قتل کیا تھا؟ ، کوئی شراب پی تھی، کوئی جوا کھیلا تھا؟، کیاکیا تھا؟ کوئی شرک کیا تھا؟ شیطان ایک سجدے سے …‘‘ مولانا طارق جمیل کو سوشل ، الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا اور تبلیغی جماعت کے ذریعے گھر گھر، مسجد مسجد، گلی گلی اجتماعی انفرادی طور سے پھیلانے کی خدمت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اس خطاب سے عوام کوپیغام کیا مل رہا ہے؟۔ زنا، قتل، ڈکیتی، جبری زنا، ظلم و ستم، حقوق العباد کی پامالی ، دہشت گردی، شرک اور انواع و اقسام کے تمام گناہ ، جرائم کی حیثیت نہیں، بس تبلیغی جماعت کی تحریکِ نماز میں شامل ہو جاؤ، پھر رشوت مزے لے لے کھاؤ، انڈین فلموں میں کام کرکے زنا کرو، شراب اڑاؤ، دہشت گرد بن کر قتل وغارت کا بازار گرم کرو، آستانوں میں شرک کرو، صحابہ کرامؓ کو گالیاں دو، انواع واقسام کے عقائد مسئلہ نہیں۔ انواع واقسام کے ظلم وستم کوئی بات نہیں۔ظلم وستم، رشوت ستانی، عوام کا مال ہڑپ کرکے کھانے والوں،سودی معاملات کرنے والوں،یتیموں اور بیواؤں کا پیسہ کھانے والوں،کرسی عدالت پر ناانصافی کرنے والوں،بیوروکریسی نظام کو گندہ کرنے والوں،عوام کی زندگی اجیرن کی جائے،جعلی ادویات تیار اور فروخت ہو، ڈاکٹر اور وکیل بن کر عوام سے دھوکہ کیا جائے،پولیو کی ٹیموں پرحملہ کرکے غریبوں کو قتل کیا جائے، منشیات کے اڈے چلائے جائیں، ظلم وستم کا بازار گرم کرکے اغواء برائے تاوان کے جرائم کئے جائیں،بھڑواگیری و عصمت فروشی کے اڈے چلائے جائیں۔بدمعاشی، بدکرداری سے معاشرے کا شریف طبقہ ستایا جائے، طارق جمیل کی مقبولیت کا راز لیاری گینگ وار کے سر غنہ سے لیکر دنیا بھر میں حقوق انسانی کو پامال کرنیوالوں کو سند جواز، جنت کی خوشخبری اور جھوٹی عزت وتسلی دینے میں ہے ۔بیوقوف یہ نہیں سمجھتاکہ شیطان آدم ؑ کی عظمت کو سجدہ نہ کرنے پرراندۂ درگاہ ہوا، تو حقوق انسانی کی پامالی اور انسانیت روندڈالنے سے بڑا ابلیس کا نظام اور کیا ہوسکتاہے؟۔ مولانا طارق جمیل کھل کر ابلیسی نظام کو چھوٹ دے رہاہے کہ برائیاں مسئلہ نہیں، بس نماز پڑھ لو، پھر جو مرضی ہو کرتے رہو۔ مولانا طارق جمیل کی سوشل میڈیا پر اہل تشیع کیساتھ بھی تصویر ہے، جس میں شیعہ عالم کو تبلیغی اجتماع میں شرکت کی دعوت دی ہے اور جب ریاستی ادارے نے اپنے حدود میں پابندی لگائی تو بری امام ؒ کے مزار پر حاضری دے دی۔ دہشت گردوں کی بھی مذمت کرنے سے انکار کیاتھا۔ مولانا طارق جمیل مشرق ومغرب کو یہ پیغام دیتاہے کہ تبلیغی جماعت کا پیغام صلح کل ہے۔ جرم ایک ہی تھا جو شیطان نے کیا تھا، باقی سب چھوٹی باتیں ہیں ان سے فرق نہیں پڑتا۔ شرک، قتل، رشوت، زنا، زنابالجبر، جوا، شراب یہ معمولی باتیں ہیں کرتے رہو۔
اسلام کا چہرہ ایسا مسخ کیا جارہاہے جیسے سابقہ امتوں کے علماء ومشائخ نے مسخ کیاتھا۔ ایک عام آدمی اس بات کو سمجھتاہے کہ نماز کا تعلق اللہ کے حقوق سے ہے، رشوت اور قتل کا تعلق حقوق العباد سے ہے، اللہ کے حقوق سے بڑا سنگین معاملہ حقوق العباد کاہے۔ جس کو اللہ معاف نہیں کریگا۔ زمین میں خلافت کا تعلق عدل ونصاف کے قیام سے ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ اعدلوا ھو اقرب للتقویٰ ’’ عدل قائم کرو، یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے‘‘۔ تبلیغی جماعت میں ایک شخص سال، ڈیڑھ سال کیلئے جماعت میں نکل جاتاہے، اسکے پیچھے اس کی بیگم بدکاری کی مرتکب ہوجاتی ہے، شوہر کا حقوق زوجیت ادا نہ کرنا بڑا ظلم ہے اور یہ بڑی زیادتی ہے کہ شوہر سال ، ڈیڑھ سال کی جماعت میں نکلے اور اس کی بیگم ناجائز تعلق سے اپنی خواہش پوری کرے، معاشرے کو خراب کرے لیکن مولاناطارق جمیل کی تقریر اس کیلئے اہمیت کی حامل ہے کہ زنا بڑا جرم نہیں جس زمین پہ سجدہ ادا نہ ہو،یہی بڑا جرم ہے۔ دہشت گردوں نے لوگوں کی زبردستی سے عزتیں لوٹ لی ہیں، ظلم سہنے اور ظلم کرنے والوں کو تلقین جاری ہے کہ ظلم کرو،اور ظلم کا نشانہ بنو، عزتیں لوٹو اور عزتیں لٹواوو، یہ بڑا جرم نہیں، بس تبلیغ میں نکلو اور جس زمین پہ سجدہ نہ ہو وہاں سجدہ کرو، تحریک سے جڑنا جرائم کی تلافی ہے اور تبلیغ سے جڑنے کے بعد کوئی ظلم ، کوئی زیادتی، کوئی بدکاری، کوئی عقیدہ نقصان دہ نہیں۔تبلیغی جماعت کے ہاں ایک مشہورکتاب ’’ موت کا منظر‘‘ ہے، جس میں’’زنابالجبر‘‘ کے عنوان سے سزا کا ذکرہے۔ وائل ابن حجرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک عورت آئی جس کے ساتھ ایک شخص نے زبردستی سے زنا کیا تھا، رسول اللہﷺ نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا۔مولانا طارق جمیل خود بتائیں کہ اگر اس کے پاس ضمیر، غیرت اور عزت نام کی کوئی چیز ہو اور کوئی اس کی بیگم، بیٹی، ماں اور بہن کیساتھ زبردستی سے زیادتی کرے تو کسی کا نماز چھوڑدینے سے بڑا جرم کیا یہ نہیں ہوگا؟۔ ذکری فرقے نے ذکر پر زور دیا اور نماز چھوڑ دی لیکن دوسرے مظالم کو روا رکھنے کی تلقین تو نہ کی، مولانا طارق جمیل سجدے کی بنیاد پر دوسرے جرائم کو بے اہمیت سمجھنے کی دعوت دیتا ہے، جرائم پیشہ عناصر کو یہ تقریر بڑی عمدہ لگ رہی ہے، کیونکہ جرائم پیشہ عناصر معاشرے کے تمام معاملات کے کرتا دھرتا ہوتے ہیں۔ پوری دنیا میں سود ی نظام خرابیوں کی جڑہے اور سود کو بھی جواز بخشا جاتاہے ۔زنا، قتل، شراب، جوا، رشوت اور دیگرجرائم کی کیا حیثیت ہے؟۔
حضرت حاجی عثمانؒ نے مولانا الیاسؒ کے جانشین حضرت جی مولانا یوسفؒ کیساتھ تبلیغی جماعت میں بڑا وقت لگایا تھا، وہ تبلیغی جماعت میں کہتے تھے کہ ’’ نماز فحاشی ومنکرات سے روکتی ہے۔ تم جماعت میں موسیٰ بنتے ہو، معاشرے میں پھر فرعون بن جاتے ہو،ظلم، رشوت،زیادتی، منکرات سے نہ رُک جاؤ، تو تمہاری نمازیں قبول نہیں وغیرہ‘‘۔ پہلے لوگ تبلیغی جماعت کی کارکردگی سے پرہیزگار ، منکرات سے بچنے والے اور اچھے شہری بنتے تھے اب جرائم پیشہ طبقہ روپ بدلنے کیلئے جماعت کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ حضرت آدم ؑ کو زمین کی خلافت کیلئے پیدا کیا گیا، عبادت کیلئے فرشتے بھی کم نہ تھے۔ شیطان کی ساری عبادت اسلئے رائیگاں گئی کہ خلیفہ نہیں مانا۔ رسول اللہ ﷺ کو مکہ سے مدینہ ہجرت کا حکم اقتدارکیلئے دیاگیا، پاکستان کی تشکیل اسلامی نظامِ کیلئے ہوئی۔ مولانا طارق جمیل سے ہمارے ساتھیوں اجمل ملک وغیرہ نے حدیث کا ذکر کیا کہ ’’اسلام اور اقتدار دو جڑواں بھائی ہیں ایکدوسرے کے بغیر درست نہیں ہوسکتا‘‘ توصاف کہا کہ ’’میں اس حدیث کو نہیں مانتا‘‘۔اللہ نے فرمایا: ادخلوافی السلم کافۃ۔اسلام میں پورے داخل ہونے کا حکم ہے اور اقتدارِ اعلیٰ اور حکومت سے متعلق اسلام کے احکام کو تسلیم کئے بغیر مولانا طارق جمیل کی اگلی منزل انڈین فلموں میں اداکاری کرنے کی لگتی ہے۔قرآن وسنت کے علاوہ مولاناطارق جمیل آئین پاکستان کے بھی باغی ہیں، جب دارالعلوم کراچی کورنگی کے مفتی تقی عثمانی وغیرہ حاجی عثمانؒ کے خلفاء کیساتھ ’’ا لائنس موٹرز‘‘ کے کاروبار میں شامل تھے تو تبلیغی جماعت کے اکابر ین کی باتوں پر فتوے لگادئیے، اہل تشیع پر مفتی عثمانی نے کبھی فتویٰ نہیں لگایا۔عوام کا دباؤ پڑجائے تو مولاناطارق جمیل اپنے بیان پر معافی مانگ لے گا، نہیں توبنی اسرائیل کی گائے سے گاؤ ماتا کی پوجا تک بات پہنچ جائے گی۔مفتی تقی عثمانی کا ایک بیان بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے کہ ’’میں نعمان مسجد لسبیلہ کراچی میں قرآن کا درس دینا چاہ رہا تھا، تبلیغی جماعت نے کہا کہ جمعہ کو ہمارا گشت ہوتاہے، درسِ قرآن نہ دیں،جب میں نے کہا کہ تم گشت مغرب کے بعد کرتے ہو اور بیان عشاء کے بعد تو میں عصر کی نماز کے بعد درسِ قرآن دوں گا، تبلیغی کے منہ سے فوراً نکلا کہ تم دین کی راہ میں رکاؤٹ بنتے ہو۔تبلیغی جماعت کی یہ ذہنیت کہ ان کی اصلاح کروتوبھی یہ اس کو دین کی مخالفت سمجھتے ہیں،دنیا میں آگ لگادے گی‘‘۔سوشل میڈیا پر بیان دیکھ لیں ۔ اشرف میمن
لوگوں کی راۓ