پوسٹ تلاش کریں

مفتی شفیع کی غلط تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی غلط تقریر کا صحیح جواب

مفتی شفیع کی غلط تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی غلط تقریر کا صحیح جواب اخبار: نوشتہ دیوار

مفتی شفیع کی غلط تفسیر اور مولانا طارق جمیل کی غلط تقریر کا صحیح جواب

جب تک دہشت گردوں کے فکری دماغ کو درست نہیں کیا جائے تو دنیا کی کوئی قوت اس کا خاتمہ نہیں کرسکتی ہے اور اس کا خمیازہ مسلمان بھگتے گا

جاویداحمد غامدی نے مدارس سے زکوٰة کی مدد چھین لینے کیلئے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ نماز اور زکوٰة کے مسئلے پر اسلامی حکومت مداخلت کرسکتی ہے

مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع نے اپنی سادگی اور جہالت کی وجہ سے اور مولانا طارق جمیل نے اپنی غلط تعلیم وتربیت کی وجہ سے یہ زہر گھول دیا!

ہم بڑے آدمی کی غلطی پکڑناگستاخی سمجھتے ہیں، جس کی سزا قوم بھگتتی ہے۔ رسول اللہ ۖ نے سمجھا کہ ” ماں کہہ دیاتو بیگم اماں کی طرح حرام ہوجاتی ہے”۔ خاتون نے مسئلہ پوچھا تو رسول اللہ ۖ کی رائے ماحول کی تھی ۔آپۖ اپنی رائے پر قائم تھے ،عورت نے فطرت سے مذہبی جہالت کیخلاف جنگ لڑی، جس نے پورا ماحول آلودہ کیاتھا۔ اللہ قیامت تک رسول اللہ ۖ کے اسوۂ حسنہ کوامر کرنا چاہتا تھا تاکہ عقیدت مند نہیں دشمنوں کیلئے بھی قابلِ قبول ہو۔ کوئی بات دل ودماغ میں آجائے اور اپنی رائے پر اصرار کیا جائے لیکن حق معلوم ہونے پر انا پرستی کی جگہ حق پرستی کی بنیاد پڑجائے۔ سورۂ مجادلہ میں ذاتی جذبے اور خشوع وخضوع کا مسئلہ نہ تھا بلکہ ایک طرف عورت کے استحصال کا معاملہ تھا اور دوسری طرف عورت کا اپنے حق کیلئے فطرت کے مطابق آواز اٹھانے کا مسئلہ تھا۔ اللہ نے عورت کی تائید میں سورۂ مجادلہ نازل کرکے یہ سبق دیا کہ عورت کااستحصال کرنا قیامت تک معتبر سے معتبر شخصیت کیلئے جائز نہیں۔ عورت اپنی آواز اٹھاسکتی ہے۔ حضرت عمر نے حق مہر کم مقرر کرنے کا قانون بنادیا تو عورت نے کہا کہ تم کون ہوتے ہو، ہمارا حق مہر کم مقرر کرنے والے؟۔ حضرت عمر نے اپنا قانون واپس لیا اور فرمایا کہ عمر نے خطاء کی عورت ٹھیک بات پر پہنچی ہے۔
سورۂ توبہ کی آیت کا جاویداحمد غامدی اور مفتی اعظم پاکستان نے بالکل غلط مفہوم نکالا ہے۔ اللہ نے سورہ ٔ توبہ میں مشرکین سے لڑنے کی میعاد ختم ہونے پر لڑنے کی اجازت دی اور توبہ کرنے ، نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے پر ان کا راستہ چھوڑ دینے کی بات فرمائی تو اس سے الٹے سیدھے مسائل نکالنا غلط ہے۔جاوید غامدی کو نماز سے زیادہ زکوٰة کی پڑی ہے تاکہ مدارس کو کنٹرول کرنے میں حکومت کو مدد ملے۔ زکوٰة کا نظام ریاست سنبھالے گی تو مدارس کا آزادانہ نظام بھی سرکار کی دسترس میں مکمل طور پر منتقل ہوجائیگا۔جاوید غامدی کی چاہت یہی ہے کہ مدارس کا پرائیوٹ نظام ختم ہوگا تو سرکاری اسلام میدان میں غالب ہو گا۔ ڈاکٹر اسرار عالم نہیں تھا مولانا فضل الرحمن اور طالبان کے فتوے کو معتبر سمجھ لیا۔
مفتی اعظم مفتی محمد شفیع کا تجربہ قرآن و حدیث نہیں بلکہ فتوے کا تھا۔ جب جنگ میں دشمن نے کلمہ پڑھا اور صحابی نے یہ سوچ کر کہ ڈر سے پڑھا ہے ، اس کو شہید کیا تو نبی کریم ۖ نے سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا کہ ” کیا آپ نے اس کا دل پھاڑ کر دیکھا تھا؟”۔ میدان جنگ میں نماز اور زکوٰة کی ادائیگی مسلمان نہیں کرسکتا ہے تو دشمن کیسے کریگا؟اورزکوٰة کے مال پر سال گزرنے کی بات ہے۔ قرآن کی کئی آیات سے شرعی احکام اخذ کرنا مقصود نہیں ۔ بدری قیدیوں پر فدیہ لیا گیا تو اللہ نے فرمایا کہ ” نبی کیلئے مناسب نہ تھا کہ آپکے پاس قیدی ہوں یہاں تک کہ ان کا خوب خون بہاتے۔ تم دنیا چاہتے ہو اور اللہ آخرت چاہتا ہے۔ اگر اللہ پہلے سے لکھ نہ چکا ہوتا تو تمہیں دردناک عذاب کا مزہ چکھا دیتا”۔ اس سے یہ اخذ کرنا دہشتگردوں کی غلط فہمی ہے کہ دشمن قیدیوں کو قطار میں کھڑا کرکے ان کا خون بہانے سے اللہ خوش ہوتا ہے۔ اللہ نے دوسری جگہ قرآن میں ارشاد فرمایا کہ ” تمہاری مرضی ہے کہ قیدیوں کو احسان کرکے چھوڑ دو یا فدیہ لیکر چھوڑ دو”۔ اس سے یہ اخذ کرنا درست ہے کہ قیدی کا قتل اور زیادہ عرصہ تک قید رکھنا درست نہیں۔ احسان یا فدیہ سے چھوڑناہوگا۔ آج مہذب دنیا میں اسلام کے یہ دائمی قوانین سب کیلئے اتباع کے قابل ہیں۔ علامہ غلام رسول سعیدی نے مفتی شفیع کی تفسیر پر اعتراض کیا کہ حنفی مسلک کے مطابق نہیں، بے نمازی کو قتل کرنے کیلئے دوسرے مسالک والے حضرت ابوبکر کے اقدام سے دلیل پکڑتے ہیں۔ سورۂ توبہ کی آیت میں قید کے حکم سے مطللقاًقتل کرنے کی نفی ہوجاتی ہے اور اگلی آیت میں ہے کہ ”مشرک پناہ لینے آئے تو اس کو پناہ دو، یہاں تک کہ وہ اللہ کے کلام کو سن لے۔ پھر اس کو وہاں تک پہنچادو ، جہاں اس کیلئے امن کی جگہ ہے اسلئے کہ یہ ایسی قوم ہے جو علم نہیں رکھتے ”۔ سورۂ توبہ کے غلط نتائج نکالنے والے یہ نہیں سوچتے کہ اگر قتل کا حکم ہوتا تو ہندوستان پر کوئی ہندو زندہ نہ رہتا اور جب تیرے آباء واجداد قتل کئے جاتے توسومناتی غامدی اور عثمانی زندہ بچ کر ہمیں گمراہ نہ کرتے! ۔دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تفسیراورتعبیر کی غلطی دور کرنا ضروری ہے۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوانات کے تحت دیکھیں۔
”روسی صدر پیوٹن نے امریکہ کو شیطان قرار دیا تو عالم اسلام کو اب کھڑا ہونا چاہیے؟”
”زکوٰة فرض امر بالمعروف ہے۔ سُود خود غرضی کا قرض حرام اور نہی عن المنکر ہے ”
”مفتی شفیع کی تفسیر معارف القرآن میں نماز و زکوٰة پر قتل اور مولانا طارق جمیل کی تقریر نماز کا چھوڑ دینا قتل سے بڑا جرم کیا یہی عقیدہ دہشتگردی کا باعث بنا تھا؟۔”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز