معاشرت کا نظام مسلمان درست کریں تواللہ پوری دنیا کے معاش کا نظام درست کردے گا
جون 13, 2023
معاشرت کا نظام مسلمان درست کریں تواللہ پوری دنیا کے معاش کا نظام درست کردے گا
پاکستان کو ایران سستا گیس اور تیل دینے کیلئے تیار ہے، ایران سے زرداری اور مولانا فضل الرحمن نے گیس پائپ لائن کا معاہدہ کیا تو یہ لکھ دیا کہ اگر پاکستان نے10سال تک معاہدے پر عمل نہ کیا تو18ارب ڈالر جرمانہ دے گا۔
سی پیک کے مغربی روٹ کازرداری اورمولانا فضل الرحمن نے چین سے مل کر نقشہ ڈالا ۔ پھر نوازشریف اور مولانا فضل لرحمن نے مغربی روٹ بدل دیا۔ اگر وہی روٹ رہتا تو اب سپلائی ہورہی ہوتی۔ عمران خان کے دور میں پراجیکٹ بند ہوا لیکن سابقہ حکومتوں کا بھی غلط کردارنظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اب جنرل عاصم منیر کی وجہ سے چین کا سی پیک بحال ہوگیا ہے اور امریکہ نے اگر اجازت نہیں دی تو بھی مجبوری میں ایران کیساتھ تیل وگیس کی سپلائی کا معاملہ پورا کرنا پڑے گا اسلئے کہ18ارب ڈالر جرمانہ ادا نہیں ہوسکتا۔ اس میں کسی کا کمال نہیں ہوگا بلکہ جس طرح مجبوری میں انسان پوٹی پیشاب کرتا ہے اور اپنی تکلیف سے نجأت پاتا ہے اس طرح پاکستان بھی نجأت پائے گا۔انشاء اللہ
پاکستان کا اصل مسئلہ قرآن وسنت اور اسلام کی طرف رجوع ہے۔ پاکستان میں اگر چہ سنی عوام اور مدارس کی اکثریت ہے اور شیعہ بہت کم ہیں لیکن قرآن و سنت کے حوالے سے جو کتابیں پڑھائی جاتی ہیں ان میں سنیوں کا موقف بہت کمزور ہے۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا : لاتتخذوا الیہود والنصٰریٰ اولیاء ”اور یہود ونصاریٰ کو اپنے اولیاء (بااختیارسرپرست) مت بناؤ”۔ قرآن کے ترجمہ میں معنوی تحریف کی جاتی ہے کہ ” یہود ونصاریٰ کو اپنا دوست مت بناؤ”۔ حالانکہ جب یہودونصاریٰ خواتین سے شادی کی اجازت ہے تو بیوی سے بڑھ کر دوست کون ہوسکتا ہے؟۔نبی ۖ نے فرمایا :ایما المرأة نکحت بغیر اذن ولیھا فنکاحھا باطل باطل باطل ” جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اسکا نکاح باطل ہے ، باطل ہے ، باطل ہے”۔ کیا ولی سے مراد یہاں دوست ہے کہ جس عورت نے اپنے بوائے فرینڈکی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اسکا نکاح باطل ہے ؟”۔ یہود ونصاری کو اس طرح کا ولی بنانے سے منع کیا گیا ہے۔ہم نے امریکہ کو اپنا اس قسم کا ولی بنایا ہوا ہے کہ مہنگائی سے عوام مررہی ہے ، ملک دیوالیہ ہورہاہے اور سود پر سود لینے سے سب کا بیڑہ غرق ہورہاہے اور ہمیں امریکہ اجازت نہیں دے رہاہے کہ ایران سے سستا تیل اور گیس خرید سکیں۔ سب اُلو کے پٹھے ہیں اور عمران خان پہلے نمبر پر ہے۔ اگر یہ امریکہ کا غلام نہ ہوتا توIMFسے قرضہ لینے کے بجائے سولی پر چڑھ جاتا اور ایران سے تیل وگیس لے لیتا مگر اس کا باپ بھی امریکہ کا غلام تھا اور اس سے امید رکھنے والے بہت اچھے مگر سادہ طبیعت کے لوگ لگتے ہیں۔
نبیۖ نے فرمایا کہ ” جس کا میں مولا ہوں ،علی اس کا مولا ہے”۔ علماء کہتے ہیں کہ اس سے دوستی مراد ہے۔ جب ان لوگوں کو مولانا کہا جاتا ہے تو اس سے دوست مراد ہوتا ہے؟۔ اپنے معتقدین نے تو اس کو رب کا درجہ دیا ہوتا ہے؟۔
جب نبی ۖ نے فرمایا کہ ” قلم اور کاغذ لاؤ ، میں ایسی وصیت لکھ دیتا ہوں کہ میرے بعد تم گمراہ نہیں ہوگے” ۔تو حضرت عمر نے کہا کہ” ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے”۔ حضرت عمر نے آخری وقت میں کہا تھا کہ کاش ہم نبیۖ سے بعد میں آنے والے خلفاء کے نام پوچھ لیتے۔ اپنے بعد حضرت عمرنے جس شوریٰ کے افراد کو مقرر کیا تھا تو ان میں ایک بھی انصاری صحابی نہ تھا۔ جنہیں کہا گیا تھا کہ ہم امیر بنیں گے اور تم مشیراور وزیر بن جاؤ۔ ان سے یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ بے سروسامانی میں جن انصار ومہاجرین نے مدینہ کی بھرپور حفاظت کی تھی، پھر وہ وقت آیا کہ دنیا بھر کو فتح کرنے والے مسلمان اتنے کمزور ہوگئے کہ حضرت عثمان کا40دن تک محاصرہ کیا گیا اور شہید کیا گیا۔ یہی وہ حضرت عثمان تھے جن کی شہادت کی جھوٹی افواہ پر بیعت رضوان لی گئی تھی اور نبی ۖ اور صحابہ احرام کے لباس میں عمرہ کرنے گئے ،جنگ کا وہم وگمان بھی نہ تھا۔ پھر صلح حدیبیہ کا معاہدہ ہوا۔ اگر یزید تک بات پہنچنے سے پہلے حضرت علی کی ولایت قبول کرلی جاتی تو اسلام کی بلڈنگ اتنے کم عرصہ میں اس حدتک نہ پہنچتی کہ حضرت عثمان مسندخلافت پر شہید اور حضرت علی کو مدینہ چھوڑ کر کوفہ کو دارالخلافہ بنانا پڑا تھا۔
اگر یہی سنیت اور حنفیت ہے کہ نبیۖ کی حدیث قرطاس کی وصیت کو غلط رنگ میں پیش کیا جائے اور حضرت ابوبکر و حضرت عمر کے اپنے بعد والوں کیلئے نامزدگی اور شوریٰ کو درست مانا جائے تو اس پر کسی کا دل کبھی بھی مطمئن نہیں ہوگا اور پھر یہ ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح درست نہیں ہے ۔نبی ۖ کی حدیث کو رد کردیا جائے اور علماء کے اس فتوے کو مان لیا جائے کہ عجم نسل کی کوئی اوقات نہیں ہے ، عرب نسل کی بیٹی اگر ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے گی تو اس کا نکاح منعقد نہ ہوگا۔ اور جس قرآن کیلئے حدیث کو نہیں مانا جاتا ہو ، اپنے اچھوت ذہنیت کے فتوے کیلئے اس قرآن کو مسترد کردیا جائے اور یہی سنی اور حنفی مذہب کہلائے تو میں اس مذہب پر ہزاروں لعنت بھیجتاہوں۔ پھر اس سے بڑھ کر یہ بھی کہ عجم نسل کی لڑکی کو اغواء کرکے زبردستی سے ڈرادھمکاکر نکاح کیا جائے تو یہ شرعی نکاح منعقد ہوگیا اور اب لڑکی یا اس کے رشتہ دار خلاصی چاہتے ہوں تو اس کا واحد راستہ یہی ہے کہ اغواء کار سے طلاق لی جائے؟۔
آزادی کے بعد انگریز کے خلاف لڑنے والے قومی ہیروز خان عبدالغفار خان ، سیدعطاء اللہ شاہ بخاریاور قربانی دینے والے مقامی لوگ عتاب کا شکار تھے اور انگریز سے سر، خان، شمس العلماء ، جائیداد حاصل کرنے والے درگاہوں کے پیر اور انگریز کے ملازم ملک کے مالک بن گئے۔ جس مرزاغلام احمد قادیانی دجال نے نبوت، مسیح ومہدی کا دعویٰ کرکے انگریز کے خلاف جہاد کو منسوخ قرار دیا تھا ،اس کا نمائندہ سرظفراللہ خان یہاں کا وزیرخارجہ بن گیا۔ جس نے جہاد کو منسوخ قرار دیا تھا اس کی ذریت نے فوج اور سول بیورو کریسی میں پرویزیوں نے خاصی طاقت حاصل کرلی۔ یہ درپردہ مسلمانوں کے دشمن ہیں جس کی وجہ سے پنجاب کی بدنامی ہوئی۔ ان کے ہاتھ میں میڈیا، فوج اور عدلیہ کے جج کھیلنے لگے۔ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے پھندے پر چڑھادیا۔ علماء حق کا ناحق خون کیا اور فرقہ واریت کی دکانیں کھول کر مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر خون خرابہ کردیا۔
مولانا سید عبدالمجید ندیم کا بیٹا شہید کیا گیا تو ہم ملتان تعزیت کرنے گئے۔ ندیم صاحب نے کہا کہ پہلے دوسرے فرقوں کے مشائخ استعمال ہوتے تھے اور اب سب سے زیادہ دیوبندی علماء ومفتیان استعمال ہوتے ہیں۔ نظریاتی طبقہ بالکل ختم ہوکر رہ گیا۔ دین و دلیل کو ماننے والے اکابر مٹی میں چل دئیے اور سازشی عناصر نے مدارس، مذہبی جماعتوں اور خانقاہوں پر قبضہ کرلیاہے لیکن اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔علامہ سیدمحمد یوسف بنوریکیلئے بڑی اہم شخصیت علامہ سیدانور شاہ کشمیری کی تھی۔ علامہ انور شاہ کشمیری نے فرمایا کہ میں نے ساری زندگی فقہ کی درس وتدریس میں ضائع کردی۔ علامہ انورشاہ کشمیری کیلئے شیخ الہند مولانا محمود الحسن کی شخصیت آئیڈیل تھی۔ شیخ الہند نے مالٹا کی جیل میں نتیجہ نکالا تھا کہ درسِ نظامی میں قرآن سے دوری اور فرقہ واریت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور اسی تعلیم وتربیت کے نتیجے میں امت مسلمہ زوال کا شکار ہے۔
مولانا یوسف لدھیانوی شہید کی کتاب ” عصر حاضر حدیث نبویۖ کے آئینہ میں” مارکیٹ سے غائب کردی گئی ہے۔ جس میں علماء ، مفتیان ، مذہبی طبقات، حکمرانوں، عوام الناس اور سبھی کا ایک زبردست آئینہ پیش کیا گیاہے۔ سازشی عناصر اپنے اپنے چہرے کا عکس اس آئینہ میں دیکھ کرگھبرا اٹھے ہیں اور اس کو مارکیٹ سے غائب کرنے اور شائع نہ کرنے دینے میں اپنی عافیت سمجھ بیٹھے۔
نکاح وطلاق کے معاشرتی نظام کو اسلام کے مطابق پیش کیا جائے تو لعنتوں کا خاتمہ ہوگا۔ عورت کو حقوق مل جائیں گے تو مردوں کا بھی بھلا ہوگا۔ مدارس و مساجد میں اسلام کی درست تعلیمات پیش کی جائیں تو علماء کی حیثیت انبیاء کے وارثوں اور اولیاء اللہ کی بن جائے گی۔اقتدار اور اسلام ایک دوسرے سے پھر زبردست مربوط ہوں گے۔ حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان کی قدرو منزلت سے انکار نہیں مگرباب العلم اور بہترین قاضی کو مشاورت اور اقتدار سے دور رکھا گیا تو صحابہ کرام کی موجودگی میں یزید نے تخت خلافت کا مسند سنبھال لیا اور بنوامیہ اور بنوعباس کے دور اقتدار میں علماء حق سے کیا سلوک روا رکھا؟۔ امام ابوحنیفہ ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل بادشاہوں کے تشدد کی وجہ سے مقبولِ عام بن گئے۔ ان سب کا یہ اتفاق تھا کہ زمین کو مزارعت پر دیناسود ہے۔ پھر کس طرح احادیث کی کتب میں یہ روایات آگئی تھیں کہ آل ابوبکر، آل عمر اور آل علی مزارعت پر زمین دیتے تھے۔ جب رسول اللہ ۖ سے مرفوع احادیث میں منقول ہے کہ سود کی آیات نازل ہونے کے بعد رسول اللہ ۖ نے مزارعت کو سود قرار دیکر اس پر پابندی لگادی تھی اور اس کی وجہ سے مدینہ کے کاشت کار اور بازار ایک ترقی یافتہ شہر کا منظر پیش کررہے تھے۔ ایک صحابی نے نبی ۖ سے عرض کیا کہ ایک لڑکی سے باقی سب کچھ کرلیا ، صرف دخول نہیں کیا تو نبی ۖ نے فرمایا کہ چھوٹے گناہ نماز سے معاف ہوتے ہیں۔ ایک صحابی نے دخول کا بھی اعتراف کیا تو نبی ۖ نے نماز کا وقت ہونے کی وجہ سے پہلے نماز پڑھ لی اور پھر فرمایا کہ نماز کی وجہ سے تیری توبہ قبول ہوئی۔ جب ایک شخص سزا کیلئے خود حاضر ہو تو یہ بھی توبہ ہے کہ آئندہ غلطی نہ کرے گا۔ حضرت عمر نے کہا کہ اس نے اعتراف جرم کیا۔ نبیۖ نے فرمایا کہ رہنے دیں،اس نے توبہ کی۔
حضرت عمر کے دور میں جب مغیرہ بن شعبہ کے خلاف چار گواہ پیش ہوئے تو حضرت عمر نے ان گواہوں کو ٹالنے کی پوری کوشش کرلی اور آخری گواہ کو ٹیکنیکل بنیاد پر رد کیا اور پھرپہلے تینوں کو حد قذف80،80کوڑے بھی لگادئیے۔ چونکہ حدود کا جاری کرنا معمول کا حصہ نہ تھا اورپہلے تورات کے مطابق شادی شدہ زانی کو سنگسار کرنے اور سال کیلئے جلاوطن کرنے کا حکم تھا ۔ جو قرآن کی سورۂ نور میں100،100کوڑے لگانے سے واضح ہوگیا تھا کہ تورات کا حکم تحریف شدہ ہے۔ اگر حضرت عمر کے دل میں سنگساری کا حکم نہ بیٹھا ہوتا تومغیرہ بن شعبہ پر100کوڑے کی حد جاری کرتے، گواہوں کو80،80کوڑے نہ لگواتے۔
صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت عمر نے کہا ” اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ کہیں گے کہ عمر نے قرآن میں اضافہ کردیا ہے تو میں اس کو قرآن میں لکھ دیتا”۔ لیکن حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ شادی شدہ کیلئے رجم اور بڑے کو دودھ پلانے کی دس آیات نبی ۖ کے وصال تک موجود تھیں اور پھر بکری کے کھا جانے سے ضائع ہوگئیں۔( ابن ماجہ شریف) دونوں روایات میں بہت بڑا تضاد ہے۔
نبی ۖ نے ازواج کو اپنے بعد حج سے منع کیا ۔ حضرت عائشہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا کہ فتنہ یہاں ہے۔ (بخاری)۔ حضرت عائشہ سے فرمایا کہ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا کہ حوائب کے کتے آپ پر بھونکیں۔ فرمایا: وہ لشکر فلاح نہیں پاسکتا جس کی قیادت عورت کررہی ہو۔ (بخاری) ان احادیث صحیحہ کے علاوہ حضرت علی کے حق میں بھی واضح احادیث تھیں لیکن معاملہ اتنا گھمبیر تھا کہ ساری احادیث کو ایک طرف رکھ کر حضرت عائشہ نے علی سے جنگ شروع کردی اور یہ سمجھ لیا کہ شہادت عثمان کی افواہ پربیعت الرضوان کا معاملہ ابھی برقرار ہے۔ قرآن کی بنیاد پر احادیث صحیحہ کو مسترد کیا گیا لیکن جب شکست کھالی تو حضرت عائشہ نے اپنی غلطی کا برملا اظہار فرمایا۔ امام خمینی ایک شیعہ عالم دین تھا اور اس نے سنی و شیعہ کو اکٹھاکرکے شاہ ایران کی بادشاہت کو زیروزبر کردیا لیکن اپنی اولاد کیلئے موروثی عہدے نہیں چھوڑے۔ مولانا سیداابولاعلیٰ مودودی سید تھے تو جماعت میں بیٹے یا بیٹی کو وارث نہیں بنایا۔ مولاناسید محمد یوسف بنوری نے اپنا پہلاجانشین پختون، دوسرا مہاجربنالیا اسلئے کہ سید تھے۔ مولانا الیاس میواتی تھے، ان کے بیٹے کا تبلیغی جماعت سے کوئی تعلق نہ تھا مگر اس کے باوجود اس کے خلیفہ اور دیرینہ جماعتی ساتھی مولانا احتشام الحسن جانشین نہیں بن سکے۔ آج مولانا الیاس کے پڑپوتے اور تبلیغی جماعت کی شوریٰ آپس میں تقسیم ہیں۔
ہمار ے مرشدحاجی محمد عثمان نے جن مریدوں اور علماء کو خلافت دی تھی تو ان کے بارے میں مجھے پہلے بھی احساس تھا کہ سب نااہل ہیں۔جاہل مریدوں کی اعتقادی حالت بھی درست نہیں تھی اسلئے جب خلفاء نے دھوکہ دیا تو میں نے کہا کہ اچھا ہوا کہ یہ جاہل بھاگ گئے ، ان کا اعتقاد درست ہوگیا،جو یہ سمجھتے تھے کہ حاجی عثمان اس وقت بھی ان کو دیکھتے ہیں جب وہ بیوی سے مباشرت کرتے ہیں اور جب قریبی لوگوں نے دھوکہ دیا تو بھلے بھاگ گئے مگر اعتقاد تو درست ہوا۔
حاجی عثمان نے اپنی بیگم، بیٹے، بیٹیوں اور داماد کو خانقاہ کے قریب نہیں آنے دیا۔ ان کو قید کیا گیا تو داماد نے حال نہ بتایا۔ کریم بھائی نے پوچھا کہ حضرت جی کا کیا حال ہے ؟۔ کہا ٹھیک ہے۔ کریم بھائی نے پکڑا کہ یہ سازش ہے۔ پھر سب کو بتانا شروع کردیا۔ حاجی عثمان نے اپنی وفات سے قبل مجھے منع کیا کہ کسی کے ہاتھ کا کچھ نہیں کھانا، خاص طورپر دامادوں کا فرمایا۔ ایک موقع پر دامادمنصور کا کہا کہ ”یہ ظالم اور ڈاکو ہے”۔ حاجی عثمان کی وفات کے بعد عارف بھوجانی کو شک تھا کہ دامادوں نے زہر کھلادیاہے۔ کریم بھائی نے یاسین کے بھائی یونس سے کہا کہ ”ہمیں ان پر شک ہے اور پان بھی کھلاتے ہیں”۔ ہم نے شک کا کھیل ختم کیاتھامگر قلندر ہر چہ گوئید دیدہ گوئید ۔ ظالم اور ڈاکو والی بات درست تھی اسلئے کہ گینگ بنایا جو فتنہ تحقیق پر چلتا ہے ۔ ہم نے قرآن وسنت کی تعلیم مسجد الٰہیہ، مدرسہ محمدیہ ، خانقاہ چشتیہ، خدمت گاہ قادریہ اور یتیم خانہ سیدنا اصغر بن حسین اور پوری دنیا میں اسلام کی بلڈنگ پاکستان سے کھڑی کرنی ہے۔انشاء اللہ۔ جب تک ان کی فرقہ پرستی کی ہوا نہ نکال دیں تو یہ اُلو بادمخالف سے گھبرائیںگے ۔ بارہ امام آئندہ آئیں گے اور شیعہ سنی اول تاآخر سب پر بالکل متفق ہوجائیں گے۔ قادیانی اور پرویزی متفق ہیں کہ حضرت عیسیٰ کا باپ نعوذباللہ یوسف نجار تھالیکن قرآن میںاس کی واضح نفی ہے۔ اسرائیلی یہودی قادیانیوں و پرویزیوں کو اسلئے سپورٹ کریںگے کہ مسلمان وعیسائی اس فتنے کا شکار ہوں گے۔اس دو دھاری تلوارسے مسلمان و عیسائی دونوں کے مذہبی عقیدے کاخاتمہ کیا جارہا ہے۔
نبیۖ کی ازواج اُمت کی امہات ہیںاور نبی ۖ کا مال وخلافت سب کا مشترکہ اثاثہ ہے۔ حضرت عائشہ نے اپنے حجرے میں حضرت حسن کے دفن کی اجازت دی مگر مروان بن حکم نے روک لیا۔ صحابہ ، جوانانِ جنت کے سردار امام حسین کی موجودگی میں یزید کو خلافت دی گئی اور جو ہوگیا سوہوگیا ۔ لیکن اب اپنی خواتین کی عزتوں کو حلالہ سے تار تار ہونے سے بچالیا اور جبری نکاحوں کا تصور ختم کرلیا تو بھی بہت بڑی غنیمت ہے۔ وزیرستان کی کہاوت ہے کہ جو برتن ٹوٹ چکے ہیںوہ میں نے چھوڑ دئیے مگر جو رہ گئے ہیں ان کو تومت توڑیں۔
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ