پوسٹ تلاش کریں

مسلمانوں کی مصیبت یہ ہے کہ تیتر بھی ہیں اور بٹیر بھی!

مسلمانوں کی مصیبت یہ ہے کہ تیتر بھی ہیں اور بٹیر بھی! اخبار: نوشتہ دیوار

مسلمانوں کی مصیبت یہ ہے کہ تیتر بھی ہیں اور بٹیر بھی!

کالاتیتر بہت خوبصورت ہوتا ہے اور اس کی آواز کو ”سبحان تیری قدرت“ کہا جاتا ہے۔ اردو بہت بعد کی ایجاد ہے۔ عربی، انگریزی، پشتو، بلوچی، سرائیکی، پنجابی اور سندھی وغیرہ کسی پرندے کی قدرتی آواز کو اللہ کے ذکر سے تعبیر کیا جائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں اسلئے کہ جانوروں اور پرندوں کے علاوہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ درخت، پہاڑ اور پتھر بھی اللہ کا ذکر اور عبادت کرتے ہیں۔ النجم والشجر یسجدان فبای آلاء ربکما تکذبان ”بیل اور درخت دونوں سجدہ کرتے ہیں تو تم دونوں اللہ کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤگے“۔ نجم تارے اور بیل کو کہتے ہیں۔ درخت کا جوڑی دار بیل ہے، اسلام کے درخت کو مولوی کا آکاس بیل کھاگیا۔
آدھے تیتر اور آدھے بٹیر کی کہاوت مشہور ہے۔ مسلمانوں کی حالت یہ ہوگئی ہے کہ تیتروں کی طرح اپنا ذکر کرتے ہیں لیکن دوسروں کے ہاتھ میں بٹیروں کی طرح اپنی قوم سے بھی لڑتے ہیں۔ ایک طرف مساجد و مدارس، خانقاہوں، امام بارگاہوں اور مذہبی طبقات کی وجہ سے اسلام اور اللہ کا نام لیتے ہیں تو دوسری طرف عالمی قوتوں کے اقتصادی غلام بن گئے ہیں اور ان کے اشاروں پر اپنوں سے لڑنے مرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ افغانستان، عراق، لیبیا، شام اور یمن تباہ ہوگئے اور ہم نیٹو اور ظالموں کے فرنٹ لائن اتحادی تھے اور اب روس نے یوکرین پر حملہ کرنا تھا تو وزیراعظم عمران خان روس پہنچ گئے۔ جب امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے ہڈی پھینکنا چھوڑ دی تو ہماری حالت دھوبی کے کتے کی بن گئی جو گھر کا ہوتا ہے اور نہ گھاٹ کا۔
ہماری سیاست کا محور جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ یہی لوگ اسمبلیوں میں آکر قانون سازی بھی اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے کرتے ہیں۔ عدالت کا نظام انصاف بھی غریب اور کمزور طبقے کے بجائے زیادہ تر امیروں اور طاقتوروں کے تحفظ کیلئے ہی استعمال ہوتا ہے۔ چھوٹے سے بڑے تک تمام اداروں میں قانون کی حکمرانی کی جگہ طاقتور وں کے دسترس میں سب کچھ ہے۔ جس کی وجہ سے انقلاب انقلاب کی آواز ہر جگہ سے اُٹھ رہی ہے۔ معروف قانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنماچوہدری اعتزاز احسن نے بھی انقلاب ہی تمام مسائل کا نہ صرف حل قرار دیا ہے بلکہ اپنا تجزیہ پیش کردیا ہے کہ انقلاب کے دھانے پر کھڑے ہیں۔
جب عورت کے حقوق کا معاملہ سمجھ میں آئے گا تو پھر گھر گھر، گلی کوچوں، قریہ قریہ، شہر شہر اور ملک ملک صدائے انقلاب کو خوش آئند قرار دیا جائے گا۔ عورت غلام تو سماج غلام اور عورت آزاد تو پھر سماج آزاد ہے۔ مفت کی مزارعت اور سودی نظام سے پاک معیشت سے غریب اور محنت کش طبقات کا استحصال ختم ہوجائیگا۔
آؤمری دنیا کے غریبوں کو جگادو
کاخِ امرا کے در ودیوار ہلا دو
جس کھیت سے دہقان کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلادو

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

آج قرآن اورحدیث کی تطبیق سے تمام مکاتبِ فکرکے علماء کرام بفضل تعالیٰ متفق ہوسکتے ہیں!
رسول ۖ کی عظمت کا بڑ اعتراف
جامعہ بنوری ٹاؤن کے بانی کا بہت مثالی تقویٰ