پوسٹ تلاش کریں

ہمارا مذہبی اور ریاستی نظام کوئی تیتر ہے اور نہ بٹیر بلکہ سراسر ہے اس میں ہیر پھیر العیاذ باللہ۔

ہمارا مذہبی اور ریاستی نظام کوئی تیتر ہے اور نہ بٹیر بلکہ سراسر ہے اس میں ہیر پھیر العیاذ باللہ۔ اخبار: نوشتہ دیوار

ہمارا مذہبی اور ریاستی نظام کوئی تیتر ہے اور نہ بٹیر بلکہ سراسر ہے اس میں ہیر پھیر العیاذ باللہ۔

پشاور عظمت قرآن کانفرنس میں اہل تشیع کے علامہ عابد حسین شاکری کی دعوت پر آئے ہوئے دیوبندی ، بریلوی،اہلحدیث،جماعت المسلمین کے نمائندے ایک بار پھر آئیں!

قرآن کی عظمت اور اس کے تحفظ اور احکام پر چند نشستوں میں بات کریں،ہمارے ہاں ہر برائی کو ا.مریکہ اور خفیہ ا.یجنسیوں کی ٹوپی پہنائی جاتی ہے مگر مسئلہ ہمارے اندرہی ہے!

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

مذہب ایسی بلا ہے جس کی وجہ سے قا.دیانی، یہود.ی، عیسائی،ہندو، بدھ مت،دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث، شیعہ، جماعت المسلمین، پرویزی اور اسلام کے مقابلے میں انواع واقسام کے مذاہب، فرقے ،مسالک، مکاتبِ فکر اور مذہبی شخصیات کے گرد تقلیدی افراد پیدا ہوئے جن میں مولانا مودودی ، ڈاکٹرا سرار،ڈاکٹر ذاکر نائیک، جاویداحمد غامدی، علی مرزا جہلمی، فرحت ہاشمی وغیرہ لاتعدادشامل ہیں۔فرقہ پرستی اور شخصیت پرستی کے بت نظر آئیں گے۔

جس طرح اسلام کے مقابلے میں مستقل ادیان یہودیت، نصرانیت اور ہندو مت ہیں اسی طرح اسلام کے اندر مستقل فرقوں اور مسالک نے مذاہب کی شکل اختیار کرلی ہے۔ سنی اور شیعہ فرقوں میں بڑی تعداد کے اندر ایسے لوگ ہیں جو دوسروں سے زیادہ آپس میں ایک دوسرے سے نفرت رکھتے ہیںاور پھراغیار اور دشمنانِ اسلام اس نفرت کا بھرپور فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ اگر دُشمن ہمیں نہیں لڑائے تب بھی ہمارے اندر کے تضادات اور گمراہانہ عقائد وماحولیات لڑانے کیلئے کافی ہیں اس سے نکلنے کیلئے اُمت مسلمہ امام مہدی کا انتظار کررہی ہے۔ دوسری طرف مسلم ممالک کاسیاسی و انتظامی ڈھانچہ خدشات کے سیلاب کے سامنے ریت کی دیوار سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا ہے۔ ا.فغا.نستان، عراق، لیبیا،شام اور یمن کی تباہ حالی کے بعد پاکستان ایک نازک موڑ پر کھڑانظر آرہاہے۔ ایک مضبوط فوج اور ایٹمی قوت نے امریکہ ونیٹو کی افواج کے مقابلے میں افغا.ن طا.لبان کی طرح مقابلے کرنے کے بجائے سرنڈر بننے کو ترجیح دیتے ہوئے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگادیا۔ امریکہ کے ڈھائی ہزار فوجی و سول لوگ اس جنگ میں لقمۂ اجل بن گئے ۔1لاکھ سے زائد پاکستانی فوج اورعوام کو قربانی دینی پڑی۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے شرائط بھی ہمارے منہ پر کالک ملنے کیلئے کافی ہیں لیکن ہم کریڈٹ لیتے ہوئے بھی ہرگز نہیں شرماتے۔

ہمارے مذہبی ، ریاستی ، سیاسی ،صحافتی اور سماجی حالات بہت خراب ہیں لیکن ہم نے ڈھیٹ پن کو اپنی پیشہ ورانہ خدمات کا نام دے رکھا ہے۔ اسلام کے نام پر پاکستان کو ہندوستان سے جدا ہوا، پھر دولخت ہوگیا۔ بنگلہ دیش نے آزادی حاصل کرنے کے بعد اپنی حالت بہتر بنادی۔ بلوچستان وسندھ، کراچی کے مہاجر اور پشتون قوم بھی باغیانہ روش پر قائم ہیں۔ آج الطاف حسین پر پابندی ہٹ جائے تو کراچی ، حیدرآباد اور سندھ کے شہری علاقوں سے بڑی تعداد میں اتنے لوگ امنڈ آئیںگے کہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب نظر آئیگا۔ کینیڈا سے لائی گئی ایک بلوچ خاتون کی لاش سے بھی ہماری ریاست خوفزدہ تھی، میڈیا پر تشہیر نہ ہونے کے باوجود بھی جگہ جگہ استقبال کرنے والوں سے منہ چھپائے اس کو دفن کیا گیا۔ بھٹو اور اکبر بگٹی کی لاش سے خطرات تھے۔ علی وزیر کی رہائی سے خوف ہے ۔ خڑ کمر کے واقعہ میں جتنے مجرم ریاستی اہلکار تھے اتنے ہی مجرم موقع سے فرار ہونے والے محسن داوڑ اور علی وزیر تھے جن کی پارٹیاں اب الگ الگ ہیں۔PTMنے قوم پرستوں سے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا تو الیکشن لڑتے ہی علی وزیر اور محسن داوڑ کو خلاف ورزی پر الگ کرنا تھا۔

تحریک لبیک اور طا.لبان سے ماورائے آئین بات ہو تو قوم پرستوں کا گلہ بنتا ہے۔MQM،TTPاور لیاری امن کمیٹی کو ختم کرنے کیلئے جو ہتھکنڈے استعمال ہوئے وہ ریاست کا نہتے یرغمال عوام پر احسان تھا لیکن شاعرکہتاہے کہ

گھر کی اک دیوار سے مجھ کو خطرہ ہے
اندر کے کردار سے مجھ کو خطرہ ہے
گھر محفوظ ہے لیکن میں محفوط نہیں
گھر کے پہریدار سے مجھ کو خطرہ ہے
میں ٹیپو سلطان ہوں عہدِ حاضر کا
اپنے ہی سالار سے مجھ کو خطرہ ہے
سوچ کو آنکھیں دینے کا میں مجرم ہوں
ایک اندھی سرکار سے مجھ کو خطرہ ہے
دل کی بات کہوں تو سب مجھ کو سمجھاتے ہیں
میرے ان افکار سے مجھ کو خطرہ ہے

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

جب سُود کی حرمت پر آیات نازل ہوئیں تو نبی ۖ نے مزارعت کو بھی سُود قرار دے دیا تھا
اللہ نے اہل کتاب کے کھانوں اور خواتین کو حلال قرار دیا، جس نے ایمان کیساتھ کفر کیا تو اس کا عمل ضائع ہوگیا
یہ کون لوگ ہیں حق کا علم اٹھائے ہوئے