پوسٹ تلاش کریں

پاکستان جنت بن جائیگا؟

پاکستان جنت بن جائیگا؟ اخبار: نوشتہ دیوار

پاکستان جنت بن جائیگا؟

اعلان کیا جائے کہ مزارعت سود ہے اور محنت کشوں کو مفت میں کاشت کیلئے زمینیں دی جائیں اور باغات کیلئے عام اجازت دی جائے تو بدحالی اسی لمحہ خوشحالی کے اندر تبدیل ہوجائے گی!

اشرافیہ کیلئے اربوں ڈالر سودی قرضہ لیا جاتاہے جس کا سارا بوجھ غریب عوام پر ڈالتے ہیں

سود یہودی، عیسائی، بدھ مت اور تمام مذاہب کے علاوہ ارسطو سے موجودہ دور کے تمام قدیم اور جدید فلاسفروں کے نزدیک حرام اور غلط مگر ہمارا مذہبی طبقہ جواز فراہم کرنے میں لگ گیا؟

لوٹ مار میں ملوث جرنیل، سیاستدان، جج، بیوروکریٹ، پولیس افسران، میڈیا مالکان اور مذہبی طبقے ضرورت سے زائد دولت مملکتِ خداداد کو واپس لوٹادیں ورنہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے!

محنت کش طبقے کو مفت میں کاشت کی زمین دس سال اور باغات و جنگلات کیلئے بیس سال تک مفت زمینیں دی جائیں تو پاکستان غریبوں اور امیروں سب کیلئے یقینی جنت بن جائے گا

پاکستان کی معاشی بدحالی کے تین اسباب ہیں۔
1:عالمی اور مقامی بدترین سودی نظام سے وابستگی جس میں شرح سود انتہائی خطرناک حدتک دوسری اچھی ریاستوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ عالمی سود ی نظام نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے غریب اور امیر ممالک کیلئے بہت تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ ہمارا سب سے بڑا خطرناک المیہ علم وشعور کی روشنی کوجہالت اور تعصبات سے شکست دینا ہے۔ اسرائیل کو ترکی، مصر، عرب امارات سمیت دنیا کے بہت سارے ملک تسلیم کرتے ہیں لیکن ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اسلئے کہ یہ سیاسی مسئلہ ہے اور مسلمانوں کے اسلام اور عالم کفر کے کفر پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ آج اگر فلسطین اور اسرائیل میں صلح ہوجائے تو پاکستانیوں سمیت دنیا بھر کے مسلمان بیت المقدس کی زیارت کیلئے بھی جائیں گے اور امریکہ وبرطانیہ کی طرح بہت مسلمان اسرائیل بھی نہ صرف جائیں گے بلکہ اس کے شہری بھی بنیں گے۔ ہمارا اصل مذہبی مسئلہ سود کی حرمت ہے ۔ قرآن نے سود کو اللہ اور اس کے رسول ۖ سے جنگ قرار دیا ہے۔ اسرائیل کیساتھ صلح سے اسلام پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔ اسرائیل کے یہودی اہل کتاب ہیں اور مشرکینِ مکہ کے مقابلے میں یہودزیادہ قریب ہیں۔ نبیۖ نے مشرکین سے صلح حدیبیہ کیا تھا۔ ہم سودکاپہلے سے شکار تھے اور اب سودی بینکاری کواسلامی قرار دے کر پستی کی انتہاء تک پہنچ گئے ہیں۔
2: پاکستان کی بدحالی کا دوسرا بڑا سبب یہ ہے کہ40سالوں سے ہمارا پیسہ بڑے پیمانے پر بیرون ملک منتقل ہورہاہے۔ISIچیف اختر عبدالرحمن کے فرزندوں نے جنرل ضیاء الحق کے دور میں اربوں روپے بیرون ملک منتقل کئے ہیں۔ جنرل اختر عبدالرحمان اپنے ماں باپ کیساتھ گدھا گاڑی پر ہجرت کرکے آئے تھے تو اس کے بیٹوں نے اتنا پیسہ کہاں سے کمایا ؟۔ جتنے آرمی کے افسران نے بیرون ملک دولت منتقل کی ہے اگر اس کی آدھی بھی واپس آجائے تو پاکستان کی معاشی حالت جنت نظیر بن سکتی ہے۔ افغان جہاد نے جرنیل اور علماء کو کرپٹ کردیا۔ یہ لوگ پہلے ایماندار اور قوم کا سب سے بڑا سرمایہ تھے۔ بیوروکریٹ کی بڑی تعداد نے بھی اپنی کرپشن کا سرمایہ بیرون ملک منتقل کیا۔ اگر وہ بھی صرف اپنا سرمایہ واپس لائیں تو ہمارا ملک جنت نظیر بن جائے گا۔1988کی حکومت کے بعد سوئس اکاؤنٹ اور سرے محل سے لیکر کیا کیا بیرون ملک زرداری نے بنایا اور مسٹر10%کا خطاب پایا۔1990میں اسلامی جمہوری اتحاد کیلئےISIنے پیسہ بانٹا۔ نوازشریف لندن سرمایہ منتقل کرنے کی کرپشن میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ اگر سیاستدان بیرون ملک منتقل کرنے والا سرمایہ واپس لائیں تو ہمارا ملک سارے قرضے واپس کرسکتا ہے۔ میڈیا مالکان نے بڑا ناجائز پیسہ منتقل کیا ہے اور وہ بھی دولت واپس پاکستان لاکر پاکستان کو جنت نظیر بناسکتے ہیں۔
3: پاکستان کی معاشی بدحالی کا تیسرا بڑا سبب یہ ہے کہ مزارعین کو انسان کا درجہ نہیں دیا گیا ہے۔ کسانوں کے بچے، بچیاں، جوان مرد اور لڑکیاں، ادھیڑ عمر اور بوڑھے مرد اور عورتین سب کے سب دن رات محنت کرتے ہیں لیکن ان پر کسی کو رحم نہیں آتا ہے۔ تعلیم، صحت، سردی گرمی سے بچاؤ ، بجلی گیس اور سہولیات زندگی کے تما م وسائل سے محروم رہتے ہیں اور جاگیردار ان کو غلاموں سے بدتر سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی تعلیم یافتہ، مولوی اور باشعور انسان اس کو جائز سمجھتا ہے تو پھر اس کو اور کوئی سزادینے کی ضرورت نہیں ہے لیکن بالکل مفت میں زمین فراہم کی جائے اور وہ کسانوں کی طرح خاندان سمیت چند سال زمین میں محنت کرے۔ مزارع کو آدھی اجرت پر رکھا جاتا ہے اور یہ پوری اجرت پر بھی تیار نہیں ہوتاہے تو اس سے اس کی انتہائی درجہ پست ذہنیت کااندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ کسان اس قابل بھی نہیں ہوتا ہے کہ وہ اپنا اور بچوں کاپیٹ بھرے۔ اقبال نے کہا تھا
اٹھو ! میری دنیا کے غریبوں کو جگادو کاخِ امراء کے در ودیوار ہلادو
دس سالوں تک مزارعین کو کاشت کیلئے مفت کی زمین دی جائے اور سرکار پانی پہنچانے کا بندوبست کرے تو5فیصد اور نہ کرسکے تو10فیصد عشر حاصل کرے اور باغات وجنگلات کیلئے20سال تک زمین دی جائے تو پاکستان جنت نظیر بن جائیگا۔ لٹیرے خود دولت واپس لوٹانے میں عافیت سمجھیں گے۔
توحید کی سب سے بڑی علامت نماز اور نماز میں سورۂ فاتحہ کی یہ آیت ہے: ایاک نعبد وایاک نستعین ” ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں”۔ عمران خان پہلا سیاسی قائد اور وزیراعظم تھا جس نے اپنے جلسوں میں توحید کی یہ علامت بلند کردی۔ مگر بابا فرید کے مزارکی راہداری کو چوم کر عربوں کی نگاہ میں ایسے مشرک ہوگئے جیسے ہندوستان میں مندر کے پجاری ہیں۔ قرآن میں فرشتوںکا آدم اور یوسف کے والدین اور بھائیوں کے سجدے کا ذکر ہے جو شرک نہیں ہوسکتا مگراسلام نے سجدہ تعظیمی کو بھی حرام قرار دیا ہے۔ عرب راہداری کے چومنے کو بھی شرک ہی سمجھتے ہیں۔انڈیا سے دالیں ، سبزیاں، تیل وغیرہ دوبئی جاتی ہیں اور دوبئی سے ہم مہنگے داموں وہی خریدتے ہیں۔ اگر ہم ہندوستان ، افغانستان، روس، ایران اور یورپ وغیرہ کو راہداری دیں تواچھے خاصے ڈالر ، سستی اشیاء اور اچھا روزگار حاصل کرسکتے ہیں۔دشمنی توبہت کرلی اور اب صلح حدیبیہ کی ضرورت ہے جو فتح مکہ کا بہت بڑاپیش خیمہ بن سکتا ہے۔
حلالہ اور طلاق کے مسائل سے لیکر اسلام کا معاشرتی حلیہ جس طرح سے ہم بگاڑ چکے ہیں تو انہی غلط مذہبی رسوم کے خلاف انبیاء کرام کی بعثت ہوتی تھی ۔پھر ہم کسی اور سے مذہبی منافرت کا کیسے حق رکھتے ہیں؟۔اسلام انسانیت کا مذہب ہے مگر مذہبی طبقات نے دوسروں سے نفرت کو اسلام سمجھ لیا، جو افسوسناک ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز