پوسٹ تلاش کریں

پاکستان کا بین الاقوامی اقبال مسیح جس کی رگ و پے میں فقط مستی کردار

پاکستان کا بین الاقوامی اقبال مسیح جس کی رگ و پے میں فقط مستی کردار اخبار: نوشتہ دیوار

پاکستان کا بین الاقوامی اقبال مسیح جس کی رگ و پے میں فقط مستی کردار

BLLF(باؤنڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ) کے بانی نے ہزاروں پاکستانی بچوں کو جبری مزدوری سے نجات دی
6سو روپے قرض کے عوض6سال کام بغاوت سے دنیا میں نام کمایا تو12سال کی عمر میں قتل

کیا آپ نے کبھی اقبال مسیح کا نام سنا ؟۔ یقینا نہیں سنا ہوگا۔ مگر اس عظیم پاکستانی گمنام ہیرو سے دنیا واقف ہے۔ اقوام متحدہ ہر سال اسکے نام سے ایوارڈ جاری کرتا ہے،اس کی زندگی پر کتابیں لکھی گئیں، اسکے نام پر دنیا میں کئی ادارے ہیں، یورپ کی سڑکوں پر موجود مجسمے اس کی عظمت کی عکاس ہیں۔ ہماری یہ ویڈیو اس عظیم پاکستانی کو خراج تحسین پیش کرنا ہے اور ہم آپ کو اقبال میسح کی اذیت ناک زندگی اور دردناک موت کی داستان سنائیں گے ۔ اقبال میسح1983میں ضلع شیخوپورہ کے نواحی شہر مریدکے میںایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوا تھا اقبال کی والدہ ایک مقامی کارپٹ فیکٹری میں معمولی سی اجرت پر کام کرتی تھی اور یہی ملازمت اس گھرانے کے گزر بسر کا ذریعہ تھی۔ اقبال کی والدہ نے اسکے بڑے بھائی کی شادی کیلئے600روپے کا قرض ارشد نامی مقامی تاجر سے لے رکھا تھا،جو وہ بیماری کے باعث ادا نہ کرپائی اور بدلے میں اقبال کو فیکٹری مالک کے حوالے کرنا پڑا۔ صرف4سالہ اقبال کارپٹ فیکٹری میں مزدوری کرنے پر مجبور ہوگیا۔6سال تک کیلئے اقبال دن میں14گھنٹے تک کام کرتا رہا۔ مگر قرض تھا کہ جوں کا توں موجود رہا۔ اتنی چھوٹی سی عمر میں اقبال مسیح نے زندگی کا بدصورت رُخ جھیلنا شروع کیا۔ چونکہ فیکٹری مالک صرف ایک وقت کا کھانا دیتا تھا اور پورا ہفتہ روزانہ14گھنٹے کام کرواتا تھا۔ مگر اقبال کے حوصلے بلند تھے اور ایک دن اس کے ذہن نے بغاوت کو جنم دیا سو وہ1990کو غلامی کی زنجیریں توڑ کر بھاگ نکلا۔ مگر چونکہ فیکٹری مالک اثر و رسوخ والا تھا سو پولیس کو رشوت دیکر جلد ہی اسے گرفتار کرلیا گیا۔ کچھ دن پولیس کی قید میں ٹارچر کروانے کے بعد اسے دوبارہ فیکٹری میں کام کیلئے قید کردیا گیا۔ اس دور میں پاکستان میں کئی فیکٹری، کارخانوں میں بچوں سے کم عمری میں معمولی اجرت پر جبری مشقت کروائی جاتی تھی۔ مگر اقبال کی یہ کوشش رائیگاں گئی اور دوبارہ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ اب کام کا بوجھ مزید بڑھا یا گیا۔ مگر اقبال تھا کہ غلامی سے نہ صرف خود بلکہ ہزاروں بچوں کو بھی آزاد کروانا چاہتا تھا۔ سال بعد اقبال دوبارہ بھاگنے میں کامیاب ہوا۔ اس دفعہ خوش قسمتی سے وہ چائلڈ لیبر کیخلاف سرگرم تنظیم کے پاس جا پہنچا جنہوں نے پاکستانی قانون کی روشنی میں غلامی سے نجات دلائی۔ اقبال مسیح نے لاہور کے اپنے جیسے تقریباً3ہزار ننھے مزدور بچوں کو بھی سرمایہ داروں کی قید سے آزاد کیا۔ اقبال مسیح نے10سال کی عمر میں بچوں کی آزادی کی پہلی تحریک کی بنیاد رکھی جس کا نام باؤنڈڈ لیبرلبریشن فرنٹ(BLLF)تھا۔ اقبال10سالہ لیڈر، جس نے سرمایہ داروں کی فیکٹریوں بھٹوں سے ہزاروں بچوں کو آزاد کروایا۔ جس کی وجہ سے چائلڈ لیبر پر پابندی لگی۔ دنیا کو خبر ہوئی تو اقبال جو11سال کی عمر میں بھی4فٹ سے کم قد کا تھا کی دھوم مچ گئی۔1994میں اقبال کو امریکہ میں مدعو کیا گیا اورری بک یوتھ این ایکشن کے تحت چائلڈ ہیرو کے ایوارڈ سے نوازا گیا جسکے تحت سالانہ15ہزار امریکی ڈالرز کی تعلیمی اسکالر شپ دی گئی۔ جبکہ برانڈیز یونیورسٹی نے اقبال کو کالج کی عمر تک پہنچنے پر مفت تعلیم دینے کا اعلان کیا۔ بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیموں نے اس ہیرو کو پہلے سویڈن پھر اسکے بعد امریکہ میں اسکول کے بچوں سے بات چیت کرنے کیلئے بلایا۔ جہاں مقامی اسکولوں کے طالب علموں نے اپنے جیب خرچ سے ایک فنڈ قائم کیا جو آج بھی پاکستان میں بچوں کے تقریباً20اسکول چلارہا ہے۔ اسی دوران اقبال نے2سالوں میں4سال کے برابر تعلیم حاصل کی۔ حالانکہ وہ اپنے ہم عمر بچوں سے بہت ہی چھوٹا دکھائی دیتا تھا مگر اس کا عزم بہت بڑا تھا۔1995میں اقبال جب امریکہ سے واپس اپنے گاؤں رکھ پاؤلی پہنچا تو16اپریل1995کو جب وہ سائیکل چلارہا تھا تو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے اس ننھے ہیرو کی زندگی ختم کر ڈالی۔ یہ گناہ کن ظالموں سے سرزد ہوا کوئی نہیں جانتا۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اقبال کو اسی تاجر نے مار ڈالا تھا جسکے پاس وہ بچپن میں کام کرتا تھا۔ جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ کسی مقامی کسان کو اقبال مسیح کی نیک نامی ایک آنکھ نا بھائی تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اسے اشرف نامی ہیروئن کے عادی شخص نے قتل کیا۔ اقبال کے قتل کی خبر معروف امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کے مین پیج پر شائع ہوئی جو اس بات کا ثبوت تھا کہ دنیا ننھے ہیرو سے کتنی متاثر تھی۔ اقبال کی موت کے بعد کینیڈا کے مقامی نوجوانوں نے ”فری دا چلڈرن” نامی تنظیم کی داغ بیل ڈالی۔ جبکہ” اقبال مسیح چلڈرن فاؤنڈیشن” کا بھی آغاز کیا گیا۔ جو جبری مزدوری کرنیوالے بچوںمیں علم کی روشنی لانے کیلئے کام کرتی ہے۔ کینیڈا میں آج بھی اقبال میسح کے نام سے چلڈرن رائٹس فنڈ ایشو ہوتا ہے۔2009میں امریکی کانگریس نے سالانہ” اقبال میسح ایوارڈ” کا آغاز کیا۔ جو دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے افراد میں سے ہر سال کسی ایک کو دیا جاتا ہے۔2014میں جب بھارتی شہری کیلاش کو نوبل انعام سے نوازا گیا تھا تو انہوں نے بھی اپنی تقریر میں اقبال مسیح کو خراج تحسین پیش کیا۔ اقبال مسیح کا تذکرہ اطالوی مصنف فرانسسکو کے ناولز میں بھی موجود ہے۔ اور اس کی زندگی پر کئی ڈاکیو مینٹریز بن چکی ہیں۔ لیکن کچھ نہ ملا تو وہ اسے اپنے ملک سے نہ ملا۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگ اقبال مسیح کو جانتے ہی نہیں اور یقینا آپ نے بھی اقبال مسیح کا نام پہلی بار سنا ہوگا۔ کیونکہ ہم جس ملک میں بستے ہیں اس کا کنٹرول سرمایہ داروں کے ہاتھ میں ہے اور اقبال آواز ہے جدوجہد کی، سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی ۔ اور یہ میڈیا اخبارات کبھی بھی اقبال کے بارے میں نہیں بولے اور نہ ہی بولیں گے۔ کیونکہ یہ سب سرمایہ داروں کی کمپنیز ہیں۔ پارلیمنٹ سے لے کر عدلیہ سے ہوتے ہوئے بیروکریسی کے دروازوں سے نکل کر میڈیا کے دفتروں تک ہر جگہ سرمایہ دار بیٹھا ہے۔ نہ جانے ہم لوگ کتنے ہی اقبال گنوا بیٹھے۔ اور نہ جانے کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز