پوسٹ تلاش کریں

پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!

پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا! اخبار: نوشتہ دیوار

پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!

کانیگرم وزیرستان میں اُرمڑی زبان ہے۔ اُرمڑی میں سوراخ کو ” کُوتی” کہتے ہیں۔ماتمی جلوس نکلتاتھا، ماتمی عورتیں کہتی تھیں کہ ”ہائے حسینا کوتی داکم”۔ یعنی” اے حسین مجھے سوراخ کردیا”۔ کانیگرم میں سنی شیعہ تھے، تعصب نہ تھا۔ امیر عبدالرحمن نے افغانستان کا اقتدار سنبھالاتو1890میںہزارہ شیعہ کے خلاف مہم چلائی ۔تو شایدکچھ کانیگرم جنوبی وزیرستان میں آباد ہوگئے اور کانیگرم میں ایک مرتبہ ہزارہ کی نسل کشی کی گئی تھی جس میں150افراد کو قتل کیا اور دو بچے ماں کی گود اور پیٹ میں بچ گئے جو آج کانیگرم کے باشندے ہیں۔
گلگت و آزادکشمیر میں ہلچل ہے۔کرزئی نے کہا کہ پختونواہ ہمارا حصہ ہے تو سینیٹر مولانا صالح شاہ قریشی نے کہا کہ بیوی نے غریب شوہرسے کہا کہ کپڑاخرید نہیں سکتے اوردوسرے کام کیلئے گھٹنوں کے بل آتے ہو؟۔ جب برطانیہ اور جرمنی کی پروکسی جنگ افغانستان سے ہندوستان تک لڑی جارہی تھی تو جرمنی سے برطانیہ کے خلاف آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کو مالی امداد ملتی تھی۔ فقیر اے پی مرزا علی خان سے گاندھی ، تحریک ریشمی رومال تک کابڑا سلسلہ تھا۔ اُرمڑی میں ”مرزا” بھائی کو کہتے ہیں۔ فقیر اے پی نے کانیگرم سے ”مرزا” کا لقب پایا۔ جمعیت علماء اسلام کے احراری شاعر سیدامین گیلانی کے فرزندسید سلمان گیلانی نے بتایا کہ فقیر اے پی برطانیہ کے خلاف لڑنے کیلئے ہندوستان کے پنجاب سے افراد بھرتی کرنے آئے تھے۔لشکروں کو پالنے میں بہت پیسہ لگتا ہے۔ بیٹنی قبیلہ نے سندھ کے ڈاکوؤں سے خالد بیٹنی کو رہائی دلانے کیلئے چند دن قیام کیا تو بہت بڑا خرچہ ہوا۔PTMبھی دور دراز سے اپنے جوانوں کو مختلف علاقوں سے ایک جگہ تک پہنچانے کیلئے بڑا خرچہ کرتی ہے۔ طالبان کو بھی کہیں نہ کہیں سے خرچے ملتے ہوں گے اور بلوچ قوم پرستوں کی بھی کوئی نہ کوئی مدد ضرور کرتا ہوگا۔
اصل بات یہ ہے کہ پاکستان اور اس میں رہنے والے باشندوں کو مشکلات سے کیسے نکالا جاسکتا ہے؟۔ کانیگرم میں اس وقت دھماکے ہوئے تھے جب کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ کوئی بیرونی قوت کانیگرم کی دشمن ہے۔ راستے میں رات کو بم رکھ دیا جاتا تھا اور کوئی بھی صبح راستے میں چلنے والا پہلا شکار ہوجاتا تھا۔ کانیگرم امن وامان کا گہوارہ ہوتا تھا۔گرمیوں میں بہت مسافر رہنے کیلئے آجاتے تھے اور پورے شہر میں ہوٹل وریسٹورنٹ تو دور کی بات ہے چائے کا کیبن بھی نہیں تھا۔
مسجد میں آوازلگتی کہ آج اتنے مہمان ہیں۔ لوگ میزبانی فراہم کرتے۔ یہی حال پورے وزیرستان کا تھا۔ امن کا گہوارہ وزیرستان بدامنی کاشکار ہے۔ وزیرستان میں شر پسند کا گھر بار لوٹ مار کے بعد جلانے، ڈھانے تک کی کاروائی ہوتی تھی۔ لشکرکی قیادت ذمہ دار لوگ کرتے ۔ خود کش نے عوام کو ڈرایا تومقابلہ لشکر نہیں کرسکتا۔ اشرف غنی کی افغان فوج اور نیٹو خود کش کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے تو پاک فوج اور مقامی لوگوں میں یہ صلاحیت اور ہمت کہاں سے آئے گی؟ ۔
پہلے محرم میں شیعہ جلوس نکلتے تھے۔ سنی زنجیر زنی کے قائل نہیں تھے لیکن ان کی ہمدردیاں شیعہ کیساتھ تھیں۔ محرم میں بازاروں کے اندر دکانیں کھلی ہوتی تھیں۔ جلوس پہنچتا تو احترام میں شٹر بند کرکے دکاندار تماشائی بن جاتے تھے۔ پھر ماحول بدل گیا اور فرقہ واریت کا ناسور یا شعور پھیل گیا۔ فاصلہ بڑھ گیا، بات قتل وغارت اور دہشتگردی تک پہنچی۔ جرنیل سپاہ صحابہ مولانااعظم طارق کے سوتیلے والد مولانا زکریا انوارالعلوم گلبرک کراچی کی مولانا سلیم اللہ خان نے سواد اعظم تحریک میں ڈنڈے سے پٹائی لگائی تو مولانا زکریا نے عراق سے فنڈ کھانے کے الزامات اخبارات میں لگادئیے۔ انقلاب زمانہ ہے کہ صدام حسین نے اکابر علماء کرام کی اوقات کو بدل دیاتھا، آج عراق کی حالت بدل گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ ”اے ایمان والو! کہو بات سیدھی ،تمہارے اعمال کی اصلاح اور تمہارے گناہوں کی مغفرت ہوگی”۔ قوموں کی اصلاح کیلئے سیدھی بات بہت ضروری ہے۔ عقائد ، غلط رسم ورواج، قوانین ، فتنہ وفساد، تعصبات اور معاشرے وملک اور بین الاقوامی سطح کی اصلاح کیلئے سیدھی بات بنیاد ہے۔
اسلامی جمہوری پاکستان کی فوج، بیوروکریسی، سیاسی و مذہبی فرقے ہیں۔ زبانی اور علاقائی تعصبات ہیں۔ اگر کانیگرم کے لوگ اپنی زبان اور شہر کی بنیاد پر اردگرد کے ماحول سے عوام کو نفرت دلائیں گے تو کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ خاص طور پر کانیگرم کے اپنے باشندوں کیلئے۔ اسلئے کہ اقلیت کمزور ہوتی ہے اور جب طاقتور سے کمزور کا مقابلہ طاقت کی بنیاد پر ہو تو کمزور نقصان اٹھاتا ہے۔ بلوچ قوم کو لڑائی سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ چکا ۔ آزادیٔ ہند کے لیڈر مہاتما گاندھی ، مولانا آزاد، عبدالغفار خان، عبدالصمد اچکزئی، مولانا حسین احمد مدنی، سید عطاء اللہ شاہ بخاری اورعلامہ عنایت اللہ مشرقی وغیرہ وغیرہ نے عدم تشدد کے ذریعے آزادی حاصل کرنے کیلئے جیل کی صعوبتیںبرداشت کی ہیں۔
انگریز سے آزادی کیلئے مسلمان، ہندو اور سکھ سب ایک تھے۔ علامہ اقبال نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی ”مجذوب فرنگی” نے مہدی کے تخیل کو بدنام کردیا ہے لیکن جہاں ہرن ہوں وہاں مشک کی خوشبو سے ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ ایک قادیانی سر ظفراللہ خان پاکستان کا پہلا وزیرخارجہ تھا جس نے قائداعظم کا جنازہ نہیں پڑھا تھا اور صاف کہا تھا کہ” قائداعظم کافر ہیں یاپھر میں کافر ہوں” ۔
جمعیت علماء کے صدرمولانا حسین احمد مدنی نے انگریز فوج میں بھرتی کے خلاف فتویٰ دیا اور کہا تھا کہ انگریز کے جانے کے بعد دو ملک بن رہے ہیںایک ہندوستان جس میں مسلمان قتل ہوگا اوردوسرا پاکستان جس میں اسلام قتل ہوگا۔ برطانیہ نے اپنے خان، نواب ، پیر ، مولوی ایجنٹ اور سرکاری نوکر رکھے تھے اور آزادی کے مجاہدین کو بھی جرمنی سے امداد ملتی تھی۔ بغدای پیر( ڈیوڈ جونز) ناول میں غازی امان اللہ خان کیخلاف برطانیہ کی سازشوں کا انکشاف ہے۔
انگریز نے ننگی عورت کی تصویر کا سر غازی امان اللہ خان کی بہن کیساتھ جوڑ کر چھاپ دیاتھا تو غازی کو افغانستان چھوڑ کر بھاگناپڑا۔اب عوام پروپیگنڈہ سمجھ رہی ہے لیکن بعض لوگ پھر بھی لگے ہوئے ہیں۔ مریم نواز نے عمران خان کے بارے میں کہا کہ وہ کہتا ہے کہ مجھے اللہ نے چن لیا ہے جس طرح نبی ۖ کو اللہ نے اپنے دین کیلئے چن لیا تھا۔ کسی نے کلپ کاٹ کر مریم نواز کے خلاف یہ پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ وہ اپنا یہ دعوی کررہی ہے کہ اللہ نے اس کو چن لیا ہے۔
امیر امان اللہ خان کی حمایت کیلئے سید سعدی گیلانی شامی پیر آیا تھا جس کی غازی امان اللہ سے رشتہ داری بھی تھی۔ جب پہلی مرتبہ کانیگرم جنوبی وزیرستان آیا تھا تو اس کی ڈاڑھی نہیں آئی تھی۔ میرے دادا سیدامیر شاہ کے ہاں قیام کیا تھا اور شہر کے بعض علماء کی قیادت میں عوام نے ڈھول کی تھاپ پر احتجاج کیا تھا کہ پیر وں کے ہاں ”انگریز میم” آئی ہے۔ علماء نے بات کی توپتہ چلا کہ دینی علوم کا ماہر عربی نسل شامی سید ہے۔پھرتو لوگ اسکے کپڑوں دھلنے کے بعدصابن کا پانی بھی تبرک سے پیتے تھے۔ علماء اس کی شخصیت سے مرعوب ہوگئے تو وہ سگریٹ کا دھواں ان کی طرف چھوڑتا تھا۔ کافی لوگ وزیرستان سے میانوالی اور بنوں تک اسکے مرید و خلفاء بن گئے۔ امیر امان اللہ خان کو بھاگنے پر مجبور کیا گیا تو شامی پیر دوبارہ آئے۔ان کی میزبانی میرے والد کے کزن سید ایوب شاہ عرف آغا کر رہے تھے۔ جس نے امیر امان اللہ کے دور میں افغانستان میں پہلا اخبار نکالا ۔ شامی پیر نے میرے دادا کو پیشکش کی تھی کہ اگر چہ آپ کا بڑا مقام ہے لیکن میری دولت اور شہرت سے مریدوں اور خلفاء کی بڑی تعداد ہے ۔آپ کو جانشین نامزد کروں گا تو لوگ استفادہ کریں گے۔ میرے دادا سیدامیرشاہ نے جواب دیا تھا کہ ”میرے اپنے گناہ بہت ہیں، میں اللہ سے ان کو بخشوالوں تو بہت ہے، آپ کی خلافت کے گناہ کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت مجھ میں نہیں ہے”۔
امیر امان اللہ خان کے خاندان کا سونا، نقدی اور ایک دوشیزہ سید ایوب شاہ کو پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے لالچ کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔فقیر اے پی کی طرف سے انگریز ی خطوط آغا لکھتے تھے۔1913عیسوی میں اسلامیہ کالج کا افتتاح ہوا ،1914عیسوی میں وہ اس کے سٹودنٹ تھے۔ اس دور میںBAتھے ۔ بعد میں سید مودودی سے تعلق تھا۔ ہم نے ان کی وجہ سے پہلا سیاسی جھنڈا بچپن میںجماعت اسلامی کااٹھایاتھا۔حالانکہ میرے والد مفتی محمود کے حامی تھے۔
سکندر مرزا نے میر ے نانا سیدسلطان اکبر شاہ سے کہا تھا کہ جٹہ قلعہ کرایہ پر دیدو۔ نانا نے کہا کہ اپنے افغان بھائیوں کو قتل کرنے کیلئے یہ منافع قبول نہیں۔ پھر نانا کوسکندر مرزاافغانی پیر شیرآغا کے پاس لے گیا۔ شیر آغااس وقت کلاچی ڈیرہ اسماعیل خان میں تھے۔ شیر آغا نے سکندر مرزا کا پر تپاک استقبال کیا اور شکریہ ادا کیا کہ فلاں فلاں کام کردئیے۔ سکندر مرزا نے کہا کہ میرا نہیں گورے انگریز کا شکریہ ادا کرو، جس نے حکم دیا کہ تمہارے کام کروں۔
شیر آغا کی علامہ اقبال سے لاہور میں ملاقات ہوئی۔ اقبال نے امیر امان اللہ خان کی حکومت بحال کرنے کیلئے فنڈز جمع کیا ۔ شیر آغا نے اقبال کو بتایا کہ ”امیر امان اللہ خان جدت پسند ہے، عوام کے ماحول کا خیال نہیں رکھا”۔ مولاناظفر علی خان احرار ی بعد میں مسلم لیگی بن گئے تھے۔یہ بھی ان کے اشعار تھے:
سربکف میدان میں آپہنچے ہیں جوانان وطن
جن کی قربانی پہ ہے دار و مدار انقلاب
خاک میں مل جائے گا سرمایہ داری کا غرور
گر یہی ہے گردشِ لیل و نہار انقلاب
وقت آ پہنچا کہ مرجاؤ یا آزاد ہو
تخت یا تختہ ہے حکم تاجدارِ انقلاب
سب سے بڑی مصیبت ہے کہ ہماری قوم نہ تواپنی تاریخ اور مذہب کیساتھ انصاف کرتی ہے اور نہ حال اور مستقل کے حالات کو دیکھ رہی ہے۔نوائے وقت اخبار میں م ش کی ڈائری سے ایک کالم میں سیف الدین کچلو کے خلاف کچھ لکھا گیا تھا تو اس کے جواب میں وحیدالدین کچلو نے لکھا تھا کہ جب سیف الدین کچلو مجلس احرار کوچھوڑ کر مسلم لیگ میں شامل ہوگئے تو قائداعظم ان کو مسلم لیگ کا جنرل سیکرٹری بنانا چاہتے تھے لیکن انگریز نے یہ قبول نہیں کیا اور بادلِ نخواستہ ہی لیاقت علی خان کو مسلم لیگ کا جنرل سیکرٹری بنانا پڑا تھا۔ یہ غالباً1980عیسوی کی دہائی کی بات ہے۔ جنرل ایوب خان نے بھی لینڈ ریفارم کئے تھے جس میں زیادہ جاگیر کو غیرقانونی قرار دیا گیا تھا پھر ذوالفقار علی بھٹو نے زرعی اصلاحات کے نام پر جاگیردارانہ نظام کو مزید کمزور کیا مگر جب مفتی تقی عثمانی کو جنرل ضیاء الحق نے وفاقی شرعی عدالت کا جسٹس بنادیا تو اس نے اپنے دوساتھیوں کے ساتھ مل کر جاگیردارانہ نظام میں اصلاحات کو غیر شرعی اور ظلم قرار دے دیا۔
جب معاشرے میںغیر اسلامی جاگیردارانہ اور عالمی سودی نظام کو اسلامی قرار دیا جائے تو پھر غیر اسلامی کیا رہ جاتا ہے؟۔ مولانا محمد یوسف بنوری اور ان کے داماد مولانا طاسین نے سودی نظام اور مزارعت کو بہت مدلل انداز میں ناجائز قرار دیا تھا اور مولانا فضل الرحمن نے مولانا طاسین کے مشن کی تحریری تائید بھی لکھ کر رکھ دی ہے۔ پہلے سود سے زکوٰة کی کٹوتی کو شراب کی بوتل پر آب زم زم کا لیبل قرار دیتے تھے لیکن پھر جب مولانا سلیم اللہ خان، ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، مفتی زرولی خان اور دوسرے اکابر کا انتقال ہوا تو ان کے متفقہ فتوے کے خلاف سود کو اسلام کے نام پر جائز قرار دے دیا گیا۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے اوراب سب کچھ بالکل کھل کر سامنے آیا۔ پیر آف وانا کا اصل گھر سرگودھا پنجاب میں تھا اور وانا سرکاری کیمپ میں رہائش پذیر ہوتے تھے۔1948عیسوی میں قبائل کی جہاد کشمیر کی قیادت بھی کی تھی اور ایک محسود مجاہد سے اس کی ہندو بیوی بھی چھین لی تھی۔
قائداعظم نے اپنی پارسی بیگم سے کورٹ میرج کی تھی اور بیٹی نے بھی پارسی سے کورٹ میرج کی تھی اور لیاقت علی خان کی بیگم راعنا لیاقت علی بھی ہندو تھی۔ ہندو ، پارسی ، قادیانی اور آغا خانیوں کے خلاف ان میں کوئی مذہبی تعصبات نہیں تھے۔ جنرل ضیاء الحق کی بہو ڈاکٹر انوارالحق کی بیگم مشہور قادیانی مبلغ جنرل رحیم الدین کی بیٹی تھی۔ جنرل باجوہ کے ریٹائر ہونے کے بعد میڈیا نے بتایا کہ اس کی بیگم بھی قادیانی ہے۔ قادیانی سسر کی وجہ سے فوج میں ترقی بھی ملی تھی لیکن پھر سیاسی جماعتوں نے کیوں ایکسٹینشن اورپارلیمنٹ سے قوانین کو بدل دیا؟۔
مولانا طاہر محسود رہنماPTMنے شہاب الدین خٹک اور افشین خٹک پر قادیانیت کے الزام کی تردید کی ۔ اگر کسی کو صفائی دینی ہو تو مرزا غلام احمد قادیانی پر لعنت بھیج سکتا ہے اور اس کی معقول وجہ بھی ہے کہ قادیانی نے کہا تھا کہ ” جو میری نبوت کو نہیں مانتا ہے تو وہ رنڈی کی اولاد ہے”۔ ایسی گالی دینے پر لعنت تو بنتی ہے ۔ باقی قادیانی ختم نبوت کی آیت پڑھتے اور مانتے ہیں مگر اس میں خاتِم اور خاتَم کا فرق کرکے نبوت کا خاتمہ نہیں مانتے بلکہ اس کو مہر نبوت قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ محمد ۖ کے بعد مرزا قادیانی دجال نبی ہے۔ قادیانی بھی یہی کلمہ پڑھتے ہیں اور ان پر پابندی ہے کہ اپنی عبادتگاہوں پر مسلمانوں کا کلمہ مت لکھو۔ جہاں تک شہاب الدین خٹک ایڈوکیٹ کا تعلق ہے تو وہ عوامی ورکر پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں پر مذہبی لیبل لگانا یا کسی کی مخالفت پر مجبور کرنا درست نہیں ہے۔ یہ لوگ مذہبی عقائد والے نہیں ہیں۔
صحافی ابصار عالم نے بتایا کہ جنرل راحیل شریف اورDGISIرضوان اختر نے کافی مشکلات میں جنرل قمر جاوید باجوہ کو اس کے سسر کی وجہ سے ڈالا تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے نوازشریف کو سفارش کی کہ آرمی چیف لگادیں۔ پھر یہ باجوہ تھے جس کی صفائی اوریا مقبول جان نے ایک بزرگ کاخواب سناکر اور علامہ زاہدالراشدی نے پڑوسی ہونے کے ناطے پیش کی۔جب جانے لگ گئے تو ساری فائلیں کھل گئیں۔ سیاسی تحریکوں کا مذہبی واسطہ انسانی حد تک ہوتا ہے اور اس کو مذہبی بنیاد پرہدف بنانا غلط ہے۔ عاصمہ جہانگیر پر بھی الزام لگتے تھے۔ حرکة المجاہدین کے مولانا فضل الرحمن خلیل نے ایک عربی لڑکی سے شادی کی اور مخالفین نے اڑادیا کہ یہودن ہے ۔ پھر توپوں کارُخ مولانا فضل الرحمن قائد جمعیت کی طرف موڑکردیا گیاتھا کہ اس نے یہود ن سے شادی کی ہے۔
میرے دادا سیدامیر شاہ کی قیادت میں محسود ، انکے بھائی احمدشاہ کی قیادت میں بیٹنی قبائل افغانستان کے بادشاہ کے پاس گئے اور معاہدہ کیا کہ انگریز کے خلاف ہم ایک دوسرے کیساتھ باہمی تعاون کریں گے۔سیدعتیق الرحمن گیلانی
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز