پوسٹ تلاش کریں

پروفیسرشیرعلی کا علماء کے نرغے میںجبری اقرار ڈاکٹرتیمور کااس پر تبصرہ

پروفیسرشیرعلی کا علماء کے نرغے میںجبری اقرار ڈاکٹرتیمور کااس پر تبصرہ اخبار: نوشتہ دیوار

پروفیسرشیرعلی کا علماء کے نرغے میںجبری اقرار ڈاکٹرتیمور کااس پر تبصرہ

ڈاکٹر تیمور رحمان نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پروفیسر شیر علی کا وہ ویڈیو جو شاید آپ لوگوں نے بھی دیکھا ہو میرے ذہن میں کئی روز سے گردش کررہا ہے۔ اس ویڈیو میں انہوں نے یہ کہا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں ناقل العقل ہیں اور یہ بات حرف آخر ہے۔ پروفیسر شیر علی نے کہا”صنف عورت کی عقل صنف مرد کی عقل سے کم ہے لہٰذا اس بات کو حرف آخر سمجھتا ہوں”۔ یہ بات مجھے عجیب سی اسلئے بھی لگی کہ میں دو بیٹیوں کا باپ بھی ہوں اور میں اپنی بیٹیوں سے بے انتہاء پیار و محبت کرتا ہوں۔ اور میرے ذہن میں یہ سوال اٹھا کہ کیا میری بیٹیاں ناقص العقل ہیں؟۔ دوسرا میں ایک استاد ہوں بچیوں اور بچوں کو پڑھاتا ہوں جن بچیوں کو پڑھاتا ہوں کیا وہ ناقص العقل ہیں؟۔ اور تیسرا کیا یہ اسلام کا نقطہ نظر ہے کہ خواتین بحیثیت جنس مردوں کے مقابلے میں ناقص العقل ہیں؟۔ میں نے سوچا کہ پروفیسر شیر علی سے بھی یہ سوال کروں آپ سے بھی۔ اب میں یہ تو ماننے کیلئے تیار ہوں کہ ویسٹ کی فلسفے کی تاریخ میں ، رومن اور چرچ کی ہسٹری میں مسلسل وہ یہ بات کہتے آئے ہیں کہ خواتین ناقص العقل ہیں لہٰذا انہیں کسی قسم کی ریاست اور چرچ میں کوئی ذمہ داری نہ دی جائے۔ انکے فلاسفر، وکیل اور چرچ کے فادر بھی یہ بات کرتے رہے ہیں۔ مثال کے طور پرPlato(پلیٹو) کہتے ہیں ”وہ مرد حضرات جو بزدل تھے جو کہ حق سچ پر کھڑے ہونے کیلئے تیار نہیں تھے اور بے ایمان تھے وہ اپنی اگلی زندگی میں جب دوبارہ پیدا ہوکر آئیں گے تو وہ عورتیں بن چکی ہوں گی”۔ اسی طرح Aristotle(ارسٹوٹل) کا یہ کہنا تھا Woman is an unfinished man
یا Infertile males۔ عورت نامکمل مرد ہے ۔ اور وہ یہ کہتے تھے ۔
"The male is higher, the female lower, that the male rules and the female is ruled.”
اسٹوٹل کا یہ کہنا تھا کہ مرد اور عورت کا وہی تعلق ہے جو کہ آقا اور غلام کا ہوتا ہے۔ اسی طرح ہمRoman Lawکو دیکھتے ہیں تو بیوی کو شوہر کی مکمل طور پر ملکیت سمجھا جاتا تھا رومن لاء کے اندر۔ جی ہاں! جس طرح میرے پاس کوئی کتا اور بلی گائے بھینس وغیرہ میری ملکیت ہے اسی طرح میری بیوی بھی اگر میں رومن ہوتا تو ان کے قانون کے مطابق تو وہ باقاعدہ میری ملکیت ہوتی اور میرے بچے بھی۔ اسی کو ہم پدرِ شاہی کی کہتے ہیں۔ جس کو ہم اردو میں پدرانہ نظام کہتے ہیں۔ مزید وہ یہ کہتے تھے کہ چونکہ عورت ناقص العقل ہے تو لہٰذا ہم اس کو کسی قسم کا کوئی پبلک آفس نہیں دے سکتے ۔ کوئی پبلک آفس اس کے پاس نہیں ہوگا ریاست میں اس کا کسی قسم کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ قانون کہ کٹہرے میں جب وہ آئے گی نہ تو وہ گواہ بن سکتی ہے نا کوئی کانٹریکٹ سائن کرسکتی ہے۔ نہ وہ خود کوئی کورٹ کیس کرسکتی ہے۔ اس کی طرف سے شوہر آئے گا تو کورٹ کیس ہوگا۔contractsignہوگا اس کی اپنی گواہیصفر بھی نہیں تھی۔ اسکے کوئی اپنے LegalRightsہی نہیں ہیں اندازہ کریں آپ۔ چرچ نے بھی رومن نکتہ نظر کو آگے پہنچایا مثال کے طور پر کہتے ہیں
"Both nature and the law place the woman in a subordinate condition to the man. Irenaeus”
مرد حاکم ہے عورت محکوم ہے۔ اسی طرح سینٹ آگسٹن کہتے ہیں:
"men should bear rule over women. Augustine”
جو کہ فاؤنڈنگ فادر میں شامل ہیں۔ اسی طرحEpiphanius کہتے ہیں :
"women are a feeble race, untrustworthy and of mediocre intelligence.”
عورت کمزور ہیں، ان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا اور یہ ناقص العقل ہیں۔ لہٰذا ان کو کسی قسم کی ہم نے کوئی پوزیشن نہیں دینی۔Tertullianکا تو یہ بھی کہنا تھا کہ :
"men is made in the image of god, and women is not made in the image of god”
اسی لئے عورت کو اپنا سر ڈھکنے کی ضرورت ہے۔
"Women must cover their heads, because they are not the image of God. Ambrosiaster”
یہ میرا نکتہ نظر نہیں ہے چرچ کے فادرز کا نکتہ نظر تھا۔ اسی طرح سےThomasAquinasکہتے ہیں کہ
"a female is deficient and unintentionally caused.”
عورت نہ صرف نقص سے بنی ہوئی ہے بلکہ غلطی سے بن گئی ہے۔ ان کے قانون آپ دیکھیں جو سن1140سے لیکر سن1916تک یعنی تقریباً آج سے100سال پہلے تک قائم رہے۔اس قانون میں
1:Woman signifies weakness of mind.
پہلی بات تو یہ ہے کہ عورت ناقص العقل ہے۔
2:In everything a wife is subject to her husband because of her state of servitude.
دوسری بات یہ ہے کہServitudeکا مطلب ہے غلامی۔ کیونکہ وہ ناقص العقل ہے اور اپنے خاوند کی ماتحت ہے تو ہر چیز میں وہ اپنے خاوند کے ماتحت ہے پراپرٹی کے معاملے میں۔ طلاق کی تو اجازت ہی نہیں تھی آپ جانتے ہوں گے۔ شادی اور ہر فیصلے کے معاملے میں ۔ کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ عورت خدا کی صورت میں نہیں بنائی گئی مگر مرد بنایا گیا ہے۔
3:Woman is not created in the image of God.
4:Wives are subject to their husbands by nature.
5:Women may not be given a liturgical office in the church.
6:Women cannot become priests or deacons.
7:Woman may not teach in church.
8:Women may not teach or baptize.
عورتیں نہ تو پادری بن سکتی ہیں نہ ڈیکن بن سکتی ہیں۔ کوئی آفیشل پوزیشن وہ چرچ میں نہیں رکھ سکتیں مگر نن بن سکتی ہیں۔ مگر کوئی ذمہ داری وہ نہیں لے سکتیں کیونکہ وہ ناقص العقل ہیں۔ یہ چرچ کا نکتہ نظر تھا میرا نہیں جو انہوں نے گریکو رومن سویلائزیشن سے حاصل کیا اور1916تک چرچ کا یہ نکتہ نظر رہا۔ اور ہم نے بچپن سے یہ پڑھا کہ اس بالکل یہ بات درست ہے کہ یہ سب قوانین جو ویسٹ نے کبھی خواتین کو نہیں دئیے وہ ہم نے دئیے مسلمانوں نے دئیے۔ یہ بات آپ نے پڑھی ہوگی کہ جو فلاسفر نہیں قبول کرنے کیلئے تیار تھے جورومن لاء نہیں قبول کرنے کیلئے تیار تھا جو چرچ نہیں قبول کرنے کیلئے تیار تھا وہ قوانین اور حقوق اسلام نے دئیے۔ حضور پاک ۖ نے جدوجہد کی اور دور جاہلیت سے انسانیت کو نکالا۔ آپ دیکھیں کہ قرآن کریم میں لکھا ہے :بسم اللہ الرحمن الرحیم
"and when the girl child that was buried alive is made to ask for what crime she had been slain. Quran 81:8-9″.
یہ اتنی ہلادینے والی آیت ہے جس کا حد حساب کوئی نہیں۔ کہ جس بچی کو دفن کیا گیا وہ پوچھے کی روزِ آخرت کو کہ مجھے کیوں دفن کیا گیا؟۔ اور دفن سے مراد میں تو یہ بھی لیتا ہوں کہ کچھ لوگوں کو تو زندہ گاڑھ دیا گیا زمین کے اندر اور کچھ لوگوں کوزندہ ہی دفن کردیا گیا اس سینس میں کہ ان کی زندگی برباد کردی گئی ان سے سارے حقوق چھین لئے گئے ان کو غلام بنادیا گیا۔ وہ بھی تو ایک طرح کیBuriedAliveوالی ہی بات ہے۔ تو اسلام نے کیا کیا؟۔ اسلام نے کہا کہ بچیوں کو بھی حصہ ملے گا باپ کی جائیداد میں سے۔
1:Right to inheritance.
2:Property.
اسلام نے پراپرٹی کا حق دیا ۔ خواتین خود پراپرٹی کی مالک ہوں گی کوئی ان سے چھین نہیں سکتا کوئی لے نہیں سکتا۔
3:Social and marriage rights.
اسلام نے سماجی اور نکاح کے حقوق دئیے۔ اسلام نے کہا کہ کسی خاتون کی زبردستی شادی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ مزید یہ کہ
4:Right to initiate divorce.
دیا جس کی عیسائیت میں اجازت نہیں ہے۔ عیسائی مذہب میں خاتون طلاق نہیں لے سکتی۔ گریکو رومن ورلڈ میں خاتون طلاق نہیں لے سکتی تھی۔ مگر اسلام کے اندر یہ اجازت تھی کہ خاتون خلع لے سکتی ہے۔اوروہ صرف اس وجہ سے بھی خلع لے سکتی ہے کہ وہ کہے کہ میں خوش نہیں ہوں اپنے مرد کے ساتھ۔ وہ مجھے مطمئن نہیں کرسکتا اسلئے میں طلاق لے رہی ہوں۔ اور آپ بھی جانتے ہوں گے اچھی طرح دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے کہ کئی خواتین اسلامک ہسٹری میں کئی آفیشل پوزیشن پر قائم رہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ میں کسی وقت پوری لسٹ آپ کو بناکر دوں گا۔
5:Many women have had leading roles in Islam.
تو یہ باتیں ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں ۔ اگر ہم خواتین کو اتنے حقوق دے رہے ہیں تو اس کا مطلب تو یہی ہے کہ ہم شاید یہ نکتہ نظر نہیں رکھتے خواتین کوئی ایسی جنس ہے جو بھیڑ بکریوں کی طرح ہے جوجانوروں کی طرح ہے باتوں کو سمجھ نہیں سکتا ۔ ان کو گواہی کا بھی حق ہے اور بہت سارے حقوق ہیں اسلام کے اندر تو آج ہمیں کیا ہوا ہے؟۔ اب اس حوالے سے میرے ذہن میں تین سوال ہیں۔ الٹ ہوگیا ہے ایک طرح سے کہ ویسٹ خواتین کے حقوق کی بات کررہا ہے جو پہلے بالکل خواتین کے حقوق کے خلاف تھا۔ اور ہم جو بالکل خواتین کے حق میں تھے ، الٹ ہوگیا ہے معاملہ۔ وہ خواتین کے حقوق میں بات کررہے ہیں اور ہم وہ کہہ رہے ہیں جو پہلے کسی زمانے میں وہ کہتے تھے کہ خواتین تو ناقص العقل ہیں لہٰذا انہیں کسی قسم کے حقوق نہ دئیے جائیں۔ اگر خواتین واقعی ناقص العقل ہیں تو میرے ذہن میں سب سے پہلا سوال تو یہ ہوتا ہے کہ
How come they study in the same class and get the same grades.
میری کلاس کے اندر خواتین مرد دونوں ہیں اور دونوں تقریبا ً ہم عمر ہوتے ہیں ۔چلو ایک کلاس میں نہ ہوں تو ایک یونیورسٹی میں ہوتے ہیں چلو یونیورسٹی میں نہ ہوں تو ایک ملک کے اندر ہوتے ہیں۔ کوئی خواتین کی یونیورسٹیز ہوتی ہیں کوئی مردوں کی ہوتی ہیں۔ ایک ہی سلیبس ہم ان کو پڑھاتے ہیں۔ کلاس ون سے لے کر یونیورسٹی تک ایک سلیبس ہوتا ہے ۔ ہم تو نہیں تفریق کرتے کہ یہ تو خاتون ہے تو اس کاBAکا سلیبس تھوڑا آسان ہونا چاہیے ۔ اور دنیا چل رہی ہے اس میں کوئی پرابلم نہیں ہے۔ پوری دنیا میں ایجوکیشن اسٹینڈرڈ چاہے خاتون ہو یا مرد ہو دونوں کے ایک ہی ہیں۔ ایک ہی امتحان دیا جاتا ہے اور وہ امتحان خواتین بھی لیتی ہیں اور مرد بھی لیتے ہیں۔ اور چونکا دینے والے اعداد شمار یہ بتاتے ہیں حقیقت میں دنیا کے اندر الٹ ٹرینڈ چل رہا ہے خواتین زیادہ کالج جارہی ہیں زیادہ پڑھائی کررہی ہیں اور زیادہ گریجویٹ کررہی ہیں۔ اور مرد ، لڑکے کھلنڈرے ہوتے ہیں آپ کو پتہ ہی ہے اگر کالج جاتے ہیں پڑھائی اپنی مکمل نہیں کرتے۔ خواتین مردوں کے مقابلے میں کالج ختم بھی کررہی ہیں اور بہتر رزلٹ لے رہی ہیں۔ اور بھی پروفیسر آپ کو یہ بات بتاچکے ہیں ڈیٹا آپ کے سامنے ہے۔
Women Outnumber Men in College. Women earned 45.1 percent of bachelor’s degrees in business in 1984-5 and 50 percent by 2001-2, up from only 9.1 percent in 1970-1.
یعنی مجموعی طور پر عورت اوپر آرہی ہے ، جیسے ہی موقع دیا ہے خواتین کو ویسٹ نے تو وہ مردوں سے آگے نکل رہی ہیں۔ کتنی چونکا دینی والی بات ہے۔ یہ دیکھیں مزید اعداد و شمار ہیں۔
In 39 out of the 47 UNECE countries with data, more than 55 per cent of tertiary graduates are women.
صرف ازبکستان میں کم ہیں باقی تمام ہی ممالک میں50فیصد سے زیادہ گریجویٹس خواتین ہیں۔ اور کچھ ممالک میں تو جیسے
Iceland, Cuprus, Polandمیں تو65%فیصد گریجویٹس خواتین ہیں اور35%گریجویٹس صرف مرد ہیں۔ تو عورتیں ایجوکیشن میں مردوں سے آگے نکل رہی ہیں پیچھے تو نہیں رہ رہیں۔ اگر وہ ناقص العقل ہوتیں تو یہ ڈیٹا کیسے ہوسکتا ہے؟۔
دوسرا سوال میرا یہ ہے کہ کیا وجہ ہے کہ جب ان کو موقع دیا گیا ہے، ویسٹ کے اند ر کتنی صدیوں سے ان کو یہ موقع فراہم نہیں کیا گیا ہے اب ان کو موقع ملتا ہے کہ وہ ایجوکیشن میں حصہ لیں، یونیورسٹی جائیں، وہ گریجویٹ کریں، وہ سائنٹسٹ بنیں، وہ ڈاکٹرز بنیں، وہ انجینئر بنیں، ٹیچرز بنیں، اسکالرز بنیں، شاعر بنیں جو بھی۔ سب موقع ملا ہے تو اب وہ کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہیں۔ آپ خود ہی دیکھ لیجئے کہ یہ ڈیٹا ہے میرے پاس کہ1901سے لیکر2023تک یعنی کہ پچھے122سالوں کے اندر64عورتوں کو نوبل پرائز ملا ہے۔ یہ صرف پیس پرائز کی بات نہیں کررہا جو ملالہ یوسفزئی کو ملا ہے۔ ان میں” نوبل پرائز ان فزکس” ہے، بڑی مشکل مشکل چیزیں یہ کررہی ہیں ۔ کوئی ”الیکٹران ڈائنامک ان میٹر” کررہا ہے کوئی ”سینٹر آف اور گلیکسی” کررہا ہے ۔ کوئی ”الٹرا شارٹ آپٹیکل پلسز” کو سمجھ رہا ہے کوئی ”شیل اسٹرکچر” کو سمجھ رہا ہے ، کوئی ”ریڈی ایشن” کو سمجھ رہا ہے ۔ اتنی مشکل مشکل چیزیں ہیں۔Merie Curieنے تو دو دفعہ نوبل پرائز لیا ہے۔ نوبل پرائز فزکس میں وہ پرائز ہوتا ہے جس سے دنیا بدل جاتی ہے اس سال کی سب سے بڑی یہ ڈسکوری ہوتی ہے ۔
اسی طرح آپ دیکھیں۔ یہ ہے ”نوبل پرائز ان کیمسٹری”۔ میں تو ان کا نام بھی نہیں پڑھ سکتا جو لکھا ہے
"bioorthogonal chemistry”
”بائیو آرتھوگونال کیمسٹری”۔ قسم ہے خدا کی مجھے پتہ ہی نہیں کہ وہ ہے کیا چیز۔ اور اس میں انہوں نے نوبل پرائز حاصل کیا ہوا ہے۔
genome-editingمیں،evolution-of-enzymesمیں، function-of-the-ribosomeمیں،اب مجھے نہیں پتہ کہ ری بو سوم کیا ہوتا ہے۔ biochemical-substancesمیں ، x-rey-techniquesمیں، radioactive-elementsمیں ۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ نوبل پرائز لے رہی ہیں کیمسٹری کے اندر وہ خواتین جو کہ ناقص العقل ہیں۔
یہ ”فزیالوجی اور میڈیسن” میں اتنے سارے نوبل پرائز کی لسٹ ہے۔Malariaکے اوپر، positioning-of-brainکے اوپر،telemersکے اوپر، telomers-and-enzymeکے اوپر، immunodeficiency-virusکے اوپر جسے ہمHIVکہتے ہیں،olfactory-systemکے اوپر، embryonic-developmentکے اوپرکیا کچھ ہے،COVID-vaccinesکے اوپر، میں تو اسکے مقابلے میں جانتا ہی نہیں۔drug-treatmentکے اوپر،growth-factorsکے اوپر،mobile-genetic-elementsکے اوپر،radioimmunoassas of peptide harmonesکے اوپر خدا جانے یہ کیا چیز ہوتی ہے۔catalytic conversion of glycogenکے اوپر ، واقعی سنجیدگی سے میں کچھ نہیں جانتا کیمسٹری کے بارے میں۔ تو یہ ناقص العقل عورتوں نے پتہ نہیں کس طرح نوبل پرائز حاصل کرلیا ہے اس فیلڈ کے اندر۔
یہ ”نوبل پرائز ان لٹریچر” ہے۔ کئی مختلف نوبل پرائزز ہیں لٹریچر کیلئے۔ میں مزید تفصیل میں نہیں جاتا تو64خواتین نے پچھلے100سالوں میں نوبل پرائز حاصل کیا ہے۔
آخری سوال میرا یہ ہے کہ اگر عورتیں ناقص العقل ہیں تو بنگلہ دیش جہاں پر شیخ حسینہ صاحبہ پرائم منسٹر ہیں پچھلے14سال سے اور1990سے سیاست کررہی ہیں بنگلہ دیش میں ۔ مگر وہ پاکستان سے آگے نکل گیا ہے۔ یہ کیسے ہوگیا ہے؟۔ اگر تو وہ ناقص العقل پرائم منسٹر ہیں یا کسی ناقص العقل انسان کو انہوں نے پرائم منسٹر بنایا ہے تو بنگلہ دیش ہم سے آگے کیسے نکل گیا ہے؟ یہ بات مجھ سے ہضم نہیں ہورہی جبکہ ایک ناقص العقل خاتون ان کو لیڈ کررہی ہیں۔
تو میری مدد کیجئے میں کافی کنفیوسڈ آدمی ہوں آپ کو پتہ ہے۔ خاص طور پر میں پروفیسر شیر علی صاحب سے مخاطب ہورہا ہوں کہ میرے ذہن میں جو ابہام ہے وہ یہ ہے کہ کیا خواتین واقعی ناقص العقل ہیں۔ اور کیا یہ حرف آخر ہے اور کیا معاملہ کچھ یہ ہے کہ درحقیقت تاریخ میں خواتین کو مواقع ہی نہیں دئیے گئے ۔
They will deprived of opportunity?
ان کو تعلیم سے محروم رکھا گیا، ان کو عہدوں سے دور رکھا گیا ، ان کو ذمہ داریوں سے دور رکھا گیا، ان کو یونیورسٹیوں، کالجوں ، علم کی دنیا سے دور رکھا گیا، اسی لئے وہ پیچھے رہ گئیں دنیا کی دوڑ کے اندر۔ اور جیسے ہی ان کو موقع ملا کہ وہ تعلیم حاصل کرسکیں کہ وہ ذمہ داریاں لے سکیں گھر سے باہر بھی چاہے وہ حکومت کی ذمہ داریاں ہوں، وہ چرچ کی ذمہ داریاں ہوں، وہ کوئی اور ذمہ داریاں ہوں کسی بھی قسم کی۔ دنیاوی ذمہ داریاں جس کو ہم کہتے ہیں انہوں نے جب لیں تو اس کے اندر انہوں نے یہی ثابت کیا کہ وہ بھی اتنی ہی قابل ہیں جتنے مرد قابل قابل ہیں۔ اور کبھی کبھار تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ کچھ چیزوں میں شاید ہم سے زیادہ ہی قابل ہوں کیونکہ ہم تھوڑے کھلنڈرے ہوتے ہیں۔ تو بہرحال یہ میرے ذہن میں کچھ سوال ہیں تین موٹے موٹے۔
1: اگر وہ ناقص العقل ہیں تو تعلیمی شعبے میں کس طرح سے مردوں کے مقابلے میں پرفارم کررہی ہیں؟۔
2: اگر وہ ناقص العقل ہیں تو اتنے سارے نوبل پرائز انہوں نے کیسے جیت لئے؟۔
3: اگر وہ ناقص العقل ہیں تو وہ ممالک جہاں وہ لیڈ کررہی ہیں تو انہیں پیچھے جانا چاہئے تھا مگر ہمیں ایسے نظر نہیں آرہا بنگلہ دیش کی مثال بھی ہے، اور بھی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔ کیسے ممکن ہے کہ جب وہ ہیڈ آف اسٹیٹ بنیں شیخ حسینہ تو ملک نے اتنی ترقی کی جس کی نتیجے میں پاکستان بھی پیچھے رہ گیا۔ پلیز! میری مدد کیجئے۔ کنفیوسڈ آدمی ہوں کچھ نہیں جانتا ان چیزوں کے بارے میں آپ ہی بہتر مجھے گائڈ کرسکتے ہیں۔ آپ کی گائیڈنس کا منتظررہوں گا۔ شکریہ۔ ڈاکٹر تیمور رحمان

تبصرہ نوشتہ ٔ دیوار
ڈاکٹر تیمور! پروفیسر شیر علی کو علماء کرام نے مجبور کیا کہ لکھی ہوئی تحریرسنائے! 200احادیث ہیں: ”جس عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے” ۔ مگر علماء مسلک کی وجہ سے منکر ہیں؟ شاہ عبدالعزیز نے لکھاہے ”اگرکوئی حدیث کا انکاراپنی عقل کی وجہ سے کرے تو اس پر فتویٰ نہیںلگتاہے”۔ پروفیسر شیرعلی پر قاتلانہ حملہ ہوچکا۔PTMپنجابی فوج پر الزام کی جگہ پشتون علماء کا کرداردیکھ لے ۔ اگر علماء کو زبردستی کوئی مجبور کرے گا تویہ مکافاتِ عمل ہوگا؟۔
اگر اسلام کی درست تعلیمات کوPTMکے جوان عام کریں گے تو پشتون معاشرے میں ایک بہت بڑا انقلاب آجائے گا۔ فوج سے زیادہ خطرناک علماء و مفتیان کا وہ کردار ہے جن کی وجہ سے لوگ حلالہ کی بے غیرتی پر مجبور ہیں۔ ڈاکٹر تیمورنے اگر قرآن وسنت کی طرف توجہ دی توواقعی بہت بڑا انقلاب آجائے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز